Tag: بزنس کی خبریں

  • سندھ اسمبلی: اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش، ترقیاتی بجٹ میں کمی

    سندھ اسمبلی: اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش، ترقیاتی بجٹ میں کمی

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش کردیا گیا جس میں ترقیاتی بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔ ایم کیو ایم نے اس موقع پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے ایوان میں پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا۔ پلے کارڈز پر کراچی کو پانی دو او راسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ کرو کے نعرے درج تھے۔

    بعد ازاں ایم کیو ایم نے اسمبلی سے واک آؤٹ کرلیا اور بجٹ نا منظور کے نعرے لگائے۔

    سندھ اسمبلی میں اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش کرنے کے سیشن کے دوران وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے 3 ماہ کا بجٹ پیش کیا تھا، موجودہ حکومت 9 ماہ کا بجٹ پیش کر رہی ہے۔ صوبائی ترقیاتی بجٹ میں کمی کی ہے۔ مالیاتی مسائل کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 598 ارب 90 کروڑ روپے کے ٹیکسز گزشتہ سال جمع ہوئے، نئی اسکیموں کے لیے 50 ارب سے کم کر کے 26 ارب مختص کیے ہیں۔ سندھ حکومت نے 100 ارب سے زائد کا سیلز ٹیکس جمع کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئی ترقیاتی اسکیموں کی تعداد 25 اور مالیت 21 بلین ہے، فارن فنڈڈ پروجیکٹ کی مالیات 138 بلین ہے۔ فارن فنڈڈ پروجیکٹس میں سندھ حکومت کا حصہ 23.673 بلین ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت کے زیر استعمال گاڑیوں پر وزیر ایکسائز اور 2 مزید وزرا کی کمیٹی بنا دی گئی ہے، میرے زیر استعمال 3 لگژری گاڑیاں ہیں۔ ہمارے پاس 26 سال پرانا ہیلی کاپٹر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت میں کفایت شعاری کے اقدامات کریں گے، سندھ پولیس اور سرکاری اسپتالوں کے لیے ایمبولینسز کی خریداری کریں گے۔ تعلیم، صحت و صفائی، صاف پانی جیسے منصوبے بنائے جائیں گے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ این ایف سی کی ادائیگی نہ ہونے سے نقصان ہوا۔ وفاق کی جانب سے ہمیشہ سندھ کو کم پیسہ ملتا ہے۔ رواں سال کے بجٹ میں شروع تمام اسکیمیں جون 2019 تک مکمل کرلی جائیں گی۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری کے لیے تمام اقدامات کر رہے ہیں، سندھ میں امن و امان بحال ہوگیا اسے جاری رکھنا ہے۔ امن و امان کی بحالی کے لیے پولیس اور اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، گزشتہ کچھ ماہ کے دوران اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے 19-2018 کے لیے 202 بلین منظور ہوئے، وفاقی حکومت کی جانب سے 48 بلین کم ملے، اس سال اے ڈی بی میں نئی اہم اسکیمز بھی شامل کریں گے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں مالی سال میں پولیس انفرا اسٹرکچر پر خصوصی توجہ دیں گے، 75 کروڑ روپے بلٹ پروف جیکٹس کی خریداری کے لیے مختص کریں گے۔

  • وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے،  بلومبرگ

    وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے، بلومبرگ

    اسلام آباد : امریکی ادارے بلومبرگ کا کہنا ہے ملک کو تقریبا 12ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، اسد عمر کو فوری طور پر سخت معاشی امتحان سے گزرنا ہوگا، انھوں نے اینگرو کو پاکستان کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ادارے بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے، انھوں نے اینگرو کو پاکستان کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک بنایا۔

    بلومبرگ کا کہنا تھا کہ اسد عمر کو فوری طور پر سخت معاشی امتحان سے گزرنا ہوگا، وہ غیر روایتی طریقے سے مسائل حل کرنا جانتے ہیں۔

    پاکستانی معیشت کے حوالے سے امریکی ادارے نے کہا ملک کو تقریبا 12ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، زرمبادلہ 9ارب90 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گئے ہیں،ب تجارتی اور جاری کھاتے کا خسارہ بہت بڑھ گیا ہے جبکہ روپے کی قدر میں 2بار کمی کی جاچکی ہے۔

    بلومبرگ کے مطابق نئے وزیرخزانہ کو ٹیکس وصولی میں اضافےپر کام کرنا ہوگا، ملکی آبادی کا صرف 1فیصد ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے ہیں۔

    یاد رہے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے، آئی ایم ایف کے سے قرضہ لینے یا نہ لینے کافیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت کیا جائے گا۔

    اس سے قبل وزیر خزانہ بننے سے قبل بلوم برگ کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکا کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پاکستان کے چینی قرضوں کی فکر کرنے کے بجائے اپنے چینی قرضوں کی فکر کرے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمارے بیرونی قرضوں کی صورتحال سنجیدہ ہے لیکن ہمیں چینی قرضوں کا مسئلہ نہیں ہے۔

  • تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا مہینہ، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا مہینہ، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد : پاکستان میں تبدیلی کا حقیقی معنوں میں آغاز ہوگیا ، ترسیلات زر میں نمایاں اضافے کے بعد برآمدات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اگست میں تجارتی خسارے میں کمی سے ملکی بیرونی کھاتے پر دباؤ میں کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت بنتے ہی معیشت میں بہتری کے ثمرات نظر آنے لگے ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر بھی بڑھ گئیں۔

    ادارہ شماریات کے مطابق اگست میں برآمدا ت کا حجم آٹھ اعشاریہ چار فیصد اضافے کے ساتھ دو ارب ڈالر جبکہ درآمدات کی مالیت چار ارب ننانوے کروڑ ڈالر رہی۔

    رواں مالی سال کے دوسرے مہینے میں تجارتی خسارے کا حجم دو ارب اٹھانوے کروڑ ڈالر رہا اور جولائی تا اگست تجارتی خسارے کا حجم چھ ارب سولہ کروڑ ڈالر رہا۔ جبکہ برآمدات کا حجم تین ارب چھیاسٹھ کروڑ ڈالر رہا۔

    دوسری جانب ترسیلات زر میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ترسیلات زر میں 13.45 فیصد اضافے کے ساتھ چار ارب ڈالر رہی۔

    مالی سال2019 کے دو ماہ میں اوورسیز سے 3966.53 ملین امریکی ڈالر پاکستان بھجوائے جبکہ گزشتہ برس اس مدت میں 3496.13ملین ڈالر پاکستان بھیجے گئے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اگست میں ترسیلات زرکا حجم 2 ارب تین کروڑ ڈالر رہا، اگست کی ترسیلات جولائی کے مقابلے میں ساڑھے پانچ فیصد زائد رہیں، سعودی عرب اور عرب امارات سے 46، چھیالیس کروڑ ڈالر کی ترسیلات آئیں جبکہ امریکہ سے 31 کروڑ، برطانیہ سے 27 کروڑ ڈالر کی ترسیلات آئیں۔

    معاشی ماہرین کے مطابق برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ کا رجحان ملکی بیرونی کھاتوں پر دباؤ میں کمی کا باعث بنےگا۔

  • آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان ،  حکومت کا تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ

    آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان ، حکومت کا تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کے وفد کی آمد رواں ماہ کے اختتام تک متوقع ہے، ملکی کو درپیش مالی مسائل کے پیش نظر حکومت نے تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کا اسٹاف لیول وفد کی آمد رواں ماہ کے اختتام تک متوقع ہے، وفد سے پاکستان کی مالیاتی ضرویات اور معاشی مسائل پر بات ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد کی آمد کا مقصد تمام آپشنز کو کھلے رکھنا ہے تاہم حکومت نے ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام لینا کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا دورہ معمول کا ہے اور ابھی تک باقائدہ طور پر پروگرام کے حصول کیلئے بات نہیں ہوئی ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کو مجموعی طور پر اکتیس ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر تک ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں : فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ

    یاد رہے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے سے قرضہ لینے یا نہ لینے کافیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت کیا جائے گا۔

    اس سے قبل بھی وفاقی اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے امریکی بیان غیر ضروری تھا۔ ہم آئی ایم ایف کی طرف جاتے ہیں تو یہ نئی بات نہیں ہوگی، ہمارا چین کا قرضہ اب بھی کم ہے۔ فی الحال ہمارا آی ایم ایف سے رجوع کرنے کا پروگرام نہیں۔

  • گیس کی قیمت میں اضافے کو مؤخر کر دیا ہے: فواد چوہدری

    گیس کی قیمت میں اضافے کو مؤخر کر دیا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کوشش ہے قیمتوں میں اضافے سے غریب لوگ متاثر نہ ہوں، گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جا رہا، اضافے کو مؤخر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کسان ہماری حکومت کی اقتصادی پالیسی کا اہم حصہ ہیں۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا ہے کسانوں پر اضافہ بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ آج اجلاس میں گیس کی قیمتوں سے متعلق بھی بات کی گئی، کسانوں کو سہولت مہیا کرنے کے لیے سبسڈی دی جائے گی۔ یوریا کھاد کی قیمت 1615 روپے ہے۔ درآمد کرنے پر 2575 روپے فی بوری پڑتی ہے۔ ’960 روپے کا فرق حکومت برداشت کرے گی‘۔

    انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کھاد پر سبسڈی دیں گی۔ گیس سلنڈر کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔ اس اضافے کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کوشش ہے قیمتوں میں اضافے سے غریب لوگ متاثر نہ ہوں، گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جا رہا۔ گیس کی قیمت میں اضافے کو مؤخر کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن اور ناردرن کو ن لیگ حکومت میں 156 ارب کا نقصان پہنچا، ملک میں یوریا کھاد کی ضرورت 5.833 ملین ٹن ہے۔ ’ایسا نظام لا رہے ہیں جس میں غریب کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملے‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سال کے بعد ہم 156 ارب کے نقصان پر کھڑے ہیں، گیس صرف 40 فیصد عوام کو میسر ہے 60 فیصد سلنڈر استعمال کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے گیس سے متعلق معاہدے حقیقت کے برعکس ہیں، سبسڈی کا معاملہ وزیر اعظم عمران خان کے سامنے رکھا جائے گا۔

  • پینشنرز اور بیواؤں کے لئے بڑی خوش خبری

    پینشنرز اور بیواؤں کے لئے بڑی خوش خبری

    کراچی : پینشنرز اور بیواؤں کے لئے بڑی خوش خبری، قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں اضافے کا اعلان کردیا گیا، اسکیموں کے منافع میں ایک فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارے قومی بچت کے اعلامیہ میں اسکیموں پر منافع کی شرح میں اضافہ کردیا گیا، ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹ پر منافع صفر اعشاریہ سات پانچ فیصد اضافے کے ساتھ نو اعشاریہ صفر پانچ فیصد ہوگئی۔

    اعلامیہ کے مطابق شہدا فیملی، بہبود اور پنشنرز سیونگز پر منافع میں صفر اعشاریہ سات دو فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد منافع کی شرح دس اعشاریہ نو دو فیصد ہوگئی ہے۔

    اسپیشل سیونگز سرٹیفیکیٹ پر منافع صفر اعشاریہ آٹھ فیصد سے بڑھ کر 7.6 فیصد کردی گئی، سیونگز اکاؤنٹس پرایک فیصد اضافے سے منافع چھ فیصد ہوگیا ہے جبکہ ریگولرانکم اور اسپیشل سیونگز پر منافع کی شرح بڑھائی گئی ہے۔

    ریگولر انکم سرٹیفیکیٹ کی شرح منافع 0.74 سے بڑھ کر 8.78 فیصد کردیا گیا ہے۔

    ادارے قومی بچت کا کہنا ہے کہ اضافہ کا مقصد پینشن اور لمبے عرصے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو بہتر منافع دینا ہے، اضافے کا اطلاق یکم ستمبر سے کی گئی سرمایہ کاری پر ہوگا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کی جانب شرح سود میں مزید اضافہ متوقع ہے جس کے باعث بچت اسکیموں کا منافع مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

    یاد رہے جولائی میں بھی قومی بچت اسکیم کی جانب سے منافع میں نصف فیصد تک کا اضافہ کیا گیا تھا،جس کے بعد  بہود سیونگز پر شرح منافع  10.2 فیصد جبکہ سیونگ اکاؤنٹ پر شرح سود 5 فیصد ہوگئی تھی۔

  • حکومت کا ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے مراعاتی پیکج کا فیصلہ

    حکومت کا ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے مراعاتی پیکج کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے اپنی ٹیکسٹائل پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ٹیکسٹائل اور برآمدی سیکٹر کے لیے خوشخبری سنادی ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مراعاتی پیکج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے مراعاتی پیکج دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مراعاتی پیکج میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بجلی کے نرخوں کمی سرفہرست ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو 24 گھنٹے گیس کی فراہمی اور یکساں نرخ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایکسپورٹ والی تمام صنعتوں کے اربوں سیلز ٹیکس ری فنڈ کی فوری ادائیگی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    اکنامک ایڈوائزری کونسل ایک ہفتے میں مذکورہ بالا سفارشات حکومت کو بھجوائے گی، اس سے قبل اکنامک ایڈوائزری کونسل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو مراعاتی پیکج کا مقصد برآمدات اور زرمبادلہ میں اضافہ ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات سے قبل ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام خام مال کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے گا۔

    پالیسی میں دوسرا پوائنٹ منافع کو بہتر بنانا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان کے مطابق کپاس کا کاشت کار خوشحال ہونے تک ٹیکسٹائل انڈسٹری بہتر نہیں ہوسکتی۔

    ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو ریفنڈز کی ادائیگی فوری کیے جانے کے نکتے کو بھی پالیسی میں شامل کیا گیا تھا۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک  بی آئی ایس پی کو 30 کروڑڈالرفراہم کرے گا

    ایشیائی ترقیاتی بینک بی آئی ایس پی کو 30 کروڑڈالرفراہم کرے گا

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تیس کروڑ ڈالر فر اہم کرے گا، یہ  رقم2019 سے 2021 کے دوران جاری کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے درمیان طویل مدتی معاہدہ طے پاگیا ہے، اے ڈی بی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تیس کروڑ ڈالر فر اہم کرے گا۔

    بی آئی ایس پی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ یہ رقم تین سال میں فراہم کرے گا، رقم 2019 سے 2021 کے دوران کنٹری آپریشنز بزنس پلان کے تحت فراہم کی جائے گی اور بی آئی ایس پی کے موجودہ پروگرامز اور آئندہ منصوبوں کے لئے استعمال ہوگی ۔

    اعلامیہ کے مطابق رقم کا بڑا حصہ غربت کے خاتمے اور صنفی امتیاز کم کرنے سے متعلق منصوبوں پر خرچ ہوگا۔

    مزید پڑھیں : ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 10 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری

    یاد رہے گذشتہ روز ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے دس کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی، اس رقم سے بلوچستان میں 12 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے دو منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔

    بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے واٹر ریسورس منصوبہ ژوب اور دریا مولا بیسن میں جاری ہے، منصوبے پر مکمل لاگت بارہ کروڑ پچپن لاکھ ڈالر آئے گی جبکہ بقیہ رقم بلوچستان حکومت فراہم کرے گی۔

    اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پانی کی دستیابی بہتر بنانے سے بلوچستان میں زرعی آمدنی اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

  • اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے ہفتے مندی

    اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے ہفتے مندی

    کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے ہفتے مندی دیکھی گئی، گزشتہ ہفتے بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے ایک کروڑ ڈالر کا سرمایہ نکال لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں صبح سے ہی مندی کا رجحان دیکھا گیا۔ دن کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 520 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 221 پوائنٹس پر ٹریڈ کرنے لگا۔

    دن کے اختتام تک 100 انڈیکس میں 160 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد 100 انڈیکس 41 ہزار 582 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اسٹاک مارکیٹ گزشتہ ہفتے بھی مسلسل مندی کا شکار رہی۔ گزشتہ ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں 846 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اسٹاک ماہرین کے مطابق اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کار حکومت کی جانب سے اہم معاملات پر فیصلوں کے منتظر ہیں جن میں گردشی قرضوں کا معاملہ سر فہرست ہے۔

    گزشتہ ہفتے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے ایک کروڑ ڈالر کا سرمایہ نکالا تھا۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی جارہی تھی، جبکہ ڈالر کی قیمت میں بھی کمی واقع ہوئی تھی۔

  • اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس کل ہوگا

    اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس کل ہوگا

    اسلام آباد: نئی حکومت بننے کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی کا پہلا اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے جس کی صدارت نئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا۔ اجلاس میں 5 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

    اجلاس میں گردشی قرضے اور اس کے پاور سیکٹر پر اثرات پر غور کیا جائے گا جبکہ گیس کی قیمت بھی زیر بحث آئے گی۔

    اجلاس میں پاکستان اسٹیٹ آئل کے مالی مسائل اور خریف کی فصل کے لیے ڈی اے پی کھاد کی صورتحال بھی زیر غور آئے گی۔

    اجلاس کے ایجنڈے میں یوریا کھاد کی کمی دور کرنے کے طریقہ کار اور جعلی یوریا کھاد کی مارکیٹ میں موجودگی پر غور و حوض بھی شامل ہے۔