Tag: بطخ

  • چالاک بطخ نے شیر کو چکمہ دے دیا، ویڈیو دیکھنے والے حیران

    چالاک بطخ نے شیر کو چکمہ دے دیا، ویڈیو دیکھنے والے حیران

    جنگلوں میں اکثرخوفناک جانور اپنے شکار کو جکڑ کر کھا جانا پسند کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر اکثر جنگلی جانوروں کی ویڈیوز بھی سامنے آتی رہتی ہیں لیکن کچھ شکار کے انداز توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔

    ایک ایسی ہی ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے کہ جس میں ایک شیر تالاب میں تیرتی ہوئی بطخ کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے لیکن چالاک بطخ اس کے ارادے کو بھانپتے ہوئے چالاکی سے خود کو بچالیتی ہے، اور شیر منہ دیکھتا رہ جاتا ہے۔

    بطخ کو خوفناک شیر کو چکمہ دیتے ہوئے دیکھا گیا، آنند مہندرا نے ویڈیو شیئر کی۔
    ٹوئٹر پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے آنند مہندرا نے ایک شاندار پیغام دیا ہے۔ ویڈیو میں ایک شیر پانی میں منڈلاتے ہوئے بطخ کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ہر بار بطخ بڑی ہوتی ہے اور چالاکی سے خود کو بچا لیتی ہے۔

    حال ہی میں ایک بھوکے شیر کی ایسی ہی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں پانی میں موجود شیر بطخ کو پکڑ کر شکار کرنے کی کوشش کرتا نظر آرہا ہے، لیکن اس کے بعد کیا ہوتا ہے، آپ بھی دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی شیر نے جھپٹ کر بطخ کو پکڑنے کی کوشش کی تو بطخ نے غوطہ لگا کر خود کو شیر سے بچا لیا۔

    یہ ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ہے جسے بہت زیادہ دیکھا اور پسند کیا جا رہا ہے۔ بیس سیکنڈ کی اس ویڈیو کو اب تک 336.8ہزار ویوز مل چکے ہیں جب کہ اس ویڈیو کو 6 ہزار سے زائد لوگ لائیک کر چکے ہیں، ساتھ ہی اس ویڈیو کو 700 سے زیادہ لوگوں نے ری ٹویٹ کیا ہے۔

  • بطخ نے شیر کو تگنی کا ناچ نچا دیا

    بطخ نے شیر کو تگنی کا ناچ نچا دیا

    شیر اپنے شکار کو حاصل کرنے کے لیے نہایت چالاکی اور برق رفتاری کا مظاہرہ کرتا ہے، لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسی ویڈیو دکھا رہے ہیں جس میں شیر سے کئی گنا چھوٹی بطخ نے اسے تگنی کا ناچ نچا دیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شیر ایک تالاب میں ہے اور بطخ کو شکار کرنے کی کوشش میں ہے۔

    وہ آہستگی سے اس کی جانب بڑھتا ہے لیکن جیسے ہی وہ اس کے قریب پہنچتا ہے، بطخ ڈبکی لگا کر پانی کے اندر چلی جاتی ہے جس کے بعد شیر چاروں جانب اسے ڈھونڈتا رہ جاتا ہے۔

    اس کے بعد وہ شیر کے پیچھے سے نمودار ہوتی ہے اور اسے دیکھ کر شیر ایک بار پھر اس کا پیچھا شروع کردیتا ہے، لیکن ہر بار شیر جب بطخ کے قریب پہنچتا ہے وہ ایسے ہی پانی کے اندر غائب ہوجاتی ہے۔

    کچھ دیر یہ آنکھ مچولی چلنے کے بعد بطخ بالآخر شیر کی پہنچ سے دور ہوگئی اور اس نے اپنی جان بچا لی۔

    اس ویڈیو کو اب تک 4.8 ملین بار دیکھا جاچکا ہے، سوشل میڈیا صارفین بطخ کی چالاکی اور شیر کے بیوقوف بننے پر خوب ہنسے اور مختلف تبصرے کیے۔

  • بطخ نے انسانوں کی طرح باتیں کرنا سیکھ لیا

    بطخ نے انسانوں کی طرح باتیں کرنا سیکھ لیا

    ایمسٹرڈیم: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آسٹریلیا میں‌ ایک بطخ نے انسانوں‌کی طرح باتیں کرنا سیکھا، اور وہ انسانوں کی طرح‌ گالی بھی دے سکتی تھی۔

    نیدرلینڈز کے ایک سائنس دان ایک ایسی بطخ کی ایک پرانی ریکارڈنگ دریافت کی ہے جو انسانوں کی طرح جملے بول سکتی ہے، مذکورہ ریکارڈنگ میں یہ بطخ گالی بھی دیتی نظر آتی ہے۔

    مسک نسل کی یہ بطخ ایک آسٹریلوی برڈ پارک میں کچھ لوگوں نے پالی تھی، لیڈن یونیورسٹی کے سائنس دان کیرل ٹین کیٹ نے بتایا کہ بطخ کی آواز بہت دل چسپ اور حیرت انگیز ہے، اس بطخ کا نام ریپر رکھا گیا تھا، یہ بطخ انسانوں کی نقل اتار سکتی تھی۔

    ریکارڈنگ میں بطخ کو انگریزی زبان کی گالی ‘یو بلڈی فول’ کو واضح طور پر سنا جا سکتا ہے، رائل سوسائٹی بائیولوجیکل ریسرچ جرنل میں شایع شدہ تحقیق میں کیرل ٹین کا کہنا ہے کہ بطخ کا تلفظ عجیب سا ہے اور یہ آسٹریلوی لہجہ ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ انھوں نے پہلے سوچا تھا کہ 1980 کی دہائی میں بنائی گئی یہ ریکارڈنگ دھوکا ہو سکتی ہے ، لیکن یہ اس وقت موجود زندہ ماہر ارضیات پیٹر فلاغر نے بنائی ہے، جو کہ اس مقالے کے شریک مصنف ہیں۔ یہ ریکارڈنگ ایک صوتی آرکائیو میں رکھی گئی تھی، اور کبھی کبھار ہی اس کا حوالہ دیا جاتا تھا، یہاں تک کہ ٹین کیٹ نے پرندوں میں آواز کی تعلیم کے بارے میں اپنی تحقیق کے دوران انھیں دوبارہ دریافت کیا۔

    ٹین کیٹ نے کہا کہ ریپر کے ذخیرہ الفاظ میں کچھ اور بھی ہے، وہ دروازہ بند ہونے کی آواز اور اس کی چٹخنی کی آواز بھی نکال سکتی ہے۔

    جانوروں کی کچھ اقسام ایسی ہیں، بالخصوص پرندے جیسا کہ طوطے اور سونگ برڈز، جو انسانی بولی کی نقل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن انسانوں کے پالے ہوئے جانوروں میں یہ واقعہ نایاب ہے۔

    مسک بطخوں کا حیاتیاتی نام (بیزیئورا لوباٹا) ہے جو اب آواز سیکھنے اور بولنے کی حیرت انگیز خاصیت کی بنا پر اب طوطوں، وھیل، ہمنگ برڈ اور خود انسانوں کی فہرست میں شامل ہوچکی ہے۔

    شریک مصنف پروفیسر پیٹر نے ماضی میں اپنی تحقیق کے لیے خاص سافٹ ویئر بنائے اور بطخوں کا مکمل جائزہ لیا تھا، انھوں نے بطورِ خاص غور کیا کہ اپنی زندگی کے ابتدائی چند ہفتوں میں بطخ کے بچے کس طرح کی آوازیں سنتے ہیں، اور ان پر کس طرح کا ردِ عمل دیتے ہیں، انکشاف ہوا کہ بطخوں نے چار چار سیکنڈ کے وقفے سے درجنوں مختلف آوازیں خارج کیں، جس سے تصدیق ہوئی کہ یہ بطخیں بہت چھوٹی عمر میں نئی آوازیں سیکھنا شروع کر دیتی ہیں۔

  • نالے میں گر جانے والے بطخ کے ننھے بچوں کو کیسے بچایا گیا؟

    نالے میں گر جانے والے بطخ کے ننھے بچوں کو کیسے بچایا گیا؟

    امریکا میں ایک اینیمل کنٹرول افسر نے برساتی نالے میں گر جانے والے بطخ کے بچوں کو انوکھے طریقے سے بچایا، اس نے اپنے موبائل فون پر بطخ کی آواز بجائی جسے سن کر بچے قریب آگئے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک بطخ اپنے 12 بچوں کے ساتھ ایک جالی دار نالے کے اوپر سے گزر رہی تھی جہاں سے گزرتے ہوئے جالی سے ایک ایک کر کے اس کے بچے نیچے نالے میں گر گئے۔

    قریب موجود کالج کی انتظامیہ نے فوراً نالے کا ڈھکن کھولا لیکن بچے اندر پائپوں میں جاچکے تھے جس کے بعد انہوں نے پولیس کو مدد کے لیے طلب کیا۔

    پولیس کی جانب سے مقامی اینیمل کنٹرول ڈپارٹمنٹ میں رپورٹ کیا گیا جہاں سے ایک اہلکار سوزن وہاں پہنچیں اور نالے میں اتریں۔

    A mama duck and her 12 ducklings were walking across Chabot College campus when 11 of the baby ducks fell into a storm…

    Posted by Hayward Police Department on Wednesday, April 21, 2021

     

    انہوں نے فون پر بطخ کی آوازیں بجائیں جس کے بعد بطخ کے بچے قریب آگئے، اس کے بعد سوزن نے ایک ایک کر کے بچوں کو نکال کر بحفاظت اوپر پہنچایا جہاں ان کی ماں منتظر کھڑی تھی۔

    اس کے بعد ماں اور بچے پھدکتے ہوئے وہاں سے روانہ ہوگئے، مقامی افراد نے افسر کا بے حد شکریہ ادا کیا اور ان کے کام کو سراہا۔

  • کروناوائرس: دریاؤں پر بطخیں تڑپنے لگیں

    کروناوائرس: دریاؤں پر بطخیں تڑپنے لگیں

    لندن: برطانیہ میں کروناوائرس کے پیش نظر نافذ العمل ڈاؤن نے بطخوں کو بھی فاقوں پر مجبور کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے تحت برطانیہ میں شہریوں کو سیر وتفریح کے لیے دریاؤں اور ندیوں سمیت دیگر تفریحی مقامات پر جانے کی اجازت نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دریاؤں اور ندیوں پر سیاحوں کی موجودگی نہ ہونے کے باعث بطخیں بھوک سے تڑپ رہی ہیں، عموماً لوگ بخطوں سمیت دیگر آبی جانورں کو غذا فراہم کرتے تھے لیکن لاک ڈاؤن نے اس سہولت سے محروم کردیا ہے۔

    کروناوائرس: بھارت میں سڑکوں پر بندر بھوک سے تڑپنے لگے

    محکمہ آبی حیات کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال برقرار رہی تو بڑی تعداد میں آبی جانورں کی اموات ہوسکتی ہیں۔ جبکہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے کسی بھی شخص کو تفریحی مقامات پر جانے کی اجازت نہیں، حالیہ دنوں مشرقی لندن میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کئی افراد کو جرمانہ بھرنا پڑا ہے۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث جانورں کے لیے قدرتی غذا بھی محدود ہوتی جارہی ہے ایسے میں شہریوں کی جانب سے فراہم کیا جانا والا کھانا بھی روک دیا جائے تو آبی جانورں کی موت ہوسکتی ہے۔

    قبل ازیں تھائی لینڈ اور بھارت میں بندر بھوک سے سڑکوں پر تڑپتے دکھائے دیے تھے، کروناوائرس کے تناظر میں نافذ العمل لاک ڈاؤن نے جانوروں تک غذا کی رسائی کا راستہ بند کردیا ہے۔

  • وینس کی جھیلوں میں بطخیں لوٹ آئیں

    وینس کی جھیلوں میں بطخیں لوٹ آئیں

    کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کے لوگوں کو دہشت زدہ کردیا ہے اور معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، وہیں اس کے ماحولیات سے متعلق کچھ خوشگوار پہلو بھی سامنے آرہے ہیں۔

    اٹلی کے معروف سیاحتی شہر وینس میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آئی جہاں سیاحوں کے غائب ہوجانے کے بعد ندی، نالے اور جھیلیں آلودگی سے پاک، شفاف ترین ہوگئے اور مقامی آبی حیات ایک بار پھر یہاں بسیرا کرنے آن پہنچی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وینس کی جھیلیں صاف شفاف ہوگئی ہیں اور ان میں موجود مچھلیاں صاف دکھائی دے رہی ہیں۔ کچھ جھیلوں پر بطخیں اور ہنس بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

    وینس کے میئر کا کہنا ہے کہ ایسا اس وجہ سے ہوا کیونکہ ان جھیلیں میں کشتیوں کی آمد و رفت بالکل ختم ہوگئی جو اس شہر میں نقل و حمل کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، یہ کشتیاں اور جھیلیں ہی اس شہر کی انفرادیت ہیں جن سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہر سال یہاں کروڑوں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔

    میئر کے مطابق کشتیوں کی آمد و رفت سے جھیلوں کی آلودگی ہر وقت سطح پر موجود رہتی تھی، اب یہ آلودگی نیچے بیٹھ گئی ہے اور جھیلیں شفاف دکھائی دے رہی ہیں۔

    بعض صارفین نے دریا کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جن میں ڈولفن تیرتی ہوئی نظر آرہی ہیں، صارفین کا کہنا تھا کہ کشتیوں کی ہلچل اور شور ان ڈولفنز کو تنگ کرتی تھیں جس کی وجہ سے وہ گہرے پانی میں ہی رہتی تھیں، اب سناٹا ہونے سے وہ اوپر آنے لگی ہیں۔

    کرونا وائرس سے ہونے والی ایک اور ماحولیاتی بہتری فضائی آلودگی میں کمی بھی ہے، ناسا کے مطابق چین میں فیکٹریز اور صنعتیں بند کیے جانے کے بعد فضائی و ماحولیاتی آلودگی میں بھی واضح کمی دیکھی گئی۔

    چین اس وقت دنیا میں کاربن اور دیگر زہریلی گیسوں کا اخراج کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، ماہرین کے مطابق چین میں کاروبار معطل ہونے سے دنیا بھر کی فضائی آلودگی میں کمی دیکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ اٹلی، یورپ کا کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، اٹلی میں اب تک 31 ہزار 506 افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ اس سے ڈھائی ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

    حکام نے پورے ملک کو لاک ڈاؤن کردیا ہے اور لوگوں کے گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر نکلنے پر پابندی عائد کردی ہے، ملک میں سیاحوں کی آمد پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

  • سڑک پار کرنے کے آداب ان بطخوں سے سیکھیں

    سڑک پار کرنے کے آداب ان بطخوں سے سیکھیں

    پاکستان میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور بے احتیاطی سے سڑک پار کرنا یا گاڑی چلانا ایک عام بات ہے۔ بقول مرحوم مشتاق احمد یوسفی کراچی کی سڑک پر موٹر سائیکل چلانے اور سرکس میں بائیک چلانے کے لیے یکساں مہارت اور جرات درکار ہے۔

    اکثر پاکستانیوں کو یہ شکوہ ہوتا ہے شکل سے پڑھے لکھے نظر آنے والے افراد جب باہر جاتے ہیں تو ٹریفک قوانین کی شدت سے پابندی کرتے ہیں لیکن پاکستان واپس آتے ہی یہ پھر سے بے احتیاط ہوجاتے ہیں۔

    یہ بات کافی حد تک درست ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے صرف لوگ ہی نہیں جانور بھی ٹریفک قوانین سے واقف ہوتے ہیں اور سڑک پر چلتے ہوئے بے حد احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سڑک پر بنی ان لائنوں کا کیا مطلب ہے؟

    اب ان بطخوں کو ہی دیکھ لیں۔ 20 ہزار کے قریب یہ بطخیں نہایت منظم انداز میں سڑک پار کر رہی ہیں اور کوئی ایک بطخ بھی کسی گاڑی والے کو پریشان کرنے کا سبب نہیں بنی۔

    اتنی بڑی تعداد میں یہ بطخیں کون اور کیوں لے کر جارہا تھا، یہ تو نہ پتہ چل سکا، البتہ ان کی احتیاط اور نظم و ضبط کو دیکھ کر سب دنگ رہ گئے۔

    بطخوں کی روڈ پار کرنے کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور اسے کئی لاکھ بار دیکھا گیا۔

    تو پھر کیا خیال ہے آپ کا؟ کیا ہم جانوروں سے بھی گئے گزرے ہیں جو سڑک اور ٹریفک قوانین کا خیال نہیں رکھ سکتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاولوں کی زراعت کے لیے فصل کے نچلے حصے کو پانی میں بھگو کر رکھنا ضروری ہے چنانچہ چاول کے کھیت پانی سے بھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

    اس پانی کو صاف رکھنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ صحت مند فصل حاصل کی جاسکے۔

    ایک عام طریقہ کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ ہے لیکن یہ بہرحال صحت کے لیے مضر ہے۔ کئی ممالک میں اس پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

    بعض ممالک میں چاولوں کے پانی کو صاف رکھنے کے لیے پانی کے تالابوں میں مچھلیوں کی افزائش کی جاتی ہے۔

    یہ مچھلیاں پانی سے کیڑے مکوڑے کھا کر فصل کو صحت مند رکھتی ہیں جبکہ ان کا فضلہ مٹی کو بھی زرخیز بناتا ہے جس سے چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اس طریقہ کار سے بیک وقت دو زراعتی فائدے حاصل ہوسکتے ہیں یعنی چاول کی فصل کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی افزائش بھی ہوتی ہے جس کا کاروبار بھی کیا جاسکتا ہے۔

    بعض مقامات پر چاول کی فصل میں کچھوے بھی چھوڑے جاتے ہیں۔ کچھوے کو آبی خاکروب یعنی پانی کو صاف کرنے والا کہا جاتا ہے۔ کچھوے ہر قسم کے پانی سے کیڑے مکوڑے اور مختلف جراثیموں کو کھا کر پانی کو صاف رکھتے ہیں۔

    جاپان میں یہ کام بطخ سر انجام دیتی ہیں۔

    جاپان میں چاولوں کے کھیت میں بطخوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ بطخیں کیڑے مکوڑے اور غیر ضروری جنگلی پودوں کو کھاجاتی ہیں۔

    تاہم بطخوں کو رکھنے میں ایک قباحت ہے، بطخیں کچھ عرصے بعد موٹی ہوجاتی ہیں جس کے بعد ان سے چاول کی فصل کو نقصان پہنچنے لگتا ہے چنانچہ ہر سال بطخوں کو بدل دیا جاتا ہے۔

    جاپانی کاشت کاروں کا یہ طریقہ کار اب دنیا بھر میں مقبول ہورہا ہے۔ کاشت کار فصلوں کی حفاظت کے لیے کیڑے مار ادویات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے قدرتی ذرائع کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ صحت مند فصلیں پیدا کی جاسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بطخ نے چیتے سے کیسے جان بچائی؟

    بطخ نے چیتے سے کیسے جان بچائی؟

    اگر آپ دریا میں تیراکی کر رہے ہوں اور وہاں چیتا آجائے تو آپ کیا کریں گے؟

    اگر وہ چیتا دریا سے پانی پی کر چلا گیا، جو کہ ایک ناممکن بات ہے، تب تو ٹھیک ہے۔ لیکن اگر آپ کو دیکھ کر اسے شکار کرنے کا خیال آجائے اور وہ آپ کے پیچھے دریا میں کود پڑے، جو 100 فیصد ممکن ہے، تب صورتحال بہت ہی خوفناک ہوجائے گی۔

    لیکن ایک بطخ ایسی صورتحال میں کیا کرتی ہے؟

    duck-7

    شاید آپ سوچیں کہ ایک معمولی سی بطخ چیتے کے لیے بہت آسان ہدف ہے۔ اپنی تیز رفتاری کے باعث مشہور چیتا ایک چھلانگ لگا کر بطخ کو پکڑ سکتا ہے۔ لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

    بطخ کے پاؤں میں انگلیوں کے درمیان موجود جھلی اسے تیرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے پاؤں میں کوئی شریان یا رگ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے اس کے پاؤں کسی بھی چیز کو محسوس کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ یوں بطخ برفیلے یا تیز گرم پانی میں بھی باآسانی تیر سکتی ہے۔

    duck-2

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بطخ کے پر واٹر پروف ہوتے ہیں۔ اس کی دم میں ایک ’پرین‘ نامی غدود پایا جاتا ہے جو دوران تیراکی اس کے جسم میں چکنائی کا اخراج کرتا ہے۔ یہ چکنائی بطخ کے پروں کو بھیگنے سے محفوط رکھتی ہے اور وہ سارا دن تیر کر بھی خشک رہتے ہیں۔

    duck-3

    بطخ پانی میں بھی کافی دیر رہ سکتی ہے اور یہ ہی وہ سبب ہے جس نے اسے اپنے پیچھے پڑے دو چیتوں سے بچایا۔ (ویڈیو دیکھنے کے لیے نیچے جائیں)۔

    چیتوں نے جب بطخ کو شکار کرنے کا سوچ کر پانی میں چھلانگ لگائی تو بطخیں چیتوں کو چکمہ دے کر پانی کے اندر اس طرح غائب ہوگئیں کہ حیران پریشان چیتا انہیں ڈھونڈتا رہ گیا۔