Tag: بلدیاتی نمائندے

  • جماعت اسلامی نے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے تحفظ کے لیے درخواست دائر کر دی

    جماعت اسلامی نے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے تحفظ کے لیے درخواست دائر کر دی

    کراچی: جماعت اسلامی نے سندھ ہائیکورٹ میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کے تحفظ کے لیے درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کراچی نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو منتخب بلدیاتی نمائندوں کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مختلف ٹاؤنز کے منتخب نمائندوں کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ تمام منتخب نمائندوں کے حلف کو یقینی بنائیں۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سندھ ہائی کورٹ میں فوری سماعت کی درخواست دائر کی ہے، بلدیاتی انتخابات کو یرغمال بنایا جا رہا ہے، سندھ حکومت ان انتخابات پر قبضہ کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، ڈھائی سال کی جدوجہد کے بعد بلدیاتی الیکشن ہوئے ہیں۔

  • کچھ عناصر نہیں چاہتے تھےکہ بلدیاتی الیکشن ہوں، مراد علی شاہ

    کچھ عناصر نہیں چاہتے تھےکہ بلدیاتی الیکشن ہوں، مراد علی شاہ

    کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ 22 اگست کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کے باعث اسلام آباد کے کچھ عناصرنہیں چاہتے تھے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔

    مراد علی شاہ مقامی حکومتوں سے متعلق سیمینار سے خطاب کر رہے تھے،سیمینار وزارتِ بلدیات کی جانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد کیا گیا تھا،اپنے خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ 22 اگست کی صورتحال کے باوجود بلدیاتی انتخابات کروائے جب کہ اسلام آباد کے کچھ عناصر نہیں چاہتے تھے کہ بلدیاتی انتخابات ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پی پی مقامی حکومتوں کو اختیارات نہیں دینا چاہتی،صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اپنے اختیارات سے دستبردار ہوکرصوبوں کوطاقتوربنایا اور صوبے اپنی قیادت کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے مقامی حکومتوں کو اختیارات منتقل کرے گی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میرے پاس اختیارات ہیں لیکن ان سے تجاوز نہیں کرسکتا، پیسے جاری کرنا میرا نہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کام ہے تا ہم کو شش کی ہے کہ ہر یوسی کوتھوڑے پیسے دے دیں، ہمارے پاس جو وسائل ہیں اس کے مطابق ہی کام کرنا ہوگا۔

    مقامی حکومتوں کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ گراس روٹ لیول سے منتخب نمائندے ہیں آپ کے فیصلے کو ترجیح دی جائے گی،شہرکے تمام بڑے مسائل کے حل کے لیے کام کررہے ہیں،کراچی کے پانی کا مسئلہ بھی جلد حل کریں گے،میری ساری توجہ ترقیاتی کاموں پرہے۔

    ہم صوبے کی خدمت کرنے کے لیے آئے ہیں، حیدر آباد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں خود حیدرآباد میں پڑھا ہوں، مجھے پورا سندھ عزیز ہے۔

  • نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر کا جیل میں میئر کا دفتر بنانے کا مطالبہ

    نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر کا جیل میں میئر کا دفتر بنانے کا مطالبہ

    کراچی :ایم کیوایم کے نومنتخب میئر وسیم اختر نے جیل میں میئر کا دفتر بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ سے رہنمائی بھی مانگ لی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما اور کراچی کے نو منتخب میئر وسیم اختر نے کہا ہے کہ آج کراچی کے منڈیٹ کو تسلیم کیا گیا ہے،آج کی جیت پر اہل کراچی کو مبارک باد دیتا ہوں، مشکل حالات میں عوام نے ایم کیو ایم کا ساتھ دیا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں ایم کیو ایم کا نہیں کراچی کا میئر ہوں ، ماضی میں جو ہوا اسے بھول جائیں، بہت سی تلخیاں ہیں مگر ان کا ذکر نہیں کرنا چاہتا ہوں، ہم متحد ہونگے تو مسائل حل ہونگے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزیر اعلی سندھ سے بہت امید یں وابستہ ہیں،وہ مسائل کو بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں وزیر اعلیٰ اپنی سربراہی میں ہمیں اپنے ساتھ لیکر چلیں گے تو مسائل جلد حل ہونگے، کراچی میں بہت کام کرنا ہے،ہم رینجرز کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں، مجھے ڈی جی رینجر اور آئی جی سندھ کی رہنمائی چاہیئے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کے تمام لوگوں کو ساتھ لیکر چلیں گے ملکر کام کریں گے تو مسائل حل ہونگے، میں نے تحریک انصاف سے بھی رابطہ کیا ہے، میں جماعت اسلامی اور اے این پی کے لوگوں کے پاس بھی جاوں گا۔

    نو منتخب میئر وسیم اختر نے کہا کہ میں سیاسی قیدی ہوں، مجھ پر قائم کئے گئے تمام مقدمات قابل ضمانت ہیں، اپنے خلاف مقدمات کو عدالت میں لے جاوں تو 5 منٹ میں تمام کیس ختم ہوجائیں گے ، تمام کیس جھوٹیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری کی وجہ سے سانحہ 12 مئی ہوا ، مجھے بند کیا گیا لیکن پھر بھی عوام نے مجھے ووٹ دیا، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، کیا مجھے بند کرکے 12 مئی کا کیس حل ہوجائے گا؟مجھے پابند کر کے آپ کو کیا ملے گا؟ ہمت ہے تو 12 مئی کے کیس میں پروز مشرف پر آر ٹیکل 6 لگائیں۔

    وسیم اختر نے جیل میں میئر کا دفتر بنانے کا مطالبہ بھی کیا انہوں نے کہا کہ عدالت سے درخواست کروں گا کہ جیل میں بیٹھ کر عوام کے مسائل حل کرنے کی اجازت دی جائے۔

  • پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، وسیم اختر

    پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، وسیم اختر

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء اور نامزد میئرکراچی وسیم اختر نے سندھ حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی اور ڈپٹی میئر نے شہر کی ابتر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو منتخب ہوئے سات ماہ کا عرصہ ہوچکا مگر تاحال اختیارات نہیں دیے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے مئیر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کے طریقہ کار کو تین مرتبہ تبدیل کیا، اس کے علاوہ مخصوص نشستوں پر ہونے والے انتخابات پر بھی تاخیر کی گئی۔

    الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے باوجود حکومت سندھ نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ٹرانسفر اور تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا، عدالت کے حکم امتناعی کے باجود میئر کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا گیا۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء نے فریال تالپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’حالیہ دنوں پی پی کی خاتون رہنماء کے دورہِ سوک سینٹر سے نہ صرف عوام کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اُس روز کے بعد سے کے ایم سی کا کام ٹھپ ہوگیا ہے، بلدیاتی اداروں کے کسی بھی شعبے میں غیر متعلقہ شخصیات کی مداخلت پر عدالت سے رجوع کریں گے‘‘۔

    اس موقع پر نامزد مئیر وسیم اختر سمیت تمام  بلدیاتی نمائندوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے میئر، ڈپٹی میئر کے چناؤ اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے فیصلہ جاری کریں تاکہ شہر میں موجود مسائل کو جلد از جلد حل کر کے عوام کو ذہنی اذیت سے نجات دلواتے ہوئے شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔