Tag: بلدیہ فیکٹری

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس فیصلہ کن مراحل میں داخل

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس فیصلہ کن مراحل میں داخل

    کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کا کیس فیصلہ کن مراحل میں داخل ہوگیا، مقدمے کے آخری گواہ انسپکٹر راجہ جہانگیر نے بیان قلمبند کروادیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن سے متعلق سماعت ہوئی تو جیل حکام نے ملزمان زبیرچریا اور رحمان بھولا کو پیش کیا جب کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرساجد محبوب شیخ بھی گواہ انسپکٹر راجہ جہانگیر کے ہمراہ پیش ہوئے۔

    مقدمے کے آخری گواہ انسپکٹر راجہ جہانگیر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ مجھے 2016 میں تفتیش ملی جس پر زبیر چریا اور رحمان بھولا کو گرفتار کیا، رحمان بھولا کا164 کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند کرایا جس میں رحمان بھولا نے اعتراف جرم کیا۔

    [bs-quote quote=” رؤف صدیقی اورفیکٹری کے 4 ملازمین کیخلاف معقول شہادت نہیں ملی” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    دوران سماعت ملزمان کے وکلا نے بیان پر جرح مکمل کرلی،آئی او نے کہا کہ رؤف صدیقی اورفیکٹری کے 4 ملازمین کیخلاف معقول شہادت نہیں ملی۔

    اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرساجدمحبوب شیخ نےجرح مکمل ہونے پر درخواست دائرکرتے ہوئے کہا کہ میری جانب سے تمام گواہ عدالت میں پیش کردیے گئے، مقدمے سے متعلق شہادتیں اوردستاویزات جمع کرادی ہیں، فروری 2017 سے آج تک 400 گواہوں کے بیانات قلمبندکرائے۔

    عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر ملزمان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے، آئندہ سماعت 5 دسمبر کو ہوگی۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاوٗن میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ڈھائی سو کے لگ بھگ ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔

  • بلدیہ فیکٹری کا مقدمہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا

    بلدیہ فیکٹری کا مقدمہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا

    کراچی: بلدیہ ٹاؤن کراچی کی فیکٹری میں ڈھائی سو افراد کو زندہ جلانےکا مقدمہ حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیہ فیکٹری کیس سے متعلق ہونے آج ہونے والی سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت نے اٹھائیس اکتوبر کو مقدمے کے آخری گواہ کو طلب کرلیا۔

    آج سماعت کے دوران جیل حکام نے مرکزی ملزم رحمان بھولا اور زبیرچریا کو عدالت میں پیش کیا، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب اور ایس ایس پی ساجدسدوزئی بھی پیش ہوئے۔

    ایس ایس پی ساجد سد وزئی کے بیان پر وکلائے صفائی نے جرح مکمل کرلی، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق مقدمہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے، اب تک تین سو ننانوے گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب نے بلدیہ فیکٹری مقدمے سے متعلق فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کی تھیں۔

    خیال رہے کہ 19 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے اے ٹی سی میں بذریعہ اسکائپ بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7سال ہوگئے، لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر

    ارشد بھائیلہ کا کہنا تھا کہ فیکٹری ملازم منصور نے ایم کیو ایم سے معاملات طے کرائے تھے، 2012 میں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا، ملزم رحمان بھولا نے دھمکی دی 25 کروڑ دو یا پارٹنر شپ کرو۔

    واضح رہے گیارہ ستمبر2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں خواتین سمیت دو سو ساٹھ مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

  • سانحہ بلدیہ کیس، فیکٹری مالک کے سنسنی خیز انکشافات

    سانحہ بلدیہ کیس، فیکٹری مالک کے سنسنی خیز انکشافات

    کراچی: سانحہ بلدیہ کیس میں فیکٹری مالک نے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ کیس میں فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے اے ٹی سی میں بذریعہ اسکائپ بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ 2004 میں ایم کیو ایم کو 15 سے 25 لاکھ بھتہ جانا شروع ہوا تھا۔

    ارشد بھائیلہ کا کہنا ہے کہ فیکٹری ملازم منصور نے ایم کیو ایم سے معاملات طے کرائے تھے، 2012 میں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا، ملزم رحمان بھولا نے دھمکی دی 25 کروڑ دو یا پارٹنر شپ کرو۔

    فیکٹری مالک کا کہنا ہے کہ سانحے کے بعد عشرت العباد نے احمد چنائے سے پیغام بھجوایا، فی کس چار لاکھ روپے ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم پر جمع کرائیں۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7سال ہوگئے، لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر

    ارشد بھائیلہ کے مطابق ملزم علی قادری کے اکاؤنٹ میں 5 کروڑ 98 لاکھ روپے جمع کرائے، فیکٹری ملازم منصور نے کہا کہ کراچی میں کام کرنا ہے تو ایم کیو ایم سے بنا کر رکھنا ہوگی۔

    انہوں نے بتایا کہ منصور ہی ایم کیو ایم کے لیے 15 سے 25 لاکھ بھتہ لے جاتا تھا، فیکٹری جلنے کے بعد کہا گیا کہ معاملہ ٹھنڈا کرنا ہے تو ہر مرنے والے کے اہل خانہ کے لیے چار چار لاکھ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم پر جمع کرادیں۔

    ارشد بھائیلہ کے مطابق سابق ایم این اے سلمان مجاہد بلوچ جیل ملنے آئے اور کہا مجھے وکیل کرلیں معاملہ ٹھنڈا کرادوں گا، ضمانت پر رہا ہوا تو شدید دباؤ میں تھا تو ایم کیو ایم کے ذریعے معاملات طے کرنے کا فیصلہ کیا۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری: جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم کو شناخت کرلیا

    سانحہ بلدیہ فیکٹری: جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم کو شناخت کرلیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی، جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو شناخت کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی.

    جیل حکام نے ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کو عدالت میں پیش کیا، مقدمے کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ اور تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے مقدمے میں جے آئی ٹی کے اہم گواہ کو عدالت میں پیش کیا، جس نے کیس کے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو عدالت میں شناخت کرلیا۔

    مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا بلدیہ فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا: گواہ کا انکشاف

    جے آئی ٹی کے اہم گواہ عبد اللہ نے بیان قلم بند کراتے ہوئے بتایا کہ میں واٹر بورڈ کا ملازم ہوں، مجھے ایم کیو ایم نے بھرتی کرایا تھا، پہلے یونٹ میں تھا بعد میں سیکٹر انچارج کا معاون مقرر ہوا، میں ہی رحمان بھولا کو فیکٹریوں میں لے کر جاتا تھا، جہاں رحمان بھولا بھتے کی پرچیاں دیتا۔

    ملزمان کے وکلا نے گواہوں سے بیان پر جرح مکمل کرلی تو عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔

  • ایم کیوایم رہنماؤں نے بھتہ نہ دینے پرفیکٹری کو آگ لگائی: گواہ کا انکشاف

    ایم کیوایم رہنماؤں نے بھتہ نہ دینے پرفیکٹری کو آگ لگائی: گواہ کا انکشاف

    کراچی: سانحہ بلدیہ میں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے. ایم کیو ایم کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے.

    تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی کی سماعت میں سانحہ بلدیہ کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، گواہ نے بیان دیا ہے کہ ایم کیوایم رہنماؤں اور کارکنوں نے بھتہ نہ دینے پر فیکٹری کو آگ لگائی.

    فیکٹری کے پروڈکشن انچارج نے بطور گواہ بیان قلم بند کرا دیا، گواہ نے ایم کیوایم کی جانب سے فیکٹری مالکان سے بھتہ مانگنے کی تصدیق کی ہے.

    گواہ کے مطابق فیکٹری مالکان نے بتایا تھا کہ ایم کیوایم والوں نے 25 کروڑ بھتہ مانگا، میں نے ایم کیوایم کارکن زبیرچریا سے کہا کہ رقم ایک کروڑ کر دو.

    گواہ کے مطابق زبیرچریا نے جواب دیا کہ بھتے کی رقم 20 کروڑ سے کم نہیں ہوگی، بھتہ نہ دیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، بھتےپرمعاملات طے نہ ہونے پر ملزمان نے فیکٹری کو آگ لگائی.

    مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا بلدیہ فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا: گواہ کا انکشاف

    ملزمان کا بیان ریکارڈ کرنے والے جوڈیشل مجسٹریٹ نے بھی اس موقع پر اپنا بیان ریکارڈ کرایا.

    واضح رہے گیارہ ستمبر2012کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا ، جس کے نتیجے میں خواتین سمیت دو سو ساٹھ مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

  • ایم کیوایم کا بلدیہ فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا: گواہ کا انکشاف

    ایم کیوایم کا بلدیہ فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا: گواہ کا انکشاف

    کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، ایم کیو ایم کے سابق سیکٹرانچارج کے بھائی کا بہ طور عینی شاہد بیان ریکارڈ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عینی شاہد نے اہم انکشافات کیے ہیں، گواہ کے مطابق ایم کیوایم کا فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا، میرے بھائی کوہٹا کرعبدالرحمان بھولا کو بلدیہ سیکٹر انچارج لگایا گیا۔

    گواہ نے مزید کہا کہ آگ لگانے سے پہلےرحمان بھولا فیکٹری مالکان سے ملنے آیا تھا، ملزمان جولائی 2012 میں ملنے کے لئے آیا تھا۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ وہ جوڈیشل مجسٹریٹ اور جے آئی ٹی کو بھی قلم بند کرا چکا ہے۔ 6اپریل کو مزیدعینی شاہد جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت میں طلب کر لیے گئے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ کیس کا اہم چشم دید گواہ منظر عام پرآگیا

    خیال رہے کہ کل بھی سانحہ بلدیہ کیس میں روپوش اہم چشم دید گواہ منظر عام پر آیا تھا، جس ملزم زبیر چریا کو شناخت کرتے ہوئے بیان دیا کہ ملزم نے اپنی جیب سے تھیلیاں نکال کر فیکٹری کے گودام میں رکھے کپڑوں پر پھینکی تھیں، اور آگ لگنے پر مسکراتا رہا۔

    واضح رہے گیارہ ستمبر2012کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا ، جس کے نتیجے میں خواتین سمیت دو سو ساٹھ مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔