Tag: بسکٹ

  • کے پی حکومت نے ساڑھے 11 کروڑ کے بسکٹ کھائے؟ علی امین نے طلال چوہدری کو جواب دے دیا

    کے پی حکومت نے ساڑھے 11 کروڑ کے بسکٹ کھائے؟ علی امین نے طلال چوہدری کو جواب دے دیا

    مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی جانب سے کے پی حکومت پر 11 کروڑ کے بسکٹ کھانے کے الزام پر وزیراعلیٰ علی امین کا ردعمل بھی آ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ کے مرکزی رہنما طلال چوہدری نے آج پریس کانفرنس میں خیبر پختونخوا میں کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ صوبائی حکومت نے صرف ساڑھے 11 کروڑ روپے بسکٹ کھانے میں ہی اڑا دیے۔

    ن لیگی رہنما کے ان الزامات پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے ساڑھے 11 کروڑ روپے کے بسکٹ نہیں کھائے، البتہ 400 کلاس فور ملازمین کو کھانا دیا۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اخراجات کیے ہیں تو 250 ارب روپے کی بچت بھی کی ہے۔ بیورو کریسی کو کنٹرول میں رکھنا سیاسی قیادت کا کام ہے اور یہ ہم کر کے دکھائیں گے۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ صوبے سے کرپشن مکمل ختم نہیں ہوئی، مگر ہم نے اسے کنٹرول ضرور کر لیا ہے۔ میں گزشتہ 12 سال نہیں، بلکہ صرف اپنے 15 ماہ کے دور حکومت کا حساب دینے کا پابند ہوں۔

    https://urdu.arynews.tv/talal-chaudhry-kp-govt-11-crore-biscuits/

  • کیا بسکٹ کھانا آپ کی صحت کے لئے مضر ہے؟

    کیا بسکٹ کھانا آپ کی صحت کے لئے مضر ہے؟

    بسکٹ ایک ایسی غذا ہے جسے ہم تقریباً روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں، بچے ہوں یا بڑے سب ہی بسکٹ بہت شوق سے کھاتے ہیں، چاکلیٹ اور کریم والے بسکٹ عام طور بہت زیادہ پسند کئے جاتے ہیں، اس سے قطعہ نظر کہ بسکٹ ہماری صحت کیلئے نقصان دہ ہیں یا فائدہ مند؟

    بسکٹ کی تیاری میں میدے کا استعمال کیا جاتا ہے، مگر کچھ بسکٹ اناج سے بھی تیار کئے جاتے ہیں، ایسے بسکٹس جس میں چینی، کریم، چاکلیٹ کا استعمال کیا گیا ہو ان سے پرہیز کرنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ ان میں کیلوریز کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے، اس کے علاوہ سیچوریٹڈ چکنائی اور مکھن بھی بڑی مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے، جو صحت کے لئے مفید نہیں ہے۔

    بسکٹ کو تیار کرنے کے لئے مختلف اجزاء اور ذائقوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جیسے جام، آئسنگ، چاکلیٹ، چینی، دار چینی، یا ادرک کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چاکلیٹ کوٹڈ بسکٹ اور کریم والے بسکٹ بھی شامل ہیں۔

    یو ایس ڈی اے کا اپنی تحقیق میں کہنا ہے کہ ایک معیاری بسکٹ 45 گرام میں ہونا چاہئے۔جس کی کیلوریز: 166ہونی چاہئے، کاربوہائیڈریٹ: 19.3 گرام، آئرن: 1.2 ملی گرام، سیر شدہ چربی: 8.5 گرام، سوڈیم بائی کاربونیٹ: 441 ملی گرام، شوگر: 1.8 گرام، پروٹین: 3.2 گرام، فائبر: 1.1 گرام،فولیٹ: 54.4 ملی گرام،کیلشیم: 31.5 ملی گرام ہونا چاہئے۔

    بسکٹ میں اگر یہ غذائی اجراء شامل ہوں تو زیادہ بہتر ہے، اس فہرست سے ہمیں اندازا ہوجاتا ہے کہ بسکٹ بہت زیادہ کیلوریز فراہم کرتے ہیں، ان میں ریشے اور شکر کا استعمال زیادہ اور معدنیات کی قلیل مقدار ہوتی ہے۔

    بسکٹ میں 19.3 گرام کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ ان میں 3.2 گرام شکر کی مقدار بھی ہوسکتی ہے، یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ شکر بھی انتہائی پروسس شدہ کاربو ہائیڈریٹ ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بسکٹ میں 20 گرام + کاربو ہائیڈریٹ شامل ہوتے ہیں، جبکہ صرف 3.2 گرام پروٹین۔ لہٰذا، بسکٹ کاربو ہائیڈریٹ ہیں، وہ پروٹین یا غیر صحت بخش چربی نہیں ہیں۔

    مگر ایسا نہیں ہے کہ تمام ہی بسکٹ آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں، ہول گرین بسکٹ کی اگر بات کی جائے تو آپ کی صحت کے لئے مضر نہیں ہوتے، انہیں آپ کسی بھی وقت کھا سکتے ہیں، یہ آپ کی صحت کے لئے اچھے ہوتے ہیں۔

    جو لوگ مستقل بنیادوں پر ورزش کرتے ہیں، انہیں فوری توانائی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ورزش کا بہترین نتیجہ سامنے آسکے، ایسے میں اگر کچھ کھانے کے لئے موجود نہ ہو تو آپ ورزش سے قبل ایک یا دو بسکٹ کھا سکتے ہیں۔

    معالج عام طور پر کم فائبر والی غذا ؤں کا مشورہ دیتے ہیں، فائبر صحت کے لئے مفید ہیں، کیونکہ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے، یہاں ایک اچھا آپشن بسکٹ ہے کیونکہ ان میں فائبر کا مواد کم استعمال ہوتا ہے اور یہ خوش ذائقہ بھی ہوتے ہیں۔

  • مزیدار کوکیز جنہیں دیکھ کر آپ کے منہ میں پانی بھر آئے

    مزیدار کوکیز جنہیں دیکھ کر آپ کے منہ میں پانی بھر آئے

    گندم، دودھ اور چینی سے بنے بسکٹ جنہیں کوکیز بھی کہا جاتا ہے چائے کے ساتھ لازمی سمجھے جاتے ہیں۔

    چائے کے علاوہ بھی مختلف اقسام کے بسکٹ مختلف اوقات میں بھوک مٹانے کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔

    کوکیز کو سادہ اور مختلف رنگوں اور ذائقوں میں پیش کیا جاتا ہے جو بہت ہی لذیذ معلوم ہوتے ہیں۔

    ان میں مختلف رنگوں کے استعمال کے لیے فوڈ کلرز استعمال کیے جاتے ہیں جو بازار میں باآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔

    نیچے ویڈیو میں آپ کو کوکیز کے نہایت مزیدار ڈیزائن دکھائے جارہے ہیں جو آپ کے منہ میں پانی بھر دیں گے۔ یہ بچوں اور بڑوں سب کو اپنی طرف لبھا سکتے ہیں۔

  • بسکٹ میں سوراخ کیوں بنائے جاتے ہیں؟

    بسکٹ میں سوراخ کیوں بنائے جاتے ہیں؟

    کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ بعض بسکٹوں میں سوراخ موجود ہوتے ہیں۔ خصوصاً کریم والے بسکٹوں میں سوراخ لازمی رکھے جاتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟ ایک مشہور بسکٹ کمپنی نے بالآخر اس راز سے پردہ اٹھا دیا۔

    بین الاقوامی بسکٹ برانڈ بربن نے چند صحافیوں کو برطانیہ میں موجود اپنی مینو فیکچرنگ کمپنی کا دورہ کروایا جس میں انہوں نے بسکٹ بننے کے عمل کا جائزہ لیا۔

    بسکٹ کی تیاری پر بنائی جانے والی اس دستاویزی ویڈیو میں فیکٹری مینیجر نے بتایا کہ کریم والے بسکٹ میں سوراخ اس لیے رکھے جاتے ہیں تاکہ بیکنگ کے دوران گرم درجہ حرارت ان سوراخوں کے ذریعے باہر نکل جائے۔

    ان کے مطابق اگر اس بھاپ کو باہر نکلنے کا موقع نہیں ملے گا تو اس سے بسکٹ ٹوٹ سکتا ہے اور اس میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں جس کے بعد ہمیں ایک ناقابل فروخت اور خراب پروڈکٹ حاصل ہوگا۔

    یاد رہے کہ بربن بسکٹ کو دنیا بھر میں چائے میں ڈبو کر کھانے والے پسندیدہ ترین بسکٹ کی حیثیت حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حادثاتی طور پر ایجاد ہونے والی لذیذ اشیا

    حادثاتی طور پر ایجاد ہونے والی لذیذ اشیا

    دنیا میں بہت سے واقعات حادثاتی یا اتفاقی طور پر ہوجاتے ہیں اور اپنا گہرا اثر چھوڑ جاتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں ہماری روزمرہ کی زندگی میں کچھ غذائی اشیا ایسی بھی ہیں جو حادثاتی طور پر ایجاد ہوگئیں؟ ان کے بارے میں جاننا آپ کے لیے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔


    چاکلیٹ چپ کوکی

    سنہ 1930 میں امریکی ریاست میسا چوسٹس کے ایک ریستوران میں رتھ وک فیلڈ نامی ایک شیف چاکلیٹ کوکیز (بسکٹ) تیار کر رہی تھی جب اچانک اسے اندازہ ہوا کہ اس کے پاس موجود چاکلیٹ ختم ہونے والی ہے۔

    رتھ نے اپنے پاس موجود چاکلیٹ بار کو ننھے ننھے ٹکڑوں میں توڑ کر اسے بسکٹ کے آمیزے میں ملا دیا۔ اس کا خیال تھا کہ یہ ٹکڑے پگھل جائیں گے اور بسکٹ کو چاکلیٹ کا ذائقہ دے دیں گے۔

    تاہم جب اس نے بسکٹس کو بیک کر کے باہر نکالا تو اسے علم ہوا کہ چاکلیٹ کے ٹکڑے پگھلے نہیں بلکہ جوں کے توں رہے۔

    حادثاتی طور پر تیار ہونے والی ان کوکیز کو بہت پسند کیا گیا جس کے بعد رتھ نے مستقل بنیادوں پر یہ کوکیز بنانی شروع کردیں۔


    پوٹاٹو چپس

    یہ ایجاد سنہ 1853 میں ہوئی جب نیویارک کے ایک ریستوران میں ایک گاہک نے فرنچ فرائز کھانے سے انکار کردیے کیونکہ وہ بہت زیادہ موٹائی کے حامل تھے۔

    ریستوران کے ایک شیف جارج کرم نے اسے دوبارہ فرائز بنا کر دیے لیکن گاہک کو وہ بھی پسند نہ آئے۔

    مزید پڑھیں: ہم پوٹاٹو چپس کیوں کھاتے چلے جاتے ہیں؟

    اب جارج نے گاہک کو سبق سکھانے کے لیے آلو کے بے حد پتلے ٹکڑے کاٹے لیکن جب اس نے انہیں تلا تو وہ اس قدر سخت ہوگئے کہ انہیں کانٹے کی مدد کے بغیر کھانا ممکن نہیں رہا۔

    گاہک کو وہ چپس بے حد پسند آئے اور اس نے نہایت شوق سے کھائے۔ ساتھ ہی دوسرے گاہکوں نے بھی انہی چپس کی فرمائش کر ڈالی۔


    قلفیاں

    سنہ 1905 کی سردیوں کے ایک دن فرینک اپرسن نامی 11 سالہ بچہ پانی میں سوڈا پاؤڈر ڈال کر سوڈا ڈرنک بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔

    اس دوران اس نے آمیزے کو کھلی فضا میں رکھا ور اندر کسی کام سے چلا گیا۔

    سرد درجہ حرارت کی وجہ سے آمیزہ جم گیا۔ فرینک نے اسے چکھا تو یہ بہت ذائقہ دار تھا جس کے بعد اس نے اسے 5 سینٹ میں بیچنا شروع کردیا۔

    ابتدا میں اس کا نام فرینک کے نام پر اپرسن آئیسکلز رکھا گیا تاہم بعد میں یہ پاپسیکلز میں تبدیل ہوگیا۔


    سینڈوچ

    سنہ 1700 عیسوی میں انگلینڈ کے شاہی خاندان کا ایک شخص جسے ارل آف سینڈوچ کا خطاب دیا گیا تھا، جوئے کا بے حد شوقین تھا۔

    وہ جوئے کا اس قدر دھتی تھا کہ چاہتا تھا کہ کھانے کے دوران بھی اسے جوئے سے ہاتھ نہ روکنا پڑے، چنانچہ اس کے حکم پر ڈبل روٹی کے درمیان گوشت اور سبزیاں رکھ کر ایک ڈش تیار کی گئی جسے کھاتے ہوئے بھی وہ کھیل سکے۔

    اس کے نام پر سینڈوچ مشہور ہونے والی یہ شے جلد ہی عوام و خواص میں مقبول ہوگئی۔


    آئس کریم کون

    سنہ 1904 میں ارنسٹ ہموی نامی ایک شخص ایک میلے میں پیسٹری بیچ رہا تھا۔ اس کے برابر میں آئس کریم بیچنے والا ایک شخص موجود تھا۔

    جب آئس کریم بیچنے وال شخص کے پاس ڈشز ختم ہوگئیں جن میں وہ آئس کریم رکھ کر دے رہا تھا تو ارنسٹ نے اسے کون کی شکل میں پیسٹری دی جس کے اندر آئس کریم ڈال کر وہ بیچ سکے۔

    یہیں سے آئس کریم کون وجود میں آئی۔


    کوک

    حادثاتی طور پر کوک ایجاد کرنے والا شخص نشے کا عادی تھا۔

    وہ اپنی اس عادت کو ختم کرنا چاہتا تھا چنانچہ سنہ 1886 میں اس نے ایسا ٹانک تیار کیا جس میں معمولی سی کوکین کے ساتھ بہت ساری کیفین شامل تھی۔

    تھوڑے ہی عرصے بعد ایک دولت مند شخص نے اس فارمولے کو خرید لیا اور کامیاب اشتہاری حکمت عملی کی وجہ سے صرف چند سال میں یہ دنیا کا مقبول ترین مشروب بن گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خوبصورت نقش و نگار والے بسکٹ کھانا پسند کریں گے؟

    خوبصورت نقش و نگار والے بسکٹ کھانا پسند کریں گے؟

    اگر آپ کو بھوک لگی ہو، اور آپ کے سامنے خوبصورت رنگ برنگے بسکٹ آجائیں تو یقیناً آپ انہیں کھانا پسند کریں گے۔

    لیکن اگر وہ بسکٹ ہنگری سے تعلق رکھنے والی آرٹسٹ جوڈت زنکن پور کے بنائے ہوئے ہوں تو آپ یقیناً انہیں کھانے کے بجائے فریم کروا کر دیوار پر لگانا چاہیں گے کیونکہ یہ بسکٹ اتنے ہی خوبصورت ہیں۔

    1

    5

    16

    ہنگری میں واقع میزسمانا نامی ایک دکان سے ’ڈیزائنر بسکٹ‘ اور کیک دستیاب ہیں۔ یہ ہیں تو عام کھانے والے کیک اور بسکٹ لیکن ان پر نہایت ہی خوبصورت نقش و نگاری کی گئی ہے۔

    7

    3

    11

    9

    ان خوبصورت بسکٹوں کی خالق جوڈت زنکن پور کھانا پکانے کے شعبہ کی لیونارڈو ڈاونچی کہلاتی ہیں۔ وہ ان کوکیز پر خوبصورت نقش و نگار اور باقاعدہ پینٹنگز بھی بناتی ہیں۔

    4

    13

    ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کام 2014 میں شروع کیا اور ان 2 سالوں میں وہ اس کام میں اچھی خاصی مہارت حاصل کر چکی ہیں جس کا اندازہ ان کے بنائے ہوئے بسکٹس کو دیکھ کر بھی ہوتا ہے۔