Tag: بزنس کی خبریں

  • موڈیز نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے ایک بار پھر خوشخبری سنا دی

    موڈیز نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے ایک بار پھر خوشخبری سنا دی

    اسلام آباد: عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستانی بینکوں کا آؤٹ لک مستحکم ہے اور یہ آؤٹ لک آئندہ 18 ماہ تک مستحکم رہے گا، پاکستانی بینکوں میں موجود سرمائے کی صورتحال بھی بہتر ہے۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی بینکوں پر رپورٹ جاری کردی، موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستانی بینکوں کا آؤٹ لک مستحکم ہے اور یہ آؤٹ لک آئندہ 18 ماہ تک مستحکم رہے گا۔ ڈپازٹس اور حکومتی قرض گیری مستحکم آؤٹ لک کا سبب ہے۔

    موڈیز کے مطابق پاکستانی بینکوں کی ڈپازٹس اور لکویڈٹی کی صورتحال بہتر ہے، بینکوں نے بڑی مقدار میں حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ بینکوں کا منافع بہتری کے باوجود تاریخی سطح سے کم رہے گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی بینکوں میں آپریٹنگ کنڈیشنز بہتر ہو رہی ہیں، پاکستانی بینکوں میں موجود سرمائے کی صورتحال بھی بہتر ہے۔

    موڈیز کے مطابق ریاست کے قرض لینے کی صلاحیت بہتر ہونے کا فائدہ بینکوں کو ہوا ہے، معاشی نمو کم ہونے کے باوجود شرح سود کئی سالوں تک کم نہ ہونے کے مارکیٹ اندازے ہیں۔ معاشی سرگرمیاں ترقیاتی منصوبوں، امن و امان اور بجلی کے سبب بہتر رہیں گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے تجارتی ٹرمز بہتر ہوں گے، مشکلات ہیں البتہ بینکوں کا کاروبار بہتر ہو رہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرتے ہوئے آؤٹ لک کو منفی سے مستحکم کیا تھا، موڈیزنے پاکستان کی ریٹنگ بی 3 پر برقرار رکھی ہے تاہم پہلے مستقبل یعنی آؤٹ لک منفی تھا۔

    موڈیز کا کہنا تھا کہ اگرچہ زرمبادلہ کے ذخائر اب بھی کم ہیں اور انہیں بہتر ہونے میں وقت لگے گا مگر پالیسی ایڈجسٹمنٹ اور آزادانہ شرح مبادلہ سے ادائیگیوں کے توازن کی بہتری میں مدد ملے گی۔

  • جنوری کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی میں کمی

    جنوری کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی میں کمی

    اسلام آباد: جنوری 2020 کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھی گئی، متعدد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ اور کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال 20-2019 کے ساتویں ماہ (جنوری 2020) کے دوسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.18 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.43 فیصد کمی ریکار ڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسرے ہفتے کے دوران مسٹرڈ آئل، لہسن، زندہ مرغی، گڑ، کیلے، گندم، آٹا، چنے کی دال، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، اری چاول، ملک پاؤڈر، خوردنی تیل، بیف، مٹن اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 27 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ایل پی جی، ٹماٹر، آلو، انڈے، چینی، باسمتی چاول اور پیاز سمیت 7 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، تازہ دودھ، دہی، چائے، روٹی سادہ، سرخ مرچ، بجلی کا بلب، سگریٹ، نمک اور صابن سمیت 17 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    گزشتہ ہفتے 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار، 18 ہزار تا 35 ہزار اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروہوں کے لیے قیمتوں کے  حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.34، 0.17، 0.23، اور 0.13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے پہلے پیمنٹ گیٹ وے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کاروباری افراد کی سہولت کے لیے نئے اقدامات شروع کر دیے ہیں، اس سلسلے میں چھوٹے پیمانے پر اشیا کی بیرون ملک ترسیل کا نظام سستا، مؤثر اور تیز بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق وزیر اعظم نے پاکستان کے پہلے پے منٹ گیٹ وے منصوبے کا فیصلہ کیا ہے، پے پال، منی گرام، ویزا، ماسٹر جیسی عالمی کمپنیاں اس منصوبے کے اسٹیک ہولڈر ہوں گی، یہ فیصلہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت ای کامرس اجلاس میں کیا گیا ہے۔

    پیمنٹ گیٹ وے سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کو فائدہ ہوگا، جو بیرون ملک مارکیٹ میں اپنی اشیا فروخت کر کے آمدن حاصل کر سکیں گے، اس منصوبے کے تحت مصنوعات کی بہ آسانی اور سستی نقل و حرکت کو ممکن بنایا جائے گا۔ جب کہ پاکستان پوسٹ میں ٹریکنگ نظام مؤثر بنا کر اسے ای کامرس کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس سے چھوٹے کاروباری اپنی اشیا کی بر وقت ترسیل یقینی بنا سکیں گے۔

    انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے کے ساتھ مرچنٹ پے منٹ گیٹ وے کی تشکیل پر بھی کام جاری ہے، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ دور کرنا ہوگی، ملک میں پہلی بار موجودہ حکومت ای کامرس پالیسی پر کام کر رہی ہے، کیش آن ڈیلیوری اور ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کا نظام بھی مزید مضبوط بنائیں گے۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح سے گر گیا

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح سے گر گیا

    کراچی: کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں معمولی کمی ہوئی جس کے بعد 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح سے نیچے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بروز بدھ 100 انڈیکس میں کمی دیکھنے میں آئی، دن کے آغاز پر انڈیکس میں 250 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح سے نیچے آگیا۔

    دن کے اختتام تک 100 انڈیکس میں 214 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 0.59 فیصد کمی سے 42 ہزار 993 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔آج کے روز 6.12 ارب روپے مالیت کے 17.12 کروڑ شئیرز کا کاروبار بھی کیا گیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں سال گزشتہ کے آخری ماہ میں زبرست تیزی دیکھی گئی تھی۔ چند ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    اس کے بعد 16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہفتے کے پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    23 سے 27 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اس کے بعد 30 دسمبر 2019 سے 3 جنوری 2020 کے دوران 100 انڈیکس میں 14 سو 74 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد 100 انڈیکس 42 ہزار 323 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

    6 سے 10 جنوری 2020 کے دوران 100 انڈیکس 883 پوائنٹس اضافے سے 43 ہزار کی سطح عبور کر کے 43 ہزار 207 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ انڈیکس کی  بلند ترین سطح 43 ہزار 237 جبکہ کم ترین سطح 41 ہزار 171 رہی۔

    گزشتہ ہفتہ ایران کے امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی، اور اگلے ہی روز امریکی صدر ٹرمپ کے فوجی طاقت استعمال نہ کرنے کے بیان کے بعد ریکارڈ تیزی کا حامل رہا تھا۔

  • نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: نئے سال 2020 کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ دیکھا گیا، متعدد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ صرف ایک شے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو برائے شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 20-2019 کے ساتویں ماہ یعنی جنوری 2020 کے پہلے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.36 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق 9 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی، مسٹرڈ آئل، ٹماٹر، لہسن، انڈے، زندہ مرغی، آلو، چینی، گڑ، کیلے، گندم، آٹا، چنے کی دال، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، باسمتی چاول، اری چاول، ملک پاؤڈر، خوردنی تیل، بیف،مٹن اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 27 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب صرف پیاز کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، تازہ دودھ، دہی، چائے، روٹی، سرخ مرچ، بجلی کا بلب، سگریٹ، نمک اور صابن سمیت 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار تک اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.44، 0.41، 0.42، اور 0.30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کر دیے: مشیر تجارت

    گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کر دیے: مشیر تجارت

    کراچی: وزیر اعظم کے مشیر تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔

    عبدالرزاق داؤد نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں، ٹرانسپورٹرز کے مسائل جلد حل ہو جائیں گے۔ خیال رہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کا چھٹا دن ہے۔

    پانچویں پاکستان ایڈیبل آئل کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ خوردنی تیل کی ملکی پیداوار 3 سال میں بڑی حد تک مقامی ذرایع سے ہوگی، رواں سال خوردنی تیل کی مقامی پیداوار بڑھی ہے، ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے بیرونی منڈیوں تک رسائی کر رہے ہیں، صنعتوں کے لیے بجلی گیس کے مسائل بھی حل طلب ہیں، پنجاب میں گیس سپلائی شروع ہو رہی ہے۔

    گڈز ٹرانسپورٹرز نے احتجاجی رقص شروع کر دیا

    مشیر تجارت نے کہا کہ آج ڈالر کی صورت حال بہتر ہے، بہت مشکل فیصلے کرنے پڑے جس سے درآمدات میں کمی ہوئی، ایکس چینج اور پالیسی ریٹ بھی زیادہ ہے، ہمیں روزگار فراہمی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، برآمدات کو بڑھانے کی ضرورت ہے، حکومت چینی، چاول، گندم سمیت دیگر اشیا برآمد کرنے پر زور دے رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا چاول ہم 2.5 ارب ڈالر کا ایکسپورٹ کر رہے ہیں، جسے 5 ارب ڈالر تک لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، چاول برآمد کرنے والے کہتے ہیں کہ ہمیں کسی سبسڈی کی ضرورت نہیں، سفارتی سطح پر مدد فراہم کی جائے تو ہم چاول کی مزید برآمدات کر سکتے ہیں۔ ہمیں کاٹن کی پیداوار بڑھانے کے لیے کام کرنے کی بھی ضرورت ہے، اس کے لیے خاص توجہ چاہیے، یہ ایک چیلنج ہے۔ ملائیشیا حکومت اور وزیر اعظم کا شکر گزار ہوں، درآمدات پر سختی کرنے سے واضح فرق آیا ہے، ہمیں امپورٹ اور کنزیومر بیس ملک نہیں بننا، مینوفیکچرنگ اور میکنگ کی طرف جانا ہوگا۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا

    کراچی: کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی رہی، 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آخری روز زبردست تیزی دیکھی گئی، دن کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 638 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔

    638 پوائنٹس اضافے کے بعد 100 انڈیکس 43 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا اور انڈیکس 43 ہزار 161 پوائنٹس پر ٹریڈ کرنے لگا۔

    خیال رہے کہ رواں ہفتے بدھ کے روز جب ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر حملے کیے تھے تو پاکستان اسٹاک مارکیٹ سمیت دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں بدترین مندی دیکھی گئی تھی۔

    اس روز 100 انڈیکس میں 618 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 357 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    تاہم اگلے روز امریکی صدر ٹرمپ کے فوجی طاقت استعمال نہ کرنے کے بیان پر پاکستان اسٹاک مارکیٹ سمیت ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں ایک بار پھر تیزی کا رحجان دیکھا جانے لگا۔

    جمعرات کے روز 100 انڈیکس میں 838 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی تھی۔ چند ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    اس کے بعد 16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہفتے کے پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    23 سے 27 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اس کے بعد 30 دسمبر 2019 سے 3 جنوری 2020 کے دوران 100 انڈیکس میں 14 سو 74 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد 100 انڈیکس 42 ہزار 323 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی

    پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی

    اسلام آباد: رواں مالی سال 20-2019 کے پہلے پانچ ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 21.79 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    قومی ادارہ برائے شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا حجم 5 ارب 11 کروڑ ڈالر رہا۔ یہ حجم گزشتہ مالی سال کے اس عرصے میں 6 ارب 53 کروڑ ڈالرتھا۔

    اعداد و شمار کے مطابق خام تیل کی درآمدات میں 28 فیصد اور گیس کی درآمدات میں 8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، تاہم ایل پی جی درآمدات میں 32 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی درآمدی بل میں بھی کمی کا باعث بنے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایک موقع پر مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا تھا کہ سال 2018 کی نسبت 2019 میں برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات 4 ارب ڈالر کم ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مقدار کے لحاظ سے ہماری برآمدات 29 فیصد بڑھ گئی ہیں، گرے کلاس میں اضافہ ہوا، چین بھی پاکستان کی 313 مصنوعات کو ڈیوٹی فری کر رہا ہے، درآمدات میں بھی ہماری پوزیشن اچھی ہے۔

  • عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کر دی

    عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کر دی

    کراچی: عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے گلوبل اکنامک پراسپیکٹ 2020 رپورٹ جاری کر دی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آیندہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو فی الوقت 2 اعشاریہ 4 فی صد رہے گی، خیال رہے کہ عالمی بینک نے جون میں شرح نمو 2 اعشاریہ 7 فی صد رہنے کی پیش گوئی کی تھی، رواں مالی سال ملکی معاشی شرح نمو میں کمی کی وجہ عالمی معاشی سست روی ہے، عالمی معاشی شرح نمو میں رواں سال صفر اعشاریہ 2 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اگلے 30 سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کی شرح نمو میں ڈیڑھ فی صد کی کمی متوقع ہے، جنوبی ایشیا کی شرح نمو 4 اعشاریہ 9 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث افراط زر میں اضافہ ہوا، پاکستان کے بجٹ خسارے میں توقعات سے زیادہ رفتار سے اضافہ ہوا، بجٹ خسارے میں اضافے کی وجہ محصولات میں کمی اور قرضوں پر سود کی ادائیگی میں اضافہ ہے۔

  • دسمبر 2019 میں مہنگائی میں کمی، 2020 میں مزید کمی متوقع

    دسمبر 2019 میں مہنگائی میں کمی، 2020 میں مزید کمی متوقع

    اسلام آباد: ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دسمبر 2019 میں مہنگائی کے بیشتر اشاریوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، سنہ 2020 میں مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ عمر حامد خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دسمبر 2019 میں مہنگائی کے بیشتر اشاریوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) اور ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) میں 0.3 فیصد کمی ہوئی، کمی نومبر 2019 کے مقابلے میں کم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہروں کے لیے فوڈ انفلیشن گزشتہ ماہ کی نسبت منفی 1.7 فیصد رہی جبکہ دیہی علاقوں کے لیے گزشتہ ماہ کی نسبت منفی 1.1 فیصد رہی۔

    ٹویٹ میں کہا گیا کہ ایک ماہ میں پیاز ساڑھے 12، ٹماٹر ساڑھے 36، مرغی 11.2 فیصد، آٹا 1.1، آلو 2 اور مرچیں 17.6 فیصد سستی ہوئیں۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے اقدامات جاری ہیں، سنہ 2020 میں مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ماہ دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی۔ ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ دسمبر 2018 کی نسبت نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ماہ کے دوران خشک میوہ جات کی قیمت میں 6.35 فیصد اضافہ ہوا۔ گندم 5.62، انڈے 4.61 اور دالیں 3.80 فیصد مہنگی ہوئیں۔

    اسی طرح ٹماٹر 36، پیاز 12، چکن 11 اور تازہ سبزیاں 4.62 فیصد سستی ہوئیں۔ مجموعی طور پر ایک سال میں ٹماٹر 321، پیاز 170 اور تازہ سبزیاں 84 فیصد مہنگی ہوئی تھیں۔