Tag: بلاول بھٹو

  • بلاول بھٹو کی سیاسی انکلز سے فرمائش، ہدف کون ہے؟

    بلاول بھٹو کی سیاسی انکلز سے فرمائش، ہدف کون ہے؟

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پاکستان کی سیاست کا ایک متحرک اور نوجوان چہرہ ہیں جن کی شعلہ بیانی نے ملکی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے. پچھلے دنوں انہوں نے اپنے’سیاسی انکلز ‘ کو مخاطب کرکے میدانِ سیاست خالی کرنے کی فرمائش کردی جس کے بعد چہار جانب،بالخصوص ن لیگ اور پی پی کے درمیان شکوہ جواب شکوہ کی صورت حال پیدا ہوگئی۔

    بلاول بھٹو نے گزشتہ دنوں چترال میں پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب میں جو مطالبہ کیا اس کی توقع شایدکسی کو نہیں تھی۔ اس مطالبے سے ایسا لگا کہ ملکی سیاست میں ایک طوفان آ گیا ہو۔ 35 سالہ نوجوان سیاست دان نے کہا کہ بزرگ پرانی سیاست کر رہے ہیں بلکہ سیاست کے بجائے ذاتی دشمنی پر اتر آئے ہیں اور اس سیاست نے ملک تباہ کر دیا ہے۔ آج میں مطالبہ کر رہا ہوں کہ پرانے سیاست دان (انکلز) سیاست چھوڑ دیں اور یہ میرا ہی نہیں بلکہ ملک کے نوجوانوں کا مطالبہ ہے، جو پورے پاکستان کی آبادی کا 70 فیصد ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے سیاسی انکلز کو مشورہ دیا کہ وہ گھر بیٹھیں یا مدرسے میں بیٹھیں اور ہمیں کام کرنے دیں۔

    بلاول بھٹو کا اپنے سینئر سیاست دانوں کو انکل کہہ کر مخاطب کرنا کوئی نئی بات نہیں. جب انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا تھا تو سب سے پہلے بانی متحدہ اور بانی پی ٹی آئی کو چچا اور انکل کے لقب سے مخٌاطب کیا تھا. لیکن اب اپنے سینئر اور بزرگ سیاست دانوں کو یوں مخاطب کرنا اور سیاسی میدان چھوڑ دینے کا مطالبہ بلاول کے سیاسی سفر کو ایک نیا رخ دینے کی کوشش نظر آ رہا ہے۔ پی پی کے نوجوان چیئرمین کے اس مطالبہ کو کئی روز گزر چکے ہیں لیکن یہ اتنی بار دہرایا جاچکا ہے کہ اس کی دھول اب تک نہیں بیٹھی ہے. ایسا لگ رہا ہے کہ سیاسی اکھاڑے میں ایک دنگل نوجوان اور بزرگ سیاست دانوں کے درمیان بھی ہوسکتاہے۔ یہ محض اتفاق ہے کہ بلاول اس فرمائش کے بعد فرحت اللہ بابر نے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے جنرل سیکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا. تاہم بلاول نے جس راستے پر نظریں جمائی ہیں، وہاں ہنوز خاموشی ہے.

    یوں تو پی پی چیئرمین کے سیاسی انکلز کی تعداد خاصی ہے لیکن اس وقت تو سیاسی میدان میں تو صرف دو تین ہی نظر آ رہے ہیں۔ ایک سیاسی انکل بانی متحدہ تو کئی سالوں کی پابندی کی وجہ سے ملکی سیاست سے آؤٹ ہو چکے ہیں جب کہ بلاول کے ایک سیاسی چچا بانی پی ٹی آئی بھی اس وقت جیل میں ہیں۔ ان کی تصویر، حتیٰ کہ نام لکھنے اور لینے پر بھی پابندی ہے اور جس طرح کے حالات چل رہے ہیں تو لگتا ہے کہ کچھ دیدہ و نادیدہ قوتیں انہیں سیاست سے ہمیشہ کے لیے آؤٹ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ باقی میدان میں صرف سیاسی طور پر فعال صرف تین انکلز ہی رہ جاتے ہیں جن میں ایک نواز شریف، دوسرے ان کے بھائی شہباز شریف اور پھر پی ڈی ایم سربراہ فضل الرحمان اور ہاں ایک اور انتہائی زیرک سیاستدان آصف زرداری ہیں لیکن نشانہ کون ہوا یہ کوئی بہت مشکل سوال نہیں ہے۔

    بلاول نے پی ڈی ایم حکومت میں شہباز شریف کے زیر سایہ وزارت خارجہ کی ذمے داریاں نبھانے کے بعد جس طرح حکومت ختم ہوتے ہی یو ٹرن لیا اور ن لیگ کو ہی اپنے نشانے پر رکھ لیا اس سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا نشانہ ن لیگ بالخصوص نواز شریف ہیں جن پر وہ تواتر کے ساتھ اسٹبلشمنٹ کی بیساکھیاں استعمال کرنے کے الزامات لگاتے ہوئے جوش دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ووٹ کو عزت دلائیں بے عزتی نہ کریں اور اسٹبلشمنٹ و انتظامیہ کے سہارے تلاشنے کے بجائے اپنے منشور پر الیکشن لڑیں لیکن چیئرمین پی پی پی کو یہ بھی ملحوظ نظر رکھنا چاہیے کہ جتنی ان کی پوری عمر ہے اس سے کہیں زیادہ نواز شریف کا سیاسی تجربہ ہے۔

    ان کی اس فرمائش پر سب سے پہلے تو مولانا فضل الرحمان ہی بول پڑے اور کہہ دیا کہ بلاول نے یہ بیان اپنے والد کے لیے دیا ہے۔ گو کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے اس فرمائش پر براہ راست تو کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ن لیگ کی سیکنڈ لائن قیادت نے ترکی بہ ترکی اس کا جواب دے ڈالا جس کے بعد پی پی کی جانب سے یہ بیان آنا کہ ’آصف زرداری موجودہ سینیئر سیاستدانوں میں سب سے کم عمر ہیں‘ تو پتہ چلا کہ عمر کا مقابلہ صرف خواتین نہیں بلکہ سیاست کے میدان میں مرد حضرات کے درمیان بھی ہو سکتا ہے۔بلاول کی اس فرمائش پر نوجوان ان کے ہم خیال ہو سکتے ہیں اور مخالف سیاسی جماعتوں کے سیاستدان اس کے مخالف ہو سکتے ہیں لیکن اب پی پی چیئرمین کیا کریں گے کہ سب سے بڑی مخالفت تو خود ان کے گھر سے ہی اٹھی ہے۔

    ایک مشہور شعرہے کہ دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی…. کچھ ایسا ہی بلاول بھٹو کے ساتھ ہو ا۔ باہر سے مخالفت ہوئی سو ہوئی اور اس کا جواب بھی پارٹی کے دوسرے بابوں نے دے دیا، لیکن جب خود ان کے والد ہی بیٹے کی سیاسی سوچ کے مخالف ہو گئے، تو پھر کس جیالے رہنما کی ہمت تھی کہ بلاول کی حمایت میں کچھ بولتا۔

    بلاول کے بیان کےبعد آصف زرداری نے اپنے بیٹے کو نا تجربہ کار کہتے ہوئے کہا کہ بلاول کا بزرگوں کو گھر بیٹھ کر آرام کرنے کا مشورہ بالکل غلط ہے، انہوں نے روایتی والد کی طرح کہا کہ آج کی نسل سمجھتی ہے والدین کو کچھ نہیں آتا بلکہ سب کچھ ان کو ہی آتا ہے۔ سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ بلاول سیاست کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ان کی تربیت جاری ہے۔ اگر آصف زرداری کی اس بات سے اتفاق کر لیا جائے تو پھر یہ سوال تو اٹھانا واجب ہو جاتا ہے کہ جب بلاول نا تجربہ کار ہے اور سیاست کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہوئے تو پھر پیپلز پارٹی نے انہیں اگلے وزیراعظم کے لیے کیوں نامزد کیا ہے اور پہلے سے مختلف مسائل میں گھرے ملک کو کیوں ناتجربہ کاری کی بھینٹ چڑھانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

    دوسری جانب زرداری کے اس بیان کے بعد پی پی میں اختلافات اور باپ بیٹوں کی سوچ اور رائے میں تضاد کی خبریں گرم ہونے لگیں پھر جتنے منہ اتنی ہی باتیں بھی کی جانے لگیں کسی نے دونوں کے اچانک دبئی جانے کو اسی اختلافات کو ختم کرانے کا بہانہ قرار دیا اور کہا کہ زرداری نے بختاور بھٹو کو دونوں میں صلح کرانے کے لیے بیچ میں ڈالا ہے، خیر اب تو وہ واپس بھی آچکے ہیں اور شاید ایک پیج پر بھی آ گئے ہیں لیکن اب دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے کیا بلاول اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹتے ہیں یا زرداری اپنے اکلوتے صاحبزادے کی سوچ کے قائل ہو جاتے ہیں۔

    ایک بات اور اگر بزرگ سیاستدان اپنے سیاسی بھتیجے کی فرمائش پر سیاسی میدان چھوڑ دیتے ہیں تو پھر فارغ وقت میں وہ کیا کریں گے۔ اس کا گرچہ بلاول بھٹو نے اپنے فرمائشی بیان کے ساتھ ہی حل بھی بتا دیا تھا کہ وہ گھر میں بیٹھیں یا پھر مدرسے میں۔ اب مدرسے میں ایک سیاسی انکل تو بیٹھ سکتے ہیں باقی گھر بیٹھ کر مشورہ ڈاٹ کام پر کوئی کنسلٹنٹسی کمپنی بنا لیں کہ نوجوان بھلے کتنے ہی آگے بڑھ جائیں انہیں ہر میدان میں بزرگوں کے مشوروں کی ضرورت رہتی ہے. وہ کہتے ہیں نا کہ سو سنار کی اور ایک لوہار کی تو بزرگ لوہار کی ضرب کا کردار ادا کر کے باہر بیٹھ کر نوجوانوں کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔

  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو آج وطن واپس پہنچیں گے

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو آج وطن واپس پہنچیں گے

    کراچی :چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوآج وطن واپس پہنچیں گے ، اس سےقبل پیپلزپارٹی قیادت نےبلاول بھٹو کی پیرکووطن واپسی کا بتایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوکی وطن واپسی ممکن نہ ہوسکی ، چیئرمین پیپلزپارٹی ذاتی مصروفیات کےباعث واپس نہ آسکے، اس سےقبل پیپلزپارٹی قیادت نےبلاول بھٹو کی پیرکووطن واپسی کا بتایا تھا۔

    ذرائع پی پی نے بتایا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوآج وطن واپس پہنچیں گے اور کوئٹہ میں پیپلزپارٹی کےیوم تاسیس کے جلسے سے خطاب کریں گے۔

    اس حوالے سے رہنماپیپلزپارٹی ناصرشاہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلاول بھٹو کل وطن واپس آرہے ہیں، آصف زرداری بھی آج اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

    ناصرشاہ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نےیہ بھی کہابلاول مجھ سے زیادہ ٹیلنٹڈ ہے، بلاول نے بہترین طریقےسے وزارت خارجہ چلائی۔

    رہنما پی پی نے کہا کہ یوم تاسیس جلسےسے آصف زرداری اور بلاول خطاب کرینگے، انتخابات میں پیپلزپارٹی سندھ میں کلین سویپ کرے گی۔

  • پرانے سیاست دانوں سے مطالبہ کرتا ہوں سیاست چھوڑ دیں: بلاول بھٹو زرداری

    پرانے سیاست دانوں سے مطالبہ کرتا ہوں سیاست چھوڑ دیں: بلاول بھٹو زرداری

    چترال: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ’پرانے‘ سیاست دانوں سے سیاست سے دست بردار ہونے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ’’بزرگوں پر اعتراض یہ ہے کہ وہ پرانی سیاست کر رہے ہیں جس نے ملک تباہ کیا، آج کل میں مطالبہ کر رہا ہوں پرانے سیاست دان سیاست چھوڑ دیں۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’یہ میرا ہی نہیں ملک کے نوجوانوں کا مطالبہ ہے، نوجوان پورے پاکستان کی 70 فی صد آبادی ہے، میں تو بزرگوں کا احترام کرتا ہوں مجھے یہی سکھایا گیا ہے، ہم پی ٹی آئی کی طرح نہیں جو گالی دینا شروع کر دیں۔‘‘

    بلاول نے کہا ’’بزرگوں سے کہتا ہوں سیاست ہی چھوڑ دیں یا گھر بیٹھیں یا مدرسے میں بیٹھ جائیں، اب کام ہم نے کرنا ہے اور ہم کر کے دکھائیں گے، جس سمت پر سیاست اور ملک چل رہا ہے مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، نظر آ رہا ہے کہ ہمارے سیاست دان جیسی سیاست کر رہے ہیں اس سے تکالیف میں اضافہ ہوگا۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’پاکستان ایسا ملک ہے جہاں بہت پوٹینشل موجود ہے، اور انتقامی سیاست سے سیاست دان کا نقصان تو ہوتا ہی ہے لیکن بوجھ عوام کو اٹھانا پڑتا ہے، ان کا کام کرنے کا ارادہ ہی نہیں ہے، یہ ذاتی دشمنیوں پر اتر آئے ہیں اور انتقامی سیاست کر رہے ہیں۔‘‘

    بلاول نے کہا ’’میاں صاحب جب تیسری بار وزیر اعظم بنے تو کہا پرانی سیاست کو چھوڑیں گے، لیکن جب حکومت کا موقع ملا تو اسی پرانی سیاست پر اتر آئے، جب نواز شریف کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنایا گیا تو ان کی عمر کیا تھی؟ مولانا فضل الرحمان جب سیاست میں آئے تو ان کی عمر کیا تھی؟ لیکن شہید محترمہ بینظیر پہلی نوجوان وزیر اعظم تھیں۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت ٹک ٹاکر کی حکومت بنی، میاں صاحب کی حکومت بنی تو اشرافیا کی حکومت بنی، میں چاہتاہوں اس ملک میں عوامی حکومت قائم کروں، پرانے سیاست دانوں کے تمام فیصلے آج کی سوچ کے ہوتے ہیں کل کا نہیں سوچتے، پرانے سیاست دان آج سے 18 ویں ترامیم ختم کرنے کے دعوے کر رہے ہیں، یہ چترال سے وسائل چھین کر اسلام آباد کو دلانا چاہتے ہیں۔‘‘

    پی پی چیئرمین نے اتنخابی وعدے کرتے ہوئے کہا ’’گندم کی سبسڈی قائد عوام کا تحفہ تھا جسے بحال اور ہمیشہ قائم رکھوں گا، سابق پاٹا اور فاٹا کو ہمیشہ کے لیے ٹیکس فری زون بنائیں گے، لوئر چترال میں یونیورسٹی بنا کر دیں گے، افغانستان کو دکھاؤں گا ہم فخر کرتے ہیں کہ کس طریقے سے ترقی کا بندوبست کیا، افغانستان میں بہت مسائل ہیں مگر میں چترال کو وسط ایشیا سے ملا کر دکھاؤں گا، چترال کے دریا پر بجلی گھر بنا کر تحفے میں دیں گے۔‘‘

    بلاول بھٹو نے مزید کہا ’’آصفہ بھٹو سے کہوں گا آئیں اور نانی کی سیٹ سے چترال کے عوام کی خدمت کریں، ہم آصفہ بھٹو کو منائیں گے یا پھر اپنے خاندان سے کسی کو چترال کی سیٹ سے لڑائیں گے، مجھے خیبر پختون خواہ میں جیالا وزیر اعلیٰ چاہیے۔‘‘

  • نگراں پنجاب حکومت نے بلاول بھٹو کے الزامات کی تردید کردی

    نگراں پنجاب حکومت نے بلاول بھٹو کے الزامات کی تردید کردی

    لاہور: ترجمان پنجاب حکومت نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کا موازنہ سندھ سے کرنا سراسر غلط ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت پچھلے ساڑھے9ماہ سے کام کررہی ہے، اس کاموازنہ سندھ سے کرنا سراسر غلط ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اپنی مدت پوری ہونے کے بعد تحلیل ہوئی ہے، اس کو تحلیل ہوئے ڈھائی ماہ کاعرصہ ہوا ہے، پنجاب حکومت نے جو بھی منصوبے کیے وہ کسی بھی طرح سیاسی نہیں۔

    ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن ہر طرح سے تسلی کرتا ہے کہ کوئی بھی منصوبہ سیاسی نہ ہو، الیکشن کمیشن اپنی تسلی کرنے کے بعد ہی منصوبے کی منظوری دیتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسپتالوں کی حالت بہتر کرنے کی اجازت سندھ حکومت بھی مانگے گی تو ملے گی، پنجاب حکومت نے سابق ایم این اے، ایم پی ایز کے ترقیاتی کام روک دیے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت مکمل طور پرغیرجانبدار ہے، کسی قسم کے سیاسی ایجنڈے کے بغیر عوام کو ریلیف کیلئے سرگرم عمل ہیں۔

  • "واہ جی واہ”راتوں رات ادارے نیوٹرل ہوگئے، بلاول بھٹو

    "واہ جی واہ”راتوں رات ادارے نیوٹرل ہوگئے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "واہ جی واہ” راتوں رات ادارے نیوٹرل ہوگئے، کسی حکم سے پہلے الیکشن کمیشن خود الیکشن کی تاریخ دے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمت کی خاطر ہم نے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا، سلیکٹڈ نظام ختم کر کے جمہوریت بحال کرنا تھی، ووٹ اورپارلیمنٹ کوعزت دینا تھی لیکن مایوس نہیں، بہت کچھ سیکھنے کوملا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ کل کی نسبت آج جمہوریت مضبوط ہے، یہ کہہ سکتا ہوں کہ آنے والا کل آج سے بہتر ہوگا۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے فوری انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے اور شفاف الیکشن میں سب کو لیول پلئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔

    انھوں نے بتایا کہ لوگ پوچھتے ہیں الیکشن کیوں چاہئیں؟ سمجھاتا ہوں عوام کے پاس بھڑاس نکالنے کیلئے ایک ہی دن ہے۔

    بلاول بھٹو نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "واہ جی واہ” راتوں رات ادارے نیوٹرل ہوگئے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے پہلے کہ کوئی اور ادارہ حکم دے، بہتر ہے الیکشن کمیشن خود انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردے۔

  • ‘اگلے وزیراعظم نواز شریف نہیں بلاول بھٹو ہوں گے’

    ‘اگلے وزیراعظم نواز شریف نہیں بلاول بھٹو ہوں گے’

    کراچی : مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نیئربخاری نے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی ووٹ نہ دیتی تو شہباز شریف کبھی وزیراعظم نہ بنتے، اب اگلے وزیراعظم نواز شریف نہیں بلاول بھٹو ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نیئربخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک وقوم کی خدمت صرف پیپلزپارٹی کی تاریخ ہے، جنوری کےآخری ہفتےمیں انتخابات ہونےچاہئیں، جنوری کےآخری ہفتےمیں الیکشن نہ ہوئےتوآئین کولپیٹنےکےمترادف ہوگا۔

    نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے شہبازشریف کو وزیراعظم بنانے کیلئے منتیں کی تھیں، پیپلزپارٹی ووٹ نہ دیتی تو شہباز شریف کبھی وزیراعظم نہ بنتے، اگلے وزیراعظم نوازشریف نہیں بلاول بھٹو ہوں گے۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے لئے تیار ہے لیکن ریاست مخالف قومی سلامتی اداروں پر حملہ آوروں سے گفتگو نہیں ہو سکتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی وطن واپسی میں سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، نگراں حکومت مسلم لیگ ن کوسہولتیں فراہم کررہی ہے، نواز شریف کو جتنا ریلیف ملا اس کی پہلےمثال نہیں ملتی، واضح ہوگیا ن لیگ عدلیہ سے ریلیف لینے کی ماہر ہے۔

  • چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کل بہنوں کے ساتھ سالگرہ منائیں گے

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کل بہنوں کے ساتھ سالگرہ منائیں گے

    لاہور : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کل بہنوں کے ساتھ سالگرہ منائیں گے اور واپس آنے کے بعد سیاسی محاذ سنبھالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری دبئی پہنچ گئے، جہاں وہ پانچ روز قیام کریں گے اور کل بہنوں کے ساتھ سالگرہ منائیں گے۔

    سابق صدر آصف زرداری لاہور میں پارٹی معاملات دیکھیں گے اور سی ای سی اجلاس کے بعد اہم رابطے کریں گے، بلاول بھٹو زرداری واپس آنے کے بعد سیاسی محاذ سنبھالیں گے۔

    گذشتہ روز چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی ای سی نے لیول پلینگ فیلڈ پر اعتراضات پر زرداری صاحب کوٹاسک دیاہے، والدصاحب کو اتنا اسپیس دیں کہ ہمارے اعتراضات کو دور کیا جائے، جہاں تک لیول پلینگ فیلڈکی بات ہے وہ سب کو نظر آرہا ہے، لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ مسلم لیگ نواز سے ہے۔

    نواز شریف کی واپسی پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا بہت پرانا مطالبہ ہے کہ میاں صاحب واپس آئے، میاں صاحب نے واپسی کی تاریخ کااعلان کیا ہے پیپلزپارٹی ویلکم کرے گی ، جہاں تک کیسز کا سوال ہے ہم بھی سامنا کرنےکوتیارہیں، امیدہےمیاں صاحب بھی کیسزکاسامنا کریں گے۔

    انتخابات کے حوالے سے چیئرمین پی پی نے کہا تھا کہ الیکشن کی تاریخ کےاعلان کا اختیار الیکشن کمیشن کےسوا کسی کے پاس نہیں۔

  • لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ مسلم لیگ نواز سے ہے، بلاول بھٹو

    لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ مسلم لیگ نواز سے ہے، بلاول بھٹو

    لاہور : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ مسلم لیگ نواز سے ہے، اعتراض کسی اور سے ہوتا تو اس کا نام لیتا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی ای سی نے لیول پلینگ فیلڈ پر اعتراضات پر زرداری صاحب کوٹاسک دیاہے، والدصاحب کو اتنا اسپیس دیں کہ ہمارے اعتراضات کو دور کیا جائے، جہاں تک لیول پلینگ فیلڈکی بات ہے وہ سب کو نظر آرہا ہے، لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ مسلم لیگ نواز سے ہے۔

    نواز شریف کی واپسی پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا بہت پرانا مطالبہ ہے کہ میاں صاحب واپس آئے، میاں صاحب نے واپسی کی تاریخ کااعلان کیا ہے پیپلزپارٹی ویلکم کرے گی ، جہاں تک کیسز کا سوال ہے ہم بھی سامنا کرنےکوتیارہیں، امیدہےمیاں صاحب بھی کیسزکاسامنا کریں گے۔

    انتخابات کے حوالے سے چیئرمین پی پی نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کےاعلان کا اختیار الیکشن کمیشن کےسوا کسی کے پاس نہیں۔

    ان کا فنڈز سے متعلق کہنا تھا کہ جو ترقیاتی اسکیمیں منظورہوئی تھیں انہیں چلنا چاہئے، ترقیاتی اسکیم کے فنڈز کو روکنا درست نہیں ہے، ایسانہیں ہوسکتا، سندھ میں اسکیم کو اجازت نہیں دوسرے صوبے میں اجازت ہے، لیول پلینگ فیلڈ ڈیولپمنٹ فنڈز کے حوالے سے ایک جیسا ہونا چاہئے۔

    بلاول نے کہا کہ میڈیا پر جوکردارکشی مہم چل رہی ہےاس پردھیان نہ دیں، پیپلزپارٹی میں ہردن کوئی نہ کوئی شامل ہورہاہے، کوئی بندہ جو بلوچستان سے شامل ہوا پھر نکل گیا تو ہم نے ریکوئسٹ نہیں کی تھی۔

    بڑھتی مہنگائی سے متعلق سوال پر پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ مہنگائی پاکستانی عوام کا سب سے بڑا ایشو ہے، عوام کو دلچسپی نہیں کون کیا کر رہا ہے، قیدی نمبر فلاں فلاں کا کیا ڈرامہ کر رہا ہے، عوام کا مسئلہ ہے بچوں کی فیس اور دوائیاں کیسے پوری ہوں گی ، اس مہنگائی میں عوام کو ایک امید، روڈ میپ کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عوام کو اتنا حق ہونا چاہئے، مشکل گھڑی میں اپنے نمائندے منتخب کریں اور نمائندوں کی اولین ترجیح ہونی چاہئےکہ مہنگائی میں عام آدمی کوکیسے ریلیف دیں ۔

    پیپلز پارٹی کے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت تھی تودنیامیں معاشی بحران تھا، پاکستان میں تاریخی مہنگائی تھی ، چینی، چاول اور گندم بھی باہر سے منگوانا پڑتی تھی، جب پیپلزپارٹی نے دیکھا مہنگائی ہے تو بی آئی ایس پی دیا ، ہم نے اپنے دور میں تنخواہ،پنشنز میں اضافہ کیا۔

    سپریم کورٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ کیس سے متعلق چیئرمین پی پی نے کہا کہ یہ کیس پارلیمان کی بالادستی کے حوالےسے ہے اور بہت اہمیت رکھتا ہے ، بینچ بنانے کے اختیار کے معاملے پر اس کیس کے نتیجے میں فیصلہ سامنے آئے گا ، بینچ بنانےکااختیاراب تک چیف جسٹس کا صوابدید ہے ، جب اس کیس کافیصلہ آئے گا تو پھر مزید صورتحال کلیئر ہوگی۔

  • بلاول بھٹو آج سے عام انتخابات کیلئے عوامی رابطہ مہم  کا آغاز کریں گے

    بلاول بھٹو آج سے عام انتخابات کیلئے عوامی رابطہ مہم  کا آغاز کریں گے

    کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو آج سے ملک بھر میں الیکشن کیلئے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کرینگے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو عوامی رابطہ مہم  کیلئے آج براستہ ٹھٹھہ، سجاول سے بدین پہنچیں گے، کراچی سے روانہ ہونے کے بعد مختلف مقامات پر ان کا استقبال کیا جائیگا۔

    ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو بدین سے براستہ ٹنڈو محمد خان پھر حیدرآباد پہنچیں گے،  آج وہ بدین میں میڈیا سے گفتگو کریں گے اور رات حیدرآباد میں گزاریں گے۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی اگلے دن حیدرآباد سے براستہ نوابشاہ، سکھر روانہ ہوں گے، اس کے بعد سکھر سے براستہ کشمور ہوتے ہوئے ملتان پہنچیں گے، ملتان سے بلاول بھٹو لاہور جائیں گے جہاں سی ای سی کا اجلاس ہوگا۔

  • انتخابات میں تاخیر قبول نہیں، بلاول بھٹو کا دو ٹوک مؤقف

    انتخابات میں تاخیر قبول نہیں، بلاول بھٹو کا دو ٹوک مؤقف

    کراچی : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ عوام انتخابات میں بلاجواز تاخیر کو قبول نہیں کریں گے،پی پی آئین کےمطابق بروقت، صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی حامی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوئیں، اس موقع پر بلاول بھٹو نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو پیغام  میں کہا کہ پارٹی رہنما اور کارکن الیکشن کی تیاری کریں۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ عوام انتخابات میں بلاجواز تاخیر کو قبول نہیں کریں گے، پی پی آئین کےمطابق بروقت، صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی حامی ہے۔

    بلاول بھٹو نے پارٹی رہنماؤں کو متعلقہ حلقوں میں جاکرالیکشن کی تیاری کی ہدایت کی اور پارٹی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو بھی پیغام میں کہا کہ منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کی بھرپور خدمت کریں، ہمیں عوام کے درمیان رہ کر ان کا دل جیتنا ہے۔