Tag: بزنس

  • آئی ایم ایف نے پھر مطالبہ کر دیا

    آئی ایم ایف نے پھر مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے ایک بار پھر پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے معاشی استحکام کے لیے اصلاحات کا عمل تیز کرنے کا کہہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پریز روئز نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو شدید معاشی مسائل کا سامنا ہے، اور افراط زر دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    ایسٹر پریز نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی تیزی سے کمی آ رہی ہے، پاکستان معاشی اصلاحات کے عمل میں تیزی لائے۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستانی حکام سے انسانی امداد کو پہلی ترجیح بنانے کی پالیسیوں پر بھی بات کر رہے ہیں، ہم پاکستان میں مستحقین کو زیادہ مؤثر طریقے سے امداد دینا چاہتے ہیں۔

    پاکستان میں ریکوری پلان کی بروقت تیاری ضروری ہے، آئی ایم ایف

    ایسٹر پریز روئز نے کہا متاثرین کی ضروریات کو ہدف بنا کر امداد پہنچانا ہوگی، لیکن ریکوری پلان کی بروقت تیاری بھی ضروری ہے۔

  • شہباز حکومت کے 7 ماہ میں تمام معاشی اشاریوں میں شدید بگاڑ

    شہباز حکومت کے 7 ماہ میں تمام معاشی اشاریوں میں شدید بگاڑ

    اسلام آباد: ملک میں نئی حکومت آنے کے بعد سے گزشتہ 7 ماہ میں تمام معاشی اعداد و شمار الٹ پلٹ ہوگئے، سرمایہ کاری، برآمدات اور زرمبادلہ ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں تمام معاشی اعداد و شمار میں شدید بگاڑ پیدا ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 73 کروڑ ڈالر نکال لیے گئے، نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں 46 فیصد سرمایہ کاری بھی گھٹ گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 27 فیصد گھٹ گئے، گزشتہ 7 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر 2.8 ارب ڈالر کم ہو کر 7.9 ارب ڈالر رہ گئے، کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر بھی 6 فیصد کمی کے بعد 34 کروڑ ڈالر کم ہو کر 5.8 ارب ڈالر رہ گئے۔

    ذرائع کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 19 فیصد کمی ہوئی، زرمبادلہ ذخائر 3.2 ارب ڈالر کم ہو کر 13.7 ارب ڈالر رہ گئے۔

    گزشتہ 7 ماہ میں ڈالر 40.3 روپے مہنگا ہو کر 223.2 روپے تک جا پہنچا۔

    گزشتہ 7 ماہ میں مہنگائی بھی دگنی ہوگئی، مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 13.4 سے بڑھ کر 26.6 فیصد ہوگئی، گزشتہ 7 ماہ میں پیٹرول 35 روپے مہنگا ہو کر 225 روپے لیٹر ہوگیا جبکہ ڈیزل 85 روپے لیٹر مہنگا ہو کر 235 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا۔

    اپریل 2022 میں برآمدات 2.7 ارب ڈالر رہیں جبکہ اکتوبر 2022 میں برآمدات 2.3 ارب ڈالر ہوگئیں، اپریل 2022 میں ٹیکسٹائل برآمدات 1.76 ارب ڈالر تھیں جو اکتوبر 2022 میں 1.42 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    اپریل 2022 میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر 3.1 ارب ڈالر تھیں جو اکتوبر 2022 میں 2.2 ارب ڈالر ہوگئیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں بینکوں کا شرح سود 5.2 فیصد سے بڑھ کر 15.5 فیصد تک جا پہنچا۔

  • حکومت کی ناقص پالیسیاں، صنعتوں کا بھٹہ بیٹھ گیا

    حکومت کی ناقص پالیسیاں، صنعتوں کا بھٹہ بیٹھ گیا

    اسلام آباد: موجودہ حکومت کی بدلتی پالیسیز نے صنعتی ترقی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور صنعتکاروں کے لیے صنعتیں چلانا مشکل ہوگیا ہے۔

    رواں مالی سال 23-2022 کے ابتدائی 2 ماہ میں مختلف صنعتیں شدید گھاٹے میں رہیں۔

    ٹیکسٹائل کی صنعت میں 3 فیصد، پیٹرولیم کی صنعت میں 16 فیصد اور ادویہ سازی کی صنعت میں 32 فیصد کمی آئی۔

    آٹو انڈسٹری کی پیداوار میں 19 فیصد اور مشینری کی پیداوار میں 38 فیصد کمی آئی ہے۔

    صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں گیس اور بجلی بہت مہنگی کردی گئی ہے، ٹیکسز اور مارک اپ میں اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ قرضوں کی شرح سود بھی بڑھا دی گئی ہے۔

    ایسی صورت میں یہاں مال تیار کرنا اور ایکسپورٹ کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے کیونکہ وہی اشیا دیگر ممالک سستے داموں فروخت کر رہے ہیں، ان حالات میں ہم باہر کی مارکیٹس سے مقابلہ نہیں کرسکتے۔

    ایک اور صنعتکار کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں ایکسپورٹ انڈسٹری تباہ ہوچکی ہے، تعمیری صنعت کا بھٹہ بیٹھ گیا، خام مال کی قیمت آج الگ ہوتی ہے چار دن بعد اس میں مزید اضافہ ہوچکا ہوتا ہے۔

    تاجروں اور صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت یہی روش اپنائے رہی تو ملکی معیشت تباہی کے گڑھے میں جا گرے گی۔

  • 3 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ

    3 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے صنعتوں کو 15 نومبر سے اگلے 3 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے صنعتوں کو 3 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ صنعتوں کو 15 نومبر سے 28 فروری تک گیس کی فراہمی بند رہے گی، گیس کی کمی کی وجہ سے صنعتوں کو گیس فراہم نہیں کر سکتے۔

    ایس ایس جی سی کا مزید کہنا ہے کہ پہلی ترجیح بلوچستان اور سندھ کے گھریلو صارفین ہیں، فیصلہ گیس لوڈ مینجمنٹ کے تحت کیا گیا ہے۔

  • اوگرا نے قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

    اوگرا نے قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے نومبر کے لیے درآمدی آر ایل این جی کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے نومبر کے لیے درآمدی آر ایل این جی کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا جس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

    سوئی ناردرن کے لیے فی یونٹ قیمت ترسیل میں 0.31925 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کمی کی گئی ہے، سوئی سدرن سسٹم پر آر ایل این جی کی قیمت ترسیل میں 0.32974 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کمی کی گئی ہے۔

    سوئی ناردرن سسٹم پر آر ایل این جی کی نئی قیمت 13.3888 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ قیمت تقسیم 14.4387 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔

    سوئی سدرن سسٹم پر آر ایل این جی کی نئی قیمت 13.0157 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ قیمت تقسیم 14.8105 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی

  • پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات مؤخر

    پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات مؤخر

    اسلام آباد: پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات مؤخر ہوگئے، مذاکرات رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں دوبارہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات موخر ہوگئے ہیں۔

    آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں دوبارہ ہوں گے۔

    باخبر ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد مذاکرات کیے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس عائد کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ ٹیکس آمدن بڑھانے کیلئے ٹیکس اقدامات کرنا ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات سے پہلے منی بجٹ لانے کا امکان بھی ہے، آئی ایم ایف پٹرولیم لیوی کی شرح سے مطمئن نہیں ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کا مقصد آمدن بڑھا کر آئی ایم ایف کو منانا ہے۔

    یاد رہے قبل ازیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے لی گئی پالیسیوں کو سراہا اور ملک کو اپنی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • وفاقی حکومت کی ناقص حکمت عملی، ٹیکس وصولی میں کمی

    وفاقی حکومت کی ناقص حکمت عملی، ٹیکس وصولی میں کمی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کی ناقص حکمت عملی کے سبب ٹیکس اہداف کے حصول میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جولائی تا اکتوبر 2022 وصول ہونے والا ٹیکس ہدف سے 88 ارب روپے کم رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اکتوبر 2022 میں آمدن ٹیکس ہدف سے 88 ارب روپے کم رہی، اکتوبر 2022 میں ٹیکس آمدن کا ہدف 600 ارب روپے تھا تاہم صرف 512 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال جولائی تا اکتوبر ٹیکس آمدن بڑھنے کی شرح 16 فیصد رہی، گزشتہ سال تحریک انصاف کے دور میں جولائی تا اکتوبر کی شرح 36 فیصد زیادہ تھی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ جولائی تا اکتوبر 2 ہزار 144 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا، اس عرصے میں ٹیکس ہدف 2 ہزار 148 ارب تھا۔

    حکام کے مطابق حکومت نے امپورٹ کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت اقدامات کیے، امپورٹ کم ہونے کی وجہ سے ٹیکس آمدن کم رہی، جولائی تا اکتوبر 112 ارب روپے کا ٹیکس ری فنڈ بھی دیا گیا۔

  • آئندہ ماہ مذکرات:  آئی ایم ایف کا پاکستان سے ڈو مور کے مطالبے کا امکان

    آئندہ ماہ مذکرات: آئی ایم ایف کا پاکستان سے ڈو مور کے مطالبے کا امکان

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات آئندہ ماہ سے ہوں گے، جس میں آئی ایم ایف ڈو مور کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات آئندہ ماہ سے ہوں گے، مذاکرات میں 9 ویں اقتصادی جائزے پر بات چیت ہوگی۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ پاکستان سے آئی ایم ایف ڈو مور کا مطالبہ کر سکتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد تک پہنچائی جاسکتی ہے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ پیٹرول پر لیوی 31 دسمبرتک 50 روپے فی لیٹرکرنے اور ڈیزل پر لیوی اپریل 2023 تک 50 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ ہوسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا بھی مطالبہ ہوسکتا ہے، جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات پر صفر سیلز ٹیکس مرحلہ وار ختم ہوسکتا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ مذاکرات میں ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس کے رعایتیں مزید محدود کرنے کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے، سبسڈیز کو محدودکرنے اور صرف مجبور طبقات کے لیے مختص کرنا ہوگا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل آج ہوگا، عوام کو ریلیف ملے گا؟

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل آج ہوگا، عوام کو ریلیف ملے گا؟

    اسلام آباد: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل آج ہوگا تاہم عوام کے لیے ریلیف کے کوئی امکانات نہیں، قیمتوں سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل آج ہوگا، آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمتوں سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق قیمتوں میں ریلیف کے امکانات نہیں، پیٹرولیم لیوی میں کمی سے کچھ ریلیف دیا جا سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام میں ہے، فیصلہ تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر ہوگا، حالیہ 15 روز میں روپے کی قدر میں کمی ہوئی اور خام تیل کی قیمت بڑھی۔

    اس وقت پیٹرول پر 47 روپے 26 پیسے فی لیٹر لیوی عائد ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7 روپے 14 پیسے فی لیٹر لیوی وصول کی جا رہی ہے۔ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹیکس زیرو ہے۔

  • سنہ 2022 کے 10 ماہ میں ترسیلات زر اور سرمایہ کاری میں کمی

    سنہ 2022 کے 10 ماہ میں ترسیلات زر اور سرمایہ کاری میں کمی

    اسلام آباد: ملک میں رواں برس کے 10 ماہ میں ترسیلات زر، درآمدات، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور سرمایہ کاری میں کمی دیکھی گئی، ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی، جولائی تا ستمبر ترسیلات زر، درآمدات، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی تا ستمبر برآمدات، بجٹ خسارہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر 2022 ترسیلات زر 3.6 فیصد کمی کے بعد 7.7 ارب ڈالر رہیں اور مجموعی سرمایہ کاری 83.7 فیصد کمی کے بعد 22 کروڑ 31 لاکھ ڈالر رہیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی تا ستمبر برآمدات 5.5 فیصد اضافے کے بعد 7.6 ارب ڈالر اور درآمدات 7.9 فیصد کمی کے بعد 16 ارب ڈالر رہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی محصولات 17 فیصد اضافے کے بعد 16 سو 34 ارب روپے اور بجٹ خسارہ 45.4 فیصد اضافے کے بعد 372 ارب روپے رہا۔

    26 اکتوبر 2022 تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8 ارب 88 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہے، اس عرصے تک ڈالر کی قدر 220 روپے 68 پیسے ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔