Tag: بلند فشار خون

  • بلند فشار خون کے مریض پستے کو غذا میں شامل کریں، لیکن کیسے ؟َ

    بلند فشار خون کے مریض پستے کو غذا میں شامل کریں، لیکن کیسے ؟َ

    ماہرین صحت پِستے کو ہائی بلڈپریشر اور مٹاپے کے مریضوں کیلیے انتہائی فائدہ مند قرار دے رہے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دُنیا بَھر میں تقریباً 150 کروڑ سے زائد افراد بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہیں۔

    نیشنل ہیلتھ سروے کے مطابق 18 فیصد سے زائد پاکستانی بُلند فشارِ خون کا شکار ہیں، جب کہ اس مرض میں مبتلا ہر تیسرے فرد میں چالیس سال کی عُمر کے بعد دیگر بیماریوں کے لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    طبی جریدے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ماہرین نے مطالعے کے لیے تیس ایسے افراد کا انتخاب کیا، جن کی عمریں 30 سال یا اُس سے زائد اور وہ بلڈپریشر کے مرض سے متاثر تھے۔

    ماہرین نے ان افراد کو دو حصوں میں تقسیم کیا، جن میں سے ایک کو کم چربی والی خوراک اور دوسرے کو کھانے کے لیے پستے فراہم کیے۔

    تحقیق میں شامل افراد کو ہدایت کی گئی کہ وہ دن میں چار بار صبح، دوپہر، شام اور رات کو پانچ پانچ پستے کھائیں۔

    ماہرین کے مطابق پستے کھانے سے متاثرہ افراد کا (بلند فشار خون) بلڈپریشر نہ صرف کنٹرول ہوا بلکہ رات کو انہیں سکون کی نیند آئی۔

    ماہرین کے مطابق پستے کھانے کی وجہ سے مٹاپے ، کولیسٹرول کا خطرہ کم ہوا جبکہ بلڈپریشر پر قابو پانے میں مدد بھی ملی۔

    تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار ہفتے بعد جب اُن کی رپورٹس کا مشاہدہ کیا گیا تو اُس میں کم چربی والی خوراک کے مقابلے میں پستے کھانے والوں کا بلڈپریشر عمر کے حساب سے نارمل تھا۔

  • ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلیے کون سی سبزیاں مفید ہیں؟

    ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلیے کون سی سبزیاں مفید ہیں؟

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، اس مرض میں مبتلا افراد کسی بھی وقت خطرناک صورتحال میں فالج کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    اس بیماری میں مبتلا افراد کی غذا بھی مخصوص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے پرہیز کیا جاتا ہے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔

    گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 52 فیصد سے زائد لوگ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کس خطرناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔

    ویسے تو ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ادویات کا استعمال ضروری ہے لیکن بہترین اور غذائیت والی خوراک کا استعمال بھی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ان میں سبزیاں بہت اہم ہیں۔

    سبزیاں دل کو فراہم کی جانے والی صحت مند غذا کی ایک اہم بنیاد ہیں، ان میں غذائی اجزاء کی مقدار زیادہ اور سوڈیم کی سطح کم ہوتی ہے۔ ایسی سبزیاں جو پوٹاشیم، میگنیشیم اور نائٹریٹس جیسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں قدرتی طور پر بلڈ پریشر کو کم کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ سبزیاں خون کی نالیوں کو آرام دہ بنا کر الیکٹرو لائٹس کو متوازن اور سوزش کو کم کرکے بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں اہم کرادار ادا کرتی ہیں۔

    ان سبزیوں میں پالک، چقندر، بروکلی، گاجر، شکر قندی، آلو، ٹماٹر اور سبز پھلیاں شامل ہیں۔ اور اگر سبزیوں سے علاوہ دیگر غذا کی بات کی جائے تو بلڈ پریشر کے مریضوں کیلیے کیلے، دہی، نمک سے پاک گرم مسالے، دار چینی، مچھلی، جو کا دلیہ، لوبیا اور السی کے بیج بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بلند فشار خون میں کمی کیلئے نایاب نسخہ

    بلند فشار خون میں کمی کیلئے نایاب نسخہ

    ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) کا دوسرا نام خاموش قاتل بھی ہے، یہ جسمانی کیفیت دل کے امراض، فالج اور دیگر بیماریوں کا بھی سبب ہے۔

    مگر بات صرف یہی ختم نہیں ہوتی ہائی بلڈ پریشر جسم کو بتدریج مختلف امراض کا شکار کرکے موت کی جانب لے جاتا ہے اس کے ساتھ دماغ کی شریان پھٹنے کا خطرہ تو ہوتا ہی ہے۔

    رگوں میں دوڑنے پھرنے کے دوران خون کا جو دباؤ رگوں کی دیواروں پر پڑتا ہے، اسے فشار خون کہا جاتا ہے۔ فشار خون یا بلڈ پریشر کا ایک حد میں رہنا ضروری ہے۔

    فشار خون کے حد سے بڑھ جانے کو ہائپرٹینشن کہا جاتا ہے۔ بلند فشار خون کا اگر علاج نہ کیا جائے تو جسم کے متعدد اہم اعضاء پر اس کا اثر پڑتا ہے جن میں پردہ چشم یا ’ریٹینا‘ بھی شامل ہے۔

    دی امریکن جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پھلوں اور سبزیوں میں موجود زیادہ غذائیت بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے، قلبی امراض کا خطرہ کم کرتی ہے اور گردے کی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کے علاج کو بہتر بنانے کی کوششوں کے باوجود ہائی بلڈ پریشر سے متعلق دائمی گردے اور دل کی دائمی بیماری سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کو روکنے کے لیے غذائی نقطہ نظر سے سبزیاں اور پھل بہت ضروری ہیں جو بلڈ پریشر کو کم کرتے ہیں اور بنیادی علاج کی حیثیت رکھتے ہیں۔

  • نئی تحقیق میں 3 اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت

    نئی تحقیق میں 3 اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت

    لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ چائے، بیریاں اور سیب بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں آبادی کا بہت بڑا حصہ بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہے، اس کے تدارک کے لیے چائے، مختلف بیریاں اور فلے وینولز (Flavonols) نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے، جسے اب باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہو چکا ہے، اور اسے ڈائیٹری اپروچ ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن یا ڈیش کہا جاتا ہے، لیکن اب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس سے بھی بلڈ پریشر میں افاقہ ہو سکتا ہے۔

    برطانیہ میں کی جانے والی یہ تحقیقی سروے ایک آن لائن جریدے سائنٹفک رپورٹس کی تازہ اشاعت میں چھپا ہے، اس ریسرچ مطالعے کے دوران 25 ہزار سے زائد افراد کا مطالعہ کیا گیا۔

    اس سروے میں لوگوں کی عمر، عادات، ورزش، اور غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا، ان سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا، اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا، پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔

    یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنس دانوں نے ایک اہم بات نوٹ کی کہ جن افراد میں فلیوونولز کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم تھا، یعنی یہ کمی دو سے چار یونٹ تک تھی، اس سے ماہرین ایک اہم نکتے تک پہنچے، اور پھر جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینولز کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔

    ماہرین کے مطابق فلیوونولز کی بلند مقدار چائے، سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے، جب کہ کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے، بعض اقسام کے چاکلیٹس میں بھی فلیوونولز پائے جاتے ہیں، اور یہ دل کے لیے بھی مفید ہیں، اس کے بارے میں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلے وینولز جادوئی اثرات رکھتے ہیں۔

  • بلڈ پریشر سے متعلق 5 غلط فہمیاں

    بلڈ پریشر سے متعلق 5 غلط فہمیاں

    بلڈ پریشر کے بارے میں پائی جانے والی ایسی 5 غلط فہمیاں ہیں جن کے بارے میں آپ کو معلومات ہونا ضروری ہے۔

    ہم سب جانتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) ایک خطرناک مرض ہے جس میں شریانوں میں بہتے خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور دل کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔

    یہ ہائپرٹینشن انسان کے دل سے متعلق مختلف بیماریوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، دوسری طرف کم بلڈ پریشر بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، یہ چکر آنے کا سبب بن سکتا ہے جو انسان کے دل کی صحت کو متاثر کر دیتا ہے۔

    وہ 5 غلط فہمیاں کون سی ہیں؟

    1: بلڈ پریشر بے ضرر

    کچھ لوگوں کو بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ کا سامنا رہتا ہے، وہ اسے بے ضرر سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ معمولی تبدیلیاں نقصان دہ ہو سکتی ہیں، جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر کسی سنگین بیماری کا اندیشہ ہو سکتا ہے اور لو بلڈ پریشر سے جسمانی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے اس کا باقاعدگی سے ریکارڈ رکھنا شروع کر دیں۔

    2: ناقابل کنٹرول

    اکثر مریض یہ سمجھتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کا کنٹرول ممکن نہیں، حالاں کہ اچھی غذا، صحت مند طرزِ زندگی اور معالج کی ہدایات پر عمل کے ذریعے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین لائف اسٹائل کی تبدیلی کو بڑی اہمیت دیتے ہیں جیسا کہ باقاعدگی سے ورزش، صحت بخش غذا، غصے پر قابو، تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔

    3: نمک

    کچھ لوگ کہتے نظر آتے ہیں کہ نمک کم کرنے سے ہائی بلڈ پریشر ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ایسا نہیں ہے، صرف نمک سے نہیں ہوگا، صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ نمک کا بے جا استعمال بلڈ پریشر اور گردوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

    4: علاج چھوڑنا

    اکثر لوگ ہائی بلڈ پریشر کی علامات کنٹرول ہونے کے بعد علاج چھوڑ دیتے ہیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟ بالکل بھی نہیں۔ ڈاکٹر کے مشورے اور ہدایات کے بغیر ایسا کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

    5: کافی

    کچھ لوگ بلڈ پریشر کے لیے کافی بھی پینا مفید سمجھتے ہیں، لیکن بہت احتیاط کریں اس سلسلے میں۔ ہائی بلڈ پریشر کی شکایت والے افراد کیفین والی اشیا کا استعمال ترک یا بہت کم کر دیں۔ کم بلڈ پریشر والے افراد میں بھی زیادہ کافی پینے سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے، اس لیے احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    جو سب سے اہم بات یاد رکھنے کی ہے وہ ہے: ہائپر ٹینشن ایک خاموش قاتل ہے۔

  • فشارِ خون اور 1978 کے دو ڈاک ٹکٹ

    فشارِ خون اور 1978 کے دو ڈاک ٹکٹ

    1978 میں فشارِ خون سے متعلق لوگوں میں شعور اجاگر کرنے اور اس حوالے سے آگاہی دینے کے لیے حکومتِ پاکستان نے ڈاک ٹکٹ جاری کیے تھے۔

    پاکستان میں خون کے دباؤ سے متعلق آگاہی دینے کے لیے اپریل کا مہینہ مخصوص کیا گیا تھا اور اس ماہ کی 20 تاریخ کو محکمہ ڈاک نے دو یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیے تھے۔

    پاکستان کے محکمہ ڈاک کے جاری کردہ ان ٹکٹوں کی مالیت 20 پیسے اور دو روپے تھی جن میں سے ایک ڈاک ٹکٹ پر اردو میں’’خون کے اضافی دباؤ میں کمی کیجیے‘‘ اور دوسرے پر انگریزی میں جملہ تحریر تھا۔

    بلند فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر ایسا مرض ہے جو جسم کے مختلف اعضا کی خرابی کا باعث بنتا ہے اور زندگی کو خطرے سے دوچار کر دیتا ہے۔

    طبی ماہرین اسے خاموش قاتل بھی کہتے ہیں، کیوں کہ عام امراض کی طرح اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کی کوششوں کے ساتھ باقاعدہ طبی معائنہ کروانا چاہیے اور اگر معالج اس حوالے سے کوئی دوا تجویز کرے تو اسے باقاعدگی سے استعمال کرنا چاہیے۔

    طبی تحقیق کے مطابق مسلسل اور زیادہ کام، ذہنی دباؤ اور پریشانیاں بھی فشارِ خون کے مسائل پیدا کرتی ہیں جن میں ہائی بلڈ پریشر خطرناک مرض ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانوں‌ میں نمک کا زیادہ استعمال اور مرغن غذائوں کے علاوہ سگریٹ نوشی بھی اس کی وجہ بنتی ہے جسے ترک کرکے ایک بہتر اور صحت مند زندگی گزاری جاسکتی ہے۔

  • بلند فشارِ خون کو خاموش قاتل کیوں کہتے ہیں؟

    بلند فشارِ خون کو خاموش قاتل کیوں کہتے ہیں؟

    بلند فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر ایسا مرض ہے جو جسم کے مختلف اعضا کی خرابی کا باعث بنتا ہے اور زندگی کو خطرے سے دوچار کر دیتا ہے۔ اسے ماہرین خاموش قاتل بھی کہتے ہیں کیوں کہ دیگر بیماریوں کی طرح اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    ہمارا جسم مسلسل حرکت میں رہتا ہے جس سے خون کا جو دباؤ بنتا ہے وہ عام طور پر 80 تا 120 کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم اس سطح میں فرق آجائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔ خون کے اس زیادہ دباؤ سے لاحق ہونے والے مرض کو ہائپر ٹینشن کہتے ہیں۔

    بُلند فشارِ خون کا سامنا موماً بڑی عُمر کے لوگ کرتے ہیں، تاہم ذہنی تنائو، مٹاپا، کھانے پینے میں نمک کی زائد مقدار کا استعمال، سگریٹ اور شراب نوشی وغیرہ بھی اس کی وجہ بنتے ہیں۔ بعض امراض جیسے کولیسٹرول اور ذیابیطس بھی ہائی بلڈ پریشر کے اس مسئلے کو بڑھاوا دیتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق 95 فی صد افراد میں بلڈ پریشر بڑھنے کی وجوہ کی تشخیص نہیں ہوپاتی اور اکثریت کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ بلند فشارِ خون کے مسئلے سے دوچار ہیں۔ کسی دوسری بیماری اور مرض کی صورت میں معالج سے رابطہ کرنے پر لیبارٹری ٹیسٹ اور دوسرے طبی طریقوں سے جانچ کے دوران معلوم ہوتا ہے کہ مریض کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ بھی لاحق ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ سگریٹ پینے والے اور چالیس سال سے زائد عمر کے لوگ خاص طور پر اپنا بلڈ پریشر لیول چیک کروائیں۔ اس کے لیے سادہ اور عام مشین سے خود ہی گھر پر بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ بلڈ پریشر چیک کرنے سے نہ صرف کئی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے بلکہ زندگی کو زیادہ محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

    ماہرینِ طب کے مطابق بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کی کوششوں کے ساتھ باقاعدہ طبی معائنہ اور معالج کی تجویز کردہ دوا بھی باقاعدگی سے استعمال کی جانی چاہیے۔ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دوا میں تبدیلی اور ناغہ صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

    مسلسل اور زیادہ کام، ذہنی دباؤ اور پریشانیاں بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتی ہیں جب کہ غذا اور خوراک بھی اس مسئلے کی ایک وجہ ہے۔ نمک کازیادہ استعمال اور مرغن غذائوں کے علاوہ سگریٹ نوشی ترک کرکے ہم ایک بہتر اور صحت مند زندگی بسر کرسکتے ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض ہے اور آج کل اکثر افراد اس مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزمرہ کی ایک معمولی سی عادت سے ہائی بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنا جسم میں خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنے کی عادت بلڈ پریشر میں کمی کے ساتھ ساتھ درمیانی عمر کے افراد کی ٹانگوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کی خواتین کے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیوں سے مسلز کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے جس کے لیے ورزش معاون ثابت ہوسکتی ہے، تاہم صرف سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنا کر بھی ورزش جیسے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیڑھیاں چڑھنے سے خون کی شریانوں میں بہتری آتی ہے، شریانوں کی اکڑن اور ان کی چربی کم ہوتی ہے جبکہ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مرض بھی دور ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے، فالج کے حملے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی 52 فیصد آبادی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نمک، جنک فوڈ اور مرغن غذاؤں کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ، ورزش نہ کرنا اور غیر فعال زندگی گزارنا ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بھی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

  • بلڈ پریشر معمول پر رکھنا چاہتے ہیں تو دہی کھائیں

    بلڈ پریشر معمول پر رکھنا چاہتے ہیں تو دہی کھائیں

    بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض بنتا جارہا ہے، ماہرین بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے والی ایسی اشیا تجویز کرتے ہیں جن کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔

    انہی میں سے ایک شے دہی بھی ہے، طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دہی میں شامل صحت بخش بیکٹریا معدے میں جا کر بلند فشار خون کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دہی میں پائے جانے والے بیکٹریا پرو بائیوٹک کے استعمال کو معمول بنا لیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی میں پائے جانے والا کیلشیئم، پروٹین، وٹامن بی اور فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کو چکنائی اور نمک والی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیئے اور ورزش کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

    دہی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر میں کمی کے لیے امرود بھی مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • غصہ ہمارے جسم کو کیا نقصان پہنچاتا ہے؟

    غصہ ہمارے جسم کو کیا نقصان پہنچاتا ہے؟

    خوشی، غم، دکھ، پریشانی، تکلیف، یہ تمام جذبات ہماری جسمانی و دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ اچھے جذبات ہمارے جسم پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں، جبکہ منفی جذبات ہمارے جسم و دماغ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    ماہرین طب متفق ہیں کہ غصہ ہماری جسمانی صحت کے لیے سب سے زیادہ خطرناک جذبہ ہے۔ یہ ہمیں ذہنی طور پر شدید دباؤ میں مبتلا کرسکتا ہے، دل کی دھڑکن، نبض اور فشار خون کو اچانک بلندی پر پہنچا دیتا ہے جس سے فوری طور موت واقع ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    یہاں پر آپ کو بتایا جارہا ہے کہ غصہ ہمارے جسم کو کس طرح نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے ہمیں کیا خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ یقیناً اسے پڑھنے کے بعد آپ غصہ کرنے سے قبل ایک بار ضرور سوچیں گے۔

    امراض قلب

    دل ہمارے جسم کا نہایت نازک اور حساس عضو ہے۔ ایسے افراد جو مستقلاً غصے میں رہتے ہیں، اور معمولی معمولی باتوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں، وہ لازماً دل کے مریض بن جاتے ہیں اور کسی بھی وقت انہیں دل کا جان لیوا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    غصہ دراصل ہمارے خون کے بہاؤ (بلڈ پریشر) کو غیر معمولی طور پر تیز کردیتا ہے جس سے دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی محنت کرنی پڑتی ہے اور وہ دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔

    فالج

    شدید غصے کا اظہار کرنا اچانک فالج کا سبب بھی بن سکتا ہے جس کے بعد انسان تا عمر کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    ہمارے جسم میں موجود خون میں بعض اوقات لوتھڑے بھی موجود ہوسکتے ہیں۔ غصہ کرنے کی صورت میں جب خون کا بہاؤ تیز ہوتا ہے تو یہ لوتھڑے تیزی سے حرکت کرتے ہوئے جسم کے کسی بھی حصے میں جا کر پھنس سکتے ہیں جس کے بعد وہاں خون کی روانی رک جائے گی اور وہ حصہ فالج زدہ ہوجائے گا۔

    قوت مدافعت میں کمی

    بہت زیادہ غصہ کرنے والے افراد کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوجاتی ہے۔

    اگر غصہ کو مستقل مزاج کا حصہ بنا لیا جائے تو یہ قوت مدافعت کو آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتا ہے جس کے بعد ہمارا جسم معمولی سی بیماریوں کو بھی روکنے میں ناکام رہتا ہے۔

    پیٹ میں درد

    غصہ ور افراد اکثر پیٹ میں شدید درد کی شکایت کرتے ہیں۔

    غصہ ہمارے جسم میں نقصان دہ ہارمونز، تیزابیت اور کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جو ہمارے معدے کو سخت نقصان پہنچاتی ہے نتیجتاً ہمیں پیٹ میں شدید درد محسوس ہوسکتا ہے۔

    ایگزیما

    اگر غصے کا اظہار نہ کیا جائے اور اسے دبا کر رکھا جائے تو یہ انسانی جلد کے لیے سخت نقصان دہ ہے اور یہ اچانک ایگزیما کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔

    غصہ اور منفی جذبات ہمارے جسم میں تیزابیت زدہ ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو جلد سمیت ہمارے پورے جسم کے لیے نقصان دہ ہیں۔

    بلند فشار خون

    بہت زیادہ غصہ بلڈ پریشر کو انتہائی بلندی پر پہنچا سکتا ہے جس سے برین ہیمبرج، فالج یا دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ہر وقت غصے میں رہنے والے افراد کا بلڈ پریشر عام طور پر بھی بہت ہائی رہتا ہے۔

    پھپھڑوں کو نقصان

    صرف تمباکو نوشی ہی پھیپھڑوں کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ غصہ بھی ہمارے پھیپھڑوں کو اتنا ہی نقصان پہنچاتا ہے جتنا تمباکو نوشی یا الکوحل کا استعمال۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ غصے کو کم کرنے اور اس سے بچنے کے لیے اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں، چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کیا جائے، منفی سوچوں سے گریز کیا جائے، ناپسندیدہ افراد کو دور رکھا جائے، پانی کا زیادہ استعمال کیا جائے اور اپنی غذا میں مرغن غذاؤں کے بجائے پھلوں اور سبزیوں کو شامل کیا جائے۔

    مضمون بشکریہ: مرہم ڈاٹ پی کے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔