Tag: بلا ٹرکاں والا

  • بلا ٹرکاں والا اور طیفی بٹ کی دشمنی کیسے شروع ہوئی؟

    بلا ٹرکاں والا اور طیفی بٹ کی دشمنی کیسے شروع ہوئی؟

    لاہور کی شاہ عالم مارکیٹ کے رہائشی بلا ٹرکاں والا کے خاندان اور گوال منڈی کے گوگی بٹ اور طیفی بٹ کے مابین دُشمنی کئی دہائیوں پر محیط ہے۔

    بلا ٹرکاں والا اور گوگی بٹ خاندان کی دُشمنی کا آغاز پلاٹ کے تنازعے پر ایک معمولی سی تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے ایک واقعے سے ہوا تھا جس نے بعد ازاں خوفناک شکل اختیار کرلی۔

    ٹیپو ٹرکاں والا کا حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف بابا کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع ہوا، یہ دونوں بھائی اپنے دور کے ٹاپ ٹین اشتہاریوں میں شامل تھے۔

    بالاج ٹیپو لاہور کی کئی عشروں پر محیط دشمنی کی بھینٹ چڑھنے والا اپنے خاندان کا تیسرا شخص تھا، اس سے پہلے 1994 میں اس کے دادا امیر الدین عرف بلاں ٹرکاں والا اور سال 2010میں بالاج کے والد عارف میر عرف ٹیپو ٹرکاں والا کا قتل بھی اسی دشمنی کا شاخسانہ تھا۔

    سینئر صحافی شہزاد حسین کے مطابق اگر 50 کی دہائی کی بات کی جائے تو بلا ٹرکاں کے والد نتھو پہلوان بھی قتل کیے گئے ان کو چھریوں کے وار کرکے مارا گیا تھا کیونکہ وہ اسلحہ رکھنے کا زمانہ نہیں تھا۔

    بلاں ٹرکاں والا اور طیفی بٹ کے درمیان جو جھگڑا شروع ہوا جس کی وجہ موچی گیٹ کے پاس ایک چھوٹا سا پلاٹ تھا اور پھر یہ جھگڑا بڑھتے بڑھتے خاندانی دشمنی میں تبدیل ہوگیا اور لاہور میں دو بڑے گروپ آمنے سامنے آگئے۔

    اہم بات یہ ہے کہ دونوں فریقین کوئی ان پڑھ، جاہل یا منشیات فروش نہیں ان کی اولادیں بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور صرف دشمنی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔

    یو ٹیوبر شاہد چوہدری نے کہا کہ بلا ٹرکاں والا ذاتی حیثیت میں ایک عام سا تاجر تھا لیکن پولیس کی کالی بھیڑوں جس میں متعدد افسران شامل تھے جن کے ناجائز دھندے شہر مین چل رہے تھے، ان کے بہکاوے میں آکر بلا ٹرکاں والا نے مخالفین کو مروانا شروع کیا۔

    سینئر صحافی نعیم مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ پولیس میں اتنے بھیانک لوگ ہیں کہ مجرموں کی جگی ان کو جیلوں میں ہونا چاہیے، رانا عظیم کے مطابق پولیس کے کچھ اعلیٰ افسران خود چاہتے ہیں کہ اس قسم کی دشمنیاں جاری رہیں اور وہ ان ہی خاندانوں کے ذریعے جائیدادوں کی خرید و فروخت کے معاملات طے کرواتے ہیں۔

    صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ ٹیپو کا بیٹا بالاج جو بیرون ملک سے تعلیم مکمل کرکے آیا تھا وہ خود اس دشمنی کے ختم کرنے یا اس سے کنارا کش ہونے کا متمنی تھا لیکن اس کو بھی اسی دشمنی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ اس کے قتل میں کم از کم سات گن مین استعمال کیے گئے، کیونکہ جس نے گولی ماری اس کو بھی اسی گروپ میں شامل شوٹر نے گولی مار ہلاک کردیا تاکہ اپنا مدعا ختم ہوجائے اور قاتل کوئی بیان نہ دے سکے۔

     

  • لاہور کے پہلوان اورٹرانسپورٹر، بلا ٹرکاں والا کے قاتل کو عمر قید کی سزا

    لاہور کے پہلوان اورٹرانسپورٹر، بلا ٹرکاں والا کے قاتل کو عمر قید کی سزا

    لاہور: مشہور زمانہ ٹرانسپورٹر اور پہلوان بلا ٹرکاں والا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، عدالت نے 22 سال سے مفرور ملزم عبدالوحید کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سیشن کورٹ نے بلا ٹرکاں والا قتل کے مرکزی مجرم کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے ، بلا ٹرکاں والا کے قتل کے مجرم عبدالوحید کو عمر قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ۔

    ذرائع کے کہنا ہے کہ ایڈشنل سیشن جج سجاول خان کی جانب سے یہ فیصلہ سنایا گیا ہے ۔ملزم عبدالوحید کے خلاف ایف آئی آر تھانہ گوالمنڈی میں 1994 میں درج کی گئی۔تفتیشی افسر کے مطابق ملزم عبدالوحید عرف وحیدیاں کے خلاف تھانہ گوالمنڈی میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ملزم کے خلاف مقدمہ 384/1994 درج ہے۔ ملزم کے خلاف تمام ثبوت اور گواہ عدالت میں پیش ہوچکے ہیں۔

    تفتیشی رپورٹ کے مطابق مجرم عبد الوحید نے بلا ٹرکاں والے کو گولی مار قتل کر دیا تھا،پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مجرم 22 سال تک مفرور رہا،مجرم کو پولیس نے 2016 میں حراست میں لیا گیا تھا ،مجرم اور مقتول کی آپس میں ذاتی دشمنی تھی ۔

    مجرم کے خلاف مقتول بلا ٹرکاں والے کے بیٹے ٹیپو ٹرکاں والے نے ایف آئی آر درج کروائی تھی۔ بعد ازاں ٹیپو ٹرکاں والا بھی سنہ 2010 میں لاہور ایئرپورٹ پر فائرنگ کے واقعے میں شدید زخمی ہوا اور اسپتال میں دم توڑ گیا۔ ٹیپو کے قاتلوں کو بھی دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان لایا گیا تھا، ملزمان شہباز سائیں،محسن اور فاروق کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری ہے۔

    بلا اور ٹیپو ٹرکاں والوں کے خاندانی کاروبارکو اب بالاج ٹیپو سنبھال رہا ہے۔ امیر بالاج پر اپنے کزن باسط کو قتل کرنے کا مقدمہ چل رہا ہے جس میں وہ ضمانت پر رہا ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ اس کیس کے تمام کردار لاہور کے نامی گرامی بدمعاش رہ چکے ہیں اور یہ سارا قتل و غارت لاہور کے بدمعاشی کے کاروبار پر قبضے کے لیے ہوا ہے۔