Tag: بلدیاتی ترامیم معاہدہ

  • پی ٹی آئی نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی معاہدہ ڈھونگ قرار دے دیا

    پی ٹی آئی نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی معاہدہ ڈھونگ قرار دے دیا

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کراچی نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی بل میں ترامیم سے متعلق ایک ماہ کے بھرپور احتجاج کے بعد ہونے والے معاہدے کو ڈھونگ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کراچی کے درمیان بلدیاتی بل پر معاہدے کا معاملہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کی آنکھوں میں کھٹکنے لگا ہے، تحریک انصاف نے معاہدے کو دونوں جماعتوں کا سیاسی ڈھونگ قرار دے دیا۔

    پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار نے بلدیاتی بل معاہدے سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا یہ دکھاوے کی ترمیم اور جعلی خوشیاں جماعت اسلامی کو مبارک ہوں۔

    ترامیم معاہدہ کامیابی قرار، نامعلوم افراد کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی: حافظ نعیم

    بلال غفار نے کہا کہ چند اداروں پر میئر کا برائے نام اختیار ہونا خود میئر کی توہین ہے، تحریک انصاف نے میئر کے لیے معاشی اختیار کی بات کی ہے، ہم بلدیاتی بل مسترد کر چکے ہیں، اس لیے اس میں ترمیم کی گنجائش ہی نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کی جانب سے بھی اس معاہدے پر سخت تنقید کی گئی ہے، جس پر جماعت اسلامی کے کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کارکنوں کے ساتھ 29 دن کے دھرنے اور سخت جدوجہد کے بعد سندھ حکومت کو مجبور کیا۔

    سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    رکن رابطہ کمیٹی و ممبر صوبائی اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کی چال بازی کا شکار ہو گئی، جماعت اسلامی نے اپنے حصے کی بوٹی کے لیے بلدیات کا بکرا کاٹ دیا ہے، معاہدے پر کل رات کے اندھیرے میں دستخط ہوئے۔

    خواجہ اظہار الحسن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا میں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی نے حافظ نعیم صاحب کو ماموں بنا دیا، وہ اپنا ندامتی بیان ابھی سے لکھ کر رکھیں، کیا جماعت اسلامی نے نعمت اللہ صاحب کے دور کا نظام منوا لیا؟ انھوں نے کہا اتنی آسانی سے اتنی پرانی جماعت کیسے پی پی کے جھانسے میں آ گئی؟ جب کہ اے این پی اور جی ڈی اے سمیت اپوزیشن جماعتوں نے پیپلز پارٹی کو ہری جھنڈی دکھائی۔

  • ترامیم معاہدہ کامیابی قرار، نامعلوم افراد کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی: حافظ نعیم

    ترامیم معاہدہ کامیابی قرار، نامعلوم افراد کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی: حافظ نعیم

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے حکومتِ سندھ کے ساتھ ہونے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے معاہدے کو کامیابی قرار دیا، انھوں نے کہا ہمارا نقطۂ نظر ذاتی نہیں تھا، یہ ہمارا خلوص تھا کہ کامیابی ملی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا ہم شہر اور میئر کے اختیار کے لیے نکلے ہیں، میئر کون بنے گا نہیں جانتے، ابھی بہت سارے معاملات پر مذاکرات ہوتے رہیں گے، ابتدائی دنوں میں حکومت نے دھرنے کو نظر انداز کیا، لیکن ہم فیس سیونگ نہیں بلکہ جدوجہد کو کسی نتیجے پر پہنچانا چاہتے تھے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا ابھی بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو معاہدے کے تحت بننے والی کمیٹی کے سپرد کی گئی ہیں، کراچی واٹر اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا چیئرمین اب میئر ہوگا، لیکن آپ اختیار دے دیں اور پیسہ نہ دیں تو اختیار کا کیا کریں گے۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا جماعت اسلامی نے 29 دن دھرنا دیا، مذاکرات میں تاخیری حربے استعمال ہوئے، ہمارا مقصد ایک ہی تھا، بلدیاتی اداروں، شہر اور میئر کو اختیارات ملیں۔

    سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    انھوں نے کہا 2021 کے قانون میں ترمیم کے لیے حکومت تیار ہو گئی ہے، تعلیم و صحت کے ادارے بلدیاتی اداروں کو واپس کیے جائیں گے، سندھ حکومت معاہدے پر عمل کرے گی تو بلدیاتی اداروں کو مالیاتی فائدہ ہوگا، پی ایف سی اے ایوارڈ کاانعقاد کیا جائے گا، موٹر وہیکل ٹیکس کا حصہ بلدیاتی اداروں کو ملے گا۔

    حافظ نعیم نے تنقید کرنے والوں کے حوالے سے کہا کہ نامعلوم افراد کو تو کسی نے لفٹ نہیں کرائی ہے، یہ نامعلوم افراد خود اپنی موت آپ مر گئے ہیں، وفاق نے پانی کم کر کے کراچی پر شب خون مارا۔ انھوں نے نام لیتے ہوئے کہا وفاق کا مطلب پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ہے۔

  • سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    کراچی: سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا ہو گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے، اپوزیشن جماعتوں ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے اس معاہدے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    ایم کیو ایم نے اس سلسلے میں آج جمعے کو شام 5 بجے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کر لی، جس میں معاہدے کے اصل حقائق اور بیک ڈور معاہدے کے حوالے سے انکشافات کیے جائیں گے۔

    سردار عبدالرحیم نے کہا کہ متنازع بلدیاتی قانون کی درستگی سندھ اسمبلی کے ذریعے ہی ہو سکتی ہے، متنازع بلدیاتی بل سندھ اسمبلی میں پیش ہوگا تو تمام سمجھوتوں کی قلعی بھی کھل جائے گی۔

    ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم، سابق میئر وسیم اختر نے معاہدے کو ‘بالکل غلط معاہدہ’ قرار دیتے ہوئے کہا معاہدے کے تحت ایل ڈی اے، ایم ڈی اے، کے ڈی اے، ماسٹر پلان اور بلڈنگ کنٹرول میں میئر کا ایڈمنسٹریشن میں صرف ایک کردار ہوگا، یہ بالکل بھی قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔

    وسیم اختر نے کہا ان سارے محکموں کی سرپرستی میئر کے پاس ہونی چاہیے، نہ کہ میئر کا ایڈمنسٹریشن میں کردار ہونا چاہیے، میئر جب ان محکموں کی سربراہی کرے گا تب ہی مسائل حل ہوں گے، ورنہ تو کنٹرول سندھ حکومت اور وزیر بلدیات کے پاس ہی رہے گا، میئر ان اختیارات کے ساتھ کچھ نہیں کر سکے گا۔

    ایم کیو ایم اور جی ڈی اے اس معاہدے کو سیاسی معاہدے کی بجائے سندھ حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے ساتھ دھوکا دہی سمجھ رہے ہیں، سردار عبدالرحیم نے اس حوالے سے کہا کہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ کالا قانون سفید کیسے ہو گیا؟

    جی ڈی اے رہنما کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی شقیں عوام کے سامنے لائی جائیں، دونوں جماعتوں کے مابین طے پانے والی شقوں پر عوام کو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے۔

    سردار عبدالرحیم نے کہا کہ بلدیاتی قانون متنازع ہے، اس میں بنیادی چیزوں کے حل ہونے کی ضرورت ہے، مقامی حکومتوں کا با اختیار ہونا ضروری ہے، اس پر سے سندھ حکومت کا غیر آئینی تسلط ختم ہونا چاہیے۔