Tag: بلدیاتی اختیارات

  • بلدیاتی اداروں کے اختیارات، ایم کیو ایم سپریم کورٹ پہنچ گئی

    بلدیاتی اداروں کے اختیارات، ایم کیو ایم سپریم کورٹ پہنچ گئی

    کراچی : متحد ہ قومی مو ومنٹ (پاکستان) کی جانب سے بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دلوانے کے لیے عدالت عظمیٰ کے روبروآئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت آئینی درخواست دائر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے عدالت میں بلدیاتی اداروں اختیارات دینے کے حوالے سے پٹیشن دائر کی ہے جس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 140-A کے تحت استدعا کی گئی ہے کہ سندھ کے تمام بلدیاتی اداروں کو بالعموم اور سندھ کے شہری علاقوں کو بالخصوص تفویض کیے اختیارات فوری طور پر سندھ حکومت سے تفویض کراوئے جائیں۔

    درخواست کا متن 

    درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں آئین کے آرٹیکل 7 کی رو سے بھی صوبائی حکومتیں اس امر کی پابند ہیں کہ جو اختیارات پاکستان کی پارلیمنٹ نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو منتقل کیے ہیں وہ اختیارات صوبائی حکومت ضلع، تحصیل، تعلقہ اور یونین کمیٹی تک منتقل کئے جائیں تاکہ بلدیاتی اختیارات کے ثمرات اور اس کی حقیقی فوائد عوام تک پہنچائے جاسکیں۔

    درخواست بیرسٹر فروغ نسیم کے توسط سے جمع کرائی گئی 

    واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ میں یہ درخواست ایم کیوا یم (پاکستان) کے کنونیر ڈاکٹر فاروق ستار و اراکین رابطہ کمیٹی بشمول میئر کراچی وسیم اختر، میئر حیدرآباد طیب حسین، چیئرمین بلدیہ وسطی کراچی ریحان ہاشمی، چیئرمین بلدیہ کورنگی کراچی نیئر رضا، چیئر مین بلدیہ شرقی کراچی معید انور اور چیئرمین میرپور خاص فاروق جمیل درانی کی جانب سے معروف قانون دان بیرسٹر فروغ نسیم نے دائر کی۔

    وفاق اور سندھ حکومت کو فریق بنایا گیا 

    خیال رہے کہ اس درخواست میں ایم کیو ایم (پاکستان) نے وفاق پاکستان، وفاقی وزارت خزانہ، صوبائی حکومت سندھ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ، سیکریٹری سندھ اسمبلی، سیکریٹری لاء ڈپارٹمنٹ سندھ ، سیکریٹری مالیات سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمیٹیرن کو فریق بنایا گیا ہے۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کی میڈیا سے گفتگو

    ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس آئینی درخواست میں حکومت سندھ کی زیادتیوں سے بھی پردہ اٹھایا گیا ہے کہ پی پی نہ تو عوام کے مسائل حل کررہی ہے اور نہ ہی اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کیلئے تیار ہے علاوہ ازیں اس آئینی درخواست کے ذریعے سندھ کے شہری علاقوں میں صحت و صفائی کی ناقص صورتحال، انفراسٹریکچر کی تباہی کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جس کے ذریعے سے کراچی کو پتھروں کے زمانے کے شہر میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں نہ تو صحت و صفائی کا کوئی نظام ہے اور نہ ہی ٹرانسپورٹ کا موثر انتظام ہے جس کے باعث پاکستان کا سب سے بڑا شہر جو کبھی اپنی روشنیوں سے پہنچانا جاتا تھا آج کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے۔

    بیرسٹر فروغ نسیم نے درخواست کے متن سے آگاہ کیا

    بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اس آئینی درخواست میں آئین پاکستان کی ان تمام دفعات کا حوالہ دیا گیا ہے جس کی حکومت سندھ کھلی خلاف ورزی کررہی ہے بالخصوص سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2013 کی ان شقوں کا حوالہ دیا گیا ہے جو نہ صرف آئین سے متصادم ہے بلکہ سیاسی و اخلاقی اعتبار سے بھی ناقابل قبول ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2013 میں کی جانے والی وہ ترامیم جو عددی اکثریت کی بنیاد پر خلاف قانون و آئین منظور کی گئی انہیں بھی کالعدم قرار دینے کی درخواست دی گئی ہے کیوں کہ یہ تمام ترامیم اور قانون سازی کے دوران تمام آئینی مسلمہ پارلیمانی و جمہوری روایات کی دھجیاں بھی اڑائی گئیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر کی میڈیا سے بات چیت 

    میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ اس آئینی درخواست کے ذریعے ایم کیو ایم (پاکستان) نے سندھ کے شہری علاقوں بالخصوص کراچی، حیدرآباد، میرپور خاس اور سکھر کا مقدمہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے روبرو رکھا ہے اور ایم کیو ایم (پاکستان) یقین رکھتی ہے کہ وہ عوام کے حقوق کا تحفظ کا دفاع آئین و قانون کے مطابق کرنے میں کامیاب ہوگی۔

  • تیس بڑے نالوں کی صفائی کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں، وسیم اختر

    تیس بڑے نالوں کی صفائی کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں، وسیم اختر

    کراچی : میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ شہر کے تیس بڑے نالوں کی صفائی کے لیے یکمشت فنڈز مہیا کیا جائے، تمام نالوں کی ایک ساتھ صفائی کرنے سے شہر سے نکاسی آب کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

    یہ بات میئر کراچی نے شارع فیصل، ضیاالدین روڈ، کلفٹن اور نہرخیام کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی، انہوں نے اختیارت کی کمی اور ناکافی فنڈز کی قلت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا مطالبہ کیا کہ کراچی کے 30 نالوں کی صفائی کے لیے فنڈز کا فوری اجراء کیا جائے۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ناکافی سہولیات ہونے کے باوجود بلدیاتی نمائندے نکاسی آب کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت دن و رات کام کر رہے ہیں تاہم مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ نالوں کی صفائی کا کام مستقل بنیادوں پرکیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ لینڈ مافیا نہر خیام کی زمین پر قبضے کے لیے سرگرم ہیں کیوں کہ نہر خیام کے اطراف کی زمین نہایت قیمتی ہے جس پر قبضے کی کوشش کو پہلے بھی ناکام بنا چکا ہوں اور آئندہ بھی قیمتی سرکاری زمینوں پر قبضے کی ہر کوشش کو ناکام بنادیا جائے گا۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ با اختیار بلدیاتی اداروں کے بغیر شہر کے بنیادی مسائل کا حل ممکن نہیں، بلدیاتی نمائندے گلی محلوں سے منتخب ہوئے ہیں اور وہاں کے مسائل سے باخوبی واقف ہیں اور ان کے حل کے لیے کوشاں بھی ہیں تا ہم فنڈز کی کمی آڑے آرہی ہے۔

  • نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر کا جیل میں میئر کا دفتر بنانے کا مطالبہ

    نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر کا جیل میں میئر کا دفتر بنانے کا مطالبہ

    کراچی :ایم کیوایم کے نومنتخب میئر وسیم اختر نے جیل میں میئر کا دفتر بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ سے رہنمائی بھی مانگ لی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما اور کراچی کے نو منتخب میئر وسیم اختر نے کہا ہے کہ آج کراچی کے منڈیٹ کو تسلیم کیا گیا ہے،آج کی جیت پر اہل کراچی کو مبارک باد دیتا ہوں، مشکل حالات میں عوام نے ایم کیو ایم کا ساتھ دیا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں ایم کیو ایم کا نہیں کراچی کا میئر ہوں ، ماضی میں جو ہوا اسے بھول جائیں، بہت سی تلخیاں ہیں مگر ان کا ذکر نہیں کرنا چاہتا ہوں، ہم متحد ہونگے تو مسائل حل ہونگے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیر اعلی سندھ سے بہت امید یں وابستہ ہیں،وہ مسائل کو بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں وزیر اعلیٰ اپنی سربراہی میں ہمیں اپنے ساتھ لیکر چلیں گے تو مسائل جلد حل ہونگے، کراچی میں بہت کام کرنا ہے،ہم رینجرز کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں، مجھے ڈی جی رینجر اور آئی جی سندھ کی رہنمائی چاہیئے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کے تمام لوگوں کو ساتھ لیکر چلیں گے ملکر کام کریں گے تو مسائل حل ہونگے، میں نے تحریک انصاف سے بھی رابطہ کیا ہے، میں جماعت اسلامی اور اے این پی کے لوگوں کے پاس بھی جاوں گا۔

    نو منتخب میئر وسیم اختر نے کہا کہ میں سیاسی قیدی ہوں، مجھ پر قائم کئے گئے تمام مقدمات قابل ضمانت ہیں، اپنے خلاف مقدمات کو عدالت میں لے جاوں تو 5 منٹ میں تمام کیس ختم ہوجائیں گے ، تمام کیس جھوٹیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری کی وجہ سے سانحہ 12 مئی ہوا ، مجھے بند کیا گیا لیکن پھر بھی عوام نے مجھے ووٹ دیا، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، کیا مجھے بند کرکے 12 مئی کا کیس حل ہوجائے گا؟مجھے پابند کر کے آپ کو کیا ملے گا؟ ہمت ہے تو 12 مئی کے کیس میں پروز مشرف پر آر ٹیکل 6 لگائیں۔

    وسیم اختر نے جیل میں میئر کا دفتر بنانے کا مطالبہ بھی کیا انہوں نے کہا کہ عدالت سے درخواست کروں گا کہ جیل میں بیٹھ کر عوام کے مسائل حل کرنے کی اجازت دی جائے۔

  • پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، وسیم اختر

    پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، وسیم اختر

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء اور نامزد میئرکراچی وسیم اختر نے سندھ حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی اور ڈپٹی میئر نے شہر کی ابتر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو منتخب ہوئے سات ماہ کا عرصہ ہوچکا مگر تاحال اختیارات نہیں دیے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے مئیر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کے طریقہ کار کو تین مرتبہ تبدیل کیا، اس کے علاوہ مخصوص نشستوں پر ہونے والے انتخابات پر بھی تاخیر کی گئی۔

    الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے باوجود حکومت سندھ نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ٹرانسفر اور تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا، عدالت کے حکم امتناعی کے باجود میئر کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا گیا۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء نے فریال تالپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’حالیہ دنوں پی پی کی خاتون رہنماء کے دورہِ سوک سینٹر سے نہ صرف عوام کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اُس روز کے بعد سے کے ایم سی کا کام ٹھپ ہوگیا ہے، بلدیاتی اداروں کے کسی بھی شعبے میں غیر متعلقہ شخصیات کی مداخلت پر عدالت سے رجوع کریں گے‘‘۔

    اس موقع پر نامزد مئیر وسیم اختر سمیت تمام  بلدیاتی نمائندوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے میئر، ڈپٹی میئر کے چناؤ اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے فیصلہ جاری کریں تاکہ شہر میں موجود مسائل کو جلد از جلد حل کر کے عوام کو ذہنی اذیت سے نجات دلواتے ہوئے شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔