Tag: بلدیاتی انتخابات

  • الیکشن کمیشن سندھ نے نئی حلقہ بندیوں کے احکامات جاری کر دیے

    الیکشن کمیشن سندھ نے نئی حلقہ بندیوں کے احکامات جاری کر دیے

    کراچی: الیکشن کمیشن نے صوبہ سندھ میں نئی حلقہ بندیوں کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی الیکشن کمیشن نے صوبہ سندھ کے تمام ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرز کو مراسلہ ارسال کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ صوبے میں چوتھے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے یونین کونسلز، یونین کمیٹیوں اور وارڈز کی نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔

    اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی حلقہ بندیاں کرنے کے لیے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا بڑا اقدام ہے، الیکشن کمیشن نے تمام ضلعی الیکشن کمشنرز سے حلقہ بندیوں سے متعلق ضروری معلومات بھی طلب کر لی ہیں، مراسلے میں تمام ضلعی افسران کو معلومات 17 اپریل تک ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    قانون کے مطابق بلدیاتی حکومت کی میعاد ختم ہونے کے 120 دن کے اندر الیکشن کرانا لازمی ہوگا، مراسلے کے مطابق لوکل کونسلز کی نئی حلقہ بندیاں مردم شماری 2017 کے مطابق آبادی کے لحاظ سے کی جائیں گی۔

    سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کے لیے 3 رکنی کمیٹی بھی قائم کی جائے گی، صوبائی الیکشن کمشنر نے ضلعی الیکشن افسران کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کر دی ہیں، الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی نمائندوں کی مدت اگست 2020 میں ختم ہوگی، ذرایع کے مطابق آیندہ بلدیاتی الیکشن کے لیے ترمیمی لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا مسودہ طلب کر لیا گیا ہے، صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے لیے کونسلز اور نشستوں کی تعداد بھی مانگ لی گئی ہے۔

  • ایم کیوایم بلدیاتی انتخابات کے لیےعوام کو بیوقوف بنا رہی ہے، نثار کھوڑو

    ایم کیوایم بلدیاتی انتخابات کے لیےعوام کو بیوقوف بنا رہی ہے، نثار کھوڑو

    کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنما نثار کھوڑو کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم بلدیاتی انتخابات کے لیےعوام کو بیوقوف بنا رہی ہے تو یہ غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما نثار کھوڑو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت میں اتحادی سنبھالنے کی اہلیت نہیں ہے، وفاقی حکومت ملک،عوامی مسائل بھی حل کرنے کی اہل نہیں۔

    نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو عوام کے سامنے جواب دے ہونا پڑے گا، کیا وہ صرف وزارتوں کے لیے وفاقی حکومت میں ہیں، ایم کیو ایم نے سندھ حکومت میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

    صوبائی مشیرکا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے پہلے کوئی بھی عوام کے ساتھ دھوکہ دہی نہ کرے، ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات کے لیے عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے تو یہ غلط ہے۔

    نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ ملک بھر کےعوام تبدیلی سے نجات چاہتے ہیں، مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، پیٹرول، بجلی، گیس سمیت کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہو رہی ہیں۔

    پی ٹی آئی حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے، پیرپگارا

    اس سے قبل مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیرپگارا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے۔

  • بلدیاتی انتخابات، استنبول میں حکمران جماعت پھر ناکام

    بلدیاتی انتخابات، استنبول میں حکمران جماعت پھر ناکام

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی نے استنبول کے بلدیاتی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں گزشتہ روز دوبارہ بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد میں طیب ایردوان نے بھی اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز منعقد ہونےو الے بلدیاتی انتخابات میں مخالف جماعت کے امیدوار اکرم امام اوغلو 53 اعشاریہ 59 فیصد ووٹ لےکر فاتح قرار پائے جبکہ حکمران جماعت کے امیدوار بن علی یلدرم صرف 45 اعشاریہ 4 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    سابق وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ’حزب اختلاف کے امیدوار اکرم امام اوغلو انتخابات میں واضح برتری رکھتے ہیں، میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا خواہشمند ہوں‘۔

    خیال رہے کہ اکرم امام اوغلو ترک اپوزیشن کی بڑی جماعت عوامی جمہوری پارٹی (سی ایچ پی) کے امیدوار ہیں، جو مارچ میں استنبول کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرچکے تھے تاہم الیکشن کمیشن نے انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث جیت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 23 جون کو میئر شپ کا دوبارہ الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ترک بلدیاتی انتخابات، طیب اردوان نے انقرہ اور استنبول میں‌شکست تسلیم کرلی

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردوان کے 16 سالہ دور اقتدار میں پہلی مرتبہ دارالحکومت میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز استنبول سے کیا ہے کہ جہاں پہلی مرتبہ 1990 میں انہیں استنبول کا ناظم(میئر) منتخب کیا گیا تھا اور اب استنبول کی نظامت (میئرشپ) ان ہاتھ سے نکل چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کا دارالحکومت سمیت تین بڑے شہر استنبول اور ازمیر حکمران جماعت کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جہاں انہیں انتخابات میں شکست دینا تقریباً ناممکن تھا۔

  • ترکی: استنبول میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے

    ترکی: استنبول میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے

    انقرہ: ترکی میں انتخابات کے نگراں ادارے نے فیصلہ سنایا ہے کہ استنبول میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی انتخابات دوبارہ منعقد کیے جائیں جس میں حزب اختلاف کی جماعت کو حیران کن کامیابی ملی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق استنبول میں دوبارہ انتخابا ت ملک کے صدر رجب طیب اردوغان کی جماعت اے کے پی کی جانب سے مارچ میں ہونے والے انتخابات کے نتائج پر سوالات اٹھائے جانے کے سبب کروائے جارہے ہیں ، کہا جارہا ہے کہ حزب اختلاف سی ایچ پی کی قلیل فرق سے کامیابی کی وجہ کرپشن اور قواعد میں بے ضابطگی ہے۔

    دوسری جانب استنبول میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت سی ایچ پی کے رہنما انورسل عدی گزل نے کہا کہ دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم یہ ظاہر کرتا ہے کہ اے کے پی پارٹی کے خلاف جیت حاصل کرنا غیر قانونی ہے۔

    عدی گزل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سراسر آمریت ہے۔ جو نظام عوام کی خواہشات کی عکاسی نہیں کرتا اور قانون کو روندتا ہے ،وہ نہ جمہوری ہے نہ قانونی ہے۔

    ترکی میں انتخابات کے نگراں ادارے کے حکم کے مطابق نئے انتخابات 23 جون کو منعقد ہوں گے۔حکمران جماعت اے کے پی کے نمائندے رجب اوزل نے کہا کہ دوبارہ انتخابات اس لیے ہو رہے ہیں کیونکہ انتخابات سے منسلک چند اہلکار حکومت سے منسلک نہیں تھے جبکہ نتائج پر مبنی چند دستاویزات پر دستخط نہیں کیے گئے تھے۔

    حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی سے تعلق رکھنے والے اکرام اماموگلو کو حکام نے اپریل میں استنوبل کے انتخابات میں فاتح قرار دیا تھا۔سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں استنبول کے میئر نے انتخابات کے نگراں ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حکمراں جماعت کے اثر سے باہر نہیں نکل سکے۔

    یا درہے کہ انتخابات کے فوری بعد الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ استنبول میں 31 مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بیوکچاکمگہ کے مقام پردوبارہ پولنگ کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔خیال رہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ نے استنبول میں 31 مقامات موجود 51 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل کی تھی۔

    آق پارٹی کے نائب صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ان کی جماعت استنبول کے تمام انتخابی مراکز میں ووٹوں کی دوبار گنتی کرانے کی کوشش کرے گی۔

    یاد رہے کہ استنبول کی میئرشپ مسلسل پون صدی سے آق پارٹی کے پاس رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب صدر طیب اردوان اور ان کی جماعت کو استنبول کی بلدیہ سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ترک صدر اردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھرمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔

  • استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی حکومتی درخواست مسترد کردی

    استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی حکومتی درخواست مسترد کردی

    انقرہ :ترکی کے الیکشن کمیشن نے استنبول کے 31 پولنگ اسٹیشنز میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی ہے۔ یہ درخواست حکمران جماعت آق پارٹی کی طرف سے دی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق عرب ٹی وی نے خبر دی ہے کہ الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ استنبول میں 31 مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بیوکچاکمگہ کے مقام پردوبارہ پولنگ کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ نے استنبول میں 31 مقامات موجود 51 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل کی تھی۔آق پارٹی کے نائب صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ان کی جماعت استنبول کے تمام انتخابی مراکز میں ووٹوں کی دوبار گنتی کرانے کی کوشش کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ استنبول میں ووٹوں کی گنتی کے دوران دھاندلی کا خدشہ ہے کیونکہ اس شہرمیں ان کے حامیوں کی تعداد اپوزیشن سے زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ استنبول کے میئرکی نشست اپوزیشن نے معمولی اکثریت کے ساتھ جیت لی تھی۔

    اس عہدے کے لیے وزیراعظم اوگلو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اپوزیشن کاکہنا ہے کہ استنبول میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ حکمراں جماعت کو اس شہر میں اپنی شکست تسلیم کرلینی چاہیے۔

    یاد رہے کہ استنبول کی میئرشپ مسلسل پون صدی سے آق پارٹی کے پاس رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب صدر طیب اردوان اور ان کی جماعت کو استنبول کی بلدیہ سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ترکی کے دارالحکومت انقرہ سمیت ملک بھر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

    ترک صدر اردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھرمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا شو بری طرح فلاپ، کم ووٹ پڑنے کا عالمی ریکارڈ

    مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا شو بری طرح فلاپ، کم ووٹ پڑنے کا عالمی ریکارڈ

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے بلدیاتی انتخابات کا شو عوام نے بری طرح فلاپ کردیا، کم سے کم ووٹ پڑنے کا نیا عالمی ریکارڈ بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا95 فیصد سے زائد کشمیریوں نے بھارتی تسلط نامنظور کرتے ہوئے بائیکاٹ کرکے بھارت اور دنیا بھر کو اپنا فیصلہ سنا دیا۔

    بھارتی حکومت کے بلدیاتی انتخابات کا شو بری طرح فلاپ ہوگیا۔ ووٹر ٹرن آؤٹ صرف ساڑھے تین فیصد رہا، اس طرح انتخابات میں کم سے کم ووٹ پڑنے کا نیا عالمی ریکارڈ بن گیا۔

    قابض فورسز نے ووٹروں کو گھروں سے نکالنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگالیا لیکن پولنگ اسٹیشنز ویران پڑے رہے۔ کشمیری عوام نے مذکورہ انتخابات کا اتنا بھرپور بائیکاٹ کیا کہ امیدوار اپنے آپ کو خود ووٹ ڈالنے بھی نہیں پہنچے۔

    ایک امیدوار نے صرف3ووٹ حاصل کیے اور جیت گیا، اس کے علاوہ بارہ مولا میں ایک امیدوار صرف ایک ووٹ حاصل کرکے بلدیاتی انتخاب جیتا۔

  • برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات، تاریخ میں پہلی بار500سےزائدپاکستانی نژاد برطانوی امیدوار میدان میں

    برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات، تاریخ میں پہلی بار500سےزائدپاکستانی نژاد برطانوی امیدوار میدان میں

    لندن : برطانیہ میں بلدیاتی انتخابات کا میدان سج گیا، تاریخ میں پہلی بار پانچ سوسے زائد پاکستانی نژاد برطانوی امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ایک سو پچاس مقامی کونسلز کی 4000سے زائد نشستوں پرانتخابات آج ہورہے ہیں، بلدیاتی انتخابات کے لئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے، پولنگ  مقامی وقت مطابق صبح سات بجے سے رات دس بجے تک جاری رہے گا‌۔

    بلدیاتی انتخابات میں لیبراورکنزرویٹوپارٹی میں سخت مقابلے کی توقع ہے، سب سے کا بڑا معرکہ لندن میں ہوگا، جہاں بتیس باراور کونسلز کی نشستوں پرامیدوار آمنے سامنے ہوں گے۔

    انتخابات میں لیبر پارٹی اپنی 2278 نشستوں کا دفاع کرے گی جبکہ حکمران ٹوری پارٹی 1365 اور لب ڈیم 462 نشستوں کے دفاع کیساتھ ساتھ اضافے کی کوشش کریں گی ۔

    برمنگھم، لیڈز، مانچسٹر اور نیوکاسل اپان تھیمز میٹروپولیٹن کونسلز کی تمام تر نشستوں پر معرکہ ہوگا، ہیکنی، نیوہیم، ٹاور ہیملٹس، وٹفورڈ اور شفیلڈ سٹی کیلئے میئرز کا انتخاب بلاواسطہ ہوگا۔

    انگلینڈ میں پہلی بار مقامی کونسلز کےانتخابات میں پانچ سو سے زائد پاکستانی نژاد امیدوار مختلف سیاسی پارٹیوں کےعلاوہ آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

    کنزرویٹوپارٹی  کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ انکی جماعت ایک ایک ووٹ کیلئے تگ و دو کرے گی جبکہ برانڈن لیوائز کا کہنا ہے کہ ہمارا پہلا ہدف تیرہ سو پینسٹھ نشستوں کا دفاع ہوگا۔

    جیریمی کوربن کا کہنا ہے کہ مقامی انتخابات میں لیبر پارٹی کا نعرہ حکومت کے کونسل بجٹ میں کٹوتی کی مخالفت ہوگا، لیبر پارٹی این ایچ ایس، سوشل کیئر اور ہائوسنگ کی بہتری کے نعرے کیساتھ میدان میں اتری ہے، لیبر پارٹی بائیس سو اٹھتر نشستوں کے دفاع کیساتھ ساتھ زیادہ کونسلز کے کنٹرول کیلئے پرامید ہے۔

    لیبر پارٹی ان انتخابات میں لندن کی وانڈزورتھ، ویسٹ منسٹر اور ہیلنگڈن بارو کونسلز پر اضافی اقتدار کیلئے پرامید ہے۔

    برطانیہ کی تیسری بڑی سیاسی قوت لب ڈیم کے چیئرمین ونس کیبل نے ان انتخابات کو پارٹی کیلئے انتہائی اہم قرار دیا اور کہا  گذشتہ انتخابات میں ٹوری پارٹی کیساتھ شراکت اقتدار کی وجہ سے جو نقصان ہوا اب اس کا ازالہ کیا جائے گا۔

    لب ڈیم لندن بارو آف سٹن کا کنٹرول برقرار رکھنے کے علاوہ ٹوری پارٹی سے کنگسٹن اپان تھیمز اور رچمنڈ کا اقتدار واپس لینے کی کوشش کرے گی۔

    گرین پارٹی کے پاس کل اکتیس نشستیں ہیں جبکہ وہ آکسفورڈ، سولی ہل اور شفیلڈ سے نشستوں کی اضافے کیلئے پرامید ہے، گرین پارٹی تعلیمی اداروں کے گرد خاص طور پر پرفضا ماحول کے انتخابی نعرے کیساتھ میدان میں ہے۔

    مقامی کونسلز کے ان انتخابات میں چھیانوے سالہ فلورنس کرک بائی ملک کی سب سے اڈھیر عمر امیدوار ہیں، وہ نیوکاسل سے کونسلر کی امیدوار ہیں، جو عمر رسیدہ افراد کیلئے زیادہ سہولتوں کی خواہشمند ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

    فاٹا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا میں ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کردیا گیا ہے، بلدیاتی انتخابات رواں سال اکتوبر میں کرائیں گے، اصلاحات کا نفاذ ہم سب کی خواہش ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اپنے خطاب میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے فاٹا ریفارمز پرجلد عمل درآمد کیا جائے، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقوں تک بڑھا دیا ہے، فاٹا اصلاحات کا نفاذ ہم سب کی خواہش ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ فاٹا ریفارمز کے اجلاس کی وجہ سے اسمبلی پہنچنے میں تاخیرہوئی، فاٹا ریفارمز ایک ہائی لیول کمیٹی ہے جس کی سربراہی میں خود کرتا ہوں، کمیٹی ممبران میں گورنر کے پی اور آرمی چیف بھی شامل ہیں، فاٹا میں امن کے لئے مسلح افواج اور شہریوں نے قربانیاں دیں۔

    وزیر اعظم نے فاٹا میں ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر2018سے پہلے فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، فاٹا کے عوام کو مسائل سے نجات ملے گی، فاٹا اصلاحات قوانین میں تبدیلی ایک ماہ میں مکمل کرنے کی کوشش کرینگے۔

    مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کا بل کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے، فضل الرحمان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں مل کر منطقی نتیجے تک پہنچیں، اصلاحات پر تمام پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے، اصلاحات کیلئے قوانین میں تبدیلی ایک ماہ میں کرنے کی کوشش کرینگے، خواہش ہے کہ موجودہ اسمبلی کی مدت میں ہی یہ کام مکمل کرلیں، فاٹا کو ہرممکن فنڈز فراہم کرنے کی کوشش کرینگے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس، فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں صوبائی اور قومی اسمبلی انتخابات سے متعلق فیصلہ مشاورت سے ہوگا، وہاں امن وامان کی صورتحال کافی تسلی بخش ہے، فاٹا کے لئے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کی ضرورت ہے، وہاں بھی دیگرصوبوں کی طرح ترقی چاہتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • لاڑکانہ میں اے ایس آئی نے کانسٹیبل کو قتل کردیا

    لاڑکانہ میں اے ایس آئی نے کانسٹیبل کو قتل کردیا

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کےشہرلاڑکانہ میں ضمنی بلدیاتی انتخاب کےدوران ڈیوٹی پرمعمورپولیس اہلکار لڑ پڑے،فائرنگ میں ایک اہلکارجاں بحق ہوگیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاڑکانہ کی یونین کونسل کارانی میں ممبر ضلع کونسل کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے دوران پولنگ اسٹیشن بٹڑا پرڈیوٹی پرمعموردوپولیس اہلکاروں میں جھگڑا ہوگیا۔

    اس موقع پرفائرنگ میں پولیس اہلکار صدر الدین جونیجو شدید زخمی ہوگیا جسے چانڈکا اسپتال لاڑکانہ منتقل کیا گیا جہاں پروہ دم توڑ گیا۔ پولیس نے فائرنگ کرنے والے اے ایس آئی خان لاشاری کوحراست میں لے لیا ۔

    پولیس کے مطابق اہلکاروں میں جھگڑا ذاتی تنازع پر ہوا۔فائرنگ کے بعد پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل آدھے گھنٹے تک روکا گیا جس کے بعد پولنگ دوبارہ شروع کرادی گئی

    خیال رہےکہ سندھ کے مختلف اضلاع سکھر، بدین، جیکب آبادمیں بلدیاتی ضمنی انتخابات ہورہے ہیں، پولنگ شام چار بجےتک بغیر کسی وقفے کےجاری رہےگی۔

    سندھ کےشہرسکھر میں چارنشستوں کےلیے ووٹ ڈالے جارہے ہیں جن میں یونین کمیٹی 25سعید آباد اور یوسی 9 نواں گوٹھ میں چیئرمین کی نشست شامل ہے۔

    یوسی 6وارڈ نمبر1 اور یوسی 7 وارڈ 2 کے جنرل ممبرزکےلیے بھی ووٹ کاسٹ کیے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب خیرپورمیں9 نشستوں پرعوام اپنا ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں جبکہ ٹنڈومحمدخان کی تحصیل بلڑی شاہ کریم کی ایک یونین کونسل کےضلع کونسل ممبر کے لئے ووٹنگ ہو رہی ہے۔

    ادھر میرپورخاص کےوارڈ نمبر10 پرکونسلرکے انتخاب کےلیے پولنگ جاری ہے۔

    واضح رہےکہ بدین کی تحصیل ٹنڈوباگو کے2وارڈز میں جنرل کونسلرز کی نشستوں پر ووٹ ڈالے جارہے ہیں جبکہ جیکب آباداورشکارپورمیں ایک ایک نشست پر انتخاب ہورہاہے۔

  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ‘ن لیگ کامیاب

    پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ‘ن لیگ کامیاب

    لاہور: پنجاب بھر میں میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات میں غیرسرکاری اورغیرحتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن نےکامیابی حاصل کرلی۔

    تفصیلات کےمطابق بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے،غیر حتمی نتائج کے مطابق گجرانوالہ سمیت پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے میدان مارلیا۔

    پنجاب بھر میں میئر اور ضلع کونسل کے چیئرمین کی نشستیں ن لیگ نے جیت لیں،جبکہ فیصل آباد میں رانا ثناء اللہ گروپ نے عابد شیر علی گروپ کو مات دے دی۔

    مسلم ن کے امیدواروں کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔

    فیصل آباد کے میئر کے انتخاب میں رانا ثناءاللہ گروپ نے بازی مار لی، ملک رازق 105 ووٹ لے کر مئیر منتخب ہوگئے، تحریک انصاف کے امیدواروں نے رانا ثناء اللہ گروپ کی حمایت کی تھی۔

    مسلم ن لیگ کے امیدوار نوید الحق آرائیں ملتان کے میئر بن گئے،انہوں نے 71 ووٹ حاصل کیے۔

    بہاولپور میں ن لیگ کے عقیل نجم نے 28 ووٹ لے کر میئر کی کرسی جیت لی جبکہ ڈیرہ غازی خان میں بھی ن لیگ کے امیدوار حمید چانڈیہ میونسپل کارپوریشن کے میئر اور شیخ اصرار ڈپٹی میئر منتخب ہوئے۔

    سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کی امیدوار حنا ارشد وڑائچ 126 ووٹ حاصل کرکے چیئرمین ضلع کونسل منتخب ہوگئیں۔

    اس کے علاوہ رحیم یار خان، راجن پور، منڈی بہاؤالدین اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی ن لیگی امیدوار کامیاب ہوئے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روزپنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے کے لیے پولنگ کا آغازصبح نو بجےہوا،اوردوپہر دو بجے تک پولنگ جاری رہی۔

    آخری مرحلے کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے حساس پولنگ اسٹیشنز پرپولیس کے ساتھ رینجرزاہلکاربھی تعینات کیے گئے تھے۔

    واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو ضابطہ اخلاق پر عمل در آمد یقینی بنانےجبکہ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو فوری آگاہ کرنے کی ہدایات کی تھی۔