Tag: بلاول بھٹو زرداری

  • ’’بلاول بھٹو نے وزیراعظم بننے کی پیشکش کو مسترد کیا‘‘

    ’’بلاول بھٹو نے وزیراعظم بننے کی پیشکش کو مسترد کیا‘‘

    چیئرمین پی پی کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ حکومت سازی میں بلاول بھٹو نے وزیراعظم بننے کی پیشکش کو ٹھوکر مارکر مسترد کیا۔

    پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اپنے بیان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم بننے کیلئے کبھی 9 مئی تو کبھی اسلام آباد پر لشکرکشی کرتے ہیں، بلاول بھٹو نے وزیراعظم بننے کی پیشکش کوٹھوکر ماری۔

    ترجمان بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اقتدار خطرے میں دیکھ کر ملک پر معاشی بحران مسلط کرنے والے کا کردار کبھی نہیں بھلایا جائےگا۔

    شہباز شریف کو ہٹانے اور بلاول کو لانے کیلئے ایوان صدر میں خفیہ ملاقاتیں ہورہی ہیں: بیرسٹر سیف

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ چور دروازے سے اقتدار حاصل کرنے والے پر الزام لگانے سے قبل اپنا گریبان جھانکیں، بلاول بھٹو کسی خفیہ مشن کے نتیجے میں نہیں عوام کی حمایت سے وزیراعظم بنیں گے۔

    خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے شہباز شریف کو ہٹانے اور بلاول کو لانے کیلئے ایوان صدرمیں خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف کیا ہے۔

    وزیراعلیٰ کےپی کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ شہباز کو ہٹانے بلاول کو لانے کیلئے ایوان صدر میں خفیہ ملاقاتیں جاری ہیں لیکن عوامی رائے کے برعکس جو بھی وزیراعظم آئے گا اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا۔

  • بھارتی وزیراعظم مودی پاکستان کیوں نہیں آئے؟ بلاول بھٹو نے وجہ بتادی

    بھارتی وزیراعظم مودی پاکستان کیوں نہیں آئے؟ بلاول بھٹو نے وجہ بتادی

    پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم اتنے پراعتماد ہوتے کہ وہ پاکستان آسکتے ہیں تو وہ خود آتے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور بھارت میں ہونے والی ایس سی او کانفرنس میں بطور پاکستانی وزیر خارجہ شرکت کرنے والے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بھارت کا ہی فیصلہ تھا کہ ہمارے ملک میں کسے بھیجنا ہے، اگر بھارتی وزیراعظم اتنے پراعتماد ہوتے تو وہ اس تناظر میں پاکستان آسکتے تو وہ خود آتے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر بھارتی وزیراعظم یہ سمھجھتے ہیں کہ ان کی بہتر نمائندگی ان کے وزیرخارجہ کرسکتے ہیں تو یہ ان کا فیصلہ ہے۔

    مگر اس کانفرنس کی کامیابی تو ضرور ہے کہ بھارت اور پاکستان کے آپس کے مسئلے اپنی جگہ مگر پاکستان میں ہونے والا ایس سی او کانفرنس کامیابی کی جانب گامزن ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے بہت فخر کی بات ہے کہ ہم نہ صرف پاکستان میں ایس سی او سمٹ کی میزبانی کررہے ہیں بلکہ پاکستانی کی قیادت میں یہ کانفرنس ہورہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے جو شنگھائی کانفرنس رہے ہیں میں اس میں بطور وزیر خارجہ شرکت کرچکا ہوں، میری جو بھی انوالومنٹ اور محنت رہی وہ اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے تھی کہ پاکستان میں اس سال یہ کانفرنس ہونا تھا۔

    بلاول نے کہا کہ پاکستان کو اپنی باری آنے پر اس کی قیادت کرنا تھی، میں اسی تناظر میں محنت کررہا تھا کہ جب پاکستان اس کانفرنس کی میزبانی کرے تو یہ بھی کامیاب ہو۔

    انھوں نے کہا کہ تمام ممالک کے وزیراعظم اس کانفرنس کے لیے پاکستان میں موجود ہیں، جہاں تک بھارت کا تعلق ہے تو میں آپ کے سوال کو سمجھتا ہوں، اسی لحاظ سے میں ازبکستان میں گیا تو وزیراعظم بھی ہمراہ تھے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ تمام مشکلات کے اور بھارت میں حالات کے باوجود وہاں جانے کا فیصلہ کیا جب بھارت میں سی ایف او کانفرنس تھی تو میں پاکستان کا پہلا وزیر خاجہ بنا جو اتنے سالوں بعد گیا۔

    میں نے وہاں پاکستان کا موقف کانفرنس اور میڈیا میں رکھا، یہ جو فیصلہ کیا گیا کہ اس اجلاس میں بھارت کا وزیرخاجہ آئے گا میں اسے خوش آمدید کہتا ہوں۔

  • میں وزیرقانون ہوتا تو 25 اکتوبر سے پہلے آئینی ترامیم منظور کرانے کی کوشش کرتا، بلاول بھٹو

    میں وزیرقانون ہوتا تو 25 اکتوبر سے پہلے آئینی ترامیم منظور کرانے کی کوشش کرتا، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں وزیرقانون ہوتا تو 25 اکتوبر سے پہلے آئینی ترامیم منظور کرانے کی کوشش کرتا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہے گی کہ آئینی ترمیم پچیس اکتوبر سے پہلے ہو، میں وزیرقانون ہوتا تو 25 اکتوبر سے پہلے آئینی ترامیم منظور کرانے کی کوشش کرتا۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ حالات دیکھ کر حکومت ضروری چاہےگی کہ ترمیم جلد سےجلد منظور کرالیں اور ہماری کوشش ہے اتفاق رائے سے آئینی ترامیم منظور کرائے، اتفاق رائے کے لیے ہی ابھی تک حکومت انتظار کررہی ہے تاہم آئینی عدالت کے سربراہ کاتقررکون کرے گا اس پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی ترمیم کیلئے ارکان کی خرید فروخت نہیں، سیاسی جماعتوں مین اتفاق رائے چاہتی ہے، آج بھی پی ٹی آئی کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں لیکن پی ٹی آئی عدالتی اصلاحات میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہے۔

    پیپلز پارٹی چیئرمین نے بتایا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے اپنا اختیار دوسرے ججز کے ساتھ شیئر کیا، ہم چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس منصورعلی شاہ کی بہت عزت کرتے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل ان کا کہنا تھا کہ 25 سے پہلے ترامیم ہوئیں تو 19ویں ترمیم جیسی مشکلات نہیں ہوں گی، اگر ترامیم کو میں لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو بھی ساتھ رکھتا کیونکہ مولانا فضل الرحمان کی خواہش ہے پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لیا جائے۔

  • منشور کا حصہ ہے عدلیہ اتنی مضبوط بنادیں عوام کو فوری انصاف ملے، بلاول

    منشور کا حصہ ہے عدلیہ اتنی مضبوط بنادیں عوام کو فوری انصاف ملے، بلاول

    چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میرے منشور کا حصہ ہے کہ عدلیہ کو اتنا مضبوط بنادیں کہ عوام کوفوری انصاف ملے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا ہم سے زیادہ عزت و احترام کوئی نہیں کرے گا، بدقسمتی سے آج کی عدلیہ سیاسی مسائل میں پھنس جاتی ہے اور عوام کو انصاف نہیں ملتا، اپنے وکلا کو سمجھانا ہے کہ ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی کے کالے کوٹ میں نکلنا ہے۔

    ہماری جنگ ایسی نہیں ہونی چاہیے کہ جمہوری آئینی جدوجہد کو نقصان ہو، جانتا ہوں وکلا کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جائےگا کہیں نہ کہیں ہینڈ شیک بھی ہوگا، چاہتا ہوں وکلا اپنا مائنڈ استعمال کریں اور میں بھی انھیں سمجھا سکوں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ وکلا کی محنت سے ہی ہم آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے، پاکستان کے عوام کو سیاست سے نقصان پہنچا ہے، کچھ لوگ سمجھتے ہیں ٹی وی پر آکر ہیرو بنیں گے ایک دو جلسے جلوس نکالیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں چیف جسٹس تیرے جانثار کے نعرے لگائیں گے، یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے 19 ویں ترمیم پاس کرائی اب انکارکررہے ہیں، ہم چاہتے ہیں وکلا مضبوط ہوجائیں اوران کی بھی ایک آواز ہو۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں وکلا بھی ججزکی تقرری میں اپنی آواز شامل کریں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ایک شخص بیٹھ کر کون جج ہوگا اس کا فیصلہ کرے، چاہتے ہیں کہ ججز کی تقرری کےعمل میں وکلا بھی شامل ہوں۔

  • حکومت گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے: بلاول بھٹو زرداری

    حکومت گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے: بلاول بھٹو زرداری

    اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف حکومت کو گندم خرید کر مظلوم فلسطینیوں کے لیے بھیجنے کا مشورہ دے دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہی غلط فیصلوں کے نتیجے میں کسانوں پر ظلم نہ کیا جائے۔

    قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’’حکومت پاکستان گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے، حکومت کو کسانوں سے گندم خرید کر اپنے غلط فیصلوں کا ازالہ کرنا چاہیے۔‘‘

    بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومتی فیصلوں کی وجہ سے ایسا نہ ہو کہ اگلے سال کسان کم گندم کی پیداوار کرے، غزہ میں فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، اس وقت انھیں گندم کی ضرورت ہے، جتنا ہو سکے غزہ کے مسلمانوں کو یہ گندم بھیجیں لیکن کسانوں پر ظلم بند کریں۔

    انھوں نے کہا سیاسی مجبوریوں، سیاسی اور غیر سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ہم کبھی کبھی کسانوں کو نقصان پہنچا دیتے ہیں، نگراں دور حکومت میں دوسرے ممالک کے کسانوں کو پاکستان کے عوام کا پیسہ دیا گیا، باہر سے گندم منگوا کر پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا اور آج تک نقصان جاری ہے، اگر کسانوں کے ساتھ مل کر 10 سال کی پالیسی کا اعلان کریں تو کوئی طاقت پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتی۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اگلے سال کی گندم سپورٹ قیمت کا اس بجٹ میں اعلان کرنا چاہیے، اور انھیں یقین ہے کہ اس بجٹ میں حکومت کسانوں کے لیے پیکج کا اعلان کرے گی، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ فرٹیلائزر کو اربوں کی سبسڈی دیتے ہیں اسے بند کر کے کسانوں کو دینا چاہیے۔

    بلاول بھٹو نے کہا ’’حکومت وقت سے درخواست کرتے ہیں کہ کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کریں، معیشت، کسانوں، زراعت، ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو کل نہیں آج ہی ایکشن لیں، وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈھونڈنا چاہیے کہ کون گندم اسکینڈل میں ملوث ہیں، اور ان کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔‘‘

  • اداروں کی نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی جائے، بلاول بھٹو

    اداروں کی نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی جائے، بلاول بھٹو

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ میں پبلک پرائیویٹ منصوبے کامیاب ہوئے، اداروں کی نجکاری کے بجائے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی جائے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عالمی یومِ مزدور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے اور اسٹیل مل کی نجکاری کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بڑے منصوبے کامیاب ہوئے ہیں۔ وزیرخزانہ بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو پسند کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کو سمجھائیں گے نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کریں۔ اسٹیل مل کی زمین سندھ حکومت کی ملکیت ہے۔ سندھ حکومت کے ان پٹ کے بغیر اسٹیل مل پر فیصلے نہیں کرنے چاہیئں، سندھ حکومت اسٹیل مل خرید کر بہتر طریقے سے چلاکر دکھائے گی۔

    بلال بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری کررہی ہے تو مزدوروں کو بھی شیئردے۔ نجکاری سے بہتر ہے کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی طرف بڑھیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ یوم مزدورمنانے پر پیپلزپارٹی لیبر بیورو کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مزدوروں کے خون پسینے کی وجہ سے دنیا کی معیشت چلتی ہے، اگر اشرافیہ پیسہ کماتے ہیں تو وہ مزدوروں کی محنت کی وجہ سے کماتے ہیں۔

    بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا فسلفہ سادہ ہے کہ مزدوروں کو محنت کا صلہ ملنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی اپنے قیام سے آج تک مزدوروں کے لیے جدوجہد کررہی ہے، قائد عوام شہید بھٹو نے آئین میں مزدوروں کیلئے حقوق رکھے ہیں، بےنظیر بھٹو نے مزدوروں کی جدوجہد کو آگے بڑھایا۔

    انھوں نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے اٹھارویں ترمیم میں مزدوردشمن قوانین ختم کیے، سندھ میں لیبر کو طاقتور کرنے کیلئے قانون سازی کی جس پر فخر ہے، خواتین کے حقوق کے لیے سندھ اسمبلی میں قانون سازی کی گئی.

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ بےنظیر مزدور کارڈ کے ذریعے مزدوروں کو حق پہنچائیں گے، بےنظیر کارڈ کےلیے وفاقی حکومت سے بات کی جارہی ہے، ای او آئی بی کا نظام صوبوں کو دیا جائے تاکہ مزدوروں کو حق دیں۔

    انھوں نے کہا کہ بجٹ میں سندھ اور بلوچستان میں تنخواہوں میں اچھا اضافہ کریں گے، وفاقی حکومت کو بھی مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔

  • اگر لگتا کہ نتائج طے شدہ ہیں تو انتخابی مہم میں محنت نہ کرتا: بلاول کا جرمن ٹی وی کو انٹرویو

    اگر لگتا کہ نتائج طے شدہ ہیں تو انتخابی مہم میں محنت نہ کرتا: بلاول کا جرمن ٹی وی کو انٹرویو

    اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر انھیں لگتا کہ الیکشن 2024 کے نتائج پہلے سے طے شدہ ہیں تو وہ انتخابی مہم میں اتنی محنت ہی نہ کرتے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جرمن ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’اگر مجھے لگتا کہ نتائج طے شدہ ہیں تو انتخابی مہم میں محنت نہ کرتا۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’میں نے ملک کے چاروں صوبوں میں انتخابی مہم چلائی ہے، اور کراچی میں مسلسل 10 گھنٹے کی الیکشن مہم چلائی۔‘‘

    بلاول بھٹو نے پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے ملکی اخبارات میں خاص انداز میں اشتہارات کی اشاعت پر رد عمل میں کہا ’’ایک جماعت تاثر دے رہی ہے کہ ان کا قائد وزیر اعظم بن چکا ہے، اور انتخابات کی ضرورت نہیں، لیکن مجھے پاکستان کے عوام پر پورا بھروسہ ہے۔‘‘

    قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی کے دفتر کے قریب دھماکا، 12 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر نتیجے پر یقین بھی ہو تو بھی وہ آخری وقت میں بدل بھی سکتا ہے، 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی بہتر کارکردگی دکھائے گی۔

  • بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی منشور کا پہلا حصہ لاڑکانہ میں پیش کردیا

    بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی منشور کا پہلا حصہ لاڑکانہ میں پیش کردیا

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوامی اور معاشی منصوبوں سے متعلق جلسوں میں بتا رہا ہوں، ملک میں تاریخی مہنگائی اور بیروزگاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ انتخابی منشور کا پہلا حصہ لاڑکانہ میں پیش کرنا چاہتا تھا۔ ہم عوام کیلئے منشور میں کئی منصوبے لے کر آرہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی اور بےروزگاری عروج پر ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت آئے گی تو مہنگائی اور بےروزگاری ختم کرے گی۔ پیپلزپارٹی نے ماضی میں بھی ایسے منصوبے دیے جن کو سراہا گیا۔ بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کی عالمی سطح پر تعریف کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں نوجوان بےچینی کا شکار، مستقبل کے لیے فکرمند ہیں۔ گزشتہ 5 سال میں دودھ، گھی، دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ 5 سال میں بجلی کی قیمتوں میں 227 فیصد اضافہ ہوا۔

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پچھلے 5 سال کے دوران پیٹرول کی قیمتوں میں 95 فیصد اضافہ ہوا۔ گھر کے اخراجات 70 ہزار روپے ماہانہ تک پہنچ گئے۔ ملک میں 9 کروڑ 30 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سےبھی بری طرح متاثرہوا۔ منشور میں ایسے کئی منصوبے لارہے ہیں جس سے بہتری آئے گی۔ پاکستان ڈیویلپمنٹ اسٹریٹیجی کو ری اسٹرکچر کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اوربراہ راست سرمایہ کاری پرتوجہ دیں گے۔ سرمایہ کاری اور ملازمتیں پیدا کرنے کےلیے کام کریں گے۔

    ملک بھرمیں گرین انرجی پارک بنائیں گے۔ ملک بھر میں 300 یونٹ تک فری بجلی فراہم کریں گے۔ تعلیمی شعبے پر خصوصی توجہ دیں گے تاکہ ہر بچہ تعلیم حاصل کرسکے۔ غربا اور کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کو اسکول کیلئے وظیفہ دیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ غریبوں کو کم ازکم 30 لاکھ تک گھر بنا کر مالکانہ حقوق دیں گے۔ ملک بھرمیں کچی آبادیوں کو ریگولرائز کریں گے اور مالکانہ حقوق دیں گے۔

    بلاول نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کو کہتے ہیں کہ ہتھیار چھوڑ دیں آپ کی خواتین کو مالکانہ حقوق دیں گے۔ ہیلتھ کیئر سب کے لیے ہماری اولین ترجیح میں شامل ہوگی۔ مریضوں کے لیے علاج اور دوائیں یقینی بنائیں گے۔

    سفید پوش عوام کیلئے اپنا گھر لینا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کو موبلائز کرینگے تاکہ سفید پوش اپنا گھر لےسکیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ خوشحال کسان تو خوشحال پاکستان کے تحت چھوٹے کسانوں کے لیے ہاری کارڈ لائیں گے۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔ بی آئی ایس پی کے ذریعے مختلف منصوبے لارہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ وسیلہ تعلیم، وسیلہ روزگار، وسیلہ صحت اور مزدور کارڈ جیسے منصوبے لائیں گے۔ کسان کارڈ کے ذریعے سب کسانوں کی رجسٹریشن کرائیں گے۔ کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کو براہ راست سبسڈی دی جائے گی۔

  • بلاول بھٹو نے بزرگوں سے متعلق بیان اپنے والد کے لیے دیا ہے: مولانا فضل الرحمان

    بلاول بھٹو نے بزرگوں سے متعلق بیان اپنے والد کے لیے دیا ہے: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول کا بزرگوں سے متعلق بیان خود ان کے والد کے حوالے سے دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج منگل کو میاں نوازشریف ایک وفد کے ساتھ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کے گھر تشریف لے گئے تھے، وفد میں شہباز شریف، مریم نواز اور اسحاق ڈار شامل تھے، نواز شریف نے مولانا سے خوشدامن کے انتقال پر تعزیت کی، ملاقات میں آئندہ انتخابات اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بھی مشاورت ہوئی۔

    بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ طے ہوا ہے کہ ن لیگ کے ساتھ مستقبل میں بھی پوری مفاہمت اور ہم آہنگی کے ساتھ مل کر چلنا چاہیں گے، ناجائز حکومت کے ساتھ جدوجہد میں بھی ساتھ رہے، ہم دیگر جماعتوں سے بھی ہمارے روابط رہیں گے۔

    ان لوگوں کو گھر بٹھانا ہے جو دو یا تین بار وزیر اعظم بن چکے ہیں، بلاول بھٹو

    انھوں نے کہا کہ ہماری سیاست بچوں کے حوالے نہیں ہونی چاہیے، بچے اور بڑے کی بات میں فرق ہوتا ہے، بلاول بھٹو نے بزرگوں سے متعلق بیان اپنے والد کے لیے دیا ہے۔ مولانا نے کہا بلاول بھٹو نہیں جانتے ہم نے ماضی میں کیا کچھ دیکھا اور سنا، ہم نے پیپلز پارٹی کے خلاف بھی انتہا پسندانہ رویہ اختیار نہیں کرنا۔

    سربراہ جے یو آئی نے شفاف انتخابات کے حوالے سے کہا ’’ہم سمجھتے ہیں ادارے اپنی حدود میں فرائض کی ادائیگی کریں، پاکستان اب کسی متنازع الیکشن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘

    سفیروں سے ملاقاتوں کے متعلق انھوں نے کہا ’’ہم کسی ملک کے سفیر سے ملاقات سے انکار نہیں کرتے، لیکن امریکی سفیر کسی سے ملتا ہے تو وہ مداخلت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، ملک میں اب بھی سازشیں ہو رہی ہیں، یہ سازشیں دوبارہ سر نہ اٹھا سکیں ان کے لیے سب کو سوچنا ہے۔‘‘

  • سی ای سی نے بلاول بھٹو کی پالیسی پر اتفاق رائے کر لیا

    سی ای سی نے بلاول بھٹو کی پالیسی پر اتفاق رائے کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی سی ای سی نے بروقت انتخابات کے معاملے پر بلاول بھٹو زرداری کی پالیسی پر اتفاق رائے کر لیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں بروقت الیکشن کے معاملے پر طویل غور ہوا، اور سی ای سی نے بلاول بھٹو کی پالیسی پر اتفاق رائے کیا۔

    ذرائع کے مطابق سی ای سی میں آصف زرداری اور ان کے صاحب زادے بلاول کی پالیسی پر مشاورت کی گئی، بعض سنیئر اراکین کی تجویز تھی کہ آصف زرداری کی مفاہمتی پالیسی لے کر چلا جائے، آصف زرداری معیشت کو بچانے کی پالیسی اپنانے کے خواہاں تھے، تاہم سی ای سی کی اکثریت نے الیکشن پر آصف زرداری کے مؤقف کی مخالفت کی۔

    پی پی ذرائع نے بتایا ہے کہ سی ای سی کی اکثریت نے بلاول بھٹو کی پالیسی کی حمایت کی، اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پیپلز پارٹی بروقت الیکشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، اراکین کا مؤقف تھا کہ عام انتخابات میں تاخیر قبول نہ کی جائے، اور پی پی قیادت بروقت الیکشن سے متعلق جارحانہ مؤقف اپنائے۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں تاخیر کا بھرپور خمیازہ بھگتنا پڑے گا، ملک اور جمہوریت الیکشن میں تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی، پی پی بروقت الیکشن کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہے، کیوں کہ عام آدمی حالات کا ذمہ دار ن لیگ کو قرار دے رہا ہے، اور الیکشن میں سابقہ حکومتی کارکردگی کا نزلہ ن لیگ پر گرے گا۔

    پی پی ذرائع کے مطابق اراکین نے مؤقف پیش کیا کہ ن لیگ اور شہباز شریف ڈیڑھ سالہ دور حکومت میں بے نقاب ہوئے ہیں، اس لیے ن لیگ کی بری پوزیشن کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، اور پی ٹی آئی اور ن لیگ کے بعد عوام کی امید اب پیپلز پارٹی ہے۔