Tag: بلاول بھٹو

  • پارلیمنٹ میں لائے بغیر آئی ایم ایف ڈیل نہیں مانیں گے، بلاول بھٹو

    پارلیمنٹ میں لائے بغیر آئی ایم ایف ڈیل نہیں مانیں گے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ نیب مشرف کا بنایا ہوا کالا قانون اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتی، کالا قانون آمر کا قانون ہوگا، انصاف کا قانون نہیں ہوگا تو کیسے چلے گا، آئی ایم ایف ڈیل پارلیمنٹ میں لائے بغیر نہیں مانیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں پہلے دن سے پاکستانی معیشت پر سوالات کیے گئے، ہم نے انہیں سمجھایا آپ کی معاشی پالیسی عوام دشمن ہے، حکومت نے عام آدمی کا جینا مشکل کردیا ہے، اب تو حکومت نے اپنی ناکامی اور نااہلی مان لی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 20 لاکھ پاکستانی ٹیکس دے رہے ہیں تو کیا باقی چور، ڈاکو ہیں؟ ، پی ٹی آئی حکومت نے 9 ماہ تک ملک اور عوام کا وقت ضائع کیا، حکومت نے اتنا قرضہ لیا ہے جو تاریخ میں کبھی نہیں لیا گیا، غریب، کسان، مزدور پر بوجھ ڈالیں گے تو ہم کیوں خوش رہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس طریقے سے یہ ملک چلا رہے ہیں عوام باہر نکلیں گے، حیران ہوں حکومت نے مان لیا ہے کہ ناکام ہوچکی ہے، کسی پر بوجھ ڈالنا ہے تو امیروں پر ڈالیں، اگر آپ آئی ایم ایف سے ڈیل کرتے ہو تو عوام نہیں مانیں گے، امیروں اور غریبوں کے لیے الگ الگ معاشی پالیسی برداشت نہیں، نیا معاشی مشیر ایوان میں آکر بتائئے کیا پلان ہے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت کو ایک بار پھر دیکھنا ہوگا کہاں کہاں بوجھ ڈالا جارہا ہے، مشیر خزانہ ایوان میں بتائیں معیشت کے استحکام کے لیے کیا منصوبہ ہے، خود آپ کہتے ہو پاکستان کی تاریخ کا سب سے کم گروتھ ریٹ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ 2008 سے 2013 تک ہم نے سب سے زیادہ روزگار دیا، ہم نے تنخواہوں میں 100 فی صد سے زائد اضافہ کیا، ہماری حکومت سے جو ہوسکا ہم نے غریبوں کے لیے کیا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف زرداری نے کہا تھا نیب چلے گا یا معیشت چلے گی، یہ ناانصافی اور دوغلہ نظام نہیں چلے گا، حکومت کرنی ہے تو عوامی خدمت کی حکومت کریں، پیپلزپارٹی حکومت سے جواب طلبی کرتی رہے گی۔

  • خان صاحب ’’سمجھتی‘‘ ہے کیوں کہا؟ بلاول نے وجہ بتا دی

    خان صاحب ’’سمجھتی‘‘ ہے کیوں کہا؟ بلاول نے وجہ بتا دی

    اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اردوپرعبورنہ ہونے کے باعث خان صاحب "سمجھتی‘‘ ہے کہہ گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے  رہنماؤں سے غیررسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب ’’سمجھتی‘‘ ہے کاجملہ جان بوجھ کر نہیں کہا۔

    انھوں نے کہا کہ اردو پرعبور  نہ ہونے کے باعث یہ جملہ استعمال کیا، زبان پر گرفت نہ ہونے کے باعث درست تلفظ میں مسئلہ آتا ہے، مخالفین کےخلاف نامناسب الفاظ استعمال کرنے کا قائل نہیں۔

    بلین ٹری سونامی میں کرپشن بے نقاب کرنے کی ہدایت


    قبل ازیں بلاول بھٹوکو  پارٹی رہنماؤں نے بلین ٹری منصوبے  پربریفنگ دی، فرحت اللہ بابر،ہمایوں خان، روبینہ خالد، فیصل کریم کنڈی اور دیگر نے بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں موقف اختیار کیا گیا کہ بلین ٹری سونامی میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی، ساتھ ہی بی آر ٹی منصوبہ، مالم جبہ اور طلبا کے جعلی داخلوں پر بھی پارٹی چیئرمین کو بریف کیا گیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے ہدایت کہ پی ٹی آئی کی کرپشن کو ہر جگہ بے نقاب کیا جائے، پی ٹی آئی کے دعوے ایک ایک کر کےجھوٹے ہوتے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے سوال اٹھایا کہ کرپشن پرتفتیشی ادارے ایکشن کیوں نہیں لیتے؟

  • بلاول بھٹو کی ابو بچاؤ تحریک دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، عثمان ڈار

    بلاول بھٹو کی ابو بچاؤ تحریک دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، عثمان ڈار

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کی ابو بچاؤ تحریک دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، انہیں ہوش کے ناخن لیتے ہوئے سنجیدہ سیاست کرنی چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ بیان پر اپنے ردعمل میں کہی، انہوں نے کہا کہ پلانٹڈ سوال اور لکھا ہوا جواب خود بلاول کی جگ ہنسائی کا باعث بنا، پلانٹڈ پریس کانفرنس کے بعد یقین ہے کہ بلاول بھٹو کو کچھ نہیں معلوم۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اب بلاول بھٹو کی ابو بچاؤ تحریک دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، صدارتی نظام اور18ویں ترمیم کی باتیں صرف وقت کا ضیاع ہیں، بلاول کی اچانک آئین اور جمہوریت سے محبت کی وجہ سب جانتے ہیں۔

    عثمان ڈار نے کہا کہ بلاول بھٹو کو نہ قوم کا درد ہے نہ عوام کی بھلائی کی فکر بلکہ ان کا مطالبہ صرف اپنے والد کی مقدمات سے رہائی ہے، پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آصف زرداری سمیت پوری پیپلزپارٹی اپنے چیئرمین کو استعمال کر رہی ہے، بلاول بھٹو  زرداری ہوش کے ناخن لیں اور سنجیدہ سیاست کریں۔

    صدارتی نظام پاکستان کے لئے نقصان دہ اور غیر جمہوری ہوگا،: بلاول بھٹو زرداری

    واضح رہے کہ پاکستان بار کونسل کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نیب کالا قانون اور مشرف کا بنایا ہوا ادارہ ہے، جسے پولیٹیکل انجینئرنگ اور سیاسی مفادات کے لئے بنایا گیا، احتساب بلاتفریق ہونا چاہیے، سب کے لئے ایک قانون ہونا چاہیے.

    انہوں نے کہا کہ اس وقت شاید نیا سسٹم لانا مشکل ہوگا، اگر حکومت سسٹم کو ٹھیک کرنا چاہے تو ہم اس کا ساتھ دیں گے، مگر حکومت یوٹرن لیتی ہے، اب تک ایک بل پاس نہیں ہوا، حکومت کو ملک ،پارلیمنٹ اور معیشت چلانے میں کوئی دلچسپی نہیں. ریفرنڈم لانے کی باتیں غیرقانونی ہیں ایسی تجاویز نہیں دینی چاہیے۔

  • کیا بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس فکسڈ تھی؟‌ ویڈیو دیکھ کر فیصلہ کریں

    کیا بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس فکسڈ تھی؟‌ ویڈیو دیکھ کر فیصلہ کریں

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قومی اسمبلی کے باہر ہونے والی پریس کانفرنس میں کچھ ایسی چیزیں سامنے آئیں جس سے میڈیا بریفننگ پر شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔

    ایک روز قبل اسمبلی اجلاس کے بعد بلاول بھٹو زرداری میڈیا سے گفتگو ختم کی تو انہیں صحافیوں نے سوالات کرنے کے لیے گھیر لیا۔ چیئرمین کے ساتھ کھڑی پی پی کی خواتین رہنماؤں نے مخصوص چینل کے صحافی کی طرف بلاول کی توجہ مبذول کروائی۔

    قبل ازیں ایک صحافی نے بلاول سے سوال کیا جس کا پی پی کے چیئرمین نے جواب نہیں دیا اور ساتھ ہی اُن کے پیچھے کھڑی خواتین اراکین اسمبلی نفیسہ شاہ، سینیٹر شیری رحمان اور ناز بلوچ اُن کی توجہ مخصوص صحافی کی طرف دلاتی رہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نفیسہ شاہ ، ناز بلوچ اور شیری رحمان ارشد کو اشاروں سے روک رہی ہیں اور یقین دہانی کروا رہی ہیں کہ اُن کے سوال کا جواب ضرور دیا جائے گا۔

    تینوں خواتین رہنماؤں کے مسلسل نام دھرانے کے بعد بلاول نے خود رپورٹر کا نام پکارا اور پوچھا کہ یہاں ارشد کون ہے؟ ۔۔ چیئرمین کے پوچھنے پر صحافی نے اُن سے سوال کیا جس پر بلاول نے کچھ عجیب اور غیر اخلاقی جواب دیا۔ بلاول کے جواب پر پیچھے کھڑی تینوں اراکین اسمبلی مسکرائیں۔

    ویڈیو سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس میں کیا جانے والا سوال فکسڈ تھا یعنی مخصوص چینل کے رپورٹر کو پہلے سے ہی تیار کیا گیا تھا کہ وہ اداروں سے مخالف سوال پوچھے جس کا جواب چیئرمین ضرور دیں گے۔

  • صدارتی نظام کی باتوں کا مقصد جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل سے توجہ ہٹانا ہے: بابر اعوان

    صدارتی نظام کی باتوں کا مقصد جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل سے توجہ ہٹانا ہے: بابر اعوان

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ صدارتی نظام کی بات کا مقصد جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل سے توجہ ہٹانا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بلاول بھٹو  زرداری کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو احتساب کے عمل سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے.

    انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے آج بیجنگ میں بھی رابطہ ہوا، وہ کرپشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے.

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ حکومت کو کسی بھی طریقے سے ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں، صدارتی نظام پر یا تو مس گائیڈ ہورہے ہیں یا پھر یہ مس فائر ہے، ملک ٹوٹنے کی پیش گوئی یا خواہش کرنے والوں کے منہ میں خاک ، ملک میں ادارے ہیں، پاکستان نہیں ٹوٹے گا.

    مزید پڑھیں: صدارتی نظام پاکستان کے لئے نقصان دہ اور غیر جمہوری ہوگا،: بلاول بھٹو زرداری

    انھوں نے کہا کہ صدارتی نظام کے لئے دوتہائی اکثریت لازمی ہے، وہ ہے ہی نہیں، ملک نہیں، کسی کی خواہشیں اور اکاؤنٹ ٹوٹ رہے ہیں تو الگ بات ہے، نوازشریف نے کیوں نکالا کا راگ الاپا، یہ صدارتی نظام کا ڈراما رچا رہے ہیں.

  • صدارتی نظام پاکستان کے لئے نقصان دہ اور غیر جمہوری ہوگا: بلاول بھٹو زرداری

    صدارتی نظام پاکستان کے لئے نقصان دہ اور غیر جمہوری ہوگا: بلاول بھٹو زرداری

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز  پارٹی بلاول بھٹو  زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں امپائر صرف ایک ہے اور  وہ عوام ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پاکستان بار کونسل کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ آج بہت سارے مسائل پر تفصیلی بحث ہوئی، عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن اہم کردار ادا کر رہی ہے، بار کونسل کے مسائل کو مل کر حل کرسکتے ہیں.

    [bs-quote quote=” ملک میں صرف ایک امپائر ہے اور وہ عوام ہیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو زرداری”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ جمہوریت اور پاکستان میں عوام کی مرضی چلتی ہے، کسی تھرڈ امپائر کی نہیں، صدارتی نظام، 18 ویں ترمیم ختم کرنے کی بات غیر جمہوری ہے، صدارتی نظام پاکستان کے لئے نقصان دہ اور  غیر جمہوری ہوگا، صدارتی نظام کی سازش پیپلزپارٹی ناکام بنائے گی، ملکی مسائل حل کرنے کے لئے پارلیمانی نظام ضروری ہے.

    انھوں نے کہا کہ نیب کالا قانون اور مشرف کا بنایا ہوا ادارہ ہے، جسے پولیٹیکل انجینئرنگ اور سیاسی مفادات کے لئے بنایا گیا، احتساب بلاتفریق ہونا چاہیے، سب کے لئے ایک قانون ہونا چاہیے، اس وقت شائد نیا سسٹم لانا مشکل ہوگا، حکومت سسٹم ٹھیک کرنا چاہے، تو ہم ساتھ دیں گے، مگر حکومت یوٹرن لیتی ہے، اب تک ایک بل پاس نہیں ہوا، حکومت کو ملک ،پارلیمنٹ اور معیشت چلانے میں کوئی دلچسپی نہیں. ریفرنڈم لانا کی باتیں غیرقانونی ہیں ایسی تجاویز نہیں دینی چاہیے.

    انھوں نے کہا کہ جمہوریت کا دفاع، انسانی حقوق کا تحفظ کیا جا سکتا ہے، جمہوریت کو خطرہ ہوا تو اس کا مل کر دفاع کریں گے، سی پیک پی پی نے شروع کیا اور ن لیگ اُسے آگے لے کر چلی، امید کرتے ہیں کہ خان صاحب سی پیک کو آگے لے کر جائیں گے، سی پیک پر سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے، یہ عوام کے لیے اہم منصوبہ ہے.

  • میاں صاحب کی بیماری کے ڈرامے کا کلائمکس آن پہنچا:  فردوس عاشق اعوان

    میاں صاحب کی بیماری کے ڈرامے کا کلائمکس آن پہنچا: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی وزیراعظم برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ میاں صاحب کی بیماری ڈرامے کا کلائمکس بھی آن پہنچا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا. ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب نے آج عدالت میں بیرون ملک علاج کی درخواست دی، ثابت ہوا کہ میاں صاحب جیل سےنجات اور لندن جانا چاہتے ہیں.

    [bs-quote quote=” غریب اس لیےغریب ہے، کیوں کہ وسائل پرن لیگ اور پی پی نے ڈاکا ڈالا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”فردوس عاشق اعوان”][/bs-quote]

    فردوس عاشق نے کہا کہ مریم اورنگزیب کرپٹ ٹولے کی ترجمان ہیں، ان کی ترجمانی پاپڑ  والے سے نکلے اربوں روپے نہیں چھپا سکتی، بلاول صاحب آپ کو عوام کے درد کا احساس ہونا تعجب سے کم نہیں.

    فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ غریب اس لیےغریب ہے، کیوں کہ وسائل پرن لیگ اور پی پی نے ڈاکا ڈالا، چوری اور سینہ زوری دیکھنی، ہو تو اپوزیشن رہنماؤں کی تقاریر دیکھ لیں. آپ ٹھاٹ باٹھ سے رہتے ہیں، کیا جانیں کے بنیادی اشیا کی قیمتیں کیا ہیں؟ بلاول روزمرہ چیزوں کے نرخ بتا دیں، تو یہ معجزے سے کم نہ ہوگا.

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات کی ذمہ دارپی پی، ن لیگ کی غلط پالیسیاں ہیں، بلاول بھٹو آپ غریب کے درد میں نہیں چیخ رہے، آپ عوام پرمسلط ہونے کے لئے لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں، عوام باشعورہیں انہوں نے موروثی سیاست کو مسترد کر دیا.

    معاون خصوصی وزیراعظم برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ بلاول کو مہنگائی کا احساس ہے، تو ابو، پھوپھو سے کہیں لوٹی دولت واپس کریں.

  • صدارتی نظام رائج کرنےکی کوشش کی تووارن کررہاہوں یہ ملک ٹوٹےگا، بلاول بھٹو

    صدارتی نظام رائج کرنےکی کوشش کی تووارن کررہاہوں یہ ملک ٹوٹےگا، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا صدارتی نظام رائج کرنےکی کوشش کی تووارن کررہاہوں یہ ملک ٹوٹےگا، وزیراعظم کےبیان سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مرد کوعورت کہنےسےکیاپیغام دیناچاہتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا معاشی صورتحال عوام کے سامنے ہے، عوام تڑپ رہے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت مزدوروں کو بے روزگارکررہی ہے، مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے، لوگوں کوکم تنخواہیں بھی مل رہی ہیں، ہر پاکستانی کیلئے زندگی تنگ ہوتی جارہی ہے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا جس بے دردی سے وزیر مہنگائی پر بات کرتے ہیں عوام دیکھ رہے ہیں، حکومت کے لوگ کہتے ہیں مہنگائی ایشو نہیں ، غربت ہمیشہ سے ایشو رہا، حکومت کا کام ہے عوام کو ریلیف پہنچائیں، ہم برداشت نہیں کریں گے آپ عوام پر کتنا ظلم کررہےہیں۔

    مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے، ہرپاکستانی کیلئےزندگی تنگ ہوتی جارہی ہے

    پی پی چیئرمین نے کہا بیرونی قرضہ بھی دیاجاسکتاہےاورعوام پرظلم بھی نہیں ہوسکتا، کیا موجودہ حکومتی وزیرصرف امیر ہونے کیلئے اقتدار میں آئے، بیرونی قرضہ کیا عوام کی کمر توڑ کر حاصل کیا جارہا ہے، یہ لوگ غریب کا حق مارنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا یہ کیسا نظام ہے امیر کو سہولتیں اور غریب پر ظلم کیاجارہا ہے، عمران خان کس معاشی انصاف کی بات کرتے ہیں، غریب کیلئے چیزیں مہنگی کی جارہی ہیں، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ غریب عوام کی بات کی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کیا غریب عوام کو ریلیف مل سکتاہے؟ پیپلز پارٹی نے تمام حکومتوں کی نسبت سب سے زیادہ نوکریاں دیں اور 150فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پیپلزپارٹی کا کارنامہ ہے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا عمران خان نےکہاتھا ایک کروڑ نوکریاں دوں گا، روزگار چھین رہے ہیں، کہا تھا 50لاکھ گھر بناؤں گا، انکروچمنٹ کےنام پر گھر بھی چھینے جارہے ہیں، یہ نظام نہیں چلےگا، عوام کی معاشی صورتحال کابھی خیال رکھاجاتاہے۔

    انھوں نے مزید کہا بجٹ میں عوام کوریلیف نہیں ملا تو یاد رکھیں، بےشک سیاستدانوں کوجیل میں ڈالیں عوام خود اپنے حق کیلئے نکلیں گے، آئی ایم ایف سے قرضے لینے کیلئے پارلیمان کو اعتماد میں ہی نہیں لیاگیا، عوام ٹیکسز کے ذریعے مزید بوجھ برداشت نہیں کریں گے۔

    بجٹ میں عوام کوریلیف نہیں ملاتویادرکھیں

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا ہرجگہ پرناکام نااہل حکومت حملے ہی حملے کررہی ہے، نااہل حکومت کیخلاف کوئی بات کرتا ہے تو اسے برداشت نہیں کرتے، ایف آئی اے اب دہشت گردوں کےسہولت کارکےماتحت ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا جمہوری نظام میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہوتی ہے، ون یونٹ اورآمرانہ حرکتوں سے یہ ملک ٹوٹاہے، صدارتی نظام رائج کرنےکی کوشش کی تووارن کررہاہوں یہ ملک ٹوٹےگا، پیپلزپارٹی ان کےسامنےسیسہ پلائی ہوئی دیوارثابت ہوگی۔

    ون یونٹ اورآمرانہ حرکتوں سےیہ ملک ٹوٹاہے

    وزیراعظم عمران خان کے صاحبہ کے بیان پر ان کا کہنا تھا وزیراعظم کےبیان سےکوئی فرق نہیں پڑتا، صاحبہ لفظ کہنےسےکسی کاقدچھوٹانہیں ہوگاجس نے کہاوہ چھوٹا ہوگا، وہ اس قسم کے بیانات سے کیا پیغام دینا چاہتےہیں، کیاآپ ایسےبیان دےکرخواتین کےخلاف بات کررہےہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا مرد کوعورت کہنےسےکیاپیغام دیناچاہتےہیں، وزیراعظم کہتےہیں عورت ہوناگالی ہے، ہم سمجھتےہیں خواتین کوسوسائٹی میں آگےلاناچاہیے، ایسے بیان دے کر عمران خان اپنے بے عزتی کررہے ہیں، کچھ نہیں پتہ توبات نہ کریں، اچھی بات نہیں کرنا آتا تو خاموش رہیں۔

    ایسےبیان دےکرعمران خان اپنےبےعزتی کررہےہیں

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا وزیرخارجہ ایک بیان اور وزیراعظم دوسرا بیان دے رہے ہیں، سمجھدار لوگوں کو چاہیے ہمارے وزیراعظم کو کچھ سمجھائیں، پیپلزپارٹی ہر فورم پر حکومت کو للکار رہی ہے، اسی لیے انہیں تکلیف ہے، عجیب بات ہے اپوزیشن پارلیمان میں بات کررہی ہے اور حکومت جلسے۔

  • بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی مفاہمتی آفر نہ ماننا حکومت کی بدنصیبی ہے: مولا بخش چانڈیو

    بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی مفاہمتی آفر نہ ماننا حکومت کی بدنصیبی ہے: مولا بخش چانڈیو

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ آج حکومت کے پاس بتانے کو کچھ بھی نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ آج حکومت اپنا کوئی کارنامہ نہیں بتا سکتی، یہ لوگ نیب کی باتیں کرتے، سنتے اور سناتے ہیں.

    [bs-quote quote=”18 ویں ترمیم ختم کرنے کا مطلب وفاق کی بنیاد کو کمزورکرنا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”مولا بخش چانڈیو”][/bs-quote]

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ یہ کھودا پہاڑ اورنکلا چوہا والا معاملہ ہے، لاڑکانہ سے ہمارے ساتھی ندیم بھٹو کو پکڑا گیا، یہ لوگ ہاتھی کو بھی پکڑیں گے، تو وہ کہے گا کہ میں بکری ہوں.

    مولابخش چانڈیو نے کہا کہ آصف زرداری ماضی کی طرح اب بھی باعزت بری ہوں گے، آج بھی کہہ رہا ہوں کہ یہ بدنصیب حکومت ہے.

    مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زر داری پرچی کی بنیاد پر بننے والے حادثاتی سیاستدان ہیں، مراد سعید

    ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور شہبازشریف کی مفاہمتی آفر نہ ماننا حکومت کی بدنصیبی ہے، اسدعمر 9 ماہ تک پاکستان کی معیشت پر جھوٹ بولتے رہے.

    مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ 18 ویں ترمیم ختم کرنے کا مطلب وفاق کی بنیاد کو کمزورکرنا ہے.

    خیال رہے کہ آج قومی اسمبلی میں حکومتی اور  اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر کڑی تنقید کی، اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی کی اور  واک آؤٹ کیا۔

  • عمر ایوب کے بھٹو سے متعلق ریمارکس پر پی پی کا قومی اسمبلی اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ

    عمر ایوب کے بھٹو سے متعلق ریمارکس پر پی پی کا قومی اسمبلی اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرِ توانائی عمر ایوب کے ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق ریمارکس پر پیپلز پارٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کو ڈیڈی کہتے تھے۔

    جنرل ایوب خان کے پوتے عمر ایوب کے ریمارکس پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور حکومتی بینچوں کے سامنے آ گئے۔

    اپوزیشن ارکان نے احتجاج کے دوران ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا، تاہم ن لیگی ارکان نے احتجاج میں ساتھ نہیں دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے وزیروں کو بھی نکالنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

    خیال رہے کہ بلاول بھٹو نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور کہا حکمرانوں کی گالم گلوچ یا نیب گردی سے ہم دبنے والے نہیں، جب ہم ضیا، مشرف اور ایوب جیسے آمروں سے نہیں ڈرے تو یہ کیا چیز ہیں، ہم حکومت کی عوام اور معیشت دشمن پالیسیوں، دھاندلی، چوری اور جھوٹ کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران شور شرابا بھی کیا گیا، حکومتی ارکان نے بینچوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین بھی حکومتی بینچوں کے سامنے آ گئے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔