Tag: بلوچستان اسمبلی کا اجلاس

  • وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں آج وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی، عدم اعتماد کی تحریک 14 ارکان کے دستخط سے جمع کرائی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا، جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتمادپیش کی جائےگی ، محرکین میں سے کوئی ایک عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گا۔

    11اکتوبر کو جام کمال کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی گئی ، تحریک جام کمال کی پارٹی بی اےپی کے ارکان نے ہی جمع کرائی ، تحریک پر 14 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

    دستخط کرنے والے 14 ارکان میں میرجان جمالی ، صالح بھوتانی ، عبدالرحمان کھیتران ، اسد بلوچ ، ظہور بلیدی ، حاجی محمد خان لہڑی ، حاجی اکبر آسکانی ،عبدالرشید بلوچ ، محمد خان لہڑی ،سکندر عمرانی ، ماہ جبین ، بشریٰ رند ، لیلیٰ ترین اور مستورہ بی بی اور تحریک انصاف کے میر نصیب اللہ مری شامل ہیں۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ سردارجام کمال اپنے مؤقف پرڈٹے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے چند ممبران اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے، مخالفین کااصل مقصدبلوچستان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔

    بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان استعفیٰ نہیں دیں گے، ووٹنگ کے روز اسمبلی فلورپرہماری اکثریت ثابت ہوجائے گی۔

    ناراض ارکان اسمبلی کا کہنا ہے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق تیاری مکمل ہے، جام کمال کو گھر بھیجنے کے لیے ہمارے نمبر پورے ہیں۔

  • اپوزیشن کی ریکوزیشن : اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 12جون کو طلب کرلیا

    اپوزیشن کی ریکوزیشن : اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 12جون کو طلب کرلیا

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اسپیکر نے بارہ جون کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا، اپوزیشن نے پانچ نکاتی ایجنڈے پر بحث کیلئے اجلاس بلایا ہے ۔

    سیکرٹری اسمبلی شمس الدین نے بتایا کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بارہ جون کی سہ پہر چار بجے اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے جس کیلئے اپوزیشن نے پانچ نکاتی ایجنڈا دیا ہے ۔

    جس میں رواں سال کی پی ایس ڈی پی پر عمل درآمد نہ ہونا ،اس سلسلے میں اراکین اسمبلی کو اعتماد میں نہ لینا ،آئندہ این ایف سی ایوارڈ ،سیاسی کارکنوں کو ہراساں کیا جانا اور بی ڈی اے کے کنڑیکٹ ملازمین کو مستقل نہ کیا جانا شامل ہے ۔،

    سیکرٹری اسمبلی نے بتایا کہ ریکوزیشن کیا گیا اجلاس ایک دن کیلئے ہوتا ہے مگر بحث مکمل نہ ہونے پر اسپیکر اپنی مرضی سے اس میں توسیع کرسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بعض حلقوں کی جانب سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اس اجلاس میں وزیر اعلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ قواعد وضوابط کے تحت وزیر اعلی کے خلاف عدم اعتماد کیلئے 13 اراکین اسمبلی ایک نکاتی ایجنڈے پر تحریک پیش کرتے ہیں جس کی منظوری کے بعد عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے دن مقرر کیا جاتا ہے جس کیلئے 33اراکین کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔

  • بلوچستان اسمبلی نے تیسرے پارلیمانی سال کے سو دن مکمل کرلئے

    بلوچستان اسمبلی نے تیسرے پارلیمانی سال کے سو دن مکمل کرلئے

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی نے تیسرے پارلیمانی سال کے سو دن مکمل کرلئے ہیں پارلیمانی سال کے دوران 28بل منظور کئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت ہوا ،اسپیکر کے مطابق رواں پارلیمانی سال88سوالات کے نوٹس جبکہ 67 سوالات نمٹا دیئے گئے اور اٹھائیس بل منظور کئے گئے پارلیمانی سال کے دوران کل 29تحریک التواء پیش ہوئیں۔

    اسمبلی نے 12تحریک التواء باضابطہ منظور جبکہ17نمٹا دیں، پارلیمانی سال کے دوران 4تحریک التواء اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے سفارشات کے بعد منظور کیا گیا۔

    اجلاس کے دوران کرپشن کے اسکینڈل پر اپوزیشن نے واک آوٹ کیا ، اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی مجید خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ سابق دور حکومت میں مختلف محکموں میں کرپشن کی گئی اپوزیشن لیڈر کے حلقے میں ایک سڑک پر ایک ارب روپے لگائے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ مذکورہ اسکیم پر گریڈ 14 کے افسر نے نیب کے ساتھ بارگینگ کرکے 37کروڑ روپے جمع کروائے۔

    مولانا عبدالواسع کے خواہش کے مطابق سال 2002ء سے احتساب کا عمل شروع کریں گے، صوبائی وزیر تعلیم نے اجلاس کے دوران انکشاف کیا کہ بلوچستان میں نو سو گھوسٹ اسکول موجود ہیں جن کا سراغ لگا لیا گیا ہے اور گھوسٹ اسکولوں میں پندرہ ہزار اساتذہ کا کوئی پتہ نہیں چل سکا اور ان کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس وقت 11900پرائمری،1150مڈل اور ایک ہزار ہائی اسکولز ہیں، اور رواں سال دیہی علاقوں میں 5سو پرائمری،3سو ہائی اسکولوں کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔

     

  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس : عبدالمالک بلوچ نے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیا

    بلوچستان اسمبلی کا اجلاس : عبدالمالک بلوچ نے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیا

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سابق وزیر اعلی بلوچستان عبد المالک بلوچ نے خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا، اپوزیشن نے صوبائی کابینہ سے استعفیٰ مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے میگا کرپشن اسکینڈل کی گونج آج بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دی ۔

    نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے خود کو احتساب کے لئے پیش کردیا جبکہ اپوزیشن نے صوبائی کابینہ سے استعفیٰ مانگ لیا۔

    اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈرپرسابق سیکرٹری خزانہ کرپشن اسکینڈل کا معاملہ اٹھایا۔

    ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ان کے دور میں یہ سب کچھ ہوتا رہا اور انہیں پتہ ہی نہیں چلا، اس موقع پراپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے صوبائی کابینہ سے نہ صرف استعفی طلب کیا بلکہ سنگین الزمات عائد کرتے ہوئے اجلاس کا واک آؤٹ بھی کیا۔

    لیاقت آغا نے الزام لگایا سابق حکومت کے ہر وزیر کے لندن میں فلیٹ ہیں۔ مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے اعتراف کیا کہ بطور مشیر خزانہ ان سے کمزوریاں ہوئیں۔

    انہوں نے کہا تحقیقات ختم ہونے تک عہدے سے علیحدہ رہوں گا۔ بلوچستان اسمبلی کے اس انتہائی دلچسپ اوراہم اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری شریک نہیں ہوئے اور ن لیگ کے اراکین نے بھی کرپشن اسکینڈل کے معاملے پر چپ سادھ لی۔