Tag: بشارالاسد

  • بشارالاسد نے فرار ہونے سے پہلے 250 ملین ڈالر روس منتقل کیے

    بشارالاسد نے فرار ہونے سے پہلے 250 ملین ڈالر روس منتقل کیے

    شام کے سابق صدر بشارالاسد نے مفرور ہونے سے پہلے مرکزی بینک سے دو سو پچاس ملین ڈالر روس منتقل کیے۔

    فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے ریکارڈ میں یہ بتایا گیا ہے کہ شام کے سابق صدر بشارالاسد نے غیر ملکی کرنسی کی شدید قلت کے باوجود دو برس کے دوران تقریباً 250 ملین ڈالر رقم کیش کی صورت میں ماسکو بھیجی ہے۔

    فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سابق شامی صدر بشارالاسد نے مارچ 2018 اور ستمبر 2019 کے درمیان کرنسی بھجیوائی، یورو اور امریکی کرنسی میں کیش ماسکو کے بینکوں میں ڈپازٹ کروایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسی دوران اسد کی فیملی نے ماسکو میں پرتعیش جائیدادیں خریدیں، جنگ اور مغربی پابندیوں کے سبب بشارالاسد کو نقد رقم کے استعمال میں مشکلات کا سامنا رہا۔

    خیال رہے کہ اسد کی حکومت پر شام کی دولت لوٹنے اور اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ کی مالی معاونت کے لیے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے۔

  • بشارالاسد کس قدر مہنگی اور لگژری گاڑیاں استعمال کرتے تھے؟ حیران کن ویڈیو

    بشارالاسد کس قدر مہنگی اور لگژری گاڑیاں استعمال کرتے تھے؟ حیران کن ویڈیو

    شام سے مفرور ہوکر روس جانے والے سابق صدر بشارالاسد کتنی مہنگی ترین اور لگژری گاڑیاں استعمال کرتے تھے، حیران کن ویڈیو سامنے آگئی۔

    برسوں کے اقتدار کے خاتمے کے بعد بشار الاسد کی بہت سی شاہ خرچیاں سامنے آئی ہیں، ان کی زیر استعمال درجنوں لگژری گاڑیوں کی ویڈیو نے لوگوں کو حیران کردیا ہے، دمشق میں بشار الاسد کے محل کے قریب ان کی مہنگی ترین گاڑیوں کا شاندار گیراج واقع ہے۔

    لگژری گاڑیوں کی کثیر تعداد نہ صرف گیراج میں موجود ہے بلکہ انھیں دیکھنے سے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کس قدر قیمتی گاڑیاں ہیں، ایک گاڑی پر دمشق کی نمبر پلیٹ بھی نظر آرہی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا نے بھی اس وائرل ویڈیو کی تصدیق کی ہے جس میں مغربی دمشق کے ایک بڑے گودام میں 40 سے زائد لگژری گاڑیاں نظر آرہی ہیں۔

    ان گاڑیوں میں 30 لاکھ ڈالرز سے زائد مالیت کی سرخ رنگ کی فیراری ایف 50 جیسی گاڑی بھی شامل ہے، انہی گاڑیوں میں دنیا کی مہنگی تررین کار لیمبورگنی بھی دیکھی جاسکتی ہے۔

    رولز رائس کار جو صرف دنیا کے امیرترین افراد ہی رکھتے ہیں وہ بی ان کے بڑے میں شامل ہے، اس کے علاوہ بینٹلی بھی گاڑیوں کے بیڑے میں نظر آئی۔

  • کینیڈا کا شام کی صورتحال پر بڑا بیان

    کینیڈا کا شام کی صورتحال پر بڑا بیان

    کینیڈا کی جانب سے شام کی صورتحال پر رد عمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بشارالاسد حکومت کے خاتمے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈین وزیرِ خارجہ میلانیا جولی نے کہا ہے کہ بشارالاسد حکومت کو آئی سی جے کے سامنے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے پُرعزم ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ کینیڈا اور نیدرلینڈز نے 2023ء میں اسد حکومت کے خلاف آئی سی جے میں درخواست دی تھی۔

    علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کی موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے آج ایک ہنگامی اجلاس بلالیا ہے۔ جس میں شام کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے اجلاس ایسے وقت میں بلایا گیا ہے جب شام کے مختلف شہروں پر باغی گروپوں نے قبضہ کرلیا ہے اور بشارالاسد کے ملک سے فرار ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    واضح رہے کہ شام میں 2011 میں خانہ جنگی کی شروعات کا آغاز ہوا تھا، طویل عرصے تک مرکزی شہر پر اپنی نظر بنائے رکھنے کے بعد باغیوں نے پہلے 24 گھنٹے میں 4 شہروں الدرعا، کونیترا، سویدا اور حمص پر قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد دمشق میں داخل ہوکر اس پر بھی قابض ہوگئے۔

    دوسری جانب اسرائیل نے شام پر فضائی حملے تیز کردیئے ہیں، اسرائیلی فوج سن 1974ء کے معاہدے کے بعد پہلی بار بفرزون میں داخل ہوئی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے شام میں درعا، سوید اور دمشق کے قریب میزائل سے اسلحے کے ذخائر کو ٹارگٹ کیا ہے۔

    شام کی جیلوں سے ہزاروں خواتین اور سیاسی قیدی رہا، ویڈیو وائرل

    اسرائیلی فورسز نے اعلان کیا ہے کہ شام کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، اسرائیل اور شام کے درمیان گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی کی فوج تعینات ہے۔

    ملک شام کی خبریں

  • بشارالاسد سے متعلق سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں: امریکی صدر

    بشارالاسد سے متعلق سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں: امریکی صدر

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ نہیں جانتے کہ بشارالاسد کہاں ہیں، سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں، بشار الاسد کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ آخر کار شام میں بشار الاسد حکومت کا خاتمہ ہوگیا، سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ روس، ایران اور حزب اللہ شامی حکومت کا دفاع کرنے میں ناکام رہے، شام میں پُر خطر اور غیر یقینی صورتحال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ باغی گروپ کے لیڈر کے بیان کو نوٹ کیا ہے، ان کے قول و فعل کا جائزہ لیں گے، اقتدار کی منتقلی کیلئے شامی گروپوں سے مل کر کام کریں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شام کے پڑوسی ممالک کی حمایت کریں گے، شامی شہریوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے، آئندہ دنوں میں علاقائی رہنماؤں سے بات کریں گے اور امریکی حکام بھی بھیجیں گے۔

    شام سے روانہ ہونے والا طیارہ گر کر تباہ، بشار الاسد کی موجودگی کی اطلاعات

    خیال رہے کہ شام میں اسد خاندان کا پچاس سال سے زائد کا دور اقتدار ختم ہوگیا ہے،  دمشق پر باغیوں کا قبضہ کرکے سرکاری ٹی وی،ریڈیو اور  وزارتِ دفاع کی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔

    صدر بشار الاسد کی 24 سالہ حکومت ایک ہفتے میں گرگئی، بشار الاسد کی ہلاکت اور گمشدگی کی خبروں کے بعد روسی ذرائع نے بشار الاسد کے ماسکو پہنچنے کا دعویٰ کیا۔

  • شام میں بشار الاسد کا 24 سال کا اقتدار ختم، ملک چھوڑ کر فرار

    شام میں بشار الاسد کا 24 سال کا اقتدار ختم، ملک چھوڑ کر فرار

    دمشق: شام میں بشار الاسد کا 24 سال کا اقتدار ختم ہو گیا، وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی صدر بشار الاسد دمشق سے بھاگ نکلے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسد طیارے میں سوار ہو کر نامعلوم مقام پر روانہ ہوئے۔

    شامی فوجی افسران نے روئٹرز سے گفتگو میں بتایا کہ اسد طیارے پر فرار ہوئے، مظاہرین نے بشار الاسد کے والد کا مجسمہ گرا دیا، اور حکومت مخالف فورسز دارالحکومت دمشق پہنچ گئیں، دمشق کی مرکزی شاہراہ پر عوام جشن منانے نکل آئے، اور ہوائی فائرنگ اور آزادی کے نعرے لگائے۔

    حکومت مخالف فورسز نے دمشق کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، دمشق شہر میں حکومت مخالف فورسز کا شامی فوج سے سامنا نہیں ہوا، دمشق میں شامی فوج کہیں بھی تعینات نہیں تھی، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شامی فوج کی اکثریت ملک چھوڑ کر عراق بھاگ گئی ہے۔

    حکومت مخالف فورسز نے دمشق کی سب سے بڑی جیل سے قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد شام کا تاریکی دور ختم ہو گیا۔

    گزشتہ ایک ہفتے سے حکومت مخالف فورسز اور شامی فوج کے درمیان لڑائی جاری تھی، حکومت مخالف فورسز کی پیش قدمی کے بعد شامی فوج مختلف علاقوں پیچھے ہٹ گئی، ایک ہفتے کے دوران حکومت مخالف فورسز نے شام کے متعدد شہروں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، واضح رہے کہ شام 2011 سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔

    سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے رامی عبدالرحمٰن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسد نے اتوار کو دمشق سے ایک پرواز لی۔ ایران میں سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی کہ بشار الاسد نے دارالحکومت چھوڑ دیا ہے، ایرانی ٹی وی نے قطر کے الجزیرہ نیوز نیٹ ورک کا حوالہ دیا۔ اے پی نے لکھا ’’ایسا لگتا ہے کہ شامی حکومت اتوار کے اوائل میں باغیوں کے حملے کے بعد گر گئی ہے، اور یوں اسد خاندان کی 50 سالہ حکمرانی کا ایک حیران کن اختتام ہو گیا ہے۔‘‘

  • حلب میں باغیوں نے بشارالاسد کی رہائش گاہ پر قبضہ کرلیا

    حلب میں باغیوں نے بشارالاسد کی رہائش گاہ پر قبضہ کرلیا

    شامی باغیوں اور شامی فوج کے درمیان شام کے صوبے حلب میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، روسی اور شامی فضائیہ کی جانب سے باغیوں کو پسپا کرنے کیلئے فضائی حملے کئے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شامی باغیوں نے حلب میں صدر بشارالاسد کی رہائش گاہ پر قبضہ کرلیا جبکہ باغیوں کی شیلنگ سے 6 شہری جاں بحق ہوگئے۔

    امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے شام میں جاری کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ شام میں بڑھتی ہوئی خونریزی کے سبب سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز روسی اور شامی فوجی طیاروں نے شمالی شام کے مخالف گروپ کے زیرِ قبضہ شہر ادلب پر بمباری کی تھی، جس میں 7 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

    شام کے صدر بشار الاسد نے گزشتہ روز حلب شہر میں مخالفین کے قبضے کے بعد ان کے خلاف بھرپور طاقت کے استعمال کا عزم کا اظہار کیا تھا۔

    بشار الاسد کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور ان کے حامیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، ملکی استحکام اور علاقائی سالمیت کا بھرپور دفاع کریں گے۔

    یرغمالی رہا نہ ہوئے تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بھگتنی ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ

    شام کے سرکاری میڈیا پر شائع ہونے والے بیان میں بشار الاسد نے کہا کہ مخالفین صرف طاقت کی زبان سمجھتے ہیں اور ہم انہیں یہی زبان استعمال کرتے ہوئے کچل دیں گے۔

  • شام میں اتحادی افواج کی کارروائی کے لیے جعلی رپورٹ تیار ہونے کا انکشاف

    شام میں اتحادی افواج کی کارروائی کے لیے جعلی رپورٹ تیار ہونے کا انکشاف

    لندن: مشرق وسطیٰ کے تاریخی ملک شام میں امریکا اور اتحادی افواج کی کارروائی کے لیے جعلی رپورٹ تیار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ایک اہل کار کی شام سے متعلق ای میل لیک ہو گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شام میں بشارالاسد کے خلاف کارروائی کے لیے جعلی رپورٹ تیار کی گئی تھی۔

    جعلی رپورٹ میں شامی صدر بشارالاسد پر شام کے علاقے دوما میں زہریلی گیس حملے کا الزام لگایا گیا تھا۔

    سامنے آنے والی یہ نئی اطلاعات درست ہوئیں تو یہ فرانس، برطانیہ اور امریکا کے لیے باعث شرمندگی ہوگا کہ ان ممالک نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو جواز بنا کر شام میں فوجی کارروائی کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  شام میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری، 23 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ شام میں بشارالاسد کے مفادات پر امریکا اور اتحادیوں سمیت اسرائیل کی جانب سے بھی حملے جاری ہیں، تین دن قبل بھی شام میں ایرانی اور شامی فوجی تنصیبات پر اسرائیلی جنگی طیاروں نے بم باری کی جس کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق ہوئے۔

    اپریل 2018 میں دوما میں ہونے والے حملے کو اقوام متحدہ کے مبصرین نے کیمیائی حملہ قرار دیا تھا جس کی بنیاد پر امریکا، برطانیہ اور فرانس نے شواہد کا انتظار کیے بغیر ہی شام پر حملہ کر دیا تھا۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں کا کہنا تھا کہ فرانس کے پاس شواہد ہیں کہ شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیار یا کم از کم کلورین کا استعمال کیا گیا ہے اور یہ ہتھیار بشار الاسد کی حکومت نے استعمال کیے ہیں۔

  • شام پرحملے کامقصد بشارالاسد کو سخت پیغام دینا ہے‘ جیمزمیٹس

    شام پرحملے کامقصد بشارالاسد کو سخت پیغام دینا ہے‘ جیمزمیٹس

    واشنگٹن : امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس کا کہنا ہے کہ شام پرامریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کیے جانے والے حملے کا مقصد شامی صدربشارالاسد کو سخت پیغام دینا ہے کہ آئندہ کیمیائی حملوں سے بازرہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیردفاع جمیز میٹس نے پینٹاگون میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے شام میں کیمیائی ذخیروں کو نشانہ بنایا ہے اور اس بار برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مل کر کارروائی کی۔

    امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ پوری احتیاط کی ہے حملے میں جانی نقصان کم سے کم ہو، ابھی تک کسی کے مارے جانے کی اطلاع نہیں ملی۔

    جیمزمیٹس کا کہنا تھا کہ شام پرصرف ایک بار حملہ کیا گیا ہے اور مزید حملوں کا منصوبہ نہیں ہے۔

    دوسری جانب چیئرمین جوائنٹس چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بتایا کہ شام میں تین اہداف کو نشانہ بنایا گیا جن میں شامی دارالحکومت دمشق میں واقع کیمیائی ہتھیار بنانے والا سائنسی تحقیقی مرکز، حمص شہر کے جنوب میں واقع کیمیائی ہتھیاروں کے گودام اوراس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے کیمیائی ہتھیاروں سے حملے کیے گئے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    خیال رہے کہ امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے کم از کم 70 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حملے کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بشارالاسدکی حکومت میں شام میں امن ممکن نہیں‘ نکی ہیلی

    بشارالاسدکی حکومت میں شام میں امن ممکن نہیں‘ نکی ہیلی

    واشنگٹن: اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہناہے بشارالاسدکی حکومت میں شام میں امن ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کےمطابق اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہےشام میں امن بشارالاسد کے رہتے ہوئےممکن نہیں ہے۔انہوں نےکہاکہ شام میں داعش کی شکست سمیت امریکہ کی متعددترجیحات ہیں۔

    امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہناتھاکہ شام میں ایساسربراہ ہوناچاہیےجولوگوں کی حفاظت کرسکے،بشارالاسدلوگوں کی حفاظت نہیں کرسکتے۔

    اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کاکہناہےکہ شامی عوام کی بھلائی کےلیےمسئلےکاسیاسی حل ہوناچاہیے۔


    بشار الاسد کی معزولی اب اولین ترجیح نہیں‘ نکی ہیلی


    خیال رہےکہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہناتھاکہ بشار الاسد کوہٹانا اب امریکی حکومت کی اولین ترجیح نہیں ہے۔

    اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے میڈیا سےبات کرتے ہوئےکہاتھاکہ پچھلی امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں کے برعکس اب ہم بشار الاسد پر توجہ نہیں دے سکتے۔

    دوسری جانب امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نےگزشتہ ماہ اپنے دورہ ترکی کے دوران کہا تھاکہ بشار الاسد کےمستقبل کا فیصلہ شام کی عوام کرے گی۔


    شام میں کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 ہوگئی


    یاد رہےکہ گزشتہ ہفتےشام کے شمال مغربی حصے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں متعدد بچوں سمیت 70 سےزائدافراد ہلاک ہوگئے تھے۔


    امریکہ کاشام کےخلاف فضائی کارروائی کا آغاز


    واضح رہےکہ تین روز قبل امریکہ نےشامی حکومت کےخلاف کیمیائی حملے کے جواب میں شام پر60 ٹام ہاک کروزمیزائل داغےتھے۔

  • بشار الاسد کی معزولی اب اولین ترجیح نہیں‘ نکی ہیلی

    بشار الاسد کی معزولی اب اولین ترجیح نہیں‘ نکی ہیلی

    نیویارک: اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہناہےکہ بشار الاسد کوہٹانا اب امریکی حکومت کی اولین ترجیح نہیں ہے۔

    تفصیلات کےمطابق اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کاکہناہےکہ شام کےصدر بشارالاسد کا تختہ الٹنا اب ان کی حکومت کی ترجیح نہیں ہے۔

    اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے میڈیا سےبات کرتے ہوئےکہاکہ پچھلی امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں کے برعکس اب ہم بشار الاسد پر توجہ نہیں دے سکتے۔

    انہوں نےکہاکہ ہمارے لیے یہ اہم نہیں ہے کہ ہم اس بات پر توجہ دیں کہ کس طرح اسد کو ہٹائیں بلکہ اب ہمارے لیے یہ زیادہ ضروری ہے۔

    خیال رہےکہ سابق امریکی صدر براک اوباما کی حکومت کا موقف تھا کہ بشار الاسد کو ہٹانا ضروری ہے اور اس کے لیےانہوں نے بشار الاسد سے جنگ کرنے والے باغیوں کا ساتھ بھی دیا تھا۔

    دوسری جانب امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نےگزشتہ روزاپنے دورہ ترکی کے دوران کہا تھاکہ بشار الاسد کے مستقبل کا فیصلہ شام کی عوام کرے گی۔


    مزید پڑھیں:جوہری ہتھیاروں پرعالمی پابندی حقیقت پسندانہ نہیں‘ نکی ہیلی


    یاد رہےکہ دو روز قبل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا تھاکہ جوہری ہتھیاروں پر عالمی سطح پر پابندی ’حقیقت پسندانہ‘ نہیں ہے۔

    واضح رہےکہ جوہری ہتھیاروں کی عالمی سطح پر پابندی سے متعلق امریکی سفیرکاکہناتھاکہ کیا کسی کو یقین ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں پر پابندی سے اتفاق کرے گا؟۔