Tag: بس کنڈیکٹر

  • بس کنڈیکٹروں کی درگت بنانے والی خاتون گرفتار

    بس کنڈیکٹروں کی درگت بنانے والی خاتون گرفتار

    بھارتی حیدرآباد کے حیات آباد بس ڈپو سے تعلق رکھنے والے دو کنڈیکٹروں پر حملہ کرکے زخمی کرنے والی خاتون کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خاتون کی شناخت عنبر پیٹ کی رہنے والی سید ثمینہ کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس نے خاتون کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا، عدالت نے خاتون کو 14 دن تک کیلئے ریمانڈ پر دے دیا۔

    ٹی ایس آر ٹی سی کے ایم ڈی وی سی سجنار نے قانونی کارروائی کرنے پر پولیس کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ کچھ دنوں قبل پیش آئے واقعے میں خاتون مسافر نے کنڈیکٹر کو ٹکٹ لینے کے لئے بڑا نوٹ دیا، جس پر کنڈیکٹر نے خاتون سے درخواست کی کہ یہ اس کا پہلا ٹرپ ہے اور اس کے پاس کھلے پیسے نہیں ہیں، جس پر خاتون غصے میں آگئی اور کنڈیکٹر پر تشدد شروع کردیا۔

    آر ٹی سی بس انتظامیہ نے موقف اپنایا تھا کہ اگر اس طرح کے واقعات کا ارتکاب ان کے عملے کے خلاف ہوتا ہے جو عزم کے ساتھ اپنے فرائض کو مستعدی سے انجام دے رہے ہیں تو انہیں ہر گز نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔

  • رجنی کانت بس کنڈیکٹر سے میگا اسٹار کس طرح بنے؟

    رجنی کانت بس کنڈیکٹر سے میگا اسٹار کس طرح بنے؟

    قسمت کی دیوی مہربان ہو تو پھر کوئی کنڈیکٹر بھی اتنا بڑا سپر اسٹار بن سکتا ہے کہ لوگ اس کی ایک جھلک دیکھنے اور ملنے کو اپنی زندگی کی متاع سمجھیں۔

    ساؤتھ کی فلموں کے میگا اسٹار رجنی کانت کی فین فالونگ نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر ہے اور تو اور کئی ملکوں کے وزیراعظم تک ان کے مداح اور انھیں خود ملنے کے لیے بلاتے ہیں۔ بس کنڈیکٹر کی حیثیت سے اپنے کیرئر کی شروعات کرنے والے رجنی کانت نے یہاں تک پہنچنے کے لیے حد مشقت کی ہے۔

    جنوبی بھارت میں امیتابھ بچن سے بھی بڑے اسٹار رجنی کانت 12 دسمبر، 1950 کو بنگلور میں پیدا ہوئے ۔ ان کا اصل نام شیواجی راؤ گائیکواڈ ہے۔ وہ بچپن سے ہی فلم اداکار بننا چاہتے تھے۔ ابتدائی دور میں رجنی کانت نے بس کنڈیکٹر کا کام شروع کیا۔ اس دوران وہ اسٹیج ڈرامے بھی کرتے رہے۔

    قسمت کی دیوی یوں مہربان ہوئی کہ تامل فلموں کے مشہور ڈائریکٹر کے بال چندر کی نظر ان پر پڑ گئی، ایک ڈرامے میں انھوں نے نوجوان رجنی کانت کی پرفارمنس دیکھی تو متاثر ہوگئے۔

    بال چندر کی ہدایت کاری میں 1975 میں بننے والی تامل فلم اپوروا رنگاگل سے رجی کانت نے اپنی فلمی کیریر کی شروعات کی جبکہ اس میں ایک اور سپر اسٹار کمل ہاسن بھی موجود تھے۔

    رجنی کانت کو کلیدی رول ادا کرنے کا پہلا موقع فلم بھیروی میں ملا جو کہ 1978 میں ریلیز ہوئی اور باکس آفس پر بھرپور کمائی کی۔ ساتھ ہی رجنی کانت بھی اس فلم سے سپر اسٹار بن گئے۔

    1980 میں رجنی کانت کی ایک اور سپر ہٹ فلم بلا ریلیز ہوئی جو کہ امیتابھ کی فلم ڈان کا ریمیک تھی۔ ان کی کارکردگی دیکھتے ہوئے بالی وڈ والوں نے بھی انھیں بلایا اور 1983 میں ان کی پہلی بالی وڈ فلم اندھا قانون ریلیز ہوئی۔

    رجنی کانت فلم میں اپنی شاندار اداکاری سے ناظرین کے ذہنوں میں چھا گئے۔ شائقین نے رجنی کانت کے انداز کو بہت پسند کیا۔ اندھا قانون سپر ہٹ فلم رہی۔ اسی دوران رجنی کانت نے’ جان جانی جناردھن‘ میں ٹرپل رول کیا، تاہم یہ فلم باکس آفس پرکوئی خاص اثر نہیں دکھا سکی۔

    متواتر اپنی شاندار اداکاری سے رجنی کانت نوے کی دہائی میں ساؤتھ فلموں کے سپر اسٹار بن گئے۔ اس دوران ان کی تقریباً سبھی فلمیں باکس آفس پر ہٹ رہیں۔ ان کی اداکاری دیکھ کر جنوبی بھارت کے لوگ ان پر جان چھڑکنے لگے۔

    رجنی کانت کی فلم شیواجی دی باس سال 2007 میں ریلیز ہوئی اور اس نے بھارت بھر مں باکس آفس پر کامیابی کے نئے جھنڈے گاڑے۔ شیواجی دی باس ہندستانی سنیما کی تاریخ میں پہلی فلم ہے جس نے ہالی ووڈ ی ریزولیوشن تکنکیک کا استعمال کیا تھا۔

    بالی وڈ حسینہ ایشویہ رائے کے ساتھ 2010 میں رجنی کانت کی فلم روبوٹ ریلیز ہوئی۔ اس وقت روبوٹ نے 255 کروڑ روپے سے زیادہ کی کمائی کرکے نئی تاریخ رقم کی جو اس وقت کسی بھی فلم کے لیے محال تھا۔

    روبوٹ رجنی کانت کی تامل فلم انتھرن کا ہندی ورژن تھا۔ اس کے بعد بھی رجنی کانت کی فلمیں ریلیز ہوئی جو کہ کوئی خاص کمال نہ دکھا سکیں۔ تاہم اسی سال ریلیز ہونے والی ’جیلر‘ نے پھر سے کمائی کے ریکارڈ بنائے اور شائقین نے اسے کافی پسند کیا۔

    گو کہ رجنی اب بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھ چکے ہیں اور 73 سال کے قریب ہیں مگر ان کے مداح اب بھی انھیں ہیرو کے رول میں غنڈوں کو پیٹتا دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ کہتے ہیں ان کی فلم جس دن ریلیز ہوئی وہ دن ان کے مداحوں کے لیے کسی تہوار سے کم نہیں ہوتا۔

  • بس کنڈیکٹر کا طالب علم کو جان لیوا دھکا، طلبہ کا جی ٹی روڈ پر دھرنا

    بس کنڈیکٹر کا طالب علم کو جان لیوا دھکا، طلبہ کا جی ٹی روڈ پر دھرنا

    اکاڑہ/ منڈی بہاؤالدین: پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ایک بس کنڈیکٹر نے طالب علم کو دھکا دے کر بس سے گرا دیا جس کے نتیجے میں طالب علم جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ میں بائی پاس کے قریب دیپالپور روڈ پر ایک طالب علم بس سے گر کر جاں بحق ہو گیا، طلبہ نے کہا ہے کہ بس کنڈیکٹر نے اسامہ کو دھکا دے کر گرایا۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ جاں بحق طالب علم کی شناخت اسامہ کے نام سے ہوئی ہے، جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    طلبہ کا کہنا تھا کہ اوکاڑہ بائی پاس پر سکینڈ ائیر کا طالب علم اسامہ اقبال اور دیگر طلبہ بس پر سوار ہو رہے تھے کہ اس دوران بس کنڈیکٹر نے اسامہ اقبال کو دھکا دے دیا، ڈرائیور نے بس دوڑانے کی کوشش کی اور اسامہ ٹائر کے نیچے آکر موقع ہی پر جاں بحق ہو گیا۔

    واقعے کے بعد بس ڈرائیور اور کنڈیکٹرموقع سے فرار ہو چکے ہیں، طلبہ نے اسامہ کی لاش احتجاجاً جی ٹی روڈ پر رکھ کر دھرنا دے دیا ہے، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ جب تک بس عملے کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاتی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق اوکاڑہ کی مقامی پولیس کی نفری جی ٹی روڈ پہنچ گئی ہے، جہاں مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں۔

    طلبہ گروہوں میں فائرنگ

    دوسرے واقعے میں پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین میں گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کے دو طلبہ گروہوں میں جھگڑا ہو گیا، اس دوران ایک دوسرے پر آزادانہ فائرنگ کی گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ اور جھگڑے میں 4 طلبہ زخمی ہو گئے ہیں جنھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے 2 طالب علموں ارحم اور سرخیل کی حالت تشویش ناک ہے، اسپتال میں ان کی جانیں بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔