Tag: بشیر بدر

  • "یہ بشیر بدر کیا ہوتا ہے؟”

    "یہ بشیر بدر کیا ہوتا ہے؟”

    اردو ادب میں کئی سنجیدہ تخلیق کار اور بڑے نام ایسے بھی ہیں‌ جو اپنی برجستہ گوئی، بذلہ سنجی اور شوخی و ظرافت کے لیے بھی مشہور تھے۔ ان سے منسوب کئی لطائف بھی ہمیں سننے اور پڑھنے کو ملتے ہیں۔

    بھارت کے معروف ادیب اور مزاح نگار مجتبیٰ حسین نے خاکوں پر مبنی اپنی کتاب ‘سو ہے وہ بھی آدمی’ میں ایسا ہی ایک دل چسپ واقعہ بیان کیا ہے۔ راجندر سنگھ بیدی ایک بڑے افسانہ نگار، ڈراما نویس اور فلمی ہدایت کار گزرے ہیں‌ جب کہ بشیر بدر اردو کے مشہور شاعر ہیں۔ مجتبیٰ حسین لکھتے ہیں:

    راجندر سنگھ بیدی کی باتیں بہت دل چسپ اور بے ساختہ ہوتی تھیں۔ ایک بار دہلی کی ایک محفل میں بشیر بدر کو کلام سنانے کے لیے بلایا گیا تو بیدی صاحب نے جو میرے برابر بیٹھے تھے۔ اچانک میرے کان میں کہا۔

    ” یار! ہم نے در بدر، ملک بدر اور شہر بدر تو سنا تھا یہ بشیر بدر کیا ہوتا ہے؟”

  • یہ نئے مزاج کا شہر ہے

    یہ نئے مزاج کا شہر ہے

    مشہور شاعر بشیر بدر کی ایک غزل آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ہے

     

    غزل
    یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی  شام گھر بھی رہا کرو
    وہ غزل کی سچی کتاب ہے، اُسے چپکے چپکے پڑھا کرو

    کوئی  ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو  گلے ملو  گے تپاک  سے
    یہ  نئے  مزاج  کا  شہر  ہے، ذرا  فاصلے سے  ملا کرو

    ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں، کوئی آئے گا، کوئی جائے گا
    تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا، اُسے بھولنے کی دعا کرو

    مجھے  اشتہار  سی  لگتی  ہیں  یہ   محبتوں  کی   کہانیاں
    جو  کہا  نہیں وہ  سنا  کرو،  جو  سنا  نہیں  وہ  کہا  کرو

    نہیں بے  حجاب وہ  چاند سا کہ نظر کا  کوئی  اثر نہ ہو
    اسے  اتنی  گرمئی شوق سے  بڑی دیر  تک نہ تکا کرو

    یہ خزاں کی  زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
    یہ تمہارے  گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو