Tag: بلاول بھٹو

  • مشرف کو سزا دینے سے جمہور کی حکمرانی کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوگا ؟

    مشرف کو سزا دینے سے جمہور کی حکمرانی کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوگا ؟

    تحریر: سید فواد رضا

    جذباتی مزاج کی حامل پاکستانی قوم جو کہ جمہوریت کی سب سے بڑی دعویدار ہے آج کل اپنی تاریخ کے اہم ترین موڑ سے گزر رہی ہےاور یہ ایک ایسا موقع ہے کہ جب اس قوم نے ایک عہد ساز فیصلہ کر کے اپنے مستقبل کی سمت کا تعین کرنا ہے اور یہ فیصلہ ہے سابق صدر مملکت جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے مستقبل کا، انکے خلاف ایک خصوصی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے اور اس عدالت نے سابق صدر پر فرد ِ جرم عائد کرنے کے لئے انکے عدالت میں طلب کر رکھا تھا اور انتہائی سخت الفاظ میں فیصلہ سنا چکی تھی کہ اگر آج وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو انکی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردئے جائیں گے لیکن ہوا کچھ یوں کہ پرویز مشرف  چک شہزاد میں واقع اپنے فارم ہاوٗس سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت کے لئے روانہ تو ہوئے لیکن پہنچ گئے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی۔

    یہ خبر نشر ہونا تھی کہ سرد موسم میں اسلام آباد کا سیاسی ماحول یکدم گرم ہوگیا انکے حامی اور مخالف دونوں ہی میدان میں اتر آئے اور ان میں سب سے زیادہ متحرک نظرآئے بلاول بھٹو جنہوں نے ٹویٹر پر پیغامات کی بھرمار کردی یہ تک کہہ دیا کہ نجانے بزدل مشرف نے بہادر فوج کی وردی کیسے پہنی ہوگی؟  اسکے بعد پیپلز پارٹی کے قمرالزمان کائرہ اس بیان کی تردید کرتے نطر آئے۔

    کور کمانڈرز کی میٹنگ بھی ہوئی  اورحجاز ِمقدس کے وزیرِ خارجہ سعود الفیصل بھی پاکستان تشریف لا رہے ہیں تو گویا افواہوں کا ایک طوفان گرم ہوگیا ہر کوئی اپنی ذہنی استعطاعت کی مطابق قیاس آرائیاں کرنے لگا کہ یہ ہونے والا ہے اور وہ ہونے والا ہے ، سونے پر سہاگہ ایک اور خبر سنی کہ صہبا مشرف پہلی دستیاب پرواز سے لندن روانہ ہوجائیں گی اس خبر نے تو گویا پچھلی تمام خبروں پر تصدیق کی مہر ثبت کردی اور پرویز مشرف کے مخالفین یہ سمجھنے لگے کہ اب تو بس مشرف گئے ہاتھ سے لیکن پھر ایک اور بیان آیا چوہدری شجاعت حسین کا جس میں انہوں نے کہا کہ انکی ڈاکٹر کیانی سے بات ہوئی ہے اور انکے مطابق پرویز مشرف کو علاج کے لئے بیرون ِ ملک جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

       لیجئے جی ! بات وہیں پر آگئی جہاں سے شروع ہوئی تھی اب مشرف باہر جائیں گے یا نہیں؟ انکو سزا ہوگی یا نہیں ؟ یہ دونوں سوال ابھی بھی اپنی جگہ قائم ہیں اور انکا جواب تو بس آنے والا وقت ہی دے سکتا ہے یا وہ مقتدر افراد کے جنکے ہاتھوں میں اس ملک کے عوام کی تقدیر یک جنبش ِ قلم سے بدل دینے کا اختیار ہے لیکن میرا آج کا موضوع پرویز مشرف نہیں بلکہ آمریت ہے وہ آمریت جسکے خلاف آج اس ملک کا ہر طبقہ فکر صف بندی کئے ہوئے ہے  اور ان سرفروشان ِ جمہوریت کا پورا زور صرف اس بات پر صرف ہورہا ہے کہ  اب کوئی طالع آزما اقتدار پر قابض نا ہوپائے۔

    لیکن سوال تو یہ ہے کہ کیا ہم نے اس ملک کی تقدیر حقیقتاً جمہوری  نمائندوں کو سونپ دی ہے ؟

    تاریخ کا طالب علم ہونے کی حیثیت سے جمہوریت کی جو سب سے بہترین تشریح میری نظر سے گزری وہ کچھ اس طرح ہے کہ عوام کی عوام پر عوام کے لیے عوام کی جانب سے دیئے گئے اختیار کو جمہوریت کہتے ہیں، لیکن ہمارے ملک کا منظر نامہ کچھ اسطرح ہے کہ نا تو عوام کی حکمرانی ہے اور نا ہی عوام کی حالتِ زار کے لئےکوئی بہتری کی امید، چند گنے چنے چہرے ہیں جو بار بار ایوانِ اقتدارپر براجمان ہیں اور اب کیونکہ وہ چہرے بزرگی کی جانب مائل ہیں تو انہوں نے اپنے سیاسی گدی نشین بھی میدان میں اتار دیئے ہیں جو کہ مستقبل میں اس قوم کی قیادت کا اہم ترین فریضہ انجام دیں گے۔

     ہر پانچ سال بعد الیکشن ہونگے یکے بعد دیگرے پارٹیاں اپنی باری لیں گی اور نظام چلتا رہے گا لیکن کب تک؟ اس وقت تک جب تک ایک عام سیاسی کارکن جو کہ ہر جلسے میں سب سے آگے نعرے بازی کرتا ہے اپنے لیڈر کے لئے جذباتی سیاسی بحثیں کرتا ہے بم دھماکوں اور گولیوں کی بوچھار میں سینہ سپر رہتا ہے لیکن یہ بات نہیں سمجھ پاتا کہ اگر اسکے قائد کا جواں سال بیٹا یا بیٹی وزارت کا امیدوار ہوسکتا ہے تو وہ خود کیوں امیدوار نہیں ہوسکتا۔

    کیا ایم این اے ، ایم پی اے کی کرسیاں صرف مخصوص خاندانوں کے لے ہی مخصوص رہیں گی ایک عام سیاسی کارکن کیوں ان کرسیوں پر بیٹھ کر ملک و قوم کی قسمت کا فیصلہ کرسکتا ؟ پرویزمشرف اگرآئین و قانون کے مجرم ہیں تو انکو سزا ضرور دینی چائیے لیکن اس سے پہلے ہمیں ایک تلخ فیصلہ کرنا پڑے گا اور وہ یہ کہ صرف فوجی آمر کو سزا نہیں دینی بلکہ ہر وہ شخص سزا کا سزاوار ہے جو جمہوریت کا لبادہ اوڑھے جمہور کے حقوق پر شب خون مارتا آیا ہے اور یقین کیجئے کہ عوام کے حق میں یہ تاریخ ساز فیصلہ ان افراد میں سے کوئی بھی نہیں کرے گا جنکے ہاتھ میں اس وقت کی قوم کی تقدیر ہے ، عوام کو اپنی تقدیر کا یہ تاریخ ساز فیصلہ خود ہی کرنے ہوگا ورنہ تاریخ اس قوم کے بارے میں جو فیصلہ کرے گی اسے بیان کرنے کی قلم میں تاب نہیں۔

    وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
    تری بربادیوں  کے مشورے ہیں آسمانوں میں

     

  • مشرف کے میڈیکل سرٹیفیکیٹ کی آزاد ڈاکٹرز کے بورڈ سے تصدیق کرائی جائے، بلاول بھٹو

    مشرف کے میڈیکل سرٹیفیکیٹ کی آزاد ڈاکٹرز کے بورڈ سے تصدیق کرائی جائے، بلاول بھٹو

    بلاول بھٹو زراری کہتے ہیں سابق صدر مشرف کے میڈیکل سرٹیفیکیٹ کی آزاد ڈاکٹرز کے بورڈ سے تصدیق کرائی جائے۔

    سابق صدر پرویز مشرف کو دل کی تکلیف کے باعث اسپتال میں منتقل کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے ٹیوٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے مشرف کے میڈیکل سرٹیفیکیٹ کی آزاد ڈاکٹرز کے بورڈ سے تصدیق کرائی جائے۔

    یقین نہیں آتا مشرف نے بہادر فوج کی وردی پہنی ہوگی،  بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ لگتا ہے وکلا کی ٹیم مشرف کے بجائے کورٹ میں خود لڑتی رہےگی، آصفہ بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرپیغام میں پرویز مشرف کی صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہےمشرف جلد عدالت پیش ہوں گے۔

  • پرویز مشرف کاغداری کیس میں دفاع غداری کے زمرے میں آتا ہے، بلاول بھٹو

    پرویز مشرف کاغداری کیس میں دفاع غداری کے زمرے میں آتا ہے، بلاول بھٹو

    چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سماجی ویب سائیٹ پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کاغداری کیس میں دفاع غداری کےزمرےمیں آتاہے۔

    ٹوئیٹر پر اپنے ایک پیغام میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کاغداری کیس میں دفاع کرنا بھی غداری کےزمرے میں آتاہے، انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ فوج کو غداری کے مقدمے میں ملوث کرنا مایوس کن ہے۔

  • بلاول بھٹو کی بھٹو خاندان کی قبروں پر حاضری

    بلاول بھٹو کی بھٹو خاندان کی قبروں پر حاضری

     

     پیپلز پارٹی کے چئیر مین بلاول بھٹو زرداری نے  گڑھی خدا بخش  میں اپنی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو،نانا ذولفقار علی بھٹو نانی نصرت بھٹو ، ماموں  مرتضیٰ اور شاہنواز بھٹو کے مزاروں ہر فاتحہ پڑھی  اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔

     اس موقع پر ان کے ہمراہ پیپلز پارٹی لاڑکانہ ضلع کے متعدد عہدیداران موجود تھے۔ بلاول بھٹو کی مزار پر آمد سے قبل پولیس نے مزار کو عام افراد سے خالی کروا دیا تھا جب کے مزار پر حاضری کے دوران پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری مزار پر تعینات رہی۔

     بعد ازاں وہ مزار پر آدھے گھنٹے سے زائد گذارنے کے بعد واپس نوڈیرو ہاوس پہنچ گئے۔

  • بلاول قوم کیلئے امید کی کرن ہیں ، شرجیل میمن

    بلاول قوم کیلئے امید کی کرن ہیں ، شرجیل میمن

     

    وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کاکہناہے بی بی شہید کی برسی پر بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کا خطاب تاریخی تھا، خطاب حقائق پرمبنی تھا، تنقید کرنے والے حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔

    شرجیل میمن نےاپنے بیان میں کہاہے کہ جن جماعتوں میں دہشت گردوں کو دہشت گرد کہنے کی جرات نہیں وہ عوام کیلئے کیا کریں گے ، منافقت اور سیاست میں بڑا فرق ہے،رہنماؤں کا کام عوام کی ترجمانی ہوتا ہے دہشت گردوں کی نمائندگی نہیں۔

    شرجیل میمن کاکہناہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے جمہوریت، عوام اور ملک کیلئے جان کے نذرانے دیئےجس کی مثال کی نہیں ملتی۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری پاکستانی قوم کیلئے امید کی کرن ہیں۔

  • بلاول بھٹو کی تقریرپرسیاسی رہنماوں کا ردعمل

    بلاول بھٹو کی تقریرپرسیاسی رہنماوں کا ردعمل

    مسلم لیگ ن کے رہنما اوروفاقی وزیراحسن اقبال کہتے ہیں بلاول بھٹو ابھی سیاست میں انٹرن شپ پرہیں ان کی باتوں کوزیادہ سنجیدگی سے نہیں لیناچاہیے۔۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی تقریرپررد عمل دیتے ہوئےوفاقی وزیرترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال کاکہناتھابلاول بھٹوزرداری سیاسی نومولودہیں،انہوں نے تنقید کی اورکچھ نہیں کیا۔

    وزیرقانون پنجاب راناثناللہ کہتے ہیں بلاول بھٹو زرداری کی تقریر آصف زرداری کی تقریر سے برعکس تھی ۔۔زرداری صاحب کی بلےوالی بات کی حمایت کرتاہوں۔

    پی ٹی آئی کی ترجمان شیریں مزاری نے بلاول بھٹو کی تقریرکربچپناقراردیتے ہوئے کہا بلاول ابھی بچے ہیں اور کنفیوز ہیں انہوں نے اپنی سیاسی لاعلمی ظاہرکردی۔

    شیریں مزاری نے مشورہ دیا کہ بلاول بھٹوزرداری کولیڈربننے کیلئے بڑا ہوناپڑے گا، ان کاکہناتھا بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں بدتمیزی کی انہیں بڑوں کی تمیز کرنی چاہئے۔

  • دہشت گرد اگر ریاست کی شرائظ نہ مانیں تواُن سے مذاکرات نہ کیئے جائے، بلاول بھٹو

    دہشت گرد اگر ریاست کی شرائظ نہ مانیں تواُن سے مذاکرات نہ کیئے جائے، بلاول بھٹو

    بلاول بینظیر بھٹو شہید کی چھٹی برسی پر اپنی تقریرمیں دہشت گردی کے حوالے سے پہلی بار پارٹی کی پالیسی کو کھُل کربیان کیا ۔ اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اگر ریاست کی شرائظ نہ مانیں تواُن سے مذاکرات نہ کیئے جائے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریرمیں دہشت گردی سے متعلق پارٹی پالیسی کو واضع کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی اُس وقت تک دہشت گردوں سے بات چیت کی حمایت نہیں کرے گی جب تک وہ ہتھیار نہیں پھینکتے اور آئین کو تسلیم نہیں کرتے ۔

    دہشت گردی ڈروں حملوں کا نتیجہ نہیں اُنہوں نے عمران خان کی دہشت گردی کے حوالے سےپالیسی پراُنہیں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اُنہوں نے اپنی تقریر میں نوازشریف کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

      دہشت گردوں کے بارے میں اُن کا کہناتھا، دہشتگرد ملک بدنام کررہے ہیں ۔ عوام ان کیخلاف جہاد کرینگے پاکستان جنگ کیلئے تیار ہے دہشت گردوں کیخلاف جنگ میں پیپلزپارٹی کے تعاون کے بارے میں اُنہوں نے کہا ہمارے قدم پیچھے نیں ہٹیں گے، زرداری نے بچے خطرے میں ڈال یئے بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کا اختتام ایک انقلابی نظم پر کیا جس خلاصہ ظلم اور فرسودہ رواجوں سے بغاوت تھا۔

  • پاکستان میں اقلیتوں کومساوی حقوق حاصل ہیں، بلاول بھٹو زرداری

    پاکستان میں اقلیتوں کومساوی حقوق حاصل ہیں، بلاول بھٹو زرداری

    چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رہنے والی تمام اقلیتیں برابر کے حقوق اور پاکستانی شہری ہیں، پشاور دھماکے میں تباہ چرچ کی مرمت اور مسحیی برادری کی بحالی کے لیے فنڈز جمع کر لیے ہیں ۔

    کراچی میں مسحیی برادری کے مذہبی تہوار کرسمس ڈے کے حوالے سے تقریب کے مہمان خصوصی بلاول بھٹو زرداری کا خطاب میں کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی مسیحی برادری کی خوشیوں میں برابر کی شریک ہے۔
    پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اقلیتیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی، بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت قوم اور ملک کو یکجہتی کی ضرورت ہے،قائد اعظم نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کی بات کی، قائد اعظم کے رہنما اصولوں پر عمل کرکے بھائی چارگی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوا جا سکتا ہے، اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کو مسحیی برادری کی جانب سے اجرک بھی پہنائی گئی، انکے ہمراہ شیری رحمان ،شرمیلا فاروقی اور حسنین مرزا بھی تقریب میں شریک تھے۔