Tag: بلب

  • بابائے ایجادات کا تذکرہ تھامس ایلو ایڈیسن جنھیں مخالفت اور لعن طعن کا سامنا کرنا پڑا

    بابائے ایجادات کا تذکرہ تھامس ایلو ایڈیسن جنھیں مخالفت اور لعن طعن کا سامنا کرنا پڑا

    تھامس ایلوا ایڈیسن کو عموماً بابائے ایجادات کہا جاتا ہے۔ اس عظیم امریکی سائنس دان کا سنِ پیدائش 1847ء ہے جو زندگی کی 84 بہاریں دیکھنے کے بعد 1931ء آج ہی کے دن اس دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگیا تھا۔

    آج کی طرح ایڈیسن کے زمانے میں نہ تو خبر رسانی کے ذرایع ایسے تھے کہ کسی کارنامے کی سیکنڈوں میں دنیا کو خبر ہوجائے اور نہ ہی مستند معلومات کا حصول سہل تھا۔ کوئی خبر، اطلاع، اعلان یا کسی بھی واقعے کے بارے میں‌ لوگ سنی سنائی باتوں پر یقین کرلیتے۔ اس طرح مبالغہ آرائی، جھوٹ یا غلط فہمی بھی پیدا ہوجاتی تھی۔ ایسا ہی کچھ ایڈیسن کے ساتھ بھی ہوا اور اس کی ایجادات، سائنسی تھیوری یا اکثر کارناموں پر اسے حاسدین کی مخالفت کے ساتھ لعن طعن بھی برداشت کرنا پڑا۔ اس پر الزام لگا کہ وہ دوسروں کی سائنسی نظریات اور ان کی تحقیق و تجربات سے فائدہ اٹھا رہا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بلب ایڈیسن کی ایجاد نہیں تھا بلکہ اس نے ہمفرے ڈیوی کے خیالات اور آئیڈیا پر کام کر کے ایک تجربہ کیا اور بلب ایجاد کرلیا۔ تاہم اسے اوّلین برقی قمقمے کا موجد مانا جاتا ہے۔

    تھامس ایڈیسن ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور اس خاندان کے آمدنی کے ذرائع محدود تھے جس میں تھامس اور اس کے 8 بہن بھائیوں کی پرورش مشکل تھی۔ اس کے باوجود اس کی والدہ نے جو ایک اسکول میں استانی تھیں، اپنے بچّوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی۔

    یہ عجیب بات ہے، مگر اس زمانے کے اکثر سائنس داں اور اہم اشیا اور قابلِ ذکر ایجادات کے لیے مشہور شخصیات کسی نہ کسی بیماری یا جسمانی معذوری کا شکار رہی ہیں۔ ایڈیسن کو بھی 8 برس کی عمر میں تیز بخار ہوا جس سے ان کے دونوں کانوں کی سماعت متاثر ہوئی اور چند برس میں وہ کچھ بھی سننے کے قابل نہیں رہا۔ ایڈیسن کو بچپن سے سائنسی تجربات کا بہت شوق تھا۔

    وہ بارہ سال کا ہوا تو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ریل گاڑی میں کتابیں بیچنے کا کام کرنے لگا۔ اس نے کچھ عرصہ بعد اسی ڈبے میں ایک چھوٹا سا کیبن بنا لیا، اور بعد میں اسی جگہ کو ایک لیبارٹری میں تبدیل کرکے برقی کام شروع کردیا۔ اس نے اپنی ذہانت اور شوق و لگن سے کچھ ایسے تجربات کیے جنھوں نے اسے موجد بنا دیا۔

    ایڈیسن نے آٹومیٹک ٹیلگراف کے لیے ٹرانسمیٹر ریسور ایجاد کیا اور اس اثنا میں چند مزید چھوٹی ایجادات کیں جن سے اسے خاصی آمدنی ہوئی۔ بعد میں وہ ایک ذاتی تجربہ گاہ بنا کر سائنسی تجربات اور ایجادات میں‌ مصروف ہوگیا جن میں فونو گراف (جس نے آگے چل کر گرامو فون کی شکل اختیار کی) بلب، میگا فون، سنیما مشین وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

    اس امریکی موجد کو 1915ء میں نوبل پرائز بھی ملا۔ بچپن سے تنگی اور عسرت دیکھنے کے علاوہ بیماری کا شکار ہوجانے کے باوجود ایڈیسن نے ہمّت نہ ہاری اور آج اس کا شمار انیسویں صدی کے بہترین موجد کے طور پر کیا جاتا ہے۔

  • گھر میں بلب پھٹنے سے دھماکا، دو بہنیں زخمی

    گھر میں بلب پھٹنے سے دھماکا، دو بہنیں زخمی

    لندن: برطانیہ کے ایک گھر میں بلب زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں کمرے میں موجود دو بہنیں زخمی ہو گئیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مانچسٹر میں رہائش پذیر سارہ اینڈرسن نے بتایا کہ وہ گھر میں موجود تھیں کہ اس دوران بیٹیوں کے لیے مختص کمرے سے زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی جس پر وہ فوری طور پر اس طرف دوڑ پڑیں۔

    خاتوں نے بتایا کہ 7 سالہ بڑی بیٹی میلی چیخ و پکار کرتی ہوئی کمرے سے باہر نکل رہی تھی اور "میری آنکھ ، میری آنکھ” کہتے ہوئے چھوٹی بہن کی طرف اشارہ کر رہی تھی، وہ جلدی سے دونو بیٹیوں کو وہاں سے نکال کر اپنے روم میں لے آئی اور ٹیبل لیمپ بند کردیا، اس دوران دیکھا کہ کمرے میں شیشے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جا بجا پھیلے ہوئے ہیں۔

    سارہ کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اس نے بڑی بچی کی آنکھ میں پانی ڈالا اور یہ عمل 5 منٹ تک جاری رکھا لیکن بیٹی کی تکلیف کم نہ ہوئی اور مسلسل ردد کے باعث چلا رہی تھی جب کہ دوسری بیٹی کی کلائی جھلس گئی تھی اور وہ بھی رو رہی تھی۔

    27 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ وہ دونوں کو اسپتال لے کر پہنچی جہاں ڈاکٹرز نے ابتدائی ٹیسٹ لینے کے بعد بتایا کہ بچی کی آنکھ میں شیشیے کی کرچی ہے جس نے آنکھ کو متاثر کیا ہے، خاتون کے بقول اس خوفناک حادثے میں بیٹی کے بینائی جانے کا خطرہ تھا تاہم ڈاکٹرز نے فوری علاج کر کے بچی کی بینائی ضائع ہونے سے بچا لی ۔