Tag: بغداد

  • عراق: لڑکے کی 200کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ڈرائیونگ، حادثے میں 2 پاکستانی جاں بحق

    عراق: لڑکے کی 200کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ڈرائیونگ، حادثے میں 2 پاکستانی جاں بحق

    بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں ٹریفک حادثے میں 2 پاکستانی جاں بحق ہوگئے، 16 سالہ ڈرائیور نے 5 افراد کو کچلا۔

    عراق میں نوعمر ملزم نے نہایت خطرناک ڈرائیونگ کرتے ہوئے دو پاکستانیوں کی جان لےلی، 16 سال کے ڈرائیور نے تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے 5 افراد کو کچل ڈالا، ملزم نے اپنے والد کی گاڑی چراکر 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی۔

    گلف نیوز نے بتایا کہ ڈرائیور نے ٹک ٹاک پر ویڈیو کےلیے تیز رفتاری سے گاڑی چلائی، واقعے میں 2 پاکستانی جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوئے،

    ویڈیو میں تیز رفتار گاڑی کو فٹ پاتھ پر بیٹھے افراد کو روندتے دیکھا جاسکتا ہے، پاکستانی سفارتخانے نے واقعے پر قانونی کارروائی کیلئے شکایت درج کرادی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistani-umrah-pilgrims-dead-in-saudi-arabia-road-accident-26-july-2026/

  • بغداد میں امریکی سفارتخانے سے اہلکاروں کی امریکا واپسی شروع

    بغداد میں امریکی سفارتخانے سے اہلکاروں کی امریکا واپسی شروع

    امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد بغداد میں امریکی سفارتخانے سے اہلکاروں کی امریکا واپسی شروع ہوگئی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارتخانے نے ویزا خدمات کو معطل کردیا ہے، بغداد میں امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں کو واپس امریکا بھیجا جارہا ہے، امریکی سفارتخانے میں کچھ اہلکار ہنگامی بنیادوں پر موجود ہوں گے۔

    واشنگٹن کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد اتوار کو ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ "علاقائی کشیدگی” کے درمیان سفارت خانے کے عملے کو کم کیا جارہا ہے۔

    ایران پر امریکی حملے میں ساتھ دیا؟ برطانیہ نے پوزیشن واضح کر دی

    انہی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر امریکی سفارتی مشن کے مزید اہلکار ہفتے کے آخر میں عراق سے واپس روانہ ہوگئے ہیں۔

    امریکی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ سفارتخانے کے آپریشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی اہلکار 21 اور 22 جون کو عراق سے روانہ ہوئے۔

    اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ سفارتی عملے کی روانگی اس عمل کا تسلسل ہے جسے گزشتہ ہفتے بہت زیادہ احتیاط اور بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کی وجہ سے شروع ہوا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/pompeo-real-concern-iran-sleeper-cells-retaliate-in-the-us/

  • عراقی دارالحکومت بغداد میں فوجی چیک پوائنٹ کے قریب دھماکہ

    عراقی دارالحکومت بغداد میں فوجی چیک پوائنٹ کے قریب دھماکہ

    عراقی دارالحکومت بغداد میں فوجی چیک پوائنٹ کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 2 حفاظتی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد کے الشولہ نامی علاقے میں واقع ایک فوجی چیک پوائنٹ کے قریب کھڑے ٹک ٹک میں نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا۔

    دھماکے کے باعث وہاں موجود دو حفاظتی اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے، جبکہ دھماکے سے متعلق سرکای ذرائع کی جانب سے ابھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ روز ترک مسلح افواج نے شمالی عراق میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کرکے دہشت گردوں کے 21 ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔

    رپورٹ کے مطابق ترک فوج نے عراق کے شمال میں میتینا، گارا، ہاکرک، قندیل اور آسوس کے علاقوں میں فضائی آپریشن کیا۔

    ترک مسلح افواج نے کارروائی کے دوران متعدد دہشت گرد وں کو غیر فعال بنادیا۔

    ریلوے ٹریک پر جان لینے کے ارادے سے آئی خاتون کو نیند آگئی۔۔پھر کیا ہوا؟

    ترک فوج نے غاروں، پناہ گاہوں، گوداموں اور علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کے زیر استعمال مقامات سمیت دہشت گردوں کے 21 اہداف کو تباہ کر دیا۔

  • کم سن عراقی بچے کو ماں نے نمک کھلا کر دردناک طریقے سے مار دیا، سوشل میڈیا پر شدید رد عمل

    کم سن عراقی بچے کو ماں نے نمک کھلا کر دردناک طریقے سے مار دیا، سوشل میڈیا پر شدید رد عمل

    بغداد: عراق میں ایک شقی القلب خاتون نے اپنے کم سن سوتیلے بیٹے کو بڑی مقدار میں نمک کھلا کر دردناک طریقے سے مار دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عراقی شہر بغداد سے تعلق رکھنے والے ایک سوتیلی ماں عذرا الجنابی نے 7 سالہ بیٹے موسیٰ ولاء کو انتہائی اذیت دیتے ہوئے قتل کر دیا۔

    سوتیلی ماں نے کم سن لڑکے موسیٰ کو زبردستی ایک کلو سے زیادہ نمک کھانے پر مجبور کیا، اور کھانے سے انکار پر اسے تیز دھار آلے سے زخمی کرتی رہی، بچے کی تصاویر بھی عراقی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔

    بغداد پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقتول کو انتہائی بے دردی سے زخم دے کر قتل کیا گیا، مقتول کے جسم پر تیز دھار آلے کے بے شمار زخم اور بجلی کا کرنٹ لگانے کے بھی واضح نشانات تھے، نیز بچے کے معدے میں نمک کی بڑی مقدار کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا۔

    مقامی سوشل میڈیا پر اس حوالے سے لوگوں کا شدید رد عمل دیکھنے میں آیا، صارفین نے نہ صرف ملزمہ بلکہ مقتول کے والد کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اسے لاپرواہی برتنے پر سزا کا حق دار ٹھہرایا۔

    بغداد پولیس کے مطابق ملزمہ نے اعتراف جرم کر لیا ہے، عراقی ٹی وی چینل نے بتایا کہ ملزمہ امن عامہ کے ایک ادارے سے منسلک ہے۔ پولیس اس سلسلے میں مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

  • عراق میں مظاہرین نے سویڈن کا سفارت خانہ جلا دیا

    عراق میں مظاہرین نے سویڈن کا سفارت خانہ جلا دیا

    بغداد: عراق میں مظاہرین نے سویڈن کے سفارت خانے پر دھاوا بول کر اسے جلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سویڈن میں قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے خلاف عراق کے دارالحکومت بغداد میں جاری احتجاج کے دوران سینکڑوں مظاہرین نے سویڈش سفارتخانے پر دھاوا بول دیا اور اسے آگ لگا دی۔

    سفارت خانے کے باہر مظاہرین نے ایک بار پھر علی الصبح جمع ہو کر سوئڈن کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامی مظاہرین نے سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی۔

    سویڈن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ سفارت خانے کے تمام ملازمین محفوظ ہیں اور مظاہرین کی آمد سے ایک گھنٹہ قبل سفارت خانے کے پورے عملے کو باہر نکال لیا گیا تھا۔

    عراق کی وزارت خارجہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

  • وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری 3 روزہ سرکاری دورے پر بغداد پہنچ گئے

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری 3 روزہ سرکاری دورے پر بغداد پہنچ گئے

    بغداد: پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری تین روزہ سرکاری دورے پر بغداد پہنچ گئے۔

    وزیر خارجہ کی آمد پر عراقی نائب وزیر خارجہ محمد حسین بحر العلوم ، پاکستان کے عراق میں سفیراحمد امجد علی اور سفارتخانے کے اہل کاروں نے استقبال کیا۔

    وزیر خارجہ عراق کا دورہ عراقی نائب وزیر اعظم  اور وزیر خارجہ ڈاکٹر فواد حسین  کی دعوت پر کر رہے ہیں۔

    دونوں وزراء خارجہ آج باضابطہ ملاقات کریں گے، وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران عراقی سیاسی  قیادت سے بھی  ملاقات  کریں  گے۔

    وزریر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نئے پاکستانی سفارت خانے کا سنگ بنیاد رکھنے کے علاوہ زیارات پر بھی  جاینگے۔

  • ایک آنکھ والے بچے کی پیدائش نے ڈاکٹرز کو پریشان کردیا

    ایک آنکھ والے بچے کی پیدائش نے ڈاکٹرز کو پریشان کردیا

    بغداد: عراق میں ایک آنکھ والے بچے کی پیدائش نے ڈاکٹرز کو حیران کردیا، بچہ پیدائش کے کچھ دیر بعد ہی چل بسا۔

    اردو نیوز کے مطابق عراق کے ایک اسپتال میں ایک آنکھ والے بچے کی پیدائش ہوئی ہے جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔

    محکمہ صحت کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ عراق کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک عرب خاندان میں ایک ایسے بچے نے جنم لیا ہے جس کی ایک آنکھ ہے، بچے کی ولادت جمعے کو ذی قار کمشنری کے الرفاعی اسپتال میں ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کے عہدیدار کے مطابق ایسا بہت کم ہوتا ہے، ایک آنکھ والا بچہ پیدائش کے فوری بعد ہی چل بسا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نومولود کی واحد آنکھ چہرے کے درمیان میں ہے۔

    اسپتال کے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اس قسم کے بچے والدین کے خون میں ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، کبھی حمل کے دوران رحم مادر میں جرثومے کی موجودگی بھی اس کا باعث بنتی ہے۔

    ایک اور ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بچے کے دماغ کی ٹشو میں کمی سے اس قسم کی صورتحال ہوتی ہے۔

  • معرّیٰ کا زمانۂ قیامِ بغداد اور تین مشہور واقعات

    معرّیٰ کا زمانۂ قیامِ بغداد اور تین مشہور واقعات

    ’’معرّیٰ کے زمانۂ قیامِ بغداد سے متعلق تین واقعات تاریخ کی کتابوں اور تذکروں میں اکثر دیکھنے میں آتے ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ معرّیٰ جیسے شخص کے لیے جو دور کی ایک آبادی سے چل کر آیا تھا، بغداد کا عام ادبی ماحول بھی کس قدر نخوت بھرا اور غیر دوستانہ تھا۔

    معرّیٰ جب بغداد پہنچا تو الشریف المُرتضٰی اور الشریف الرّضی کے والد اور ایک بارسوخ علوی گھرانے کے بزرگ الشریف طاہر الموسوی کا تھوڑا عرصہ ہوئے انتقال ہوا تھا اور لوگ تعزیت کے لیے اس معزّز گھرانے میں آجا رہے تھے۔

    ایک دن معرّیٰ بھی وہاں افسوس کرنے کے لیے پہنچا اور مجمع کی آخری صفوں کو پھلانگ کر آگے جانے لگا تو کسی نے کہا: الی این یا کلب؟ (کہاں جاتے ہو، کتّے!) معرّیٰ نے پلٹ کر جواب دیا ”کتّا وہ ہو گا جو کتّے کے ستّر نام نہ جانتا ہو!“ اس پر لوگوں میں کھسر پھسر شروع ہوئی اور کسی نے کہا کہ یہ ابوالعلاء معرّیٰ کے سوا اور کوئی نہیں ہو سکتا، اس لیے کہ وہی عربی زبان میں کتّے کے لیے ستّر نام گنوا سکتا ہے۔ بہرحال وہ کسی پچھلی صف میں اٹک گیا۔

    دوسرے شعرا جب اپنا تعزیتی کلام سنا چکے تو معرّیٰ کی باری آئی اور اس نے اپنا وہ مرثیہ پڑھا جس کا مطلع ہے۔ (یہاں ہم اس کا اردو ترجمہ و مفہوم کررہے ہیں)
    وہ کیا گیا کہ مفلس کا مالی وسیلہ چلا گیا اور طالب خوشبو کے لیے عنبر نہ رہا۔ کاش زمانے کے حادثات میں کچھ تو توازن ہوتا۔

    جب دونوں بھائیوں نے اس کا کلام سنا تو اُٹھ کر آئے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر آگے لے گئے۔ کہنے لگے ”آپ غالباً ابو العلا معرّیٰ ہیں۔“ اس نے کہا۔ ”ہاں“ اس پر انھوں نے شاعر کی عزت و تکریم کی اور اسے اپنے پاس بٹھایا۔

    دوسرا واقعہ اس امر کا غمّاز ہے کہ بغداد میں بعض اہلِ علم بھی معرّیٰ سے کس طر ح حسد کرنے لگے تھے، یہاں تک کہ اس کے ساتھ بدتمیزی کرنے سے بھی نہیں چوکتے تھے۔ بغداد میں ایک نحوی تھا: ابوالحسن علی بن عیسیٰ جو اپنے علم کی وجہ سے جانا پہچانا جاتا تھا۔ معرّیٰ نے سوچا کہ اس سے جا کر ملنا چاہیے۔

    جب وہ اس کے ہاں پہنچا تو اندر آنے کے لیے اجازت طلب کی۔ اس پر ابوالحسن نے آواز دی: ”لیصعد الاصطبل“ (اوپر آ جائو، اندھے میاں) ابوالعلا کو یہ طرزِ تخاطب بہت ناگوار گزرا اور وہ وہیں سے واپس مڑ گیا اور پھر کبھی ابوالحسن نحوی سے ملنے کا خیال دل میں نہ لایا۔

    تیسرا واقعہ پھر اسی امیر الشریف المرتضیٰ کی مجلس سے متعلق ہے اور بعض لوگوں کے نزدیک یہ واقعہ بغداد سے ہمارے شاعر کا دل اُچاٹ کرنے کا سب سے بڑا سبب ہے۔ ابوالعلا جیسا کہ اوپر ذکر ہوا، شاعر متنبی کا بہت مداح تھا اور اس کے دیوان کی شرح بھی اس نے لکھی تھی۔

    ایک دن وہ الشریف المرتضیٰ کی مجلس میں آیا تو متنبی کا ذکر چل نکلا اور المرتضیٰ نے اس شاعر کے بارے میں کچھ نازیبا کلمات منہ سے نکالے۔ اس پر معرّیٰ سے نہ رہا گیا اور اس نے کہا۔ ”اگر متنبی نے صرف ایک ہی نظم کہی ہوتی جس کا مطلع ہے: لک یا منازل فی القلوب منازل، تو اس کی عظمتِ شان کے لیے یہی کافی تھی۔“

    یہ سن کر مرتضیٰ سیخ پا ہو گیا اور اس نے حکم دیا کہ معرّیٰ کو پاؤں سے گھسیٹ کر مجلس سے باہر نکال دیا جائے۔ لوگ امیر کے اس ردِّ عمل پر قدرے حیران ہوئے تو مرتضیٰ نے کہا: آپ کو معلوم ہے کہ وہ مطلع پڑھنے سے اُس خبیث کا مطلب کیا تھا؟ لوگوں نے کہا ”نہیں“ تو کہنے لگا اس کا اشارہ دراصل متنبی کے مذکورہ قصیدے کے اُس شعر کی طرف تھا جس میں وہ کہتا ہے: (شعر کا اردو ترجمہ و مفہوم یہاں پیش کیا جارہا ہے)
    اور جب تم میری مذمت کسی ایسے شخص کی زبان سے سنو جو خود ناقص ہو تو یہ اس بات کی دلیل ہو گی کہ میں کامل ہوں!

    یہ کچھ واقعات تو تاریخ کی کتابوں اور تذکروں میں درج ہو گئے۔ خدا جانے اس طرح کے اور کتنے واقعات ہوں گے جن میں ابوالعلا کو امّ البلاد بغداد کے حاسد اور تنگ دل مکینوں کی زبانی چھوٹی اور پر آزار باتیں سننی پڑی ہوں گی، لیکن ان کا کہیں ذکر نہ ہو سکا۔ ایک طرف یہ حالات تھے اور دوسری طرف ابوالعلا کے پاس وہ رقم ختم ہونے لگی تھی جو وہ معرّہ سے اپنے ساتھ لایا تھا۔

    فاصلے کی دُوری کے سبب اس کے لیے اپنے شہر سے مزید رقم منگوانا بھی آسان نہیں تھا۔ بغداد میں خلفا اور امرا کے گرد خوشامدیوں اور موقع پرستوں کے ہجوم نے معرّیٰ کے لیے ایک باعزت رزق کے دروازے بند کر دیے تھے۔ وہ جب ان امرا اور رؤسا کی مدح میں قصائد کہنے کا روادار نہیں تھا تو پھر یہ بااثر لوگ کیوں اِس کی فکر کرتے کہ بغداد میں وارد ہونے والے اس جوہرِ قابل کو اس کے شایانِ شان کوئی تدریسی یا ثقافتی عہدہ دے کر اسے مالی طور پر آسودہ کر دیا جائے۔

    ابوالعلا کو اب اپنا شہر معرّہ بُری طرح یاد آنے لگا تھا۔ ایک تو اپنی والدہ اور اقارب و اعزا سے جدائی، دوسرے ان لوگوں سے دُوری جو اس کے شہر میں اس کے ہاں آتے جاتے اور اس سے میل جول رکھتے تھے۔ اس پر مستزاد ہاتھ کی تنگی جو اب اسے بری طرح محسوس ہونے لگی تھی۔

    اسی زمانے کی ایک نظم میں وہ پہلی دفعہ شراب پینے کا خیال دل میں لاتا ہے اور کہتا ہے:

    میں نے چاہا کاش شراب مجھے اتنا بے خود کر دیتی کہ مجھے یہ سدھ نہ رہتی کہ میں کس حال میں ہوں۔ اور بھول جاتا کہ میں عراق میں جاں بلب ہوں اور میری سب خواہشیں ماند پڑ گئی ہیں۔

    ایسے حالات میں بھی معرّیٰ شاید کچھ وقت اور بغداد میں رہ لیتا، لیکن انہی دنوں اسے معرّہ سے اپنی والدہ کی علالت کی خبر ملی، جس سے وہ بے چین ہو گیا اور اس نے بالآخر بغداد کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کر لیا۔

    شاعر کی بد قسمتی کہ ابھی وہ معرّہ کے راستے میں ہی تھا کہ اس کی والدہ کا انتقال ہو گیا۔‘‘

    (ابوالعلا معرّیٰ اپنے زمانے کے ایک عظیم مدبّر، دانا و حکیم اور مشہور شاعر تھے، انھوں نے 1057ء میں وفات پائی، ان کے بارے میں یہ پارے ممتاز شاعر و ادیب، محقّق اور مترجم محمد کاظم کی کتاب سے نقل کیے گئے ہیں)

  • بغداد: اسپتال کے کورونا وارڈ میں ہولناک آتشزدگی، 52افراد لقمہ اجل بن گئے

    بغداد: اسپتال کے کورونا وارڈ میں ہولناک آتشزدگی، 52افراد لقمہ اجل بن گئے

    بغداد : عراقی شہر ناصریا کے اسپتال میں ہولناک آتشزدگی کے نتیجے میں 52 افراد لقمہ اجل بن گئے، آگ اسپتال کے کورونا وارڈ میں آکسیجن سلنڈر پھٹنے سے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق عراقی دارلحکومت بغداد کے اسپتال میں کورونا وارڈ میں ہولناک آتشزدگی کے نتیجے میں 52 افراد جاں بحق اور 22 افراد جھلس گئے، حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔

    آتشزدگی کایہ واقعہ عراقی شہرناصریامیں پیش آیا، سرکاری میڈیا کے مطابق آگ لگنے کہ بعد متعدد افراد اسپتال میں پھنس گئے، جس میں سے سولہ افراد کو ریسکیوکرلیا گیا ہے۔

    پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق آگ لگنےکایہ واقعہ وارڈ میں رکھے آکسیجن سلنڈر پھٹنےکہ باعث پیش آیا۔

    عراقی وزیرِ اعظم مصطفی الکاظمی نے اسپتال انتظامیہ کی گرفتاری کا حکم دیدیا۔

    اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ اسپتال کے کورونا وارڈ میں 70 بیڈز کی گنجائش موجود ہے اور اسپتال تین ماہ قبل تعمیر کیا گیا تھا، آگ لگنے کے وقت کورونا وارڈ میں کم سے کم 63 افراد موجود تھے۔

    یاد رہے اپریل میں بغداد کے ایک اسپتال میں آتشزدگی کے باعث 82 افراد ہلاک جب کہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

    حکام نے بتایا تھا کہ آگ بغداد کے ابن الخطیب اسپتال کے آکسیجن ذخیرہ کرنے والے اسٹور میں سیلنڈر پھٹنے سے لگی تھی۔

  • عراق: کرونا مریضوں پر قیامت ٹوٹ پڑی، 27 جل کر جاں بحق

    عراق: کرونا مریضوں پر قیامت ٹوٹ پڑی، 27 جل کر جاں بحق

    بغداد: عراق میں کرونا وائرس کے اسپتال میں آگ لگنے سے 27 افراد جاں بحق ہو گئے، جب کہ 46 افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک نہایت افسوس ناک واقعہ پیش آیا، دارالحکومت کے اسپتال ابن الخطیب میں گزشتہ رات خوف ناک آتش زدگی ستائیس افراد جاں بحق ہو گئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ کرونا وائرس کے آئی سی یو میں آکسیجن کا سلنڈر پھٹنے سے لگی، اسپتال ذرائع کے مطابق آئی سی یو میں اچانک آگ بھڑکی جس سے آکسیجن ٹینک پھٹ گیا، جس سے شعلے بہت تیزی سے پھیل گئے۔

    عراق کے وزیر اعظم نے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا، دوسری طرف واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ پھیل گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اعلیٰ سطح کے عہدے داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

    ادھر سول ڈیفنس حکام کا کہنا تھا کہ اسپتال میں آگ سے بچاؤ کا کوئی سسٹم موجود نہیں تھا، اور ناقص چھتوں نے شعلوں کو آگ پکڑنے والی دیگر اشیا تک آسانی سے پھیلا دیا۔

    اپنے بھائی کی عیادت کے لیے اسپتال آنے والے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جب آگ بھڑکی تو لوگ کھڑکیوں سے کودنے لگے کیوں کہ ایمرجنسی یونٹ میں آگ بہت تیزی سے پھیل رہی تھی۔

    ایک اور مریض کے رشتہ دار نے میڈیا کو بتایا کہ شروع میں ایک دھماکا ہوا، جس کے بعد افراتفری مچ گئی، کئی ڈاکٹر گاڑیوں پر جا کر گر گئے تھے اور لوگ چھلانگیں مار رہے تھے۔

    عراقی سول ڈیفنس یونٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسپتال سے 120 مریضوں اور رشتہ داروں میں سے 90 کو بچایا گیا۔