Tag: بلاول بھٹو

  • وعدہ خلافی اور مشاورت سے فرار پر بلاول بھٹو  حکومت سے ناراض

    وعدہ خلافی اور مشاورت سے فرار پر بلاول بھٹو حکومت سے ناراض

    کراچی : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے حکومت کی جانب سے وعدہ خلافی پر بطور احتجاج جوڈیشل کمیشن سے اپنا نام واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وعدوں سے مکرنے اور مشاورت سے فرار پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو حکومت سے ناراض ہوگئے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے بطوراحتجاج گزشتہ ہفتے جوڈیشل کمیشن سے اپنا نام واپس لیا، بلاول نے کہا حکومت نے جوڈیشل کمیٹی میں مساوی نمائندگی کے وعدے کو پورا نہیں کیا۔

    ذرائع نے بتایا حکومت کے ساتھ پی پی کے مستقبل کا فیصلہ اب سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی، بلاول وطن واپسی پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے، جس میں اہم فیصلے کیے جائیں کے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ کے آخر میں وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی۔

    دونوں رہنماوں نے ملاقات میں 27ویں آئینی ترمیم کیلیے پارلیمنٹ کو متحرک کرنے اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کو پہلے سے آن بورڈ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • مخصوص لابی نے کالا سانپ کے تصور کو ملٹری کورٹ سے جوڑا، بلاول بھٹو

    مخصوص لابی نے کالا سانپ کے تصور کو ملٹری کورٹ سے جوڑا، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مخصوص لابی نے کالا سانپ کے تصور کو ملٹری کورٹ سے جوڑا، انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ باربار لوگ میڈیا پر تبصرہ کر رہے تھے کہ آئینی ترمیم کو متنازع بنائیں، لوگوں نے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو متنازع بنانے کی بھی کوشش کی، لوگوں نے کالا سانپ کے تصور کو ملٹری کورٹ سے جوڑ دیا تھا۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے بتایا کہ حکومت چاہتی تھی فوجی املاک پر حملہ کرنیوالوں کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو، آرٹیکل 8 میں تجویز کیوں اورکہاں سے آئی یہ بتانا چاہتاہوں ، 9مئی واقعات میں کو فوجی املاک پر حملہ کیاگیا ، ملٹری کورٹس سے متعلق سپریم کورٹ نےآئین کی تشریح کی ، ملٹری کورٹ سے متعلق عدالتی فیصلے کی وجہ سے ترمیم نہیں کرسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 8 میں صرف ایک لفظ کی ترمیم کرنے جارہے تھے جسے کالاسانپ بنادیا گیا۔

    26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کی گئی ، مولانا اور اپوزیشن کی ان پٹ کے بغیر نمبرز پورے تھے ، ہم اپنی مرضی کی آئینی ترمیم لاسکتے تھے لیکن ہماری پارٹی جمہوری ہے، میثاق جمہوریت کا وعدہ پورا کرنا تھا، اس لئے زورزبردستی کا ووٹ نہیں چاہتے تھے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آئینی عدالت کو جو اختیار دینا تھے وہ آئینی بینچ کو دے دیئے گئے ہیں، آئینی عدالت کے بجائے نام جو بھی رکھ لیں جو ہم چاہتےتھے وہ ہوگیا۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت اور آئینی بینچ میں کمپرومائز کرنے کی کوشش کرنیوالوں کی غلط فہمی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی اسی طرح تنقید کا نشانہ بنایاگیا جیسے18ویں ترمیم کو بنایاگیا، 26 ویں ترمیم کے مسودے کے پوائنٹ پر تنقید کی جارہی تھی اورکہا جاتا تھا ٹائم غلط ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے، ماضی میں مسلسل کوشش کی جاتی رہی کہ سیاست کو متنازع بنایا جائے، ہر جمہوری فیصلہ سیاسی ہوتا ہے اس کا کوئی نا کوئی نتیجہ نکلتا ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ ہماراخیال تھا کہ عدم استحکام اور اٹھنے والا سوالات ختم ہوں گے ، دنیا میں واحد مثال یہ ہے کہ ججز سمجھتے ہیں کہ ہماراآئین ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے۔

  • نہیں معلوم تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے، بلاول بھٹو کا دعویٰ

    نہیں معلوم تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے، بلاول بھٹو کا دعویٰ

    اسلام اباد : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری دعویٰ کیا ہے کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بی بی سی کو انٹرویو میں جسٹس منصور علی شاہ کے حوالے سے کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ چیف جسٹس منصور علی شاہ نہیں بنیں گے ، 26ویں آئینی ترمیم جیسا اتنا بڑا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا۔

    پیپلز پارٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سال 2008 میں ہم آئے تھے کیا اسوقت نہیں کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے ، 2008 میں بھی دوتہائی اکثریت چھینی گئی پھر بھی ہم نے آئین سازی کی، ضیا الحق نے آئین سازی کی کیا اس کو عدالت نے اختیاردیا تھا یا نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کہتے ہیں فارم 47 اور ہم کہتے تھے یہ سلیکٹڈ تھے، میں نا فارم 47والا ہوں اور نا سلیکٹڈ والا ہوں، آئین سازی سےمتعلق پیپلزپارٹی پر فوج کی ایما پرلگنےوالا الزام جھوٹا ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کےنکات پر عملدرآمد اسٹیبلشمنٹ نہیں والدہ کے کہنے پر کئے، میرےوالد کی زبان کاٹی گئی ، ساڑھے 11سال جیل میں رکھا گیا ، کیا ہم نے حکومت میں آکر ان کے ساتھ ایسا کچھ کیا۔

    نئے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری

    عمران خان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آج وہ بھگت رہا ہے جو اس نے خود کیا ہے ، افسوسناک ہے پاکستان کی سیاست اس رخ پر چل رہی جو بانی پی ٹی آئی چاہ رہا تھا۔

  • وزیر اعظم اور بلاول بھٹو کی آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش

    وزیر اعظم اور بلاول بھٹو کی آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش

    اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں آئینی ترامیم پر اعتراض دور کرنے کی کوشش کی تاہم کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر رات گئے اہم بیٹھک ہوئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔

    جس میں چھبیسویں آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش کی گئی۔

    وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری ملاقات کے بعد مولانا کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوگئے، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ سے واپس جاتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کو 26 ویں آئینی ترمیم میں شامل 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پر مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    یاد رہے جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض برقرار ہے، حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ مشاورت جاری ہے، وہ راضی ہوگئے تو آج ہی سینیٹ میں ترامیم پیش کردی جائیں گی۔

    جے یوآئی ذرائع نے بتایا تھا کہ مجوزہ ترمیم میں آرٹیکل آٹھ، آرٹیکل دو سو تینتالیس اور پینل پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

    گذشتہ روز ن لیگ اور پی پی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئیں تھیں اور چھبیسیویں 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں آئینی عدالت ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتیں اور جے یو آئی میں آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوگیا ہے، مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ شیئر کریں گے۔

    اس حوالے سے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم پرحکومت اور جےیوآئی میں اتفاق ہوگیا ہے، صرف پھونک مارنی ہے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی وفد نے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سےان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، وفدمیں عمر ایوب، اسدقیصر، سلمان اکرم راجہ بیرسٹرگوہر،حامدخان اورصاحبزادہ حامد رضا وفدکا حصہ تھے۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ابتدائی ڈرافٹ کو مسترد کردیاتھا۔ کچھ چیزیں اب بھی مشاورت کے قابل ہیں تاہم مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا،ترمیم متفقہ ہونی چاہیئے تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا تھا کہ ایک طرف مذاکرات چل رہے ہیں دوسری طرف ارکان کو ہراساں کیا جارہا ہے ، جے یوآئی ف کے ایک رکن کو اغوا کیا گیا ہے، اگر آپ کا رویہ کا بدمعاشی کا ہوگا تو ایسے معاملات نہیں چلیں گے، صبح تک ان معاملات کو تبدیل ہونا چاہیئے۔

  • حکومت مطمئن ہے ان کے پاس آئینی ترمیم کے لئے دوتہائی اکثریت موجود ہے، بلاول بھٹو

    حکومت مطمئن ہے ان کے پاس آئینی ترمیم کے لئے دوتہائی اکثریت موجود ہے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ حکومت مطمئن ہے ان کے پاس دوتہائی اکثریت موجودہے بہتر ہوگا تمام پارٹیوں کے ساتھ مل کرترمیم کریں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں تمام ارکان نے اپنی رائے کا اظہار کیا، اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اپنا ڈرافٹ پیش کیا، حکومت نے وکلا تنظیموں کیساتھ بات چیت پر کمیٹی کو آگاہ کیا۔

    چئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ آئینی عدالتوں کےقیام اورآئینی عدالتوں میں ججزکی تعیناتی کے طریقہ کار کو شیئرکیا، فضل الرحمان نے پھر کہا کہ پیپلز پارٹی کیساتھ مل کر متفقہ ڈرافٹ بنائیں گے، مولانافضل الرحمان کی رائے سے اتفاق کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے لیے بہتر ہوگا کہ تمام پارٹیوں کیساتھ مل کرآئین سازی کریں، شروع سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش تھی اور آج بھی یہ ہی ہے اور کل بھی کوشش ہوگی تمام اپوزیشن جماعتوں کیساتھ بامعنی مذاکرات ہوں۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ایسی صورتحال پیدانہیں ہونےدیں گےکہ بس مخالفت برائےمخالفت ہو، حکومت مطمئن ہےکہ ان کےپاس دوتہائی اکثریت موجود ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیر قانون نے اجلاس میں کہا کہ وہ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے ، مولانا فضل الرحمان نے ڈرافٹ نہیں دیا، ہمارا ڈرافٹ دو ہفتے سے مولانا فضل الرحمان کے پاس موجود ہے۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نےحکومت سے کہا آئینی ترامیم کیلئے اپنا مؤقف کمیٹی میں رکھے جبکہ پی ٹی آئی ایک طرف آئینی ترامیم کو روکنا چاہتی ہے پھر وقت بھی مانگتی ہے۔

  • آئینی عدالت بنا کر رہیں گے، بلاول بھٹو کا دو ٹوک اعلان

    آئینی عدالت بنا کر رہیں گے، بلاول بھٹو کا دو ٹوک اعلان

    کراچی : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ آئینی عدالت بناکررہیں گے، فوری انصاف اورصوبوں کے درمیان فرق ختم کرنے کیلئے آئینی عدالت کا قیام ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے سندھ ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 1973کےآئین کی وجہ سےطاقتورملک ہے، میں اس خاندان،جماعت سے تعلق رکھتاہوں جس نے آئین دیا، ہم  نےآمرانہ دوربھی دیکھےہیں، 11سال جمہوریت،آئین،قانون بھول جاتےہیں اورسارااختیارآمرکودے دیتے ہیں۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ قانون سازی اورآئین سازی عدالت کےتحت نہیں ہوسکتی، ہماراعدالتی نظام ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے، پارلیمان کودھمکی دی گئی آپکےپورےآئین میں ترمیم کریں گے ، امریکا میں دیکھ لیں سپریم کورٹ کےجج کی تعیناتی پارلیمان کےسامنےہوتی ہے، امریکاکی پارلیمان کہےگی آپ جج بننےکےقابل ہو تو وہ جج بنتاہے ، یہی وجہ ہےآج تک امریکا میں آمریت نہیں ہے۔

    بلاول بھٹو نے بتایا کہ ہمیں دھمکی دی گئی آپ آئین میں ترمیم کریں، 19ویں آئینی ترمیم اس دھمکی کی وجہ سےآئی، جس دھمکی پر ترمیم ہوئی آج تک تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، میثاق جمہوریت کےمطابق بینظیر بھٹو نے جو وعدہ کیا پورا کرکے دکھائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماضی سے سبق سیکھا ہے، وکلابرادری کی بہت عزت کرتے ہیں، عدلیہ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے 50 سال بعدایک عورت کوانصاف دیا، ہمارا نیا پارلیمان آدھے سے زیادہ وکلا برادری سے بھرا ہوا تھا، قانون اور آئین سازی عدالت کے زریعے نہیں ہوسکتی، 184اور186کےنام پرجج صاحبان نے خود کو طاقت دی کہ وہ قانون سازی کرسکیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ قائدعوام شہیدذوالفقارعلی بھٹوقتل کیس میں54سال انتظارکرناپڑا، ہمیں بتایا گیا10 اےکی وجہ سےماضی کی غلطیوں کودرست نہیں کیاجاسکتا، آپ نےاس کیس کا سنا جہاں 2بھائیوں پر قتل کاالزام تھاسالوں بعدبری ہوگئے ، جس کام کیلئےآپ عدالت میں بیٹھےہووہ ذمہ داری پوری نہیں ہورہی، آپ وکیل بنےہیں توعوام کوانصاف دینےکیلئےبنےہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم چاہتےہیں عدالتی نظام کوطاقتوربنائیں،فوری انصاف ملے، وفاقی آئینی عدالت کاچیف جسٹس روٹیشن پرہوگا، ہرصوبےکواپنےچیف جسٹس کےنمائندےکی باری ملے گی۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ آپ مانتےہیں عدالتوں میں بہت کیسزالتواکاشکارہیں، 15فیصدکیس آئین اورقانون سےمتعلق ،باقی عام آدمی کےکیسزہیں، 15فیصدسیاسی کیسزمیں90فیصدٹائم دیاجاتاہے، ہم چاہتے ہیں عوام کوانصاف دلوائیں توانہیں وہ کام کرنےدیں۔

    انھوں نے بتایا کہ آئینی،سیاسی فیصلےکیلئےآئینی وفاقی عدالت ضروری ہے، آئینی عدالت آئین اورسیاسی کیسز دیکھےگی افتخارچوہدری کے زمانے سے ان پٹ لیتےآرہےہیں، سپریم کورٹ بارالیکشن سمیت ہرتقریرمیں آئینی عدالت، جوڈیشل ریفارمزکا ذکر ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت،جوڈیشل ریفارمزکوئی نئی چیزنہیں ہے، جن کی تاریخ اپریل2021 سے شروع ہوتی ہے ان کیلئے نئی بات ہے، جن کی تاریخ 1973سےشروع ہوتی ہےان کیلئےپرانی بات ہے، 58 ٹو بی کی پاور عدالت نے اپنے پاس رکھی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ نوازشریف،یوسف گیلانی پرعدالت نےوہ طاقت استعمال کی، پی ٹی آئی حکومت کیخلاف تحریک چلاتے وقت سب نے کہا عدالت جائیں، پی پی کا مؤقف تھا عدالتی 58 ٹوبی کے اختیار کیساتھ اسے گھر نہیں بھیجناچاہتے، ہمارا مؤقف تھا پارلیمان پر زور دیں عدم اعتماد واحد آئینی طریقہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نےاس کالےقانون کوآئین سےہٹادیا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے پاکستان میں آمر تو کسی جج نے یہ اختیار استعمال کیا، 63اےکاجب فیصلہ کیاجارہاتھاتوکیاکسی نےآئین پڑھا، کسی نےسوچا کتنا بڑا فیصلہ سنانے جا رہے ہیں کسی سے پوچھ لیں، عدالت نے اختیار اپنے پاس لے لیا آئین میں ترمیم وہ کرسکتے ہیں ہم نہیں، عدالت نے 63 اے میں ترمیم کروائی جوآپ نے لکھا وہ نہیں ہے۔

    انھوں نے سوال کیا کہ بتایا جائے کون سےآئین، قانون اوررول آف لا کے مطابق فیصلےدیےجارہےہیں، لاہور ہائیکورٹ میں24اسامیاں ہیں آپ ایک اوربینچ بنالیں، آپ کہتےہوججزمیں اضافہ کررہے ہیں سوبسم اللہ میں چاہتا ہوں، آپ نے18ویں ترمیم کےمطابق جوترمیم کی اس کے مطابق نہیں ہمارےآئین کے مطابق ترمیم کریں۔

    اپنے خطاب میں بلاول نے کہا کہ آپ نےجج بننا ہے تو پریکٹس پر پریکٹس کریں، آپ نے جج بننا ہے مائی لاڈمائی لاڈمائی لاڈ کہو، آپ شہبازشریف یا کسی جج صاحبان کی نیت پر شک کرتے ہو کرو، کسی ادارے کی نیت پر شک کرتے ہو کرو، میری نیت پر شک مت کرو کیونکہ 3 نسلوں سے آئین کیلئے جدوجہد کرتا آرہا ہوں، یہی تو وجہ ہے ہمارا نظام ٹوٹا پھوٹا ہے، میرے آئین کی بالادستی کیلئے ضروری ہے تمام صوبوں کوبرابرحقوق ملیں، کل کسی جج میں ہمت نہ ہوکہ کہے کالاباغ ڈیم بناؤ۔

    چیئرمین پی پی نے اعلان کیا کہ آئینی عدالت بناکررہیں گےتاکہ کسی اوروزیراعظم کو تختہ دار پر نہ لٹکایا جائے، بہتر ہوگا مشاورت اورمل بیٹھ کرآئینی عدالت بنائیں، آئینی عدالت تو بنے گی جوڈیشل ریفارمز لانے پڑیں گے۔

  • آئینی عدالتوں کے قیام کا بانی پی ٹی آئی سے تعلق نہیں، بلاول بھٹو

    آئینی عدالتوں کے قیام کا بانی پی ٹی آئی سے تعلق نہیں، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کے قیام کابانی پی ٹی آئی سے تعلق نہیں، جیل بھیجنا آئینی عدالتوں کا کام نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے ایک انٹرویو میں کہا لگتا تھا جے یوآئی کےساتھ ہم ایک پیج پر تھے، پھر جے یوآئی کے اعتراضات آئے تو ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی، آج بھی کوشش ہے جے یوآئی کے ساتھ مل کر صاف اورشفاف آئینی ترامیم لےکرآئیں۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اگر جےیوآئی سے مشاورت کامیاب نہیں ہوتی تو بھی نمبرز پورے کرنے کی کوشش کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے قیام کا بانی پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، جیل بھیجنا آئینی عدالتوں کا کام نہیں۔

    اس سے قبل چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنی ذات کے سوا بھی سوچنا چاہیے،پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ عدالتی نظام چلے نہ ہی پارلیمان چلے، صدور، وزرائے اعظم کی تقاریر دیکھیں سب نے عدالتی اصلاحات کی بات کی ہے۔

  • بلاول بھٹو کی 36 سال  سالگرہ پر بہنوں کی مبارکباد

    بلاول بھٹو کی 36 سال سالگرہ پر بہنوں کی مبارکباد

    اسلام آباد : چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کو 36 ویں سالگرہ پر بہنوں آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو کی جانب سے مبارک باد دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 36 سال کے ہوگئے، بڑے بھائی کو آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو کی جانب سے سالگرہ کی مبارک باد دی گئی ۔

    ۔بختاور بھٹو نے انسٹاگرام اسٹوری پر بھائی اور بیٹے کی ایک خوبصورت ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ چھتیسویں سالگرہ مبارک بلاول۔

    رکنِ قومی اسمبلی و خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو نے بھی بھائی کی سالگرہ کے اعزاز میں ایک پوسٹ کو انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Aseefa Bhutto Zardari (@aseefabz)

  • جے یو آئی ف نے بلاول بھٹو کے دعوے کی نفی کردی

    جے یو آئی ف نے بلاول بھٹو کے دعوے کی نفی کردی

    جمیعت علماء اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آئینی ترمیم کے مسودے کی شقوں کا علم تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ مسودے میں کیا کچھ تھا انہیں معلوم نہیں تھا۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلاول بھٹو سے جو باتیں ہوئیں ان سے یہ تاثر ملا کہ انہیں مسودے کی شقوں کا علم تھا۔

    جے یو آئی ف کے رہنما نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے تو ہمیں یہاں تک کہا کہ کیا کریں مجبوری ہے کرنا پڑے گا۔

    پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان سے زبانی باتوں پر مشاورت کی جارہی ہوتی تھی، تاثر ایسا دیا جارہا تھا جیسے مولانا فضل الرحمان کی تقریر پرکوئی دستاویز بنائی گئی ہے۔

    سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سیاہ لفافے میں ایک دستاویز فضل الرحمان کے گھر بھجوائی گئی، دستاویز پڑھنا ہی شروع کی تھی کہ بلاول بھٹو ملاقات کیلئے آگئے، دستاویزمیں آرٹیکل8میں ترمیم بھی لکھی تھی جس کا ذکربلاول بھٹو سے کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹونے کہا کیا کریں مجبوری ہے ترمیم کی حمایت کرنا ہوگی، کاغذ ایک دن پہلے دیا گیا جبکہ دوسرے دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا، ہم نے آرٹیکل51 سے متعلق اور آرٹیکل199سے متعلق اعتراض کیا، بلاول بھٹو نےبھی اپنی مجبوریاں بیان کرناشروع کردیں۔

    کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ کاغذ ہم نے پورا نہیں پڑھا تھا، مجموعی طور پر56کلاز تھیں،
    اب53کلاز رہ گئی ہیں اس میں بھی بلاول بھٹو نے ایک بڑھائی ہے، طے یہ ہوا کہ کل صبح ملاقات ہوگی، اعتراضات پر نوٹ تحریر کردیا۔

    جے یو آئی ف کے رہنما کا کہنا تھا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو صبح فون کیا تو انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں آپ کا نام ڈلوا دیا ہے، دوسرے دن بلاول سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ رہنمائی کریں ہم سپورٹ کرینگے۔

    میں نے دوسرے دن تمام کلاز پڑھیں اور مولانا فضل الرحمان کو وائس نوٹ بھیج دیا، جب انہوں نے بلایا تو ان کو تمام صورتحال پر بریفنگ دی، مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو آگاہ کیا کہ یہ سادہ بات نہیں ہمیں وقت چاہیے۔

    کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ سویلین کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل سے متعلق بلاول نے بتایا کہ اسے مسودے سے نکال دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس جو کاغذ ہےاس میں آج بھی سویلین کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی کلازشامل ہے۔

    مزید پڑھیں : عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کا رد عمل

    بلاول بھٹو نےحالیہ میٹنگ میں کہا کہ ہم مل کر ایک دستاویز تیار کرتے ہیں، ان کو کہا کہ آپ اپنی دستاویز تیارکریں اور ہم اپنی دستاویز تیار کرتے ہیں، آج مرتضیٰ وہاب کا فون آیا تھا لیکن ابھی تک ان سے بات نہیں ہوپائی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔

  • پیپلز پارٹی ملٹری کورٹس کے حق میں نہیں، بلاول بھٹو

    پیپلز پارٹی ملٹری کورٹس کے حق میں نہیں، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی ملٹری کورٹس کے حق میں نہیں، حکومت چاہتی ہے تو ملٹری کورٹس پراتفاق رائے پیدا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی ملٹری کورٹس کےحق میں نہیں، سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق 2 تجاویز ڈرافٹ میں شامل تھیں، ایک تجویز تھی ملٹری انسٹالیشن پرحملہ کرنےوالوں کاٹرائل ملٹری کورٹس میں ہونا چاہیے۔

    چیئرمین پی پی نے بتایا کہ جےیوآئی کےمؤقف بھی سنا اور حکومت آرٹیکل 8 میں ترمیم چاہتی تھی تو پیچھے ہٹے، میری پارٹی کامؤقف تھااس وقت آئین کےآرٹیکل8 میں ترمیم کایہ وقت درست نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملٹری کورٹس کا ہونا سمجھتی ہے تو اتفاق رائے پیدا کرے اور ترمیمی ڈرافٹ لائے۔

    رکن اسمبلی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سےمتعلق نومئی کے ثبوت ہیں تو حکومت سامنےلائے اور قانونی طور پر اس کو آگے لیکر جائے۔ بانی پی ٹی آئی کی ملٹری کورٹس میں پیشی سے متعلق آئینی ترمیم کےبغیر آگے نہیں جاسکتے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس سے متعلق عدالت کافیصلہ موجود ہے۔ کوئی ذاتی نظام نہیں بنانا چاہتے جو کسی کورول ان یارول آؤٹ کرتے ہیں۔