Tag: بلوچستان اسمبلی

  • بلوچستان اسمبلی کے ٹشو پیپرز کراچی کے ہوٹل میں استعمال ہونے کا انکشاف

    بلوچستان اسمبلی کے ٹشو پیپرز کراچی کے ہوٹل میں استعمال ہونے کا انکشاف

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے ٹشو پیپرز کراچی کے ہوٹل میں استعمال ہونے کی ویڈیو وائرل ہوگئی ، ہوٹل مالک نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں تھا یہ اسمبلی کے ٹشو پیپر ہیں۔

    تفصیلات مطاق بلوچستان اسمبلی کے ٹشو پیپر کراچی کے ہوٹل میں استعمال ہونے کی ویڈیو سامنے آئی ، ٹشو پیپرز کے ڈبوں پر اردو اور انگریزی میں بلوچستان اسمبلی لکھا ہوا ہے۔

    ویڈیو سامنے آنے کے بعد سیکرٹری اسمبلی نے ٹشو پیپرز سپلائی کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

    ہوٹل مالک نے بیان میں کہا کہ شکیل احمد نے یہ ٹشو پیپرز مجھے فروخت کیے تھے، مجھے معلوم نہیں تھا یہ اسمبلی کے ٹشو پیپر ہیں۔

    سیکرٹری اسمبلی کا کہنا تھا کہ ٹشوپیپروں کا ٹھیکیدار کراچی کے ہوٹلوں کو سپلائی کر رہا تھا۔

    سیکریٹری اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ ٹشو پیپروں سے متعلق تحقیقات کے بعد ذمے داران کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

  • پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد جمع

    پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد جمع

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد جمع کرادی گئی، قرارداد کو کل اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

    پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی قرارداد پر پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان کے دستخط ہیں، یہ قرارداد کل بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

    گزشتہ دنوں وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاجی جلسے کے بعد قرارداد میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    پی ٹی آئی کے کارکنان بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور کی قیادت میں گزشتہ رات ڈی چوک پہنچ گئے تھے، تاہم حکومت نے پی ٹی آئی مظاہرین کیخلاف گرینڈ آپریشن کے دوران 450 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔

    مظاہرین کیخلاف خیبرچوک اورکلثوم پلازہ کے درمیان آپریشن کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے ساڑھے چارسوسے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا گیا اور بھاری مقدارمیں اسلحہ، ایمونیشن، وائرلیس کمیونیکیشن کے آلات، غلیلیں اوربال بیرنگ برآمد کی گئیں۔

    پی ٹی آئی مظاہرین کیخلاف گرینڈ آپریشن، 450 سے زائد کارکنان گرفتار

    آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب، اسلام آباد پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے حصہ لیا تھا، تمام ملزمان مختلف مقامات پرپولیس پر حملہ کرنے، توڑ پھوڑاور جلاؤگھیراؤ میں ملوث ہیں۔

  • ایرانی تیل کی ترسیل سے پابندی ہٹائی جائے، بلوچستان اسمبلی میں احتجاج

    ایرانی تیل کی ترسیل سے پابندی ہٹائی جائے، بلوچستان اسمبلی میں احتجاج

    ایرانی تیل کی ترسیل پر پابندی کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں احتجاج کیا گیا، اپوزیشن ارکان اسمبلی نے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایرانی تیل کی ترسیل پر پابندی کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے پلے کارڈ اٹھار کر اسمبلی میں کھڑے ہوکر احتجاج کیا، صوبائی اسمبلی کے اندر اور باہر الگ الگ احتجاج کیا گیا۔

    اپوزیشن ارکان نے کہا کہ ایرانی تیل کے کاروبار سے 50 لاکھ لوگ منسلک ہیں، افسوس ہے کہ اس کاروبار کو اسمگلنگ کا نام دیا جارہا ہے۔

    اس موقع پر اپوزیشن ارکان واک آؤٹ کرکے اسمبلی کے باہر احتجاج میں شامل ہوگئے، مکران اور رخشاں ڈویژن کے مکینوں نے بارڈر ٹریڈ کھولنے کا مطالبہ کیا۔

    اسپیکر اور صوبائی وزیر فشریز کی یقین دہانی پر ایرانی تیل کی ترسیل پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے احتجاج ختم کیا۔

  • الیکشن 2024 پاکستان: بلوچستان اسمبلی میں پی پی، ن لیگی امیدوار سبقت لے گئے

    الیکشن 2024 پاکستان: بلوچستان اسمبلی میں پی پی، ن لیگی امیدوار سبقت لے گئے

    پاکستان میں 8 فروری بروز جمعرات کو منعقد ہونے والے عام انتخابات 2024 کے حتمی نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج کے مطابق بلوچستان صوبائی اسمبلی میں پی پی اور ن لیگ کے امیدوار سبقت لے گئے.

    الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی 51 میں سے 48 نشستوں کے نتائج موصول ہوگئے ہیں جس کے مطابق پی پی نے 11، ن لیگ نے 9، جے یو آئی نے 8 جبکہ انڈیپنڈنٹ امیدواروں نے 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

    اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی سے بی اے پی نے 4، اے این پی نے 2، بی این پی اے نے 1 جبکہ نیشنل پارٹی نے 2 اور جماعت اسلامی نے 1 نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے ہمیشہ کی طرح اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے عوام تک بروقت مستند نتائج پہنچانے کا سلسلہ بھرپور طریقے سے جاری رکھا ہوا ہے۔ بلوچستان کے طول و عرض سے اے آر وائی نیوز کو جو غیرسرکاری اور سرکاری نتائج موصول ہو رہے ہیں وہ عوام تک پہنچائے جارہے ہیں.

    بلوچستان اسمبلی کے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج


    پی بی 4بارکھان


    پی بی 4بارکھان سے ن لیگ کے سردار عبدالرحیم 24ہزار 646 ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جبکہ نیشنل پارٹی کے عبدالکریم 18910 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 40کوئٹہ


    پی بی 40کوئٹہ سے پیپلزپارٹی کے 9225 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نے5588 ووٹ لیے۔

    پی بی21حب


    پی بی21حب کے77پولنگ اسٹیشن کے غیر سرکاری نتیجے کے مطابق بی اے پی کےمحمد صالح بھوتانی15894ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ نیشنل پارٹی کے رجب علی رند11890ووٹ لیکر پیچھے رہ گئے اور پی پی پی کے علی حسن زہری9409ووٹ لیکر تیسرے نمبر پرہے۔

    پی بی 35سوراب


    پی بی 35سوراب سے جے یو آئی کےمیرظفراللہ خان زہری 16579ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جبکہ پیپلزپارٹی کے میر نعمت اللہ خان زہری 11113ووٹ لیکرہارگئے۔

    پی بی 24


    پی بی  24 سے نیشنل پارٹی کے عبدالمالک بلوچ 14004ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ بی این پی کےسید احسان شاہ 9608ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 50قلعہ عبداللہ


    پی بی 50قلعہ عبداللہ سے اے این پی کے زمرک خان48169ووٹ لیکرکامیاب قرار پائے جبکہ جےیوآئی کے محمد نواز42907ووٹ لیکردوسرےنمبرپررہے۔

    پی بی 17اوستہ محمد


    پی بی 17اوستہ محمدمیں پیپلزپارٹی کےسردار فیصل خان 28333ووٹ لیکر کامیاب رہے جبکہ بی اے پی کےمیر جان خان جمالی 13979ووٹ پیچھے رہ گئے۔

    پی بی1شیرانی


    پی بی1شیرانی سے جے یو آئی کےمحمدنواز12190ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جبکہ  آزاد امیدوارشاہ زمان 8500ووٹ لیکردوسرے نمبرپررہے۔

    پی بی13نصیرآباد


    ی بی13نصیرآباد سے پیپلزپارٹی کےمیرصادق عمرانی13990ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جبکہ آزادامیدوارمیرسکندرخان عمرانی نے8806 ووٹ لئے۔

    پی بی 6 


    پی بی 6سے ن لیگ کے سردار مسعود علی خان10 ہزار 375 ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار محمد انور 9799ووٹ لیکردوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی37مستونگ


    پی بی37مستونگ سےجےیوآئی کے نواب اسلم رئیسانی13668ووٹ لیکرکامیاب قرار پائے جبکہ پیپلزپارٹی کے سردار نور احمد11593ووٹ لیکردوسرےنمبرپررہے۔

    پی بی34نوشکی


    پی بی34نوشکی سےجےیوآئی کےمیرغلام دستگیر16771ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جبکہ بی این پی کےمحمدرحیم15014ووٹ لیکر دوسرےنمبر پر رہے۔

    پی بی 33خاران


    پی بی 33خاران سے مسلم لیگ ن کے میر شعیب نوشیروانی 9823ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جبکہ بی این پی کے ثنااللہ بلوچ7812ووٹ لیکر دوسرے نمبرپررہے۔

    پی بی 2 ژوب


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 2 ژوب کے 16پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے جعفر خان مندوخیل 1730 ووٹ لیکرآگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے امیدوار فضل قادر 1558 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 3 قلعہ سیف اللہ 


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 3 قلعہ سیف اللہ کے 17 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار مولانا نوراللہ 5818 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے امیدوار مولانا عبدالواسع 4023 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 5 لورالائی


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 5 لورالائی کے 28 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی کے امیدوار شمس حمزہ زئی 4517 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد خان 4015 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 7 زیارت 


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 7 زیارت کے 25 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی کے میپ کے امیدوارعبدالرحیم 4247 ووٹ لیکرآگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے امیدوار خلیل الرحمان 3230 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 08 سبی کا مکمل نتیجہ


    کوئٹہ : بلوچستان کے حلقے پی بی 08 سبی سے پیپلزپارٹی کے سرفراز چاکر ڈومکی کامیاب قرار پائے ہیں۔

    غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق سرفراز چاکر ڈومکی نے 27126ووٹ حاصل کیے، ان کے مدمقابل آزاد امیدوار اصغر مری18263ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    ڈومکی

    پی بی 9 کوہلو


    پیپلزپارٹی کے میرنصیب اللہ پی بی 9 کوہلو سے کامیاب ہوگئے ہیں، غیرسرکاری، غیرحتمی نتائج کے مطابق میرنصیب اللہ نے 5842 ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ آزاد امیدوار گزین مری 3325 ووٹ حاصل کرسکے۔

    پی بی 10ڈیرہ بگٹی کا مکمل نتیجہ


    بلوچستان کے حلقے پی بی 10ڈیرہ بگٹی سے پیپلزپارٹی کے سرفراز بگٹی پی بی 10ڈیرہ بگٹی سے کامیاب قرار پائے ہیں۔

    غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق سرفراز بگٹی نے 41300ووٹ حاصل کیے، ان کے مدمقابل جمہوری وطن پارٹی کے گہرام بگٹی نے 16300ووٹ لئے۔

    سرفراز

    پی بی 11 جھل مگسی


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 11 جھل مگسی کے 14 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری تنائج کے مطابق بی اے پی کے امیدوار طارق خان مگسی 5691 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ بی این پی کے امیدوار میرمرتضیٰ عباس 663 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 13 جعفر آباد


    بلوچستان اسمبلی کےحلقے پی بی 13 جعفر آباد کے 5 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالمجید 1082 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی امیدوار راحت فائق 600 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 17 اوستہ محمد


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی17 اوستہ محمد کے 50 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی کے امیدوار فیصل خان جمالی 11837 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ بی اے پی کے امیدوار میر جان محمد جمالی 6618 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 40کوئٹہ تھری کا مکمل نتیجہ


    ہزارہ ڈیموکرٹیک موومنٹ کے قادرعلی پی بی 40کوئٹہ تھری سے کامیاب قرار پائے ہیں، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق ان کے مد مقابل پی کے میپ کے اخترمحمد3940ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 43 کوئٹہ


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 43 کوئٹہ کے ایک پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری تنائج کے مطابق جے یو آئی (ف) کے امیدوار محب اللہ 48 ووٹ لیکرآگے ہیں جبکہ بی این پی کے امیدوار اختر حسین 45 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 48 پشین


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 48 پشین کے 18 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) کے اصغر ترین 1510 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ پی کے میپ کے امیدوار امجد ترین 1480 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 49 پشین


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 49 پشین کے 15 پولنگ اسٹیشن کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی کے میپ کے آغا سید لیاقت 1402 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ آزاد امیدوار حاجی عبدالرؤف 1283 ووٹ لیکر پیچھے ہیں۔

    پی بی 50


    بلوچستان اسمبلی پی بی 50 کے ایک پولنگ اسٹیشن کے غیرسرکاری، غیرحتمی نتیجے کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئرزمرک خان 378ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ جمعیت علما اسلام کے حاجی نواز خان کاکڑ 251 ووٹ کے ساتھ پیچھے ہیں۔

    بی پی 51 چمن کا مکمل نتیجہ


    بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 51چمن سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے اصغرخان اچکزئی کامیاب قرار پائے ہیں۔

    غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق اصغرخان اچکزئی نے20700ووٹ حاصل کئے، ان کے مدمقابل پی کےمیپ کےاباسین نے17300ووٹ لئے۔

    پی بی 7 زیارت
    پی بی 7 زیارت سے جے یوآئی ف کے خلیل الرحمان غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق 25256 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ ن لیگ کے نور محمد ابراہیم 24187 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 18 خضدار
    پی بی 18 خضدار سے پیپلزپارٹی کے ثنااللہ زہری غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق 20014 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ جے یو آئی ف کے غلام سرور 13791 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 21 حب
    پی بی 21 حب سے بی اے پی کے محمد صالح بھوتانی غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق 30910 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ نیشنل پارٹی کے رجب علی رند 17000 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 23 آواران
    پی بی 23 آواران سے نیشنل پارٹی کے خیر جان غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق 15635 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ پیپلزپارٹی کےعبدالقدوس بزنجوکو9233ووٹ ملے۔

    پی بی 27 کیچ
    پی بی 27 کیچ سے ن لیگ کے برکت علی غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق 15552ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ آزادامیدوار جمیل احمد کو 4622 ووٹ ملے ہیں۔

    پی بی 43 کوئٹہ
    پی بی 43 کوئٹہ سے آزاد امیدوار لیاقت علی غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق 7277 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ انڈپینڈنٹ امیدوار دودا خان کو 5190 ووٹ ملے۔

    پی بی 47 پشین
    پی بی 47 پشین سے آزاد امیدوار اسفند یار خان کاکڑ غیرحتمی، غیرسرکاری نتیجے کے مطابق 21714 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ جے یو آئی کے کمال الدین 18989 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    پی بی 49 پشین
    پی بی 49 پشین سے جے یوآئی کے سید مظفرعلی آغا غیرحتمی، غیرسرکاری نتیجے کے مطابق 13811 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے آغا سید لیاقت کو 12778 ووٹ ملے۔

    پی بی 51 چمن
    پی بی 51 چمن سے آزاد امیدوار عبدالخالق خان غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق 20390 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ اے این پی کے اصغر خان 19623 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

    یہ پڑھیں: الیکشن 2024 پاکستان: مکمل غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

  • بلوچستان اسمبلی آج تحلیل کیے جانے کا امکان

    بلوچستان اسمبلی آج تحلیل کیے جانے کا امکان

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی آج تحلیل کیے جانے کا امکان ہے تاہم نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر حکومت اوراپوزیشن میں مشاورت شروع نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی تحلیل کی سمری پر دستخط کردیے اور اسمبلی توڑنے کی ایڈوائز گورنر کو بھیج دی۔

    جس کے بعد بلوچستان اسمبلی آج ہی تحلیل کیے جانے کا امکان ہے، وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعلی آئین کے آرٹیکل ایک سو بارہ ون کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائز پر دستخط کردیئے ہیں اور سمری گورنر ہاؤس بھجوادی گئی ہے۔

    گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ آج کسی بھی وقت صوبائی اسمبلی تحلیل کردیں گے، بلوچستان اسمبلی کی آئینی مدت آج رات بارہ بجے پوری ہورہی ہے۔

    دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر حکومت اوراپوزیشن میں مشاورت شروع نہ ہو سکی تاہم وزیراعلیٰ نے پیپلزپارٹی کے رہنما میرعلی حسن زہری کا نام تجویزکردیا ہے۔

  • بلوچستان اسمبلی نے ریکوڈک کے مبینہ معاہدے کے خلاف قرارداد منظور کر لی

    بلوچستان اسمبلی نے ریکوڈک کے مبینہ معاہدے کے خلاف قرارداد منظور کر لی

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے ریکوڈک کے مبینہ معاہدے کے خلاف قرارداد منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی نے ریکوڈک کے مبینہ معاہدے کے خلاف ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق ریکوڈک سے متعلق معاہدہ نہیں کر سکتا۔

    قرارداد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ریکوڈک معاہدے سے متعلق اراکین بلوچستان اسمبلی کو اِن کیمرہ بریفنگ دی جائے۔

    اجلاس میں قرارداد پیش ہوئی تو جمہوری وطن پارٹی کے ایم پی اے نواب زادہ گہرام بگٹی نے ریکوڈک سے متعلق مبینہ معاہدے کے خلاف قرارداد کی حمایت کی۔

    بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر نے کہا کہ سینڈک ذخائر ختم ہونے جا رہے ہیں، لیکن بلوچستان کی غربت کم نہ ہوئی، اب ریکوڈک ذخائر کو بھی اسی طرح لوٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ریکوڈک کے مالک بلوچستان کے لوگ ہیں، پہلے بھی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ریکوڈک بیچ کر ملک کا قرضہ ادا کریں گے۔

    سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے، اجلاس 3 نومبر جمعہ کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    جام کمال نے کہا کہ ریکوڈک پر وفاق کی جانب سے کیسا معاہدہ ہو رہا ہے مجھے اس کا علم نہیں، آج قرارداد اپوزیشن نے پیش تو کی مگر سمجھ نہیں آیا کہ یہ کس کی ہے۔

    انھوں نے کہا نئی حکومت کا کابینہ اجلاس اب تک نہ ہونا تشویش کا باعث ہے، کابینہ اور ترقیاتی بجٹ پر اجلاس نہ ہونا ڈیڈلاک کی طرف جا رہا ہے، وزیر اعلیٰ ترقیاتی منصوبوں کا دورہ کریں اور اتحادیوں کو ساتھ لے جائیں۔

  • سینیٹ کی خالی نشست پر بلوچستان اسمبلی میں پولنگ جاری

    سینیٹ کی خالی نشست پر بلوچستان اسمبلی میں پولنگ جاری

    کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو کی وفات سے بلوچستان سے خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست پر پولنگ کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب ہو رہا ہے اور پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔بلوچستان اسمبلی کے 64 ارکان ووٹ کاسٹ کریں گے۔

    اس نشست پر بلوچستان عوامی پارٹی کے میرخالد بزنجو ،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے غوث اللہ اور پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر منیر بلوچ امیدوار بھی انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    کوئٹہ، بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کی 24 نشستیں ہیں،جمعیت علمائے اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی 10، 10 نشستیں ہیں۔پی ٹی آئی کی7،عوامی نیشنل پارٹی کی 4 اور بی این پی عوامی کی 3 نشستیں ہیں۔

    ایچ ڈی پی کی 2، ن لیگ ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کی ایک ایک نشست ہے،جمہوری وطن پارٹی کی بھی ایک بلوچستان اسمبلی میں ایک نشست ہے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ کی مذکورہ نشست میر حاصل بزنجو کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی۔حاصل بزنجو کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے، طبعیت خراب ہونے پر انہیں کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا،جہاں وہ انتقال کر گئے تھے۔

  • تیزاب کی کھلےعام فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

    تیزاب کی کھلےعام فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں خواتین اور بچوں پر تیزاب پھینکنے سے متعلق ایک قرارداد منظور کر لی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تیزاب کی کھلےعام فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں خواتین اور بچوں پر تیزاب پھینکنے کے مسئلے کے پیش نظر قرارداد رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے پیش کی۔

    قرارداد کے متن کے مطابق کوئٹہ میں تیزاب گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں، تیزاب گردی سے خواتین اور بچیوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، حکومت واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائے۔

    قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ تیزاب کی کھلےعام فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  تیزاب گردی قتل سے بڑا جرم ہے اور سزا عمرقید ہے ،چیف جسٹس

    ادھر بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دوران رکن صوبائی اسمبلی قادر نائل نے کہا حکومت ایران سے آنے والے زائرین کی سیکیورٹی کو فول پروف بنائے۔ انھوں نے محکمہ تعلیم میں ہونے والی بھرتیوں میں بدعنوانیاں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قبیلے سے ایک شخص بھی کلاس فور کی پوسٹوں پر نہیں آیا۔

    دریں اثنا، بلوچستان اسمبلی اجلاس میں تاپی گیس پائپ لائن سے متعلق مشترکہ قرارداد منظور کی گئی، جس میں کہا گیا کہ پائپ لائن منصوبے میں آنے والے جنگلات کو کاٹا جائے گا، جس سے 100 گاؤں متاثر ہوں گے، اور درختوں کی کٹائی کے باعث ماحولیات پر اثرات پڑیں گے، اس لیے کٹائی کو روکا جائے۔

  • بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی نیوز کانفرنس، مشیر تعلیم کی برطرفی کا مطالبہ

    بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی نیوز کانفرنس، مشیر تعلیم کی برطرفی کا مطالبہ

    کوئٹہ: بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعلیٰ جام کمال سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشیر تعلیم کو فوری بر طرف کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے نیوز کانفرنس کی، اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان نے کہا کہ ہم نے محکمہ تعلیم میں بھرتیوں میں بے ضابطگیوں پر آواز اٹھائی ہے، سب سے زیادہ نا انصافی بلوچستان میں ہو رہی ہے۔

    صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما ملک سکندر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ جام کمال کو محکمہ تعلیم میں تعیناتیاں کالعدم قرار دینی چاہیے تھیں۔

    بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا صوبے میں ہر 2 ماہ بعد سیکریٹری تبدیل ہوتے ہیں، ایسی صورت حال میں شفافیت کیسے ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان اسمبلی: مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کیخلاف اپوزیشن کا علامتی واک آوٹ

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما ثنا اللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان مایوس ہیں، صوبے میں اپوزیشن کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے، بلوچستان کی سیاسی ساخت کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

    پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما نصراللہ زیرے نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں 3 خواتین کو چوکیدار بھرتی کیا گیا ہے، خواتین رات کے وقت کیسے چوکیداری کر سکتی ہیں، وزیر اعلیٰ مشیر تعلیم کو فوری بر طرف کریں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں پر کمیٹی نہ بنانے پر بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے علامتی واک آوٹ کیا تھا۔

  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس : مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کیخلاف اپوزیشن کا علامتی واک آوٹ

    بلوچستان اسمبلی کا اجلاس : مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کیخلاف اپوزیشن کا علامتی واک آوٹ

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان فلاحی وعطیاتی اداروں کی رجسٹریشن کا مسودہ قانون منظور کر لیا گیا، مبینہ غیر قانونی بھرتیوں پر کمیٹی نہ بنانے پر اپوزیشن اراکین نے علامتی واک آوٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت ایک گھنٹہ تیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔

    پوئنٹ اف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن رکن ثناء بلوچ کا کہنا تھا کہ نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام آئین کے خلاف ہے، ان کا کہنا تھا کہ سینڈک پروجیکٹ کے فیصلے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

    سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ ہماری تین نسلیں بھی ریکوڈک فیصلے کے پیسے نہیں دے پائیں گی، علاوہ ازیں محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں پر کمیٹی نہ بنانے پر اپوزیشن اراکین نے علامتی واک آوٹ کر دیا۔

    اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے پوائنٹ آف آرڈر پربات کرتے ہوئے کہا کہ سی ایم آئی ٹی ٹیم بے قاعدگیوں پر کام کررہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوا تھا تو ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ بعد ازاں اسمبلی کا اجلاس دس اکتوبر سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔