Tag: بزنس کی خبریں

  • پاکستان کی معاشی صورتحال اگلے 2 سال تک کمزور رہے گی: ورلڈ بینک

    پاکستان کی معاشی صورتحال اگلے 2 سال تک کمزور رہے گی: ورلڈ بینک

    اسلام آباد: ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال اگلے 2 سال تک کمزور رہے گی۔ ملک گرتی معیشت میں پھنسا ہے اور اس کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال اگلے 2 سال تک کمزور رہے گی۔

    ورلڈ بینک کے مطابق اس کی وجوہات کمزور معاشی ترقی اور غربت میں اضافہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ لوگوں کو غربت سے نکالنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں دشواری ہوگی، بڑھتا خسارہ پائیدار بنیادوں پر طویل مدتی ترقی کے لیے کم کرنا ہوگا۔

    ورلڈ بینک کے مطابق شرح نمو میں اضافے کے لیے سرمایہ کاری، صنعتی پیداوار کو فروغ دینا ہوگا، پاکستان جنوبی ایشیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس محدود مواقع ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملک گرتی معیشت میں پھنسا ہے اور اس کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔

  • ڈالرکی قیمت آج بھی 16  پیسے کا اضافہ

    ڈالرکی قیمت آج بھی 16 پیسے کا اضافہ

    کراچی : انٹربینک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے آغاز پر روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، ڈالرکی قیمت پھرسولہ پیسے بڑھ گئی، جس کے بعد امریکی کرنسی 133.80 پر پہنچی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے ،ٹریڈنگ کے آغاز میں ڈالر کی قدر میں 38 پیسے کمی ریکارڈ کی گئی لیکن بعد میں ڈالرکی قیمت پھرسولہ پیسےبڑھ گئی۔

    فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹربینک میں ڈالر ایک سو تینتیس روپے اسی پیسے کا ہوگیا۔

    دوسری جانب فاریکس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے سستا ہوا، جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 135روپے 50پیسے کا ہوگیا۔

    گزشتہ روز روپےکی قدرمیں ریکارڈ کمی دیکھی گئی،امریکی کرنسی کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی اور صرف ایک دن میں ڈالرکی قدرمیں آٹھ روپے بڑھی تھی۔

    اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر ایک سو چھتیس روپے پچاس پیسے پربندہوا جبکہ انٹر بینک میں ڈالر نو روپے مہنگا ہو کر ایک سوتینتیس روپے پچاس پیسے پر بند ہوا۔

    مزید پڑھیں : انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی منفی رجحان رہا اور کاروبار کے دوران ہنڈرڈانڈیکس میں دوسوسترپوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔۔ انڈیکس اڑتیس ہزار دو سوپچاس کی سطح سےنیچے آگیا۔

    وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ معاشی اعتبارسےسخت فیصلے کرلیے، کڑوا گھونٹ بھرلیا، اب یہاں سے پاکستان کا تگڑا سفرشروع ہوگا۔

    معاشی ماہرین کےمطابق روپےکی قدرمیں کمی کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے، مالیاتی فنڈ نے روپےکی قدر میں نمایاں کمی کی شرط عائدکی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کی بڑی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے سے زرمبادلہ مارکیٹ دباؤ میں ہے، ناخوشگوار اتار چڑھاؤ پر اسٹیٹ بینک مداخلت کے لیے تیار ہے۔

  • پاکستان 1990 کے بعد 10بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے،اعلامیہ

    پاکستان 1990 کے بعد 10بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے،اعلامیہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام لینے سے متعلق اعلامیے میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت  پہلی بار آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں لے رہی، پاکستان1990 کے بعد 10بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام لینے سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بارنہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے رہی ہے ۔پاکستان انیس سو نوے کے بعد دس بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔

    اعلامیے کے مطابق پروگرام کا فیصلہ ماہرین معاشیات کی مشاورت سے کیا گیا، گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے سبب ہرحکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت کرنٹ خسارہ دو ارب ڈالرماہانہ ہے، پاور سیکٹرکا خسارہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ معاشی استحکام کے لیے کیا، حکومت بنیادی اصلاحات لے کر آئے گی، اصلاحات کے بعد پھر آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    گذشتہ روز حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان آئی ایم ایف سے قرضہ لے گا اور وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی منظوری دے دی ہے۔

    وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ معیشت کو سنبھالا دینے کیلئےحکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ

    معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے آٹھ ارب ڈالر تک کا قرض لے سکتا ہے، گزشتہ پروگرام کا حجم چھ ارب چالیس کروڑ ڈالر تھا۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پروگرام کے لیے بیس شرائط حکومت کے سامنے رکھی ہیں ۔ جن میں سرفہرست روپے کی قدر میں کمی اور بجلی کی قیمت میں اضافہ ہے۔

    آئی ایم ایف نے حالیہ دورے میں سرکلرڈیٹ پر بھی اعتراضات اٹھائے تھے تاہم اب قرض کو گردشی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال نہ ہونے کی شرط بھی عائد کی ہے۔

  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر134 روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر134 روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    کراچی : انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ایک دن میں ڈالر کی قدر میں 13روپے کا اضافہ کے بعد ڈالر 137 روپے کا ہوگیا، جو بعد میں 134 پر آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرنسی مارکیٹ بھونچال آگیا، ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے، کاروبار ہفتے کے دوسرے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جس کے باعث انٹر بینک میں ڈالر کو 134 روپے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔

    فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے انٹر بینک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے اور ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ریکارڈ کیا جارہا ہے ، انٹربینک میں ایک دن میں ڈالر 9روپے75پیسے مہنگا ہوگیا۔

    ڈیلرز نے کہا کہ ڈالر134روپے پر ٹریڈ ہورہا ہے، کاروبار کے دوران ڈالر 137روپے کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔

    گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر ڈیڑھ روپے مہنگا ہوکر 129 روپے کی سطح پر پہنچ گیا تھا ۔

    معاشی ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے جبکہ زرائع کا کہنا ہے کہ مالیاتی فنڈ نے روپے کی قدر میں نمایاں کمی شرط عائد کی ہے۔

    ماہرمعاشیات شاہدحسن صدیقی کا کہنا ہے کہ میراخیال ہےآئی ایم ایف کیلئے روپے کی قدرکو گرایا جارہاہے، روپےکی قدرمزیدگرےکی،ڈالرمزیدبڑھےگا، آئی ایم ایف کےساتھ مذاکرات میں بھی روپے کی قدر پر گفتگوہوگی، ڈالرکےمقابلےمیں روپےکی قدرپردباؤ رہے گا۔

    مزید پڑھیں : معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی منظوری دی تھی، وزیرخزانہ اسد عمرکا کہنا تھا معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلہ ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت جو حالات چھوڑکر گئی سب کے سامنے ہیں، مشکل فیصلہ ہے، ایک قوم بن کر سنگیں معاشی بدحالی سے نکلیں گے۔

    یاد رہے جولائی میں امریکی ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا اور 130 روپے کی ریکارڈ سطح سے تجاوز کرگیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی 2017 میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔

  • رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا خدشہ

    رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا خدشہ

    اسلام آباد: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری ہی ملکی معاشی مسائل کا حل ثابت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے اپنی جائزہ رپورٹ اور بجٹ کرنچ جاری کردیا ہے جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 سال سے اوسط شرح نمو 5.5 فیصد تک ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال ترسیلات زر میں استحکام متوقع ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ جون 2018 کے اختتام پر قرضوں کا بوجھ 73.5 فیصد ہوگیا، پاکستانی معیشت کو قرضوں میں اضافے سے متعلق خدشات لاحق ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں معاشی شرح نمو ایک بار پھر ساڑھے 5 فیصد ہو جائے گی جس سے مہنگائی میں اضافے اور شرح نمو میں کمی سے غربت مٹانے کے اقدامات اثر انداز ہوں گے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری ہی ملکی معاشی مسائل کا حل ثابت ہوگی۔

  • آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ درست قرار دے دیا

    آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ درست قرار دے دیا

    اسلام آباد :آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ درست قرار دیتے ہوئے کہا حکومتی پالیسی درست سمت ہیں تاہم مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کے پاکستان کے دورے کا اختتام ہوا، معاشی جائزے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کردی۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے پاکستان کو معاشی شرح نمو میں کمی ، مالیاتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافہ اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے، حکومتی پالیسیز درست سمت میں ہیں تاہم یہ اقدامات ناکافی ہیں، مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کو درست فیصلہ قرار دیا اور پاکستان کو مالیاتی پالیسی مزید سخت کرنے، شرح منافع بڑھانے اور روپے کی قدر میں مزید کمی کا مشورہ دیا۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے نئی حکومت کے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدام کو  بھی درست دے دیا جبکہ خسارے میں چلنے والے اداروں کے نقصانات کم اور شرح سود میں مزید اضافے پر زور دیتے ہوئے کہا خام تیل مہنگا ہونے سے مہنگائی تیزی سے اضافہ ہوگا۔

    آئی ایم ایف نے معاشی استحکام کیلئے حکومتی کوششوں کو ناکافی قراردیتے ہوئے کہا پاکستان کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے ،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔

    یاد رہے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات میں پاکستان کی مالی مشکلات کی نشاندہی کی گئی تھی اور روپے کی قدر اور اخراجات میں کمی جبکہ ٹیکس وصولی اورشرح سود میں اضافے کا مشورہ دیا تھا۔

    عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا پاکستان کو مالی معاملات کے حل کیلئے بارہ ارب ڈالر تک کی ضرورت ہوگی، جاری کھاتے اور بجٹ خسارہ معیشت کو لاحق مسائل میں سب سے اہم ہیں۔

    حکومتی حکام نے کہا تھا کہ بیرونی فنانسنگ کو آٹھ سے دس ارب ڈالر تک محدود کیا جاسکتا ہے، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کے باعث تجارتی خسارے میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

  • ضمنی مالیاتی ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور

    ضمنی مالیاتی ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل منظور کرلیا۔ حکومت نے نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی خریدنے پر پابندی دوبارہ عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل منظور کرلیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے شق وار منظوری لی۔

    وزیر خزانہ اسد عمر نے بجٹ ترامیم میں تبدیلی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی خریدنے پر پابندی دوبارہ عائد کردی تاہم تین طرح کی چھوٹ دی گئی ہے۔

    چھوٹ میں وراثت، بیرون ملک مقیم پاکستانی اور دو سو سی سی کی سواریاں شامل ہیں۔

    اسد عمر نے بتایا کہ ایل پی جی پر ڈیوٹیز ایک تہائی کر دی ہیں۔ ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ سال صرف 61 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے گئے، اس سال گزشتہ سال کی نسبت زیادہ رقم ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ زرداری حکومت کے اختتام تک 480 ارب روپے کے گردشی قرضے تھے، گزشتہ ایک سال میں گردشی قرضوں میں 453 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور اب گردشی قرضے مجموعی طور پر 1200 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔

    اسد عمر نے مزید کہا کہ اسٹیل مل گزشتہ 3 سال سے بند ہے، کہتے ہیں معیشت درست ہے، پاکستان اسٹیل کی تنخواہیں اور پنشن روکنے پر 2 اموات ہوئیں، اسٹیل مل میں تنخواہیں نہ ملنے پر 2 لوگ خود کشیاں کرچکے ہیں۔

    وزیر خزانہ کے مطابق بڑے نان فائلرز کے خلاف مہم کا آغاز کل سے ہوچکا ہے، 169 بڑے نان فائلرز کو نوٹسز جاری ہوچکے ہیں، ابھی بھی وقت ہے ٹیکس نیٹ کے اندر آجائیں، قوم کا پیسہ قوم پرخرچ ہوگا، جائیداد لندن میں بنے گی نہ ہی دبئی میں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی معلومات ایجنٹس کی ذمہ داری ہے ہمیں پہنچائیں، بینکوں میں بڑی بڑی رقوم رکھنے والوں کی معلومات لیں گے، ٹیکس نہ دینے والوں کی تلاش کی جائے گی، ڈیم فنڈ کے لئے دیا گیا استثنیٰ واپس نہیں لیا جائے گا، کسانوں کے لیے 6 سے 7 ارب کی سبسڈی پہلے ہی منظور کر چکے ہیں۔

  • ایف بی آر کا  169 بڑے ٹیکس چوروں اور نان فائلزز کے خلاف کریک ڈاون

    ایف بی آر کا 169 بڑے ٹیکس چوروں اور نان فائلزز کے خلاف کریک ڈاون

    اسلام آباد : ٹیکس نادہندگان اور نان فائلز زکے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کردیا گیا ہے ، ایف بی آر نے ایک سو انہتر بڑے ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کو نوٹسسز جاری کر دیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مبانق ٹیکس چوروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا اور بڑے ٹیکس چوروں کو نوٹسسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔

    ایف بی آر اعلامیہ کے مطابق ایک سو انہتر ہائی ویلیو ٹارگٹس کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کیا ہے، ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو کہ بڑی بزنس ٹرانزیکشنز اور ڈیلز میں شامل ہیں۔

    یہ افراد 3000 سی سی کی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں اور ماہانہ 10 لاکھ سے زائد کرائے کی آمدن میں حاصل کرتے ہیں۔

    اعلامیہ میں واضع کیا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے میں ایسے افراد کے خلاف کریک ڈاون کیا جائے گا، جنھوں نےگزشتہ چند سالوں میں 2 کروڑ روپےکی پراپرٹی اور 1800سی سی یا اس سے زائد کی گاڑیاں خریدیں۔

    اس کے علاوہ ایک کروڑ روپےسالانہ کرائے کی مد میں کمانے والے بھی ریڈار پر ہوں گے ۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ تمام ٹیکس چوروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہوگی، مقررہ وقت پر ٹیکس گوشوارے جمع کرا کے اپنے اثاثے قانونی بنائیں۔

    خیال رہے کہ ٹیکس چوروں کےخلاف کارروائی وزیر خزانہ اسدعمر کے احکامات پر کی گئی ہے۔

    یاد رہے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی مدت میں2 ماہ کی توسیع کردی تھی، اب 30 نومبر تک ٹیکس ریٹرن فائل کئے جاسکیں گے۔

  • عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 4 سال کی بلند ترین سطح پر

    عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 4 سال کی بلند ترین سطح پر

    سنگاپور: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جس کے بعد خام تیل کی قیمت 85 ڈالر فی بیرل کے قریب جا پہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 85 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچ گئی۔

    برینٹ خام تیل کی قیمت 84 ڈالر 81 سینٹس فی بیرل جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت 75 ڈالر 22 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    مزید پڑھیں: پیٹرول 4 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان

    خام تیل کی قیمتوں میں یہ اضافہ 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ گزشتہ روز ٹریڈنگ کے دوران خام تیل کی قیمت 85 ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے خام تیل پر پابندیوں کے بعد قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے جبکہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی سپلائی میں کمی کے خدشات بھی متوقع ہیں۔

    ایرانی تیل پر چین کی جانب سے امریکی پابندیوں کی مخالفت بھی کی جارہی ہے۔

  • رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی کی شرح میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ صرف ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.12 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے۔

    ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا مہنگی اور تعلیمی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔ جولائی سے ستمبر کے دوران پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھی۔

    مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    دوسری جانب گوشت کی قیمت ساڑھے 10 فیصد بڑھ گئی۔ خشک میوے، چاول اور چائے کی قیمتوں میں بھی 6 سے 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔