Tag: بزنس

  • برطانوی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کی اصل وجہ بتا دی

    برطانوی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کی اصل وجہ بتا دی

    اسلام آباد: برطانوی مشاورتی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کے سلسلے میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مہنگائی کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے ہے، اور اشیا کی رسد میں تعطل قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا ہے۔

    دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے کہا کہ گندم، چینی اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ افراط زر میں اضافے کا باعث بنا، جنوری میں مہنگائی میں اضافہ 2010 سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے، سال 2019 میں افراط زر کی اوسط شرح 9 اعشاریہ 4 فی صد رہی۔

    عالمی سطح پر کاروبار کے سلسلے میں پیش گوئی کرنے والے ادارے نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے آیندہ چند ماہ تک پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہے گا، زرعی پیداوار ٹڈی دل کے حملے کے باعث متاثر ہوگی، حکومت نے اس صورت حال کو نیشنل ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔

    مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے کئی فیصلے کیے ہیں: مشیر خزانہ

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مرکزی بینک افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی سخت رکھے گا۔

    چند دن قبل مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے کئی فیصلے کیے ہیں، قوم دیکھے گی کہ مہنگائی آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے، معیشت میں پچھلے چند ماہ میں استحکام دیکھا گیا ہے، معیشت کی بہتری کے لیے آئی ایم ایف کی بھی معاونت حاصل ہے، صوبائی سطح پر منافع خوروں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، گندم امپورٹ کر رہے ہیں۔

  • امریکا کی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں دل چسپی

    امریکا کی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں دل چسپی

    کراچی: امریکا کی جانب سے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں دل چسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر امریکی محکمہ تجارت کے کمرشل چیف ناتھن سیفرٹ نے کہا کہ امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری و شراکت داری کی طرف راغب کرنا ان کی اوّلین ترجیح ہے۔

    ناتھن سیفرٹ نے امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کے تیسرے دورہ امریکا کے موقع پر دو طرفہ تجارتی تعلقات پر دو بار غور کیا گیا جو دونوں رہنماؤں کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    کے سی سی آئی میں تاجروں سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ امریکی کاروباری افراد پاکستان میں مواقع دیکھ رہے ہیں، میرے دورے کا مقصد امریکا اور پاکستان کے مابین تجارت کو بڑھانا ہے، پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے اور یہاں سازگار ماحول پر ہم خوش ہیں، امریکا پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے اور ہم تجارت کو بڑھانے کے لیے اچھی پیش رفت کر رہے ہیں۔

    کمرشل چیف ناتھن سیفرٹ نے کہا کہ پاکستان امریکا کو اعلیٰ معیار کی مصنوعات برآمد کر رہا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت ہر سال بڑھ رہی ہے، ہم پاکستانی مصنوعات کی امریکا کے لیے برآمدات میں بھی سہولت فراہم کر رہے ہیں لیکن ہمارے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں قائم دفاتر کی زیادہ توجہ امریکی کمپنیوں کو یہاں لانے پر ہے اور انھیں صحیح شراکت دار تلاش کرنے میں مدد فراہم کرنے پر ہے جو تقسیم کار شراکت دار یا مشترکہ شراکت دار ہو سکتے ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک جلد شرح سود میں کمی کرے گا: ہمایوں اختر

    اسٹیٹ بینک جلد شرح سود میں کمی کرے گا: ہمایوں اختر

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان جلد شرح سود میں کمی کرے گا، ہم نے معاشی اصلاحات لائیں اور اسٹرکچرل صورت حال بہتر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے خصوصی پروگرام وژن فار پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں اختر نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال گزشتہ 10 سال میں خراب رہی، ہم نے پیسوں کی بھرمار کر کے معیشت کا نہیں سوچا، لیکن اب ہم نے معاشی ریفارمز کیے اور اسٹرکچرل صورت حال بہتر کی ہے، 2013 میں مالی خسارہ سب سے زیادہ 8 فی صد تھا، جب کہ 2018 میں ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم کر دیا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اسٹرکچرل تبدیلی کی، جس سے ہمارے ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا، گزشتہ 20 سال میں کبھی تنظیمی اصلاحات نہیں ہوئیں، 2016 میں 18 ارب اور 2018 میں 9 ارب ڈالر زر مبادلہ کے ذخائر تھے، ہمیں بتایا جائے کہ یہ کیسے ہوا، 2 سال میں زرمبادلہ کے ذخائر کیسے کم ہو گئے، ہم سکوک اور یورو بانڈز کے قرضے اتار رہے ہیں، روپے کی قدر گرنے سے حکومت پر اضافی قرضوں کا بوجھ پڑا، ہم گزشتہ حکومت کے قرضوں کا بوجھ اتار رہے ہیں۔

    ہمایوں اختر کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتوں کے 2 ہزار ارب روپے کے کمرشل قرضے اتارے جا رہے ہیں، ن لیگ دور میں ڈسکوز میں کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں، گردشی قرضہ 800 ارب سے بڑھ کر 1150 ارب روپے ہو گیا۔

    بجلی کی بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نچلے طبقے کے لیے بجلی کی سبسڈی میں 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

  • جنگ کی صورت حال میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کا رجحان بھی تیز ہو گیا

    جنگ کی صورت حال میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کا رجحان بھی تیز ہو گیا

    دبئی: امریکا اور ایران کے درمیان جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی جنگ کی سی صورت حال میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کا رجحان بھی تیز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بھی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے، جس کے بعد خام تیل کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی، دو دن قبل 2 ڈالر 41 سینٹس کے اضافے کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 68 ڈالر 70 سینٹس فی بیرل ہو گئی تھی، آج برینٹ خام تیل کی قیمت میں 2 ڈالر 4 سینٹس کا اضافہ ہوا، جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 70 ڈالر 64 سینٹس فی بیرل ہو گئی ہے۔

    جوہری معاہدہ منسوخ، ایران کا یورینیم افزودگی جاری رکھنے کا اعلان

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 1 ڈالر 55 سینٹس کا اضافہ ہوا، جس کے بعد اس کی قیمت 64 ڈالر 62 سینٹس فی بیرل ہو گئی۔ جب کہ دو دن قبل امریکی خام تیل کی قیمت میں 1 ڈالر 85 سینٹس فی بیرل اضافے کے ساتھ قیمت 63 ڈالر 3 سینٹس فی بیرل ہو گئی تھی۔

    ادھر ایشیائی حصص بازار بھی مندی کی لپیٹ میں ہیں، ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں کاروباری ہفتے کا آغاز مندی سے ہوا، جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں 465 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی، ہانگ کانگ کی ہینگ سنگ مارکیٹ میں181 پوائنٹس کی کمی، تائیوان اسٹاک مارکیٹ میں 130 پوائنٹس کی کمی، کورین اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی ریکارڈ کی گئی، تاہم چینی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔

  • سال 2019، فانسنگ اداروں کے دروازے کھل گئے، معیشت بہتر ہوئی

    سال 2019، فانسنگ اداروں کے دروازے کھل گئے، معیشت بہتر ہوئی

    کراچی: سال 2019 ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل رہا، آئی ایم ایف پروگرام سے لے کر عالمی ریٹنگز ایجنسیز کی درجہ بندی تک معیشت میں بہتری ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سال دو ہزار انیس ملکی معیشت کے لیے بہتری کا سال رہا، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی، اس پروگرام کے بعد دیگر ملٹی لیٹرل اداروں سے 38 ارب ڈالر کی فنانسنگ کے دوازے کھل گئے۔

    پہلے جائزے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا، عالمی بینک اور ایشین ڈولپمنٹ بینک نے پروجیکٹ بیسڈ فنانسنگ کے ساتھ بحٹ سپورٹ فناسنگ بحال کر دی۔ اے ڈی بی نے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر بجٹ سپورٹ کی مد میں جاری کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    ملکی معیشت کی سپورٹ کے لیے دوست ممالک بھی پیش پیش رہے، 4 دوست ممالک چین، سعودیہ عرب، قطر، یو اے ای نے 16 ارب ڈالرز فراہم کیے۔ دوست ممالک نے ڈائریکٹ ڈپازٹس کیے، مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور سرمایہ کاری کی۔

    موڈیز نے پاکستانی معیشت کا آؤٹ لک منفی سے مستحکم کر دیا، ایس اینڈ پی اور فیچ نے آؤٹ لک مستحکم رکھا۔ عالمی بینک کے ایز آف ڈوئنگ بزنس انڈیکس میں پاکستان نے 28 درجہ بہتری دکھائی۔ پاکستان عالمی بینک کے 10 سب سےزیادہ بہتری دکھانے والے ممالک میں شامل رہا۔

    عالمی واچ ڈاگ ایف اے ٹی ایف نے بھی پاکستان کو دہشت گردی کے لیے فناسنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کے لیے مہلت دی۔ معیشت کی بہتری کے سلسلے میں پاکستان کی کارکردگی مجموعی طور پر تسلی بخش رہی۔

  • تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    کراچی: معاشی اعتبار سے رواں سال (2019) تاجروں کے لیے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہا، تاہم تاجروں نے 2020 کے سال سے امیدیں باندھ لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 2019 کا سال معاشی اعتبار ملے جلے رحجان کا حامل رہا، کاروباری برادری حکومت کی ٹیکس اور معاشی پالیسیوں سے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہی، تاہم تاجر پُر امید ہیں کہ آنے والا سال بہتر ہوگا۔ تاجر ہی نہیں دوسری طرف عام آدمی کے لیے بھی یہ سال مشکل ثابت ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کم کیے، ٹیکس چھوٹ کو جزوی طور پر کم کیا، تاہم معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانا ضروری ہے۔

    کاروباری برادری کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکومتیں قرضے لے کر روپے کی قدر کو مستحکم رکھے ہوئے تھی جن سے مثبت نتائج بر آمد ہونے کی بہ جائے معیشت پر برے اثرات رونما ہوئے، تاہم موجودہ حکومت کے معیشت کو بہتر کرنے کے اقدامات سے مستقبل میں صورت حال اچھی نظر آ رہی ہے۔

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی آئی ہے، امپورٹ کم ہور ہی اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے حکومت نے کئی سخت اقدامات کیے، جس پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا، صنعت کاروں اور کاروباری افراد نے نئی حکومت کو طویل المدتی پالیسیاں بنانے کا مشورہ دیا۔

    حکومت کو نئے سال میں مزید بہتری کے لیے ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے جنگی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہوں گی، بہ صورتِ دیگر حکومت کو قرضے کے لیے ایک بار پھر بیرونی سہارا لینا پڑے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک پیداواری صلاحیت کو بڑھایا نہیں جاتا، معاشی ترقی ممکن نہیں۔

    توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح ہونا چاہیے، کیوں کہ مہنگی پیداوار کے باعث ایکسپورٹرز کا دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے۔

  • مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی

    مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نومبر میں جاری کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال کی نسبت 72.6 فی صد کم ہوا ہے جب کہ جولائی تا نومبر کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال اسی عرصے سے 73 فی صد کم ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 5 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 1 ارب 80 کروڑ ڈالر اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک کے واجبات میں 3 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، اس سے فاریکس بفر میں 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، موجودہ صورت حال بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کا باعث بنے گی۔

    تازہ ترین:  آئی ایم ایف نے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1.60 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 13 دسمبر تک ذخائر 17.65 ارب ڈالر تک جا پہنچے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی طور پر 13 دسمبر تک ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 17.65 ڈالر ہو گئے ہیں، جب کہ شیڈول بینکوں کے ذخائر 5 کروڑ ڈالر کم ہو کر 6.76 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی ہے، 6 ارب ڈالر قرضے کے پروگرام میں سے یہ دوسری قسط جاری کی گئی ہے، قرضے سے متعلق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے پہلے جائزہ اجلاس میں منظوری دی گئی تھی۔

  • مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارتی معیشت بیٹھ گئی

    مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارتی معیشت بیٹھ گئی

    نئی دہلی: انتہا پسند اور جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کی حکومت میں بھارت کی معیشت بیٹھ گئی، مودی سرکار کی پالیسیوں سے بھارت تیزی سے ابھرتی معیشت کا اعزاز کھو بیٹھا اور شرح نمو کم ترین سطح پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی معیشت کی شرح نمو 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی، جولائی تا ستمبر بھارتی معاشی شرح نمو ساڑھے 4 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی تا ستمبر بھارتی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد تھی، رواں سال اپریل سے جون 2019 میں بھارت شرح نمو 5 فیصد تھی۔

    اسی طرح بھارت میں بے روزگاری کی شرح بھی 40 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔ آٹو سیکٹر میں بھی بے انتہا سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    کچھ عرصہ قبل بھارتی ماہر معاشیات پروفیسر ارون کمار نے بی بی سی میں شائع اپنے ایک کالم میں لکھا کہ 15 ماہ قبل بھارت کی معیشت 8 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی تھی جو اب نصف ہوچکی ہے۔

    ان کے مطابق بھارت میں چاروں طرف سے معاشی سست رفتاری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ لدھیانہ میں سائیکلوں اور آگرہ میں جوتے جیسی صنعتوں سے وابستہ غیر منظم شعبے بڑی تعداد میں بند ہو چکے ہیں۔

    پروفیسر ارون کمار کے مطابق 3 برسوں میں بھارتی معیشت کو تین بڑے جھٹکے لگے ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں ملازمین کی تعداد 45 کروڑ تھی جو کم ہو کر 41 کروڑ رہ گئی ہے۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا چین کے ساتھ مشترکہ ٹریڈنگ کا معاہدہ

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا چین کے ساتھ مشترکہ ٹریڈنگ کا معاہدہ

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے 72 سالہ تاریخ میں اہم سنگ میل عبور کرلیا ۔برادر ملک چین کے ساتھ مشترکہ ٹریڈنگ کا معاہدہ کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا بریفنگ میں چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج سلیمان مہدی نے کہا ہے کہ کہ یہ ٹریڈنگ پلیٹ فارم اپنے ہی پارٹنر شینزین اسٹاک ایکسچینج سے لیا جارہا ہے جب کہ دیگر ممالک کی نسبت ان کی شرائط بہتر اور آسان تھیں لمبے عرصے کی ٹریڈنگ کے لئے ہر پانچ سال بعد لائسنس کی تجدید ضروری نہیں ہے۔

    سلیمان مہدی نے بتایا معاہدہ کا مجموعی حجم 28 لاکھ 50 ہزار ڈالرز پر مشتمل ہے جس کی ادائیگی آسان شرائط پر پانچ سال میں ہو گی۔

    انہوں نے کہا کہ شینزین دنیا کی تیسری بڑی اسٹاک مارکیٹ ہے جہان ایک دن میں 40 لاکھ سودے ہوتے ہیں اور ایک سیکنڈ میں دو ہزار سودے بک کئے جاتے ہیں۔

    سلیمان مہدی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاہدے کے لئے چیئرمین اور سی ایس او کا عہدوں پر ہونا ضروری نہیں، امید ہے نئے سی سی او کی تقرری اگلے ماہ ہوجائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ چین کے سرمایہ کاروں کو ہماری ایکسچینج میں سرمایہ کاری کے لئے چینی حکومت سے پہلے اجازت لینا ہوتی ہے۔

  • 6 ماہ سے برآمدات مسلسل بڑھ رہی ہیں: مشیر تجارت

    6 ماہ سے برآمدات مسلسل بڑھ رہی ہیں: مشیر تجارت

    اسلام آباد: مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ہماری برآمدات گزشتہ 6 ماہ سے مسلسل بڑھ رہی ہیں، جی ایس پی پلس کی شرائط ہمارے اپنے لیے ضروری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ جنوری میں یورپی یونین کو جی ایس پی پلس اقدامات سے آگاہ کریں گے، اس کی شرائط خود ہمارے لیے ضروری ہیں۔

    انھوں نے کہا گزشتہ 6 ماہ سے پاکستان کی برآمدات مسلسل بڑھ رہی ہیں، پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کی خصوصی اہمیت ہے۔

    مشیر تجارت نے بچوں کے عالمی دن کے حوالے سے کہا کہ چائلڈ لیبر کا مکمل خاتمہ یقینی بنائیں گے، حکومت نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان میں‌ آئی ٹی کا شعبہ پھلنے پھولنے لگا، برآمدات میں 14 فیصد اضافہ

    ادھر وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، ذرایع کے مطابق اجلاس میں پاک افغان ٹریڈ کو منظم کرنے اور اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں چمن، طور خم بارڈر سے تجارت اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو مزید مؤثر بنانے پر بھی غور کیا گیا۔

    خیال رہے کہ پاکستان نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانا شروع کر دیا ہے، مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں 14 فی صد اضافہ ہوا۔