Tag: بلدیہ فیکٹری کیس

  • ایم کیوایم کا بلدیہ فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا: گواہ کا انکشاف

    ایم کیوایم کا بلدیہ فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا: گواہ کا انکشاف

    کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، ایم کیو ایم کے سابق سیکٹرانچارج کے بھائی کا بہ طور عینی شاہد بیان ریکارڈ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عینی شاہد نے اہم انکشافات کیے ہیں، گواہ کے مطابق ایم کیوایم کا فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا، میرے بھائی کوہٹا کرعبدالرحمان بھولا کو بلدیہ سیکٹر انچارج لگایا گیا۔

    گواہ نے مزید کہا کہ آگ لگانے سے پہلےرحمان بھولا فیکٹری مالکان سے ملنے آیا تھا، ملزمان جولائی 2012 میں ملنے کے لئے آیا تھا۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ وہ جوڈیشل مجسٹریٹ اور جے آئی ٹی کو بھی قلم بند کرا چکا ہے۔ 6اپریل کو مزیدعینی شاہد جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت میں طلب کر لیے گئے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ کیس کا اہم چشم دید گواہ منظر عام پرآگیا

    خیال رہے کہ کل بھی سانحہ بلدیہ کیس میں روپوش اہم چشم دید گواہ منظر عام پر آیا تھا، جس ملزم زبیر چریا کو شناخت کرتے ہوئے بیان دیا کہ ملزم نے اپنی جیب سے تھیلیاں نکال کر فیکٹری کے گودام میں رکھے کپڑوں پر پھینکی تھیں، اور آگ لگنے پر مسکراتا رہا۔

    واضح رہے گیارہ ستمبر2012کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا ، جس کے نتیجے میں خواتین سمیت دو سو ساٹھ مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

  • سانحہ بلدیہ میں سرکاری افسران سہولت کار تھے، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرزکوخط

    سانحہ بلدیہ میں سرکاری افسران سہولت کار تھے، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرزکوخط

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے معطل رہنما اور رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے کہا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن کے چار سرکاری افسران بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والے مرکزی اسیر ملزم  رحمان بھولا سے رابطے میں تھے اور ان سرکاری افسران نے سانحہ بلدیہ میں سہولت کار کا کام انجام دیا تھا چنانچہ رینجرز ان افسران کو حراست میں لے کر اہم شواہد حاصل کرسکتے ہیں.

    رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد نے یہ انکشافات ڈی جی رینجرز سندھ جنرل محمد سعید کو لکھے گئے خط میں کیے, سلمان مجاہد نے خود کو تفتیش کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی افسران اکمل صدیقی، مرزا آصف بیگ، امیرعلی قادری اور شاہنواز بھٹی بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے میں رحمان بھولا کے سہولت کار تھے.

    سی سے متعلق : بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والا مبینہ مرکزی ملزم حماد صدیقی کون ہے ؟

    ایم کیو ایم پاکستان کے معطل رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ مذکورہ بالا سرکاری افسران ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج اور مرکزی ملزم رحمان بھولا سے رابطے میں تھے اور فیکٹری کو آگ لگانے میں رحمان بھولا کی مدد کی جب کہ بالخصوص شاہنواز بھٹی نے رحمان بھولا کی ہدایت پر فیکٹری کی مشینری منتقل کی تھی.

    سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں مزید لکھا اگر ان چاروں سرکاری افسران کو شامل تفتیش کیا جائے تو سانحہ بلدیہ کیس کی گتھی کو سلجھانے میں مدد ملے گی اور ان افسران سے اہم ثبوت حاصل کیے جا سکتے ہیں جو کہ کیس کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوں گے جس کی مدد سے مرکزی ملزمان تک بآسانی پہنچا جا سکتا ہے.

     یہ پڑھیں : حماد صدیقی ہمارا کارکن نہیں، ایم کیو ایم پاکستان کی سب سے صاف ستھری جماعت ہے،  فاروق ستار

    سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ چاروں افسران سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی تحقیقات کے دوران فرار ہو گئے تھے تاہم اب یہ چاروں افسران دوبارہ بلدیہ ٹاؤن زون میں واپس آ چکے ہیں اور اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہیں چنانچہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان افسران کو حراست میں لے کر اہم ثبوت حاصل کرسکتے ہیں.

    خیال رہے سلمان مجاہد بلوچ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر 2013 میں کراچی کے حلقے این اے 239 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مضبوط اور روایتی امیدوار قادر پٹیل کو شکست دے کر کامیاب ہوئے تھے تاہم حال ہی میں انہیں تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر معطل کردیا گیا تھا لیکن ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال رکھی گئی ہے.

     یہ بھی پڑھیں : حماد صدیقی کی قانونی مدد کو فرض سمجھتے ہیں، رہنما پاک سرزمین پارٹی

    دوسری جانب کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی کو دبئی میں گرفتار کرلیا گیا ہے جہاں انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سانحہ بلدیہ فیکٹری اور سانحہ 12 مئی سے متعلق اہم ثبوت فراہم کردیئے ہیں اور پی ایس پی میں موجود کچھ لوگوں کے سانحہ بلدیہ کیس میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔