Tag: بزنس کی خبریں

  • معیشت کے لیے خوشخبری، ملکی پیداوار میں اضافہ

    معیشت کے لیے خوشخبری، ملکی پیداوار میں اضافہ

    اسلام آباد: قومی ادارہ شماریات نے خوشخبری سنا دی، دسمبر 2019 کے بعد جنوری 2020 میں بھی ملکی پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نے ملکی پیداوار پر تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دسمبر 2019 کے مقابلے میں جنوری 2020 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 کے مقابلے میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 7 فیصد بڑھی، رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 3.37 فیصد کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پہلے 7 ماہ فوڈ بیورج، تمباکو، کھاد، پیپر اینڈ بورڈ اور چمڑے کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ سال گزشتہ کی نسبت جولائی تا جنوری آٹو سیکٹر، فارما، اسٹیل اور الیکٹرانکس کی پیداوار میں کمی ہوئی۔

    یاد رہے کہ دسمبر 2019 میں بھی بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 9.66 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا تھا اور جنوری میں ہونے والا اضافہ اس سے بھی زیادہ تھا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق نومبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 16.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 میں خوراک اور مشروبات سیکٹر، ٹیکسٹائل سیکٹر، پیپر اینڈ بورڈ، چمڑے کی صنعت، فارما سیکٹر اور الیکٹرونکس کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    دوسری طرف آٹو سیکٹر، انجینئرنگ پروڈکٹس، آئرن اینڈ اسٹیل کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی تھی۔

  • خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی

    خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی

    نیویارک: برینٹ خام تیل اور امریکی خام تیل کی قیمتوں میں شدید کمی دیکھی گئی ہے، امریکی خام تیل کی قیمت 30 ڈالر 34 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایشیائی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں زبردست کمی دیکھی گئی ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت میں 2 ڈالر 80 سینٹس کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 31 ڈالر 4 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 1 ڈالر 78 سینٹس کی کمی جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 30 ڈالر 34 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    گزشتہ ہفتے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں 29 سال کی ریکارڈ کمی ہوئی تھی، امریکی خام تیل کی قیمت 30 فیصد کمی کے بعد 29 ڈالر 88 سینٹ فی بیرل پر آگئی تھی۔

    عالمی منڈی میں خام تیل کی یہ قیمتیں 1991 کی خلیجی جنگ کے بعد 29 سال کی کم ترین سطح پر آئی تھیں۔

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 11 ڈالر 374 سینٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 29 ڈالر 88 سینٹ فی بیرل ہوگئی تھی۔

  • مارچ کے دوسرے ہفتے مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    مارچ کے دوسرے ہفتے مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    اسلام آباد: مارچ کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.71 فیصد اضافہ ہوا، اس دوران 13 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 9 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مارچ کے دوسرے ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.71 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کم آمدنی والوں کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.75 فیصد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق مرغی، انڈے، آٹا، چینی، آلو، پیاز، دال مونگ، چنے کی دال، اری چاول، بیف، مٹن، صابن اور ویجی ٹیبل گھی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایل پی جی، ٹماٹر، لہسن، دال ماش، دال مسور، مسٹرڈ آئل اور گڑ سمیت 9 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔

    اسی طرح پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کے تیل، گیس، باسمتی چاول، گندم، خوردنی تیل، ملک پاؤڈر، روٹی، چائے، سرخ مرچ سگریٹ اور بجلی سمیت 28 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    اس سے قبل مارچ کے پہلے ہفتے میں افراط زر کی شرح میں 0.32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    مارچ کے پہلے ہفتے کے دوران 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور 12 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 21 اشیا کے نرخ مستحکم رہے۔

  • کرونا وائرس: 2008 کے بعد سے دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں بدترین مندی

    کرونا وائرس: 2008 کے بعد سے دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں بدترین مندی

    نیویارک / برلن / ٹوکیو: کرونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، گزشتہ کاروباری ہفتہ 2008 سے اب تک کا بدترین ہفتہ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے معیشتوں پر بدترین وار جاری ہیں، گزشتہ کاروباری ہفتہ عالمی اسٹاک مارکیٹس کے لیے بدترین ثابت ہوا۔

    گزشتہ ہفتے کے آخری کاروباری روز عالمی حصص بازاروں میں ریکوری دیکھی گئی تاہم یہ ہفتہ 2008 سے اب تک کا بدترین رہا۔

    امریکا کے ڈاؤ جونز انڈیکس میں ایک ہفتے میں 2 ہزار 237 پوائنٹس کی کمی ہوئی جبکہ امریکی نیسڈیک میں 556 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔

    برطانوی اسٹاک مارکیٹ میں 538 پوائنٹس کی کمی ہوئی، جرمن اسٹاک مارکیٹ میں 14 سو 62 پوائنٹس اور فرانسیسی مارکیٹ میں 699 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    جاپانی اسٹاک میں 2 ہزار 325 اور ہانگ کانگ اسٹاک مارکیٹ میں 959 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    ادھر بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں 19 سو 90 پوائنٹس کی کمی ہوئی جبکہ پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں بھی 2 ہزار 159 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔

  • یورپی اسٹاک مارکیٹس میں تیزی، ایشیا میں مندی کا رجحان

    یورپی اسٹاک مارکیٹس میں تیزی، ایشیا میں مندی کا رجحان

    لندن / پیرس / بیجنگ: برطانوی و یورپی اسٹاک مارکیٹس میں معمولی تیزی دیکھی جارہی ہے جبکہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹس بدستور گراوٹ کا شکار ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے۔ برطانوی اسٹاک مارکیٹ میں کمی کے بعد 85 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی۔

    دوسری جانب یورپی حصص بازاروں میں بھی کاروبار کے آغاز پر تیزی دیکھی گئی، جرمن اسٹاک مارکیٹ میں 203 پوائنٹس کی تیزی اور فرانسیسی اسٹاک مارکیٹ میں 92 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

    ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں کاروبار بدستور زوال پذیر ہے اور کاروبار کا اختتام ریڈ زون میں ہورہا ہے۔ جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر 451 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔

    چینی اسٹاک مارکیٹ بھی مندی کا شکار رہی جبکہ ہانگ کانگ اسٹاک مارکیٹ میں 217 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔

    گزشتہ روز سعودی شیئرز مارکیٹ میں بھی ریکارڈ کمی دیکھی گئی تھی جس کے بعد سعودی شیئرز کی قدر میں 8.3 فیصد کمی واقع ہوئی۔ شیئرز کا لین دین 7.15 ارب ریال کا رہا، یہ ستمبر 2019 کے بعد سے کیش میں شیئرز کے لین دین کی سب سے بڑی شرح ہے۔

    خلیجی شیئرز مارکیٹ بھی گراوٹ کا شکار ہے، کویت اسٹاک ایکسچینج میں 10 فیصد، دبئی میں 7.9 فیصد اور ابو ظہبی مارکیٹ میں 5.4 فیصد کی کمی ریکارڈ ہوئی۔

  • کرونا وائرس: یورپی و ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی

    کرونا وائرس: یورپی و ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی

    بیجنگ / برلن / پیرس: کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی تنزلی جاری ہے، یورپی و ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے باعث معیشتوں کو نقصان پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے، یورپی و ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی جارہی ہے۔

    جرمن انڈیکس میں 729 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی، فرانسیسی انڈیکس میں 364 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ برطانوی مارکیٹ فٹسی میں 460 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    دوسری جانب ایشیا کی بیشتر اسٹاک مارکیٹس میں بھی مندی کا رجحان ہے، جاپانی اسٹاک مارکیٹ 11 سو 17 پوائنٹس کی مندی پر بند ہوا۔ چینی اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر 4 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

    ہانگ کانگ انڈیکس میں کاروبار کے اختتام پر 11 سو 6 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی جبکہ جنوبی کوریا اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر 4 فیصد کی کمی ریکارڈ ہوئی۔

    ادھر پاکستان اسٹاک مارکیٹ بھی آج کریش کر گئی اور 100 انڈیکس 21 سو سے زائد پوائنٹس تک گر گیا۔ پوائنٹس میں بدترین کمی کے بعد بینچ مارک انڈیکس 36 ہزار 113 پوائنٹس پر آگیا۔

  • خام تیل کی قیمت میں 9 فیصد کمی ریکارڈ

    خام تیل کی قیمت میں 9 فیصد کمی ریکارڈ

    نیویارک: کرونا وائرس کے پیش نظر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں 9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے، خام تیل کی قیمت میں 9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    برینٹ خام تیل کی قیمت میں 4 ڈالر 45 سینٹس فی بیرل کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 45 ڈالر 54 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    اسی طرح امریکی خام تیل کی قیمت میں 4 ڈالر 29 سینٹس کی کمی دیکھی گئی جس کے بعد امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت 41 ڈالر 61 سینٹس ہوگئی۔

    خام تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ اوپیک ارکان اور روس میں پیداوار میں کمی کا معاہدہ نہ ہونا ہے، کرونا وائرس کے باعث بھی خام تیل کی طلب میں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔

    کرونا وائرس کے عالمی حصص بازاروں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، صرف 9 دن میں عالمی حصص بازاروں میں 90 کھرب ڈالر کا سرمایہ ڈوب گیا۔

    انٹرنیشل میڈیا کے مطابق 1 ماہ میں ڈاؤ جونز انڈیکس میں 3 ہزار 305 پوائنٹس کی کمی اور نیسڈیک میں 940 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

    اسی طرح برطانوی مارکیٹ میں 239 پوائنٹس، فرانسیسی اسٹاک مارکیٹ میں 222 پوائنٹس اور جرمن اسٹاک مارکیٹ میں 402 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔

  • ٹیکس وصولی میں 106 ارب روپے کا اضافہ

    ٹیکس وصولی میں 106 ارب روپے کا اضافہ

    اسلام آباد: رواں برس ٹیکس ادائیگیوں میں 15 فیصد کا اضافہ ہوگیا، ایف بی آر گزشتہ سال کے 690 ارب روپے کے مقابلے میں 796 ارب روپے جمع کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس وصولی میں 15 فیصد اضافے کے بعد 796 ارب ٹیکس جمع کرلیا۔

    ایف بی آر نے گزشتہ سال جولائی سے اب تک 690 ارب روپے کے مقابلے میں 796 ارب روپے جمع کیے۔

    ایف بی آر کے لارج ٹیکس پیئر یونٹ (ایل ٹی یو) نے رواں سال صرف جنوری میں گزشتہ سال کے 92 ارب روپے کے مقابلے میں رواں برس 108 ارب روپے جمع کیے۔

    رپورٹ کے مطابق مینو فیکچرنگ سیکٹر، انکم ٹیکس اور ٹیکس کی مد میں 7 ماہ کے دوران گزشتہ برس کے 22 ارب روپے کے مقابلے میں 31 ارب روپے کے ری فنڈز ادا کیے گئے۔

    گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال ری فنڈ کی شرح 42 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال جنوری کے مہینے میں بقایا جات کی مد میں گزشتہ برس کے 2.5 ارب روپے کے مقابلے میں 2.7 ارب روپے حاصل کیے گئے۔

    ایف بی آر کو ٹیکس نادہندگان کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تحقیقات جاری ہیں۔

  • وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران مالی خسارے میں کمی واقع ہوئی جبکہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے اہم اعداد و شمار جاری کردیے گئے، وزارت خزانہ کے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار کے مطابق خسارہ پہلے 6 ماہ میں جی ڈی پی کا 2.3 فیصد رہا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ جی ڈی پی کا 2.7 فیصد تھا۔ قرضوں اور سود کی ادائیگی پہلے 6 ماہ میں 46 فیصد بڑھی، قرضوں اور سود کی ادائیگی کا حجم 12 سو 82 ارب روپے رہا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دفاعی اخراجات 10 فیصد اضافے کے ساتھ 529 ارب روپے رہے، پبلک سیکٹر اخراجات 39 فیصد اضافے کے ساتھ 456 ارب روپے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق پبلک سیکٹر اخراجات میں وفاق نے 237 ارب اور صوبوں نے 219 ارب روپے خرچ کیے، گزشتہ سال اسی عرصے میں وفاق کا یہ حجم 160 ارب اور صوبوں کا 168 ارب تھا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا حجم 22 سو 50 ارب روپے رہا، نان ٹیکس ریونیو کا حجم 706 ارب روپے رہا۔

  • کرونا وائرس: چین میں مہنگائی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر

    کرونا وائرس: چین میں مہنگائی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس نے معیشت پر بھی کاری وار کردیا، ملک میں مہنگائی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے چین میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور چین میں افراط زر کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔

    رپورٹ کے مطابق چین میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.4 فیصد ہوگئی۔

    چین میں شرح نمو میں کمی کا سلسلہ گزشتہ سال بھی جاری رہا تھا، ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق سنہ 2019 میں مجموعی طور پر چینی معاشی ترقی کی شرح 6.1 فیصد رہی، جو گزشتہ 29 برسوں میں سب سے کم شرح نمو ہے۔

    اس سلسلے میں حکومت کا کہنا تھا کہ معیشت کو دباؤ اور عدم استحکام جیسے خطرات کا سامنا ہے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی نے چین کی معاشی ترقی کی رفتار کو اس سطح تک پہنچایا ہے۔ گزشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کیا تھا جس سے چینی برآمدات پر برا اثر پڑا۔

    تب بھی معاشی ماہرین نے جن بدترین اثرات کا خدشہ ظاہر کیا تھا وہ سامنے نہیں آئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صدی کے پہلے عشرے میں چینی معیشت کی شرح نمو 10 فیصد سے کم نہیں ہوئی، اگرچہ گزشتہ برس چینی معیشت کی ترقی کی شرح کم ہوئی ہے لیکن دنیا کی دوسری بڑی معیشتوں کی نسبت، چینی معیشت اب بھی بہت آگے ہے۔