Tag: بلند ترین سطح پر

  • ملک میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    ملک میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    کراچی: عالمی گولڈ مارکیٹ اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ایک تولہ سونا 4 ہزار 900 روپے مہنگا ہو گیا  جس کے بعد سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 45 ہزار 100 کی بلند سطح پر پہنچ گیا۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونا 4200 روپے کے بڑے اضافے کے بعد 2 لاکھ 10 ہزار 134 روپے کا ہوگیا۔

    دوسری جانب عالمی صرافہ بازار میں فی اونس سونا 44 ڈالر کے نمایاں اضافے سے 2350 ڈالر کی نئی بلند سطح پر پہنچ گیا جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت 2650 روپے پر مستحکم رہی ہے۔

  • روسی روبل امریکی ڈالر کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر

    روسی روبل امریکی ڈالر کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر

    تمام ترمشکل حالات کے باوجود روسی کرنسی روبل امریکی ڈالر کے مقابلے میں بہت آگے جاچکی ہے جس نے ماہرین معاشیات کو بھی حیران کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بینک آف روس کی جانب سے شرح سود میں توقع سے زیادہ 15 فیصد تک اضافہ کے بعد بھی روسی کرنسی روبل امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ 6ہفتے کی بلند ترین سطح پر ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس کے مرکزی بینک نے اپنی کلیدی شرح سود میں 200 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا جو کہ روئٹرز کے سروے کے مطابق تجزیہ کاروں کی ہنڈرڈ بیسز پوائنٹ اضافے کے حوالے سے کی گئی پیشگوئی سے زائد ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل روسی کرنسی روبل نے یورو کے مقابلے میں 99.09 پر تجارت کرنے کے لیے 0.5فیصد کا اضافہ کیا تھا اور یوآن کے مقابلے میں 0.3 فیصد سے بڑھ کر 12.74پر آگیا تھا۔

    گزشتہ سال روس یوکرین جنگ کے بعد امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد یورپی ممالک روس پر معاشی پابندیوں کا اعلان کرچکے ہیں مگر روس سے گیس کی خریداری میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔

  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر134 روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر134 روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    کراچی : انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ایک دن میں ڈالر کی قدر میں 13روپے کا اضافہ کے بعد ڈالر 137 روپے کا ہوگیا، جو بعد میں 134 پر آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرنسی مارکیٹ بھونچال آگیا، ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے، کاروبار ہفتے کے دوسرے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جس کے باعث انٹر بینک میں ڈالر کو 134 روپے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔

    فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے انٹر بینک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے اور ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ریکارڈ کیا جارہا ہے ، انٹربینک میں ایک دن میں ڈالر 9روپے75پیسے مہنگا ہوگیا۔

    ڈیلرز نے کہا کہ ڈالر134روپے پر ٹریڈ ہورہا ہے، کاروبار کے دوران ڈالر 137روپے کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔

    گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر ڈیڑھ روپے مہنگا ہوکر 129 روپے کی سطح پر پہنچ گیا تھا ۔

    معاشی ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے جبکہ زرائع کا کہنا ہے کہ مالیاتی فنڈ نے روپے کی قدر میں نمایاں کمی شرط عائد کی ہے۔

    ماہرمعاشیات شاہدحسن صدیقی کا کہنا ہے کہ میراخیال ہےآئی ایم ایف کیلئے روپے کی قدرکو گرایا جارہاہے، روپےکی قدرمزیدگرےکی،ڈالرمزیدبڑھےگا، آئی ایم ایف کےساتھ مذاکرات میں بھی روپے کی قدر پر گفتگوہوگی، ڈالرکےمقابلےمیں روپےکی قدرپردباؤ رہے گا۔

    مزید پڑھیں : معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی منظوری دی تھی، وزیرخزانہ اسد عمرکا کہنا تھا معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلہ ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت جو حالات چھوڑکر گئی سب کے سامنے ہیں، مشکل فیصلہ ہے، ایک قوم بن کر سنگیں معاشی بدحالی سے نکلیں گے۔

    یاد رہے جولائی میں امریکی ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا اور 130 روپے کی ریکارڈ سطح سے تجاوز کرگیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی 2017 میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔

  • حکومتی تحویل میں موجود اداروں کے نقصانات 1300ارب روپے کی بلند ترین سطح پر

    حکومتی تحویل میں موجود اداروں کے نقصانات 1300ارب روپے کی بلند ترین سطح پر

    کراچی : حکومتی تحویل میں موجود اداروں کی کارکردگی بد سے بد تر ہوگئی اور نقصانات ساڑھے تیرہ سو ارب روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی تحویل میں موجود اداروں کی بہتری اور تنظیم نو کے دعوے اور معاشی اصلاحات کے اعلانات صرف اعلانات ہی ثابت ہوئے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق 30 جون دو ہزار اٹھارہ کو ختم ہونے والے مالی سال میں ان اداروں کے نقصانات کا حجم تیرہ سو ارب روپے ہوگیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق واجبات کا حجم دو سو اکتیس ارب تیس کروڑ روپے جبکہ قرضے تیس فیصد اضافے کے ساتھ ایک ہزاراڑسٹھ ارب بیس کروڑ روپے ہوگئے۔

    گزشتہ مالی سال میں صرف پی آئی اے کے نقصانات میں ایک سو چھیالیس ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، واپڈا کے قرضوں کاحجم ایک سو اکتیس ارب بیس کروڑ روپے ہوگیا ہے، 2013 میں ان اداروں کے مجموعی نقصانات ساڑھے چار سو ارب روپے تھے۔

    پانچ سال میں حکومتی تحویل میں اداروں کے نقصانات میں ساڑھے آٹھ سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    نواز لیگ نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے منصوبے بنائے مگر یہ بھی نہ کر سکے، اب نئی حکومت کیلئے بھی اداروں کے ان نقصانات کو کم کرنا ایک بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔

    معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف کے اصرار کے باوجود حکومت ان اداروں کی نجکاری نہ کر سکی اور نہ ہی ان اداروں کی تنطیم نو میں کامیاب ہوسکی۔

  • خام تیل کی قیمت  4 سال کی بلند ترین سطح پر

    خام تیل کی قیمت 4 سال کی بلند ترین سطح پر

    سنگاپور : برینٹ خام تیل کے بعد عالمی منڈی میں امریکی خام تیل کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت قیمت 75 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی جبکہ نارتھ برینٹ خام تیل اگست کے سودے 45 ڈالر اضافے کے ساتھ اٹھہتر ڈالر بائیس سینٹس فی بیرل ہوگیا ہے۔

    امریکی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت ڈیڑھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافےکی وجہ امریکہ کے اسٹریٹجک ذخائر میں کمی اور امریکی حکومت کی جانب سے اتحادیوں پر ایرانی تیل کی درآمد روکنے کا دباﺅ ہے۔

    دوسری جانب سعودیہ عرب نے عندیہ دیا ہے کہ ایران پر پابندیوں کی صورت میں عالمی طلب کو پورا کرنے کیلئے سپلائی میں اضافہ کیا جائے گا۔

    تیل کی قیمتوں میں اس اضافے کا سب سے زیادہ بوجھ تیل درآمد کرنے والے ممالک پر پڑے گا، جنہیں زیادہ ادائیگیاں کرنا پڑیں گی، بالواسطہ طور پر اس کا سب سے زیادہ بوجھ تیل درآمد کرنے والے ممالک کے عام صارفین اٹھائیں گے، جنہیں فی لٹر زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

    خیال رہے پاکستان کا انحصار درآمدی خام تیل پر ہے، اسی لئے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اثر پاکستان پر بھی اثر پڑتا ہے، مالی سال سنہ 2017 میں پاکستان نے تقریبا7 ارب 70 ڈالر مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی ہیں۔

    ملک میں لوڈشیڈنگ اور بجلی کی پیداوار کا عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں سے گہرا تعلق ہے، تیل کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے سے پاکستان میں تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    کراچی:انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ایک دن میں روپے کی قدر میں 5 فیصد کمی کے بعد ڈالر ایک سو پندرہ روپے کا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرنسی مارکیٹ بھونچال آگیا، ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے اور ایک ہی دن میں روپے کی قدر میں پانچ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ، جس کے بعد  ڈالر ایک سو پندرہ روپے کا ہوگیا۔

    کرنسی مارکیٹ ڈیلرز  کا کہنا ہے کہ ڈالر ایک دن میں4.68روپے مہنگا ہوا، جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 115 روپے کی ریکارڈ سطح سے تجاویز کر کے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اسٹیٹ بینک نے مداخلت نہ کی تو روپے کی قدر سنبھالنے مشکل ہوجائے گا۔

    مارکیٹ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے روپے کی قدر گرانے کے اشارے کئی روز سے مل رہے تھے۔

    دوسری جانب ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر مثبت اثرات دیکھے جارہے ہیں، اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی کا رحجان ریکارڈ کیا گیا ، دوران کاروبار 100انڈیکس میں700 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

    جس کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 44200پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی۔

    ماہر معاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے روپےکی قدرمیں کمی سےمہنگائی کاطوفان آجائے گا، افراط زر کی شرح آٹھ فیصد تک جاسکتی ہے جبکہ غیر ملکی قرضے اور ادائیگیوں کا حجم بڑھ جائے گا۔

    روپےکی قدر میں کمی کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو کامیاب بنانے کا ایک طریقہ قرار دیا جارہا ہے، بیرون ملک چھپائی گئی خفیہ دولت ظاہر کرنے والوں کو فائدہ ہوگا۔

    خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں نےروپے کی قدر میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 113 روپے پر پہنچ گئی


    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 113 روپے پر پہنچ گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی 2017 میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔