Tag: بلاول بھٹو

  • مجھے کوئی شک نہیں آئندہ چیف جسٹس منصورعلی شاہ ہوں گے، بلاول بھٹو

    مجھے کوئی شک نہیں آئندہ چیف جسٹس منصورعلی شاہ ہوں گے، بلاول بھٹو

    چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ آئندہ چیف جسٹس منصورعلی شاہ ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس اور آنے والے چیف جسٹس دونوں معزز ہیں، جسٹس منصورعلی شاہ تو اس بینچ میں شامل تھے جنھوں نے میرے نانا کے کیس کا فیصلہ دیا، ہم چاہتے ہیں ایسی آئینی ترمیم نہ ہو جس پرکوئی کل اعتراض اٹھائے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معزز ججز کو متنازع بنانے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے، یہ ایک عام سی آئینی ترمیم نہیں اسی لیے ہم چاہتے ہیں اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں جتنی بھی آئینی ترامیم ہوئی انھیں اڑا دیا گیا یا اہمیت ختم کی گئی، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا بڑا پن ہے کہ انھوں نے اپنے اختیارات میں کمی کی۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمان کا بنایا ہوا ہے قبول کرینگے، سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق دو تجاویز ڈرافٹ میں شامل تھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا شروع سے مؤقف رہا ہے کہ ملٹری کورٹس کے حق میں نہیں، ایک تجویز تھی ملٹری انسٹالیشن پرحملہ کرنے والوں کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہونا چاہیے، میں اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے اور حکومت کیساتھ انگیج کرنے کیلئے تیار تھا۔

    بلاول بھٹو نے بتایا کہ جے یو آئی کا مؤقف بھی سنا اور حکومت آرٹیکل 8 میں ترمیم چاہتی تھی تو پیچھے ہٹے، حکومت ملٹری کورٹس کا ہونا سمجھتی ہے تو اتفاق رائے پیدا کرے اور ترمیمی ڈرافٹ لائے۔

    انھوں نے کہا کہ میری پارٹی کا مؤقف تھا اس وقت آئین کے آرٹیکل 8 میں ترمیم کا یہ وقت درست نہیں، بانی پی ٹی آئی سے متعلق 9 مئی کے ثبوت ہیں تو حکومت سامنے لائے۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ حکومت ثبوت سامنے لائے اور قانونی طور پر اس کو آگے لےکر جائے، ملٹری کورٹس سے متعلق عدالت کا فیصلہ ہے۔

  • پیپلز پارٹی کی ن لیگ کی پالیسیوں پر تحفظات کا معاملہ شدت اختیار کر گیا

    پیپلز پارٹی کی ن لیگ کی پالیسیوں پر تحفظات کا معاملہ شدت اختیار کر گیا

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی لاول بھٹوزرداری کی وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات طے ہوگئی ، جس میں پی پی چیئرمین مہنگی بجلی معاملے پر طویل مدتی حل تجویز کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی ن لیگ کی پالیسیوں پر تحفظات کا معاملہ شدت اختیار کر گیا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات طے ہوگئی، جس کے لئے چیئرمین پی پی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

    پیپلزپارٹی ذرائع نے بتایا وزیراعظم شہبازشریف آج رات چیئرمین پیپلز پارٹی کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے، دونوں رہنماوں کی ملاقات خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔

    ذرائع نےکہا کہ چیئرمین پی پی وزیراعظم کو حکومتی معاشی پالیسیوں پر تحفظات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ پنجاب کے حوالے سے تحریری معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کریں گے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت آئی ایم ایف کی پابندیوں کا رونا روتی ہے، کیا پنجاب میں سبسڈی دینے پر آئی ایم ایف کو اعتراض نہیں ہو گا، سندھ کے حوالے سے ہی کیوں آئی ایم ایف کا نام لیا جاتا ہے، پی پی ذرائع

    ذرائع نے کہا کہ مہنگی بجلی کے معاملے پرطویل المدتی حل تجویز کریں گے اور وزیراعظم کو سستی بجلی پیدا کرنے کےلیے تھرکا کوئلہ استعمال میں لانے کی بھی تجویز دیں گے،

    ذرائع کے مطابق وفاق سنجیدگی دکھائے بجلی مسئلے کا طویل المدت حل نکل سکتا ہے، وفاق بجلی کے معاملے پر سندھ کے ساتھ بات چیت کرے۔

  • پی پی پنجاب صوبائی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی، بلاول بھٹو کے سامنے شکایات کے انبار

    پی پی پنجاب صوبائی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی، بلاول بھٹو کے سامنے شکایات کے انبار

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی پنجاب کی تنظیم صوبائی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی اور بلاول بھٹو کے سامنے شکایات کےانبارلگادیئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی پی بلاول بھٹوکی پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنماؤں سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کے پنجاب حکومت سے متعلق تحفظات دور نہ ہوسکے،جس پر تنظیم صوبائی حکومت کے خلاف پھٹ پڑی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب کی تنظیم  نے بلاول بھٹو کے سامنے شکایات کےانبار لگا دیئے، ارکان نے کہا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کے ایم پی ایز تک کواہمیت نہیں دی جارہی اور پنجاب کی بیوروکریسی پیپلزپارٹی سےتعاون نہیں کررہی۔

    ارکان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے پنجاب کی انتظامیہ کوپی پی سےمتعلق خصوصی ہدایات ہیں، پیپلزپارٹی ارکان پنجاب اسمبلی کے ترقیاتی کام نہیں کیے جارہے۔

    ذرائع نے کہا کہ پنجاب حکومت تحریری معاہدے پر پیشرفت نہیں کررہی، بلاول بھٹو تحفظات وزیراعظم کےسامنے رکھیں۔

    اجلاس میں بلاول بھٹو ارکان کے تحفظات نوٹ کرتے رہے اور پنجاب حکومت کے رویے پر حیرانی اورپریشانی کااظہار کرتے ہوئے تحفظات وزیراعظم تک پہنچانےکی یقین دہانی کرادی۔

    بلاول بھٹو سے پی پی وفد کی گزشتہ رات ملاقات ہوئی تھی، راجہ پرویزاشرف،حسن مرتضیٰ سمیت دیگرپارٹی رہنما وفد میں شامل تھے۔

  • ملک کو آئینی بحران میں دھکیلنے کی کوشش ہو رہی ہے، بلاول بھٹو

    ملک کو آئینی بحران میں دھکیلنے کی کوشش ہو رہی ہے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ نفرت کی سیاست کےباعث عوام معاشی بحران سےگزر رہےہیں، ملک کوآئینی بحران میں دھکیلنے کی کوشش ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نفرت ،تقسیم کی سیاست عروج پر ہے ،جوتقسیم سیاست میں آج موجودہےتاریخ میں کبھی نہیں دیکھی۔

    رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہے تو اس ایوان میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا ، ہم ایک دوسرے کو چور کہہ رہے ہیں ، نفرت کی سیاست کےباعث عوام معاشی بحران سےگزررہےہیں،ملک کوآئینی بحران میں دھکیلنےکی کوشش ہورہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں لااینڈآرڈرکی صورتحال مشکل ہوتی جارہی ہے، ہم نےملک کاتحفظ،دہشتگردوں کامقابلہ کرنا ہے تو کیا کرنا چاہئے۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ دن رات ٹی وی کھولیں توایک دوسرےکوگالیاں دےرہےہیں، ٹی وی پر صرف ہم چوروہ چورہم غداروہ غدار ہے چل رہاہوتاہے، کوئی طریقہ نکالناہوگاکہ سیاسی دائرےمیں لڑائیاں لڑیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاستدان بنگلادیش کےحالات بڑےغورسےدیکھ رہےہیں،بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم پراحتجاج شروع ہوا، اس کوٹےکو2018میں شیخ حسینہ واجدنے خود ختم کیاعدالت نےبحال کیا، بنگلادیش میں احتجاج شروع ہواجس کےنتیجےمیں شیخ حسینہ واجدکوعہدہ چھوڑنا پڑا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ اپوزیشن لیڈر بتائیں کیا بلے کا نشان میں نے چھینا تھا ، ملک کو آئینی بحران میں دھکیلنے کی کوشش ہو رہی ہے، یہ بحران ایوان میں یاوزیر اعظم کی طرف سے نہیں پیداکیاجارہاہے، عدالت نے کہا تھاانھوں نے پارٹی الیکشن میں دھاندلی کی ان کونشان نہیں ملےگا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایک فیصلے سے انھیں ایسا فائدہ ملا کہ انکی سیاست موبلائزہوئی ، ایک مری ہوئی سیاسی جماعت کوایسافائدہ دیاکہ پوری جماعت موبلائزہوگئی۔

  • اگلے اولمپکس میں ہم ایک نہیں ، چاروں صوبوں سے ارشد ندیم واپس لیکر آئیں گے، بلاول بھٹو

    اگلے اولمپکس میں ہم ایک نہیں ، چاروں صوبوں سے ارشد ندیم واپس لیکر آئیں گے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ اگلے اولمپکس میں ہم ایک نہیں چاروں صوبوں سے ارشد ندیم واپس لیکر آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ارشد ندیم کو مبارک باد پیش کرتاہوں، ارشدندیم نے محنت کرکے ناممکن کو ممکن کردیا، انھوں نے جیولن میں اولمپکس کے ریکارڈ توڑ دیئے اور گولڈ میڈل لیکر واپس آرہاہے.

    چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی طرف سے ارشد ندیم کو مبارکباد دینا چاہوں گا، پوری قوم ارشد ندیم کی جیت پرفخرکرتی ہے، پاکستانی نوجوانوں کوجب بھی موقع ملاوہ کامیاب ہوکرواپس آتےہیں۔

    رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ کھیلوں کے فروغ کے لئیے خصوصی فنڈ مختص کیا جائے ، ملک بھر سےٹیلنٹ تلاش کیا جائے ، یہ شہر اس لئے بنا تھا کہ عوام کے مسائل یہاں سےحل ہوں، اگلےاولمپکس میں ہم ایک نہیں چاروں صوبوں سے ارشدندیم واپس لیکر آئیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے اتنی صلاحیت رکھتے ہیں، کرکٹ،اولمپکس بلکہ فٹبال ورلڈ کپ بھی جیت کرلا سکتے ہیں، لیاری میں ہر دوسرا بچہ ایسا ہے جو فیفا ورلڈکپ جیت کرلاسکتاہے، کچھ دن پہلے پشاورمیں لڑکیوں سے ملا ، جو ڈی آئی خان سے تائیکو انڈوجیت پرمیڈل لارہے ہیں۔

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ افسوس وفاقی اورصوبائی حکومت نےنوجوانوں کا ساتھ نہیں دیا، ہرصوبےکاایک فنڈمختص کیاجائےوفاق اور صوبے اس میں حصہ ڈالیں۔

  • بلاول بھٹو کا اختلافات پر نوٹس، بلوچستان کی پارٹی قیادت کو شوکاز جاری ہو گئے

    بلاول بھٹو کا اختلافات پر نوٹس، بلوچستان کی پارٹی قیادت کو شوکاز جاری ہو گئے

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، بلاول بھٹو نے پارٹی کی خراب صورت حال پر نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر چنگیز جمالی، نائب صدر عمر گورگیج، جنرل سیکریٹری اور سیکریٹری اطلاعات کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

    بلوچستان پارٹی کی قیادت کو شو کاز سیکریٹری جنرل پی پی کی ہدایت پر انچارج سنٹرل سیکرٹریٹ پی پی سبط الحیدر بخاری نے جاری کیے ہی، پیپلز پارٹی بلوچستان کی قیادت کو 10 روز میں شوکاز کا جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے، نوٹس کا جواب نہ دینے پر پارٹی قواعد کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پی پی بلوچستان کے رہنماؤں نے پارٹی قواعد کی خلاف ورزی کی ہے، قیادت نے گزشتہ روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی، جس میں انھوں نے ڈویژنل، ضلعی عہدے داران کی معطلی کا اعلان کیا، یہ پریس کانفرنس پارٹی قواعد کی خلاف ورزی تھی، رہنماؤں کو پارٹی عہدے داران کی معطلی کا اختیار نہیں ہے۔

    شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف پارٹی قواعد کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے؟ اس لیے اس نوٹس کے دس دن کے اندر اندر جواب دیا جائے۔

  • قومی میثاق معیشت بنانا ہے تو پھرسب سے مشاورت کرنا پڑے گی، بلاول بھٹو

    قومی میثاق معیشت بنانا ہے تو پھرسب سے مشاورت کرنا پڑے گی، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ قومی میثاق معیشت بناناہے تو پھر سب سے مشاورت کرنا پڑے گی، حکومت اپوزیشن سے بھی بجٹ پر تجاویز لے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا بنیادی مسئلہ روٹی،کپڑااورمکان کی فکرہے، عوام کامسئلہ بڑھتی منہگائی اور غربت ہے، ملک کے عوام کوسیاسی ایشوسےدلچسپی نہیں معاشی بحران سے ہے، عوام سمجھتےہیں حکومت ان کے بنیادی مسئلے کو ترجیح دیں گے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چارٹرڈ آف اکنامی کی بات کی، پاکستان کے لانگ ٹرم مسائل کا حل صرف چارٹرڈ آف اکنامی ہے، وہ چارٹرڈ کہیں سے ڈکٹیٹ نہیں ہوسکتا ، اگرقومی میثاق معیشت بنانا ہے تو سب سےمشورہ کرنا پڑے گا۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہمیں چاہئے عالمی سطح پر پیغام بھیجیں پاکستان نے اگلے 5 سال کیلئےمعاشی پلان مرتب کیاہے، ہم نے اس حکومت اوروزیراعظم کاساتھ دینےکافیصلہ کیا، ن لیگ اورپیپلزپارٹی کےدرمیان ایک ایگریمنٹ طے ہوچکا تھا، اس معاہدے کے مطابق بجٹ ہمارے ساتھ ملکر بناناچاہئے تھا لیکن ن لیگ نے اس معاہدے پرعمل نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتےہیں بجٹ میں ہم شامل ہوتےتوشایدبہترنتیجہ نکلتا، بجٹ کیلئے اپوزیشن کیساتھ بھی بیٹھناچاہیےتھا، بجٹ میں اپوزیشن کو بھی ملاتے توانکو بھی کچھ کرنے کاموقع ملتا ، اپوزیشن ارکان ایوان میں آتےہیں تو احتجاج کرکےچلےجاتےہیں، ان کی رائے لیتے تو سیاسی طور پر بھی جیت ہوتی اور معاشی حالات بھی بہتر ہوتے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کےمعاشی حالات کسی سےڈھکےچھپےنہیں ہیں، ہم سب دعاگوہیں وزیراعظم اورانکی ٹیم کامیاب ہو، معاشی حالات کےمطابق سب سےبڑامسئلہ مہنگائی کا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ جب الیکشن لڑ رہے تھے تو کہا جاتا تھا 5 سال پہلے معاشی حالات کیاتھے، ایک فیملی جس کی انکم 5 سال پہلے 35 ہزار تھی تو ملکرخرچہ پورا کرلیتے تھے اور آج اسی خاندان کووہی خرچہ کرنے کیلئے75ہزارروپے کی ضرورت ہے۔

    رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ جہاں تک معاشی اعشاریوں کی بات ہےمہنگائی اب بھی باقی ہے، امیدہےحکومت وہ پالیسی جاری رکھے گی جس سےمہنگائی میں کمی آرہی ہے، حکومت5سال میں صرف مہنگائی کم کردےتوسیاسی طورپربڑی کامیابی ہوگی۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عام آدمی مہنگائی کو بوجھ نہیں اٹھا سکتا ، امید ہے حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں کامیاب ہوگی۔

    بلاول بھٹو نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام میں25فیصداضافے پر حکومت کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام غربت کامقابلہ کرنےکیلئےہے، یہ پروگرام عالمی سطح پر رول ماڈل پروگرام ہے، ہمیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سازشوں سےبچانے کیلئے آئینی تحفظ دینا ہوگا۔

    انھوں نے بتایا کہ ہم سب اپوزیشن میں تھےجانتےہیں ملک میں کیا کیا خطرات تھے، سب جانتے ہیں باجوہ ڈاکٹرائن کی طرف سے کون کون نشانے پر تھے، اب ہم سب ایک ہوئےاورسیاسی قدم اٹھایا ، ہم نےفیصلہ کیاسیاست کونقصان ہولیکن پاکستان کادفاع کرناہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غربت کا مقابلہ کرنا ہو یا قدرتی آفات کا، بی آئی ایس پی کے ذریعے عوام کو ریلیف ملا، افسوس کی بات ہے کسی ڈاکٹرین کے نتیجے میں ہمارے منصوبے کو ختم کرنے کی سازش کی گئی، پیپلزپارٹی آگےبھی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام پرکام کرے گی۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس کے حوالے سے بعض اچھے فیصلے لئے ہیں ، غریبوں کے بجائے امیروں سے ٹیکس لینے کی باتیں ہوتی ہیں مگر ناکام رہے، کوشش کی کہ مثبت چیزیں نکالوں لیکن میرے لئے بہت مشکل تھا، ہمارا سیاسی فلسفہ ٹیکس کلیکشن پر یقین رکھتا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم کہتے ہیں کہ ٹیکس بیس میں اضافہ کرنا ہے،حکومت کہتی ہےغریبوں پرٹیکس نہیں ڈالیں گے، امیروں پرڈالیں گے، بڑے بڑے مافیازکوپکڑیں گےعام آدمی کوریلیف دیں گے لیکن حکومت نے اب تک جوکچھ کہا جناب اسپیکر اس میں ناکام رہے ہیں۔

    ڈائریکٹ ٹیکس سے متعلق انھوں نے بتایا کہ ہمارا فلسفہ یہ ہےکہ ٹیکس بیس کو بڑھانا ہے توہمیں اوپرسےشروع کرناپڑےگا، ہر بجٹ ان ڈائریکٹ ٹیکس سیشن پر زور دیتا ہے جس کا نقصان عام آدمی کو ہوتا ہے، ان ڈائریکٹ ٹیکس ہوگا توغریب دوست بجٹ پاس نہیں کرینگے، ہمیں ایسے فیصلے لینے چاہئیں جس سےعام آدمی کوتکلیف نہ ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جب سے ٹیکس سیشن کے اختیارات ملےکافی بہتری آئی ، عوام کیساتھ ملکر ایسی پالیسی لانا ہوگی کہ ٹیکس بیس اورریونیو میں اضافہ ہو۔

    بلاول بھٹو نے بتایا کہ تمام صوبوں کاسیل ٹیکس کلیکشن ایف بی آر سے بہترہے، وفاقی حکومت کےپاس سیلزٹیکس آف گڈزآج بھی موجود ہے، وفاقی حکومت صوبوں سے ملکر ہمیں یہ کلیکشن دلادے، صوبے وفاق کیساتھ ملکرسیلزٹیکس آف گڈز کلیکٹ کریں گے۔

    چیئرمین پی پی نے مزید کہا کہ سیلزٹیکس آف گڈزکلیکٹ کا ہدف پورا کرینگے اور وفاق کےاکاؤنٹ میں منتقل کریں گے ، سیلز ٹیکس آف گڈز کلیکٹ پر دو سال کا تجربہ کرلیں امید ہےکامیاب ہونگے، اگر ہم اس تجربے میں کامیاب ہوگئےتوٹھیک ورنہ واپس لےلیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نےابتدائی تقریرمیں ہمارے چند نکات شامل کیے تھے لیکن افسوس کیساتھ ہم پہلابجٹ پیش کر رہے ہیں ابھی تک ان چیزوں پرعمل نہیں ہوا، 18ویں ترمیم کےتحت جووزارتیں تحلیل ہونی چاہئیےتھیں وہ نہیں ہوئیں، وزیراعظم نےاپنی ابتدائی تقریرمیں وزارتوں کی تحلیل کاذکرکیاتھا، ہمیں دوسری چیزوں پربات کرنےسےپہلےپرانےوعدوں پرعمل کرناچاہئے۔

    کسانوں کے سبسڈی کے حوالے سے چیئرمین پی پی نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا فرٹیلائزرکواربوں کی سبسڈی دیتےہیں وہ واپس لیں گے اور وہی سبسڈی کسانوں کودی جائےگی، اربوں کی سبسڈی کسانوں کودیں تومعاشی انقلاب آئےگا،

    ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سےہم نےایک مختلف بیوروکریٹک اپروچ رکھاہے، بجٹ میں فیصلہ کیاگیاکہ ہم کسانوں پرکیسےمزیدبوجھ ڈال سکتےہیں، میری رائے تھی کسانوں کو سپورٹ کرنے کا طریقہ کارڈھونڈناچاہئے تھا۔

  • نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی، بلاول بھٹو

    نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ نیب اورمعیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی، نیب ملک کی معیشت کو بٹھانے اورجمہوریت کو نقصان پہنچانے کا ادارہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے ہمارے منشور میں ہے کہ نیب کو ختم کرنا ہے، نیب سیاستدانوں کو بدنام اورپولیٹیکل انجینئرنگ کاادارہ ہے، نیب ملک کی معیشت کو بٹھانے اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کا ادارہ ہے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپنی سیاست پر ایک دوسرے سے اختلافات کریں گے مگر ایک دوسرے کو جیل بھیجنے کی ضرورت نہیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم سب جانتےہیں نیب اورمعیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی، نیب کوسیاسی بنیادوں پر استعمال کیاگیا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا نیب صرف ہمارے لئے ہے، جونیب کے سب سے بڑے حامی تھے وہ بھی شاید اس قدم کو سپورٹ کرین گے ، اتنے دور گزرنے کے بعد سیاسی اتفاق رائے پیدا نہیں کرسکتے، بڑے بڑے سیاستدانوں انہی جیلوں میں جاتے پھر وہیں سے باعزت بری ہوتے ہیں۔

    رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ نیب کے خوف کو دورکرناپڑے گا ،بیوروکریٹس کو طاقت دینا ہوگی تاکہ ملک میں بڑے منصوبے لگاسکیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اگروفاقی اورصوبائی سطح پرقانون سازی کریں توبہترہوگا، پاکستانی بزنس کمیونٹی میں اتنی طاقت ہےکہ وہ ہمارے مسائل حل کرسکتے ہیں۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ پبلک پرائیٹ پارٹنر شپ کو نیب سے مستثنیٰ قراردیاجائے ، نیب کے بڑے بانی بھی شاید اب اس کو سپورٹ نہ کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نیب،ایف آئی اے،اینٹی کرپشن کااستعمال نہیں کرتے، ہم بزنس کمیونٹی کوڈرانےکی کوشش نہیں کرتے بلکہ تعاون کرتے ہیں، گزشتہ حکومت نیب،ایف آئی اےاوراینٹی کرپشن کواستعمال کرتی تھی، یہ حکومت وہی طریقہ کاراپنائےگی توناکام رہے گی، ہمیں عوام کے لئےوہ پالیسی لاناہوگی جوکامیاب ہو۔

  • بلاول بھٹو  کی بجٹ تقریر ، اہم نکات سامنے آگئے

    بلاول بھٹو کی بجٹ تقریر ، اہم نکات سامنے آگئے

    اسلام آباد : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی بجٹ تقریر کے اہم نکات سامنے آگئے، وہ آج قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سےخطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی بجٹ تقریر کی تیاری جاری ہے، تقریر کے نکات پر پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کرلی گئی ہے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی آج قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سےخطاب کریں گے، ان کی بجٹ تقریرآدھاگھنٹہ دورانیہ سے زائد پر مشتمل ہوگی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ چیئرمین پی پی وفاقی بجٹ کی بعض تجاویز پر کھل کر تنقید کریں گے، ان کی وفاقی بجٹ پرتنقیددلائل کےساتھ ہوگی۔

    پیپلزپارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کےبعض غلط فیصلوں پرکھل کربات کریں گے ، ان کی تقریر کا مرکز عام آدمی،مزدوراورتنخواہ دارطبقہ ہوگا۔

    چیئرمین پی پی بجٹ پر عدم مشاورت پر پارٹی مؤقف پیش کریں گے اور پیپلزپارٹی کی بجٹ تجاویز کے اہم نکات کاذکرکریں گے، جس میں اپنی جماعت کامؤقف پیش کریں گے۔

    اس کے علاوہ وہ سندھ سیلاب متاثرین کو درپیش مشکلات کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ صوبہ سندھ کےبجٹ کےاہم نکات پرروشنی ڈالیں گے۔

    بجٹ تقریر میں وہ شعبہ صحت،تعلیم اور تخفیف غربت وسماجی تحفظ کےبارے میں اپنی ترجیحات واضح کریں گے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی اپنی تقریر بجٹ میں نئے ٹیکسز کے نفاذ کی تجاویز پر تنقید کریں گے اور میثاق معیشت اور ملک کو درپیش چیلنجز کا مل کرمقابلہ کرنے پربات کرنے کے ساتھ سیاسی مفاہمت پر زور دیں گے۔

  • وزیراعظم  بلاول بھٹو کے تحفظات دور کرنے میں ناکام

    وزیراعظم بلاول بھٹو کے تحفظات دور کرنے میں ناکام

    اسلام آباد : چیئرمین پی پی بلاول بھٹو سے وزیر اعظم کی ملاقات نتیجہ خیز نہیں رہی ، ملاقات میں وزیراعظم کو بجٹ پرتعاون کی یقین دہانی نہیں کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہے۔

    پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری سے وزیر اعظم کی ملاقات نتیجہ خیز نہیں رہی، پی پی نے وزیراعظم کو بجٹ پرتعاون کی یقین دہانی نہیں کرائی اور حکومت کی غیر مشروط حمایت سے معذرت کرلی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی نے مطالبات منظوری تک کسی یقین دہانی کرانے سےمعذرت کرلی اور حکومت کو بجٹ اجلاس میں شرکت کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت نے پی پی سے بجٹ پاس کرانےمیں تعاون کی درخواست کی تھی ، جس پر پیپلز پارٹی نے حکومت سے تحریری معاہدے پرعملدرآمد کا مطالبہ کیا تاہم حکومت نے پیپلزپارٹی کو مطالبات منظوری پرڈیڈ لائن نہیں دی۔

    پی پی کا کہنا ہے کہ ملکی وسیع تر مفاد اتحادی حکومت کے ساتھ چلنے پر مجبور ہیں، پیپلزپارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، آئندہ بھی ملاقاتیں ہوں گی۔

    پی پی ذرائع نے مزید کہا کہ کسی کو بلیک میل نہیں کر رہے، ، مہذب انداز میں اپنے تحفظات وزیر اعظم کو بتائے ہیں، وفاقی بجٹ پر تحفظات ہیں، سندھ کے منصوبوں کو نظرانداز کیا گیا ہے، جس پر وزیر اعظم یقین دلایا ہے سندھ کو حصے فنڈز جلد فراہم کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ تحفظات و خدشات سے صدر مملکت آصف علی زرداری کو آگاہ کردیا گیا اور پیپلز پارٹی نے آئندہ سی ای سی اجلاس میں وفاقی حکومت کے رویے کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ترجمان پی پی شازیہ مری نے اے آر وائی سے گفتگو میں تصدیق کی کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں نتیجہ خیز کوئی بات نہیں ہوئی۔