Tag: بزنس

  • بینائی سے محروم بہن بھائی کا کامیاب آن لائن فوڈ بزنس

    بینائی سے محروم بہن بھائی کا کامیاب آن لائن فوڈ بزنس

    بینائی کا نہ ہونا زندگی میں اندھیرا بھر دیتا ہے لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو بینائی سے محروم ہونے کے باوجود ایسی زندگی گزارتے ہیں کہ لوگوں کو حیران کردیتے ہیں۔

    کراچی کے رہائشی دو بہن بھائی فزا اور علی آنکھوں کی نعمت سے محروم ہیں لیکن نہایت کامیابی سے اپنا فوڈ بزنس چلا رہے ہیں۔

    فزا کھانے بناتی ہیں اور علی انہیں آن لائن فروخت کرتے ہیں۔

    فزا نہایت مزیدار کھانا بناتی ہیں اور اس کے لیے کٹنگ وغیرہ کا تمام کام بغیر کسی مدد کے خود ہی نہایت مہارت سے انجام دیتی ہیں۔

    اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بینائی سے محروم ہوجاتا ہے تو اس کی بقیہ حسیات اتنی تیز ہوجاتی ہیں کہ ان کی مدد سے وہ اپنے تمام کام سر انجام دے سکتا ہے۔

    علی نے بتایا کہ ایک بار انہوں نے معروف شخصیات کے لیے ڈائننگ ان دا ڈارک نامی ایونٹ کا انعقاد کیا تھا جہاں انہیں مزیدار کھانے پیش کیے گئے، اس کے بعد سے انہوں نے اپنا آن لائن کام شروع کردیا۔

    دونوں بہن بھائی کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ ان کے نابینا بچے بغیر کسی سہارے کے بہترین زندگی گزارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، لیکن کیوں؟

    بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، لیکن کیوں؟

    کراچی: ایف بی آر نے پوائنٹ آف سیلز سے رجسٹرڈ نہ ہونے والے بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر میں بڑے ریٹیلرز کی فہرست تیار کر لی، ان ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کے سسٹم کے ساتھ منسلک ہونا ضروری ہے، ایف بی آر نے ریٹیلرز کو 15 اگست تک کا وقت دے دیا۔

    ایف بی آر سسٹم میں منسلک نہ ہونے کی صورت میں ان کا ان پٹ کلیم رجیکٹ کر دیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف بی آر نے خودکار رسید تصدیقی نظام سے منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بڑے ریٹیلرز کو خودکار رسید تصدیقی نظام سے منسلک کرنے کے لیے ایف بی آر نے جنرل سیلز ٹیکس آرڈر نمبر 1 جاری کر دیا ہے۔

    خودکار نظام کے تحت بڑے ریٹیلرز کو یکم اگست 2021 سے اس نظام کے ساتھ منسلک کرنے کا سلسلہ جاری ہے، نشان دہی کے بعد اس نظام سے منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کی فہرست ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دی گئی ہے۔

    15 اگست تک خود کار نظام کے ساتھ منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کے جولائی کے سیلز ٹیکس گوشواروں میں دائر کرنے والے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد ادا نہیں کیا جائے گا۔

    اگر کوئی ریٹیلر یہ سمجھتا ہے کہ وہ بڑے ریٹیلر کی فہرست میں نہیں آتا، تو وہ 10 اگست تک کمشنر کو درخواست دے کر فہرست سے خارج ہو سکتا ہے۔

    یہ فہرست ہر ماہ اپڈیٹ کی جائے گی اور جو ریٹیلرز اس فہرست میں موجود رہیں گے، ان کے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 3 ذیلی شق 9 اے کے تحت مسترد کر دیا جائے گا۔

    دریں اثنا، ایف بی آر کی جانب سے سرکاری کام میں مداخلت پر ڈولمین مال انتظامیہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، ڈولمین مال کو 54 لاکھ روپے کا شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    ایف بی آر ٹیم شاپنگ مال میں قائم ہیلتھ مارٹ دکان کو ٹیکس عدم ادائگی پر سیل کرنے گئی تھی، لیکن ڈولمین مال انتظامیہ نے ایف بی آر کی ٹیم کے کام میں مداخلت کی اور مارٹ کو سیل کرنے سے زبر دستی روکا گیا۔

  • سعودی عرب کا بڑا اعزاز :  دو اعلیٰ ایوارڈز جیت لیے

    سعودی عرب کا بڑا اعزاز : دو اعلیٰ ایوارڈز جیت لیے

    ریاض : سعودی انڈسٹریل ڈویلپمنٹ فنڈ (ایس آئی ڈی ایف) نے کاروباری شعبے کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے پر دو اعلیٰ طلائی ایوارڈ جیت لیے ہیں۔

    مشرق وسطیٰ اور شمالی افریفہ کے سٹیو ایوارڈ خطے میں کاروباری شعبے میں جدت لانے کے اعتراف میں دیے جاتے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی فنڈ نے ایک انعام کاروباری معلومات میں بہتری لانے، ویب سائٹس اور تمکین ایپ بنانے پر حاصل کیا ہے جس کے ذریعے قرضوں کے لیے درخواست دی جاتی ہے جبکہ دوسرا طلائی انعام سعودی انڈسٹریل ڈویلپمنٹ فنڈ کی جانب سے اس کے کلائنٹس کے لیے موبائل ایپ بنانے پر دیا گیا۔

    ڈیجیٹل تبدیلی کی طرف جانے سے تسلیم شدہ قرضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ، اس کی استعداد کو بڑھانے اور قرضوں کے عمل کی جانچ پڑتال میں بھی آسانی ہوئی ہے اور قرضوں کی وصولی کے دورانیے کو 11 سے کم کر کے پانچ ماہ پر لایا گیا ہے جو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔

    سونے، چاند اور کانسی کے انعامات جیتنے والوں کا تعین اوسط نمبرز پر ہوتا ہے جو عالمی سطح پر 60 ماہرین چھ جیوریز کے ذریعے جاری کرتے ہیں۔

  • امارات میں کاروبار کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے خوشخبری

    امارات میں کاروبار کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے خوشخبری

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں کاروبار کرنے والے غیر ملکیوں کو بڑی سہولت دے دی گئی، نئے قانون کا اطلاق یکم جون سے ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت اقتصادیات نے کہا ہے کہ غیر ملکیوں کو اپنے نام سے مکمل کمپنی قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ یکم جون سے اس پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا، یہ اقدام امارات میں تجارتی سرگرمیوں میں آسانی پیدا کرنے کی ایک نئی اصلاحی کوشش ہے۔

    وزارت اقتصادیات کا کہنا تھا کہ تجارتی کمپنیوں کا نیا اماراتی قانون یکم جون سے نافذ ہوگا، اس کی بدولت سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو اپنی مکمل کمپنیاں قائم کرنے کی اجازت حاصل ہو جائے گی۔

    اماراتی وزیر نے کہا کہ غیر ملکیوں کو یہ سہولت فراہم کرنے کا مقصد قومی معیشت کو مضبوط کرنا، لچکدار پالیسی کے نظام کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے ماحول کو عالمی سطح تک لے جانا ہے۔

    اس سے قبل متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں پر پابندی تھی کہ وہ امارات میں اپنی کمپنی کی برانچ کھولتے وقت کسی مقامی شہری کو ڈیلر کی حیثیت سے شریک کریں تاہم تجارتی کمپنیوں کے قانون میں ترمیم کر کے یہ پابندی اٹھالی گئی ہے۔

    اماراتی وزیر عبداللہ المری نے کہا کہ نیا قانون امارات کو سرمایہ کاری کے انٹرنیشنل فرنٹ کی حیثیت دلانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

  • سعودی عرب: بیمار بیٹے کی وجہ سے ماں کامیاب کاروباری خاتون بن گئی

    سعودی عرب: بیمار بیٹے کی وجہ سے ماں کامیاب کاروباری خاتون بن گئی

    ریاض: سعودی خاتون کو بیمار بیٹے کی تیمار داری نے کامیاب کاروباری خاتون بنا دیا، بیٹے کے لیے بنائے جانے والے آرگینک صابن نے انہیں فیکٹری کی مالک بنا دیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی خاتون صیبحہ السویج بیمار بیٹے کی تیمار داری کرتے کرتے کامیاب تاجر بن گئیں۔

    ایک ٹی وی انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے صبیحہ کا کہنا تھا کہ بیٹا بیمار اور جلد کی بیماری میں مبتلا تھا۔ اسے عام صابن اور مختلف قسم کی کریمز سے الرجی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکا میں قیام کے دوران میرے علم میں ایک آرگینک صابن سامنے آیا، یہ خیال آتے ہی سوچا کہ کیوں نہ اس قسم کا صابن مملکت میں متعارف کروایا جائے۔ اس کے بعد انہوں نے صابن کی تیاری کے لیے کورس کیا اور مملکت واپسی کے وقت سامان خریدا اور اس کے ذریعے آرگینک صابن تیار کیا۔

    صبیحہ کا کہنا ہے کہ یہ صابن کیمیکل اور فلیور سے مکمل طور پر صاف ہے، اس کے استعمال سے میرے بیٹے کو کسی قسم کی کوئی الرجی نہیں ہوئی۔

    انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں انہوں نے یہ صابن بڑے پیمانے پر تیار کرنا شروع کردیا، جو بھی اسے استعمال کرتا ہے اسے یہ صابن بہت پسند آتا اس طرح یہ یہ مقبول ہوتا چلا گیا۔

    سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی نمائشوں میں حصہ لیا ہے، سعودی عرب کی قومی کمپنیوں، سیاحتی اداروں اور دستکاری والے اداروں کو صابن کا آئیڈیا اچھا لگا، سب نے اس کی حوصلہ افزائی کی۔ اب انہوں نے آرگینک صابن کی فیکٹری بنا لی ہے اور بڑے پیمانے پر یہ کاروبار کر رہی ہیں۔

  • دنیا کا سب سے خطرناک اور انتہائی منافع بخش کاروبار

    دنیا کا سب سے خطرناک اور انتہائی منافع بخش کاروبار

    قاہرہ : مصری انجینیئر اور فارماسسٹ صحرا میں بچھوؤں کے زہر کی تلاش کا کام کر رہے ہیں جس سے انہیں خاطر خواہ آمدنی بھی ہورہی ہے، بچھو کا ایک گرام زہر سات ہزار ڈالر سے زائد میں فروخت ہوتا ہے۔

    مصری ذرائع ابلاغ نے مصر میں بچھوؤں کے حوالے سے انجینئر ابو سعود اور فارماسسٹ نھلۃ عبدالحمید سے گفتگو کی جس میں انہوں نے عجیب و غریب حقائق کا انکشاف کیا۔

    ابو سعود نامی انجینیئر کا کہنا تھا کہ وہ بچھو کو کلپ سے پکڑکر اس کو بجلی کا کرنٹ لگاتے ہیں تو یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب بچھو کا زہر قطرے کی شکل میں ٹپکتا ہے پھر اسے ایک چھوٹی سی بوتل میں محفوظ کر لیا جاتا ہے۔

    مصر کے الوادی مقام کے باشندے ابو السعود نے بتایا کہ یہاں کوئی گھر ایسا نہیں جس کا کوئی مکین بچھوؤں کے ڈنک سے محفوظ رہا ہو، گھروں اور کھیتوں میں کام کرنے والے بڑے چھوٹے سب بچھو زدہ افراد ہیں۔

    ابو السعود نے کہا کہ جب میرے علم میں یہ بات آئی کہ بچھو کا زہر دنیا کا مہنگا ترین زہر ہے فوری طور پر میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ ہم اپنے اس ریگستان سے فائدہ اٹھائیں اور بچھو جو ہمارے لیے آفت بنے ہوئے ہیں انہیں اپنی کمائی کا ذریعہ بنائیں۔

    فارماسسٹ نھلۃ عبدالحمید کا کہنا تھا کہ الوادی الجدید کا علاقہ مصر کے کل رقبے کا 44 فیصد ہے، ایک بچھو سے نصف ملی گرام زہر حاصل ہوتا ہے، مکمل ایک گرام زہر حاصل کرنے کے لیے تین ہزار سے ساڑھے تین ہزار بچھو جمع کرنا پڑتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ وادی الجدید میں چار سے پانچ قسم کے بچھو پائے جاتے ہیں اور ایک گرام بچھو کا زہر ساڑھے چھ سے سات ہزار ڈالر میں ملتا ہے۔

    نھلۃ عبدالحمید نے بتایا کہ بچھو سے نکالا جانے والا سیال زہر تھرماس میں منتقل کرکے قاہرہ بھیج دیا جاتا ہے۔ ابو السعود نے بچھو کا زہر نکانے کے لیے ایک لیباریٹری بھی قائم کی ہے۔

  • سعودی عرب: کاروباری اداروں کے لیے آن لائن سروس کا آغاز

    سعودی عرب: کاروباری اداروں کے لیے آن لائن سروس کا آغاز

    ریاض: سعودی وزارت انصاف نے تجارتی اداروں کے لیے آن لائن سروس شروع کردی، یہ پورٹل ڈیجیٹل تبدیلی کے حصول کے لیے مملکت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت انصاف نے تجارتی اداروں کے لیے اپنے ناجز پورٹل کے ذریعے آن لائن سروس شروع کر دی ہے۔

    اس خدمت سے اداروں اور کمپنیوں کو کسی پریشانی کے بغیر اپنی قانونی ضروریات اور دستاویزات آن لائن مکمل کرنے میں مدد ملے گی۔

    کسی بھی قسم کے کاروبار کے لیے وزارت انصاف کے ناجز پورٹل پر ایک اکاؤنٹ بنانا ضروری ہوگا تاکہ تمام قسم کی عدالتی خدمات حاصل کی جا سکیں۔

    بزنس انٹر پرائزز اکاؤنٹس ای سروس متعدد نوعیت کی خدمات پیش کرتی ہے جن میں کسی بھی زیر التوا درخواستوں کی حیثیت کے بارے میں استفسار کی سہولت شامل ہے، ان ای سروس اکاؤنٹس کو قانونی طور پر مقرر کیے جانے والے نمائندوں کے ذریعے سنبھالا جاسکتا ہے۔

    یہ پورٹل عدالتی کارروائی کو یکجا کرنے اور ڈیجیٹل تبدیلی کے حصول کے لیے مملکت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا ایک حصہ ہے، نیا پورٹل مملکت کی تمام عدالتوں میں اختیار کردہ طریقہ کار کی تنظیم نو کے بعد ترتیب دیا گیا ہے۔

  • حکومتی پالیسیوں کا ثمر، بڑی صنعتوں کی گروتھ میں اضافہ

    حکومتی پالیسیوں کا ثمر، بڑی صنعتوں کی گروتھ میں اضافہ

    کراچی: حکومتی پالیسیوں کا ثمر سامنے آنے لگا ہے، بڑی صنعتوں کی نمو میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کی جانب سے رپورٹ جاری کی گئی ہے کہ دسمبر 2020 میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ صنعت کی گروتھ میں 11.4 فی صد اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ صنعتی پیداوار میں 8.16 فی صد کا اضافہ ہوا، 10 بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا، جب کہ 5 صنعتوں کی پیداوار میں کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے ٹیکسٹائل صنعت کی پیداوار میں دسمبر 2020 میں 3.54 فی صد اضافہ ہوا، فوڈ بیوریجز، اور تمباکو کی صنعت کی پیداوار میں 17.72 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادویات کی مینوفیکچرنگ میں دسمبر میں 13.82 فی صد اضافہ ہوا، آٹوموبیل صنعت کی پیداوار میں دسمبر میں 43.91 فی صد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق الیکٹرانکس کی صنعتی پیداوار میں دسمبر میں 35.59 فی صد کمی ہوئی، چمڑے کی مصنوعات کی پیداوار میں 3.25 فی صد کمی آئی، اور لکڑی سے بننے والی مصنوعات کی پیداوار میں 30.20 فی صد کمی ہوئی۔

  • گزشتہ ہفتہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے کیسا رہا؟

    گزشتہ ہفتہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے کیسا رہا؟

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس میں اضافہ ہوا جبکہ مارکیٹ کپیٹلائزیشن میں بھی 83 ارب روپے اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس میں 517 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد 100 انڈیکس 46 ہزار 385 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    ایک ہفتے میں 100 انڈیکس کی کم ترین سطح 45 ہزار 686 اور بلند ترین سطح 46 ہزار 698 رہی جبکہ ایک ہفتے میں 135 ارب کے 3 ارب 36 کروڑ شیئرز کا کاروبار کیا گیا۔

    شیئرز کی قیمت بڑھنے پر ایک ہفتے میں مارکیٹ کپیٹلائزیشن میں 83 ارب روپے اضافہ ہوا جس کے بعد مارکیٹ کیپٹلائزیشن بڑھ کر 8 ہزار 398 ارب پر پہنچ گئی۔

    ڈالر کی قیمت میں کمی

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں بھی کمی دیکھی گئی، ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 65 پیسے سستا ہوا۔

    65 پیسے کمی کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 160 روپے 10 پیسے پر بند ہوا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 45 پیسے سستا ہوا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 160 روپے 30 پیسے ہوگئی۔

  • مقامی الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کتنی ہوگی؟

    مقامی الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کتنی ہوگی؟

    اسلام آباد: وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا ہے کہ مقامی طور پر تیار الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 1 فی صد ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایک تازہ ٹویٹ میں وفاقی وزیر حماد اظہر نے مقامی طور پر تیار شدہ الیکٹرک گاڑیوں کے سلسلے میں ٹیکس معاملات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ EVs پر ایک فی صد سیلز ٹیکس کی شرح 50 کلو واٹ تک ہوگی جب کہ لائٹ کمرشل گاڑیوں پر یہ شرح 150 کلو واٹ تک کی گاڑیوں پر ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ چارجنگ کے آلات پر ڈیوٹی ایک فی صد تک ہوگی، جب کہ الیکٹرک گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پہلے ہی لاگو نہیں ہوتی، نیز الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے پلانٹس اور مشینری کی درآمد ڈیوٹی فری ہوگی۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ آج کابینہ نے 4 وھیلرز کے لیے الیکٹرک وھیکل پالیسی منظور کر لی ہے، پالیسی کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر اے ایس ٹی (ایکسلریٹڈ سیلز ٹیکس) اور اضافی کسٹم ڈیوٹی ہٹائی جائے گی۔

    مینوفیکچررز کے لیے پالیسی کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کے پارٹس کی درآمد پر صرف ایک فی صد ٹیکس رکھا گیا ہے، جب کہ انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے رجسٹریشن اور سالانہ رینیول فیس بھی ختم کر دیا گیا ہے۔