لاہور : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کی وطن واپسی کا فیصلہ ہو چکا ہے، بھرپور استقبالی جلسہ کریں گے۔ چچا عمران پر بات نہیں کرنا چاہتا، صحافی مجھے پھنسا لیتے ہیں۔
لاہور میں پارٹی رہنماء اشرف بھٹی کی رہائش گاہ آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کی توجہ جمہوری احتساب ، خارجہ پالیسی، سی پیک اور دہشتگردی کے خاتمے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی واپسی کا فیصلہ ہو چکا ہے، تاریخ کا تعین پیپلز پارٹی کرے گی، آصف زرداری کے استقبال کیلئے لاہور، کراچی یا لیاقت باغ میں جلسہ کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان نون لیگ پلان بن چکا ہے، چودھری نثار امن قائم کرنے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شیعہ بھائی قتل ہو رہے ہیں، سیاسی قیادت کو ان سے اظہار یکجہتی کرنا چاہیئے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے وزیراعظم نے میرٹ پر ہی فیصلہ کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ چچا عمران پر بات نہیں کرنا چاہتے، صحافی انہیں پھنسا لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے چار مطالبات پیش کردیئے ہیں، ہماری توجہ صرف جمہوری احتساب، خارجہ پالیسی، سی پیک اور دہشت گردی کے خاتمے پر ہے، اس سے پہلے بلاول بھٹو زرداری نے بیدیاں روڈ پر امام بارگاہ دربار حسین پر چہلم کی مجلس میں شرکت بھی کی۔
کراچی : پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کا کہناہے کہ پنامابل کے پاس ہونے تک شریف خاندان کا احتساب ممکن نہیں ہے اور انہوں نے کہا کہ حکومت سے چار مطالبات منوانےکیلئےسب ہماراساتھ دیں۔
تفصیلات کےمطابق پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ پنامابل کے پاس ہونے تک شریف خاندان کا احتساب ممکن نہیں ہے۔
Unless our #PanamaBill is passed the courts won’t be able to hold Sharifs accountable.All should join me in demanding govt accept 4 demands. pic.twitter.com/B6dznqXyZ2
بلاول بھٹو زراری نے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ حکومت سے چار مطالبات منوانےکےلیےسب ہماراساتھ دیں۔
پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں لاہور کے بلاول ہاؤس میں 30 نومبر کو اوپن ورکرز کنونشن ہوگا جس میں بلاول بھٹو جیالوں کی شکایات سنیں گے۔
بلاول بھٹو پنجاب میں قیام کےدوران پہلےمرحلےمیں صوبےکے ہرڈویژن کا دورہ کریں گے۔دوسرےمرحلےمیں پنجاب کےتمام اضلاع ہدف ہوں گے۔
اس سے قبل گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہناتھاکہ نوازشریف کی وجہ سے ملک خطرات میں ہے۔انہوں نے 27دسمبرکوحکومت مخالف تحریک کے اعلان کی بات بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ بلاول بھٹو27دسمبر سے پہلے حکومت کے خلاف صف بندی کےلیےحزب اختلاف کی جماعتوں سےرابطے بھی بڑھائیں گے۔
وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے نو منتخب صدر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہوچکے ہیں۔ اپنی فتح کا اعلان ہونے کے بعد انہوں نے بطور صدر اپنی پہلی تقریر میں بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب تمام امریکیوں کی خدمت کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد دنیا بھر سے قومی و عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے نومنتخب امریکی صدر کو مبارکباد پیش کی۔
اسلام آباد: امریکی صدارتی انتخاب پر جہاں دنیا بھر سے مختلف آرا سامنے آرہی ہیں، وہیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی ٹوئٹر پر مضحکہ انداز میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے خلاف ’دھرنے میں شرکت‘ کرنے کا عندیہ دیا۔
امریکی صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ ختم ہوچکی ہے۔ مختلف ریاستوں سے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے مطابق اب تک ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو برتری حاصل ہے اور ان کے اگلے امریکی صدر منتخب ہونے کے امکانات روشن ہیں۔
اس موقع پر جہاں دنیا بھر میں امریکی انتخاب مرکز نگاہ ہیں وہیں پاکستانی بھی انتخاب کے نتائج کے شدت سے منتظر ہیں اور ساتھ ساتھ ٹوئٹر پر اس صورتحال پر طنزیہ، مزاحیہ اور سنجیدہ تبصروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی اپنی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ، ’تو پھر دھرنا کب شروع ہونے جارہا ہے؟ مجھے بھی وہاں جانا چاہیئے‘۔
اس سے قبل ایک اور ٹوئٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’زندہ ہے سیکس ازم (صنفی تفریق) زندہ ہے۔ اسلام ہمیں بتاتا ہے کہ ہم وہی حاصل کرتے ہیں جس کے مستحق ہوتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ اگر انتخابات کا نتیجہ ان کے خلاف آیا تو وہ ان نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے جس کے بعد دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں نے اس صورتحال کو پاکستانی انتخابات سے تشبیہ دینی شروع کردی۔
لاہور : وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ چچا بھتیجا مل بھی جائیں تو ن لیگ کی حکومت کے لیے کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کر سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر کے شائع ہونے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ خبر لیک ہونے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ہوگا جب کہ کمیٹی کے ممبران میں مختلف سکیورٹی ایجنسیز کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا نام لیے بغیر کہا کہ حکومت گرانے کے لیے چچا بھتیجا مل بھی جائیں تو کوئی مسئلہ نہیں مسلم لیگ ن کو اُن سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پوری قوم کو 3 سال سے یرغمال بنا رکھا ہے اور قوم کے جوانوں اور خواتین کو سڑکوں پر خوار کروا رہے ہیں حالانکہ مہذب قوموں کے فیصلے سڑکوں پر نہیں ہوتے بلکہ پارلیمنٹ اور عدالت میں ہوتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کی شادی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بلاول بالغ ہیں اور سمجھ دار بھی ہیں اُن کا حق ہے جس سے چاہیں شادی کریں،میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔
پی پی اور ن لیگ کے درمیان مزاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف اور پی پی کے درمیان ملاقات کا علم نہیں ہے،ڈاکٹر عاصم کو کراچی میں بدامنی پر گرفتار کیا گیا تھا، رینجرز کراچی میں ایک حد تک کام کرسکتی ہے پولیس کو مضبوط کیے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا۔
پنجاب میں ممکنہ دہشتگردوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی مضبوطی سے کام کر رہی ہیں پنجاب میں 8 ماہ کے دوران 300 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
فیصل آباد : وزیر مملکت عابد شیرعلی نے بلاول بھٹو کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ پہلے سندھ حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنائیں جہاں اربوں روپوں کی کرپشن کی گئی ہے۔
فیصل آباد میں فیسکو ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیرعلی نے بلاول بھٹو کو مشورہ دیا کہ ن لیگ پر تنقید کرنے کے بجائے پہلے اپنی پھوپھی سے سندھ عوام کی لوٹی ہوئی گئی رقم واپس دلائیں جنہیں سپریم کورٹ بھی ڈائن سے تشبیہہ دے چکی ہے۔
عابد شیر علی نے کہا کہ چھوٹے برخوردار بلاول اپنے گھر سے احتساب شروع کر کے پہلے سندھ میں کرپشن کے خلاف دھرنا دیں اس کے بعد کسی پر انگلی اُٹھائیں تو زیادہ بہتر ہو گا،سپوریم کورٹ بھی سندھ میں حکمراں جماعت کی لُوٹ مار پر ریمارکس دے چکی ہے۔
اُن کا کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو نیا احتساب ایکٹ بنانے کی دعوت دے دی ہے کہتے ہیں سیاست دان پارلیمنٹ میں متفقہ احتساب ایکٹ بنائیں۔
پاناما لیکس کیس سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود پیسے لینے والے پنڈتوں سے تجزیے کروائے جاتے ہیں جو روزانہ حکومت کو گراتے ہیں، عدالتی فیصلہ آنے پر شریف برادران پر الزام لگانے والوں کو ملک بدر ہونا پڑے گا۔
وزیرِ مملکت عابد شیرعلی کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پرویز خٹک کے جتھے نے فوج کو بھی نہیں بخشا پرویز خٹک نے گھٹیا زبان استعمال کی اور سلطان راہی کے اسٹائل میں وفاق پر حملہ اور ہونے کی کوشش کی تا ہم یہ تاثر غلط ہے کہ کے پی کے میں گورنر راج قائم کیاجا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے جس ایمانداری سے کرپشن کی ہے ملکی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ہے،عمران خان کو بلاول سے ٹریننگ لینی چاہیے یہ سب ڈاکو پرویز مشرف کے لے پالک بچے بنے رہے اور اب پاناما پیپرز کا شور مچا رہے ہیں۔
عابد شیر علی نے بلاول بھٹو کی شادی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ بلاول کو شادی کرلینی چاہیے لیکن شادی کے معاملے میں عمران خا ن اور شیخ رشید سے دور ہی رہیں تو اچھا ہوگا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ عمران خان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بہت جلد قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کریں گے۔
گھوٹکی : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شادی کی کئی پیشکشیں ہوئی ہیں تا ہم میں شادی اپنی بہنوں کی مرضی سے ہی کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق سربراہ پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو تین روزہ سیاسی دورے پر جنوبی پنجاب آئے ہوئے ہیں جہاں گھوٹکی کے مقام پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران اپنی شادی کے حوالے سے ذکر چھڑ جانے پر نہایت خوشگوار موڈ میں اُن کا کہنا تھا کہ میں شادی اپنی بہنوں کی مرضی سے کروں گا۔
انہوں نے معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ صحافیوں کو بتایا کہ کئی خواتین کی جانب سے انہیں شادی کی پیشکش ہوئی ہیں تا ہم وہ شادی وہیں کریں گے جہاں اُن کی بہنوں کی مرضی اور خواہش ہوگی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ شادی تو اپنی بہنوں کی پسند سے کریں گے تا ہم میری سیاسی سرگرمیوں اور مصروفیت کے باعث ان کی ہونے والی اہلیہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا اس لیے شادی جس سے بھی ہو وہ صبر اور حوصلے والی خاتون ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اپنی شادی کے تذکرے کے بعد عوام میں بھی یہ موضوع زیر بحث بن گیا ہے اور ہرشخص میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کا اشتیاق بڑھ گیا۔
اس حوالے معروف ماہر نجوم آغا بہشتی نے اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بلاول بھٹو کی شادی 2019 میں جولائی کے مہینے کی 15 یا 19 تاریخ کو ممکن ہے،ان کی اہلیہ کا تعلق اندرون سندھ ہو گا اور وہ سندھی قوم سے تعلق رکھتی ہوں گی،اور یہ شادی اُن کے والد اور بہنوں کی مرضی سے ہوگی۔
جب کہ دوسرے ماہر نجوم ہمایوں محبوب نے اے آر وائی سے گفتگو کے درمیان بتایا کہ جہاں تک میرا علم ہے بلاول بھٹو کے زائچہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اگلے تین سال تک اُن کی شادی کوئی امکان نہیں ہے تا ہم ستاروں کے مطابق 19 جولائی 2019 سے 2021 کے درمیان بلاول بھٹو زرداری رشتہ ازدواج میں بند سکتے ہیں۔
دہڑکی : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری جدوجہد پاکستان کے کچلے ہوئے محروم طبقے کے لیے ہے،پاکستان میں مسلمان اور غیر مسلمان کو یکساں حقوق حاصل ہیں کیوں کہ آج کا پاکستان ذوالفقار بھٹو کا پاکستان ہے آج کا پاکستان بے نظیر پاکستان ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے دہڑکی کے علاقے رہڑکی شریف میں عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے،انہوں نے کہا کہ یہاں آنے کا مقصد آپ کے ساتھ دیوالی منانا تھا،کیوں کہ دیوالی جنگ کی ہار اور محبت کی جیت ہے،دیوالی روشنی کی جیت اور اندھیرے کی ہار ہے،مسلماں ہوں یا غیر مسلم پاکستان میں سب ایک ہیں۔
آج کا جلسہ بھی اسی کا مظہر ہے، آج کا پاکستان ذوالفقار بھٹو کا پاکستان ہے اور بے نظیر کا پاکستان ہے جہاں مسلمان اور غیر مسلم یکساں طور پر خوشیاں مناتے ہیں اور ایک دوسرے کی تہذیب اور روایات کا احترام کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ جدو جہد کی تاریخ رہی ہے،یہ جدو جہد پسے ہوئے لوگوں کے لیے ہے،کسان اور مزدوروں کے لیے ہے اور یہ جدوجہد دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کی جد وجہد ہے اور اسلام کے صحیح اور درست تشخص کی بحالی کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کوئٹہ بھی گیا جہاں وکلاء کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا پھر پولیس ٹریننگ سینٹر میں حملہ کیا گیا جس میں ہمارے 60 سے زائد نوجوان سپاہییوں کو شہید کیا گیا جب کہ اس اندوہناک واقعات پر ہماری حکومت صرف فوٹو سیشن کرارہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم واقعات یاد کرتے ہیں،لاشیں اُٹھاتے ہیں،برسیاں مناتے ہیں لیکن دہشت گرد کون ہیں اور ان کے سہولت کار کون ہیں یہ بھُلا دیا جاتا ہے۔
انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو چاچا عمران کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ چاچا عمران بہت ہوگیا، عوام نے آپ کو بہت برداشت کیا ، آپ روزانہ الزام عائد کرتے ہیں، آپ نے میری ماں اور مرحوم نانا پر بھی الزامات عائد کیے، آپ لوگوں کو اپنے والد اکرام اللہ نیازی سے بھی تو متعارف کراؤ،آپ نے مائنس ون کا مطالبہ کیا تو میں بھی کروں گا، چاچا عمران میری زبان نہ کھلوائیں۔
بلاول بھٹو نے وزیر اعظم پاکستان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب 2014 میں جمہوریت کو بچاتے ہوئے شیر بچ گیا تھا لیکن اب اگر اعتزاز احسن کے جمع کرائےگئے پانامہ بل کو منظور نہیں گیا تو شیر بچ نہیں سکے گا ہم حکومت نہیں چلنے دیں گے۔
انہوں نے وزیراعظم پاکستان نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت نہیں تخت رائے ونڈ کی بادشاہت ہے،اور بادشاہ کو پانامہ لیکس کا جواب دینا ہوگا، اگر جوڈیشل کمیشن نہیں چلا تو میاں صاحب ہم آپ کی حکومت بھی نہیں چلنے دیں گے۔
بلاول بھٹو کے خطاب سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صوبائی صدر نثار کھوڑو،سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی خطاب کیا جب کہ دہڑکی کی مقامی قیادت نے عوام کی جانب سے بلاول بھٹو کو سوینیئر بھی پیش کیا۔
قبل ازیں رحیم یار خان میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’وزیراعظم نوازشریف نے ہمارے چار مطالبات تسلیم نہیں کیے تو 2017 میں انتخابات ہوں گے‘‘۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے دعوی کیا کہ چاروں صوبوں میں اگلی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہو گی ہماری پارٹی جمہوری احتساب چاہتی ہے تاہم اگر ہمارے چار مطالبات تسلیم کیے تو 2018ءتک نوازشریف حکومت قائم نہیں رکھ سکیں گے ۔
بلدیاتی نمائندوں سے خطاب میں بلاول بھٹوزرداری نے سوال کیا کہ جب سے بی بی کا بیٹا آیا ہے تب سے تبدیلی آئی یا نہیں؟ ۔انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ ہم سب مل کر کام کریں گے اور ہم مل کر پارٹی میں بھی تبدیلی لےکرآئیں گے۔
پیپلزپارٹی کے سربراہ کا کہناتھاکہ جب تک کسان،محنت کش،مزدور،اور خواتین بے ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بے نظیر کے بیٹے کے ساتھ ہیں، پیپلز پارٹی کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ہراسکتی۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ آج ڈہرکی کا جلسہ تاریخی ہوگا جہاں میں نئے پاکستان کی لائحہ عمل دوں گا۔
اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سےضلع گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر ایکسائزمکیش کمار چاولہ کےہمراہ جلسہ گاہ میں تمام انتظامات کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہناتھا کہ بلافیلڈ میں کھیلے گا،شیرجنگل میں چلا جائےگا۔انہوں نے مزید کہا کہ تیر سے شیر اور بلے کا شکارکریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہناتھا سانحہ کوئٹہ کے باعث 30اکتوبر کی تقریب منسوخ کی گئی تھی،انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو کے چار مطالبات پر عمل نہ ہوا تواحتجاج کریں گے۔
سابق صدر پرویز مشرف سےمتعلق سوال پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہناتھا کہ ’’مشرف کے ساتھ وہ حشر نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا‘‘۔
خیال رہےکہ ڈہرکی دربارگراؤنڈ کی جلسہ گاہ میں لوگو ں کے بیٹھنے کے لیے چالیس ہزارکرسیاں لگائی گئیں ہیں اور چالیس فٹ چوڑا اسٹیج بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روزبلاول بھٹو زرداری نے رحیم یار خان کے علاقے جمال الدین والی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ عمران خان شاید ہار مان گئے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ابھی بھی میدان میں ہے،ہم بتائیں گے کہ اصلی دھرنا کیسے دیتے ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوری احتساب ہوگا تو وزیراعظم پکڑے جائیں گے۔
واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ عوام کی حمایت اور تعاون جاری رہاتو ہم سب مل کر 2018ء میں ہونے والے عام انتخابات میں بآسانی فتح حاصل کرلیں گے۔
رحیم یارخان : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر عوام میرا ساتھ دیں تو ہم مل کر پاکستان میں تبدیلی لے آئیں گے۔
جمال دین میں پارٹی کارکنان کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو ہم شیر کو بھاگھنے نہیں دیں گے، نواز شریف ہمارے 4 مطالبات مان لیں اگر نہیں مانے گئے تو شیر کا شکار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات ملک و قوم کےمفاد میں ہیں جس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اگر ہمارے مطالبات نہیں مانیں گے تو پاکستان پیپلز پارٹی کی تیار کردہ پیپلز پارٹی شیر کو پکڑ کر بند کرے گی۔
قبل ازیں رحیم یار خان میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ رحیم یار خان کے عوام بہت مایوس ہیں کیوں کہ ان علاقوں کی تعمیر اور ترقی کی جانب توجہ نہیں دی گئی لیکن اب بی بی بیٹا آگیا ہے اس لیے اب کسی نے مایوس نہیں ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس بی بی کا بیٹا آگیا ہے،تخت رائے ونڈ کو رحیم یار خان کے غریب عوام کا خیال نہیں ہے، میں سندھ میں اور پارٹی میں تبدیلی لے آیا ہوں اور اب آپ ساتھ دیں توپاکستان میں تبدیلی لے آﺅں گا۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری جنوبی پنجاب کے دورے پر ہیں اور کل گھوٹکی میں ایک بڑے جلسہ عام سے بھی خطاب کریں گے۔ اس حوالے سے عوامی رابطہ مہم پر نکلے بلاول بھٹو کا رحیم یار خان اور جمال دین کے مقام پر شاندار استقبال کیا گیا اور پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی گئیں۔
اس موقع پر رحیم یار خان اور جمال دین میں کارکنان سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کارکنان سے نعرے لگوائے اور اجتماع میں موجود کارکنان کے جوش اور جذبے کو بڑھایا۔
کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی نے 4نومبر کو سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں بلاول بھٹو زرداری بھی شرکت کریں گے۔
تفصیلات کےمطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے چار نومبر کو سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے پارٹی کی جانب سے سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
پیپلزپارٹی کے 4نومبر کے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے پارٹی کی سات رکنی کمیٹی کااجلاس آج ہوگا اور اس کمیٹی کی نگرانی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری خودکریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن کا سپریم کورٹ کےا نتخابات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہناتھا کہ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ کمزوروں کو قربانی کا بکرا بنایا ہے،پرویز رشید سے قبل مشاہداللہ کو قربانی کا بکرا بنایا گیاتھا۔
پیپلزپارٹی کےسربراہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز کہاتھاکہ میرے آنسووں کو ناسمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں کہ انہیں کبھی اس دکھ سے نا گزرنا پڑے جس سے میں گزرا۔
یاد رہےکہ دو روز قبل بلاول بھٹو سانحہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر اظہار ہمدردی کے لیے کوئٹہ پہنچے تھے۔میڈیا سے گفتگوکے دوران وہ اپنی والدہ بینظیر بھٹو اور ناناذولفقار بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سربراہ پاکستان پیپلز پارٹی کا کہناتھاکہ 4 نومبر کو سندھ پنجاب کی سرحد پر ایک بڑا جلسہ کر کے اپنے مطالبات ایک بار پھر رکھیں اور اگر ہمارے مطالبات 27 دسمبر تک پورے نہیں ہوئے تو قبل از وقت انتخابات کی مہم چلائی جا سکتی ہے۔