Tag: بزنس کی خبریں

  • ملک میں معاشی استحکام کی رفتار میں اضافہ ہوگیا

    ملک میں معاشی استحکام کی رفتار میں اضافہ ہوگیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملکی معاشی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق تجارتی خسارے میں بہتری آئی جبکہ معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ مالی سال 2020 جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی معیشت بتدریج مطابقت کی راہ پر گامزن رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی شروعات سے کلی معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی۔ اسٹیٹ بینک نے مسلسل زرعی پالیسی کو مہنگائی کے وسط مدتی ہدف سے ہم آہنگ رکھا جبکہ مالیاتی محاذ پر یکجائی کی کوششیں نمایاں رہیں۔ مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کا ایک نظام نافذ کیا گیا اور انٹر بینک فارن ایکسچینج مارکیٹ نے خود کو اس نظام سے خاصا ہم آہنگ کر لیا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک کے قرضے کے رول اوور سمیت خسارے کی مونیٹائزیشن سے گریز کیا اور دستاویزیت کی کوششوں کو فعال انداز میں آگے بڑھایا۔

    رپورٹ کے مطابق جڑواں خساروں میں کمی کی شکل میں معاشی استحکام کی جاری کوششوں کے ثمرات نمایاں ہو چکے ہیں۔ مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ بنیادی طور پر درآمدات میں خاصی کمی کی بدولت گر کر گزشتہ برس کی نصف سطح سے بھی کم رہ گیا۔

    کم اکائی قیمتوں کی وجہ سے برآمدات کی نمو پست رہی تاہم، حجم کے لحاظ سے برآمدات میں قابل ذکر نمو دیکھی گئی۔

    مالیاتی محاذ پر مجموعی خسارہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا اور بنیادی توازن میں پچھلی 7 سہ ماہیوں میں پہلی مرتبہ فاضل درج کیا گیا۔ اس بہتری میں محصولات میں اضافے اور اخراجات پر قابو پانے کے اقدامات دونوں نے کردار ادا کیا۔

    زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سہ ماہی کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 30.5 فیصد کی بلند نمو ہوئی۔

    جی ڈی پی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ خریف کے موسم کے نظرِ ثانی شدہ تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اہم فصلوں کی پیداوار مالی سال 2020 کے ہدف سے کم رہنے کا امکان ہے۔

    مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے شعبے میں 5.9 فیصد کی سال بسال کمی بھی دیکھی گئی۔ یہ تخفیف وسیع البنیاد تھی کیونکہ تعمیرات سے منسلک صنعتوں، پیٹرولیم اور گاڑیوں کی صنعتوں کی نمو میں کمی کا رجحان بھی جاری رہا۔

    اس کے مقابلے میں شرح مبادلہ میں پہلے کی گئی اصلاحات سے برآمدی صنعتوں کو مدد ملی جس کی عکاسی ٹیکسٹائل اور چمڑے کی نسبتاً بہتر کارکردگی سے ہوتی ہے، تاہم بحیثیت مجموعی حقیقی جی ڈی پی کی 4 فیصد نمو کا ہدف حاصل ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی 11.5 فیصد ہوگئی، جو مالی سال 2019 کے آغاز سے شروع ہونے والے اضافے کے رجحان کا تسلسل ہے۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ دیکھا گیا، 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس میں 14 سو 74 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد 100 انڈیکس 42 ہزار 323 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 42 ہزار 835 پوائنٹس رہی۔

    گزشتہ کاروباری ہفتے (30 دسمبر 2019 سے 3 جنوری 2020) کے دوران 1 ارب 40 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے، شیئرز بازار میں 53 ارب روپے کا کاروبار ہوا۔ گزشتہ ہفتے مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی 194 ارب روپے بڑھ کر 8016 ہوگئی۔

    اس سے قبل 23 سے 27 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    مذکورہ ہفتے انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 289 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 39 ہزار 454 پوائنٹس رہی۔

    خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی تھی۔ چند ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 9 سے 13 دسمبر کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 77 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 170 پوائنٹس رہی تھی۔

    اس کے بعد 16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہفتے کے پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    اب گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس 42 ہزار سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔

    ڈالر کی قیمت میں کمی

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں بھی کمی دیکھی گئی، ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 14 پیسے سستا ہوا۔

    14 پیسے کمی کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 155.03 سے کم ہو کر 154.89 روپے پر بند ہوا۔

    گزشتہ ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 پیسے سستا ہوا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 155.40 سے کم ہو کر 155.10 ہوگئی۔

  • دسمبر 2019: مہنگائی کی شرح میں کمی

    دسمبر 2019: مہنگائی کی شرح میں کمی

    اسلام آباد: دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک پہلے ہی جنوری 2020 سے مہنگائی میں کمی کی نوید دے چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق اعداد و شمار جاری کردیے۔ گزشتہ ماہ دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ دسمبر 2018 کی نسبت نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ماہ کے دوران خشک میوہ جات کی قیمت میں 6.35 فیصد اضافہ ہوا۔ گندم 5.62، انڈے 4.61 اور دالیں 3.80 فیصد مہنگی ہوئیں۔

    اسی طرح ٹماٹر 36، پیاز 12، چکن 11 اور تازہ سبزیاں 4.62 فیصد سستی ہوئیں۔ مجموعی طور پر ایک سال میں ٹماٹر 321، پیاز 170 اور تازہ سبزیاں 84 فیصد مہنگی ہوئی تھیں۔

    گزشتہ سال میں گیس کی قیمت میں 54.84، بجلی کی قیمت میں 17.57 اور ایندھن کی قیمت میں 17.95 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس چکن کی قیمت میں 17 اور انڈوں کی قیمت میں 1.33 فیصد کمی ہوئی۔

    اس سے قبل ماہ نومبر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا تھا، نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.67 فیصد رہی تھی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گندم کی قیمت بڑھنے پر نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18.36 فیصد اضافی بوجھ پڑا۔ دالوں کی قیمت میں نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18 سے 56 فیصد کا بوجھ بڑھ گیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک اپنی ایک رپورٹ میں کہہ چکا ہے کہ اگلے برس جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

  • سال 2019: حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں استحکام رہا

    سال 2019: حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں استحکام رہا

    اسلام آباد: سال 2019 کی پہلی ششماہی پاکستانی کرنسی اور اسٹاک مارکیٹ دونوں کے لیے انتہائی سخت ثابت ہوئی، دوسری ششماہی میں دونوں میں نمایاں استحکام دیکھنے میں آیا۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2019 کا آغاز پاکستانی کرنسی کے لیے کچھ خاص بہتر نہ ثابت ہوسکا، تاہم حکومت کے معاشی استحکام کے لیے کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں جولائی کے بعد سے روپے کی قدر میں استحکام دیکھا جا رہا ہے۔

    دسمبر 2018 کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 140 روپے تھی جو اب بڑھ کر 155 سے زائد پر آگئی ہے، گزشتہ سال کے دوران روپے کی قدر تاریخ کی کم ترین سطح پر بھی دیکھی گئی۔ 3 جولائی کو ایک ڈالر 163 روپے 07 پیسے پر فروخت ہوا۔

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی یہی رجحان دیکھنے میں آیا۔ 31 دسمبر 2018 کو انڈیکس 37 ہزار 66 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس کے بعد سال 2019 میں اگست میں انڈیکس 28 ہزار 765 کی کم ترین سطح پر دیکھا گیا۔

    تاہم اس کے بعد سے انڈیکس میں تیزی دیکھی گئی، 17 دسمبر کو انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس کی سطح پر جا پہنچا۔

    رواں برس حکومتی کاوشوں اور ملکی معاشی صورتحال میں بہتری کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوا۔ سال بھر میں انڈیکس 10.9 فیصد جبکہ کم ترین سطح سے 43 فیصد بڑھ چکا ہے۔

    گزشتہ برس بیرونی کھاتوں میں استحکام سے روپے کی قدر میں بھی پہلے بہتری اور پھر استحکام دیکھا گیا، تاہم ماہرین نئے سال میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

  • گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں اضافہ

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں اضافہ

    کراچی: گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 155.03 روپے ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 14 پیسے مہنگا ہوا، انٹر بینک میں ڈالر 154.89 سے بڑھ کر 155.03 روپے پر بند ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 پیسے مہنگا ہوا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 154.90 سے بڑھ کر 155.20 روپے کا ہوگیا۔

    گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی کاروبار میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا، ایک ہفتے میں 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا۔

    ہفتے کے اختتام پر انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔ گزشتہ ہفتے انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 289 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 39 ہزار 454 پوائنٹس رہی۔

    23 سے 27 دسمبر کے دوران مارکیٹ کپیٹلائزیشن 24 ارب روپے کمی کے بعد 7 ہزار 281 ارب روپے رہی، گزشتہ کاروباری ہفتے میں 91 کروڑ 97 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئے۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس میں اتار چڑھاؤ

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس میں اتار چڑھاؤ

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، 100 انڈیکس 39 ہزار پوائنٹس پر جا کر واپس 40 ہزار پوائنٹس پر آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا، ایک ہفتے میں 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا۔

    ہفتے کے اختتام پر انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔ گزشتہ ہفتے انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 289 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 39 ہزار 454 پوائنٹس رہی۔

    23 سے 27 دسمبر کے دوران مارکیٹ کپیٹلائزیشن 24 ارب روپے کمی کے بعد 7 ہزار 281 ارب روپے رہی، گزشتہ کاروباری ہفتے میں 91 کروڑ 97 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی تھی۔ 2 ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 9 سے 13 دسمبر کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 77 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 170 پوائنٹس رہی تھی۔

    اس کے بعد 16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہفتے کے پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    مذکورہ ہفتے کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 42 ہزار 55 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 430 پوائنٹس رہی۔ اس ہفتے 1 ارب 48 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    اس عرصے میں بازار کے ہفتہ وار کاروبار کی مالیت 63 ارب رہی جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 56 ارب روپے کم ہوئی۔

  • سال 2019: ملکی معیشت میں نمایاں بہتری، زر مبادلہ ذخائر میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی

    سال 2019: ملکی معیشت میں نمایاں بہتری، زر مبادلہ ذخائر میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی

    اسلام آباد: سال 2019 اختتام کے قریب ہے، اس سال ملکی معیشت کے بیرونی کھاتوں میں نمایاں بہتری نظر آئی۔ بیرونی کھاتوں کے بیشتر اشاریے معاشی بہتری کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2019 ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوا، پاکستانی معیشت کے کھاتے نہ صرف بہتر ہوئے بلکہ جاری کھاتوں کا خسارہ کرنٹ اکاؤنٹ بھی سرپلس بن گیا۔

    رواں برس تجارتی خسارے میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔ ترسیلات بڑھنے سے زر مبادلہ ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا۔

    گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کا موازنہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ سے کیا جائے تو جاری کھاتوں کے خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ جولائی تا نومبر 2018 میں جاری کھاتوں کا خسارہ 6 ارب 73 کروڑ ڈالر تھاجو رواں مالی سال کم ہو کر 1 ارب 82 کروڑ ڈالرہوگیا۔

    اکتوبر میں جاری کھاتے 70 کروڑ سرپلس ہوئے۔

    گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے مقابلے میں تجارتی خسارے میں 36 فیصد کی کمی ہوئی۔ تجارتی خسارے کا حجم 15 ارب 10 کروڑ ڈالر تھا جو کہ رواں مالی سال میں کم ہو کر 9 ارب 62 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

    برآمدات بھی گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے مقابلے میں رواں سال 5 فیصد بڑھی۔ درآمدات میں 21 فیصد کی کمی ہوئی۔

    نومبر میں ترسیلات زر گزشتہ سال نومبر کے مقابلے میں 9.3 فیصد زائد رہیں، 5 ماہ کی ترسیلات کا حجم 9 ارب 29 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلات رواں مالی سال مقررہ ہدف سے زائد ہونے کا امکان ہے۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس میں 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس میں 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی

    کراچی: کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس میں 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی۔ دن کے آغاز پر ہی 100 انڈیکس میں 837 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 39 ہزار 995 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

    دن کے اختتام تک 100 انڈیکس 824 پوائنٹس کی کمی کے بعد 40 ہزار 8 پوائنٹس پر بند ہوا۔ ایک دن میں 100 انڈیکس میں 2 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی۔

    خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی تھی۔ ایک ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 9 سے 13 دسمبر کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 77 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 170 پوائنٹس رہی تھی۔

    اس کے بعد گزشتہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 42 ہزار 55 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 430 پوائنٹس رہی۔ اس ہفتے 1 ارب 48 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    اس عرصے میں بازار کے ہفتہ وار کاروبار کی مالیت 63 ارب رہی جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 56 ارب روپے کم ہوئی۔

  • ایک دن کی مندی کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں پھر تیزی

    ایک دن کی مندی کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں پھر تیزی

    کراچی: کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ روز کی مندی کے بعد تیزی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس میں 300 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی۔ دن کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 300 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس 40 ہزار 955 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

    دن کے اختتام تک انڈیکس میں کمی واقع ہوئی اور انڈیکس 126 پوائنٹس کے بعد 40 ہزار 528 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    گزشتہ روز سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ آنے اور بے یقینی کی صورتحال کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی دیکھی گئی تھی۔

    جمعرات کے روز دن کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 350 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 249 پوائنٹس پر ٹریڈ کرنے لگا۔

    دن کے اختتام تک 100 انڈیکس 948 پوائنٹس کمی سے 40 ہزار 655 پوائنٹس پر بند ہوا۔ یہ انڈیکس میں 2.33 فیصد کی شدید مندی ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی ہے۔ گزشتہ ہفتے میں 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے (9 سے 13 دسمبر کے دوران) انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 77 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 170 پوائنٹس رہی تھی۔

    رواں کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

  • مشرف کو سزائے موت: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی

    مشرف کو سزائے موت: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی

    کراچی: کاروباری ہفتے کے چوتھے روز جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدترین مندی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس 41 ہزار سے واپس 40 ہزار پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ آنے اور بے یقینی کی صورتحال کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی دیکھی گئی۔

    جمعرات کے روز دن کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 350 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 249 پوائنٹس پر ٹریڈ کرنے لگا۔

    تاہم دن گزرنے کے ساتھ ساتھ انڈیکس کی سطح نیچے آتی گئی اور 11 سو پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ بدترین مندی کے بعد 100 انڈیکس 40 ہزار 500 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

    دن کے اختتام تک 100 انڈیکس 948 پوائنٹس کمی سے 40 ہزار 655 پوائنٹس پر بند ہوا۔ یہ انڈیکس میں 2.33 فیصد کی شدید مندی ہے۔

    مارکیٹ میں 11 ارب روپے مالیت کے 35.95 کروڑ شیئرز کا کاروبار کیا گیا، شیئرز کی قیمت کم ہونے سے سرمایہ کاروں کے 150 ارب روپے ڈوب گئے۔

    خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی ہے۔ گزشتہ ہفتے میں 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے (9 سے 13 دسمبر کے دوران) انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 77 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 170 پوائنٹس رہی۔

    رواں کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔