Tag: بلنکن

  • انٹونی بلنکن غزہ جنگ بندی کے لیے مشرق وسطیٰ پہنچ گئے

    انٹونی بلنکن غزہ جنگ بندی کے لیے مشرق وسطیٰ پہنچ گئے

    غزہ جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں جاری ہیں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دورہ مشرق وسطیٰ میں تل ابیب پہنچ گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیراعظم، صدر اور دیگر حکام سے ملاقات ہوگی۔

    خبر ایجنسی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ بلنکن اسرائیل کے بعد مصر کا دورہ بھی کریں گے، ان کے دورہ مشرق وسطیٰ کا مقصد جنگ بندی معاہدے کے لیے سفارتی دباؤ بڑھانا ہے۔

    یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ 10 واں دورہ ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 25فلسطینی شہید اور 70سے زیادہ زخمی ہوگئے۔

    دہشت گرد اسرائیلی فورسز نے غزہ میں پناہ گزین کیمپوں کو مقتل بنا دیا، صیہونی فوجیوں نے نصیرات، جبالیہ اور دیر البلاح پر وحشیانہ بمباری کی۔

    دہشت گرد اسرائیلی فورسز نے غزہ میں پناہ گزین کیمپوں کو مقتل بنا دیا صیہونی فوج کی نصیرات، جبالیہ اور دیر البلاح پر وحشیانہ بمباری 24 گھنٹوں میں مزید 25 فلسطینی شہید، 70سے زیادہ زخمی

    اسرائیلی افواج کی مسلسل بمباری کے باعث المغازی کیمپ سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی، غزہ میں ہر سمت موت کا رقص جاری ہے، مظلوم فلسطینیوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں رہی۔

    اسرائیل کا فلسطینی ٹیکس آمدنی پر ’ڈاکا‘

    وسطی غزہ میں لڑائی کے دوران اسرائیل کے دو میجر ہلاک ہوگئے، جنگ بندی کیلئے امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل پہنچ گئے، تل ابیب میں نیتن یاہو حکومت کیخلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا۔

  • ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر کتنے گھنٹوں میں حملہ کر سکتے ہیں؟ بلنکن نے G7 کو خبردار کر دیا

    ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر کتنے گھنٹوں میں حملہ کر سکتے ہیں؟ بلنکن نے G7 کو خبردار کر دیا

    واشنگٹن: انٹونی بلنکن نے G7 ممالک کو خبردار کیا ہے کہ ’’ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر حملہ کر سکتے ہیں۔‘‘

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا چاہتا ہے کہ G7 اتحادی علاقائی جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی دباؤ کا استعمال کریں، اور زور دیں کہ حملے اور ردعمل محدود ہو۔

    اس سلسلے میں امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزئیس نے پیر کو ایک غیر مصدقہ رپورٹ شائع کی ہے، تین نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے رپورٹ کیا کہ بلنکن نے G7 کے ہم منصبوں کو ایک کانفرنس کال میں بتایا کہ ایران اور حزب اللہ پیر کے اوائل میں اسرائیل کے خلاف حملہ کر سکتے ہیں۔

    بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکا کا خیال ہے کہ ایران اور حزب اللہ دونوں جوابی کارروائی کریں گے، تاہم واشنگٹن کو حملوں کا صحیح وقت معلوم نہیں ہے، یا یہ کہ وہ کیا شکل اختیار کریں گے۔ واضح رہے کہ پیر کا دن اب گزر چکا ہے، تاہم حملوں کا خطرہ بدستور برقرار ہے۔

    بلنکن نے جی 7 کو یہ بھی بتایا کہ امریکا ایران اور حزب اللہ کو اپنے حملوں کو محدود کرنے اور کسی بھی اسرائیلی ردعمل کو روکنے کے لیے قائل کر کے کشیدگی کو روکنے کی امید رکھتا ہے۔ انھوں نے دیگر وزرائے خارجہ سے کہا کہ وہ تینوں پر سفارتی دباؤ ڈال کر اس دباؤ میں شامل ہوں۔

    G7 میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ بھی شامل ہیں، انھوں نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں انھوں نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔

    امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے تمام فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، واشنگٹن میں آسٹریلوی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے امریکا اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ بہت اہم ہے، تمام فریقوں کو معاہدے کی تکمیل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    ایگزئیس کے مطابق تازہ ترین خبر یہ ہے کہ صدر بائیڈن اور نائب صدر ہیرس کو ان کی قومی سلامتی کی ٹیم نے پیر کو بتایا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ایران اور حزب اللہ کب اسرائیل پر حملہ کر سکتے ہیں اور خاص طور پر یہ کہ یہ حملہ کس نوعیت کا ہوگا۔