Tag: بلوچستان اسمبلی

  • پاکستان کی ترقی سے خوف زدہ بھارت کشمیر کا مسئلہ لے آیا: جام کمال

    پاکستان کی ترقی سے خوف زدہ بھارت کشمیر کا مسئلہ لے آیا: جام کمال

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کی ترقی سے خوف زدہ ہے اس لیے وہ کشمیر کا مسئلہ لے آیا ہے۔

    اسمبلی سے خطاب میں جام کمال کا کہنا تھا کہ آج کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کا دن ہے، حکومت اور عوام نے ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2 لاکھ کشمیری اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کر چکے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے امریکی جمہوریت کو مجبور کیا، ٹرمپ کی پیش کش ہماری بہترین خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔

    جام کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ بھی پاکستان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کردیا

    وزیر اعلی نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کش مکش سے متعلق کہا کہ سیاست جذبات سے چل سکتی ہے مگر حکومتیں نہیں، فیصلہ کرتے وقت مستقبل کا نہیں سوچا جاتا جس سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے، حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی میں عوام متاثر ہوتے ہیں۔

    انھوں نے ریکوڈک مسئلے سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت بتائے گا کہ ریکوڈک کنٹریکٹ کینسل کرنا درست تھا یا نہیں۔

    دریں اثنا، صوبائی اسمبلی میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے اظہار خیال کے بعد بی این پی کے ثنا بلوچ کھڑے ہوئے، تاہم پینل آف چیئرمین نے ثنا بلوچ کو اظہار خیال سے روک دیا جس پر حکومتی اراکین اور اپوزیشن اراکین کے درمیان شور شرابا ہوا۔

    بعد ازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • بلوچستان اسمبلی میں بچے کو لانے پر تنازعے کے بعد اسمبلی میں ڈے کیئر سینٹر کے قیام کا فیصلہ

    بلوچستان اسمبلی میں بچے کو لانے پر تنازعے کے بعد اسمبلی میں ڈے کیئر سینٹر کے قیام کا فیصلہ

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی رکن مہ جبین شیران کے اپنے بچے کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں لانے پر ہنگامے کے بعد، بلوچستان اسمبلی میں ڈے کیئر سینٹر کے قیام کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بلوچستان اسمبلی میں ڈے کیئر سینٹر کے قیام کی منظوری دے دی۔ بلوچستان پہلا صوبہ ہے جہاں کی اسمبلی میں ڈے کیئر سینٹر بنایا جارہا ہے۔

    ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں ڈے کیئر سینٹر میں تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان اسمبلی کی خاتون رکن مہ جبین شیرانی ایوان میں اپنے بچے کو ساتھ لائیں تھی جس پر دیگر ارکان اسمبلی نے سخت اعتراض کیا تھا۔

    انہیں کہا گیا کہ اسمبلی کے اندر بچوں کو لانا ممنوع ہے جبکہ انہیں ایوان سے باہر بھی نکال دیا گیا تھا۔

    اس واقعے پر سوشل میڈیا پر خاصا طوفان اٹھا اور لوگوں نے ارکان اسمبلی کے اس رویے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    بعد ازاں مہ جبین شیرانی نے دیگر خواتین ارکان کے ساتھ مل کر بلوچستان اسمبلی میں بچوں کو اجلاس میں نہ لانے سے متعلق قوانین کی تبدیلی اور ڈے کیئر سینٹر کے قیام کے لیے مہم کا بھی آغاز کیا تھا۔

  • بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں کا کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

    بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں کا کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں نے کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا، اپوزیشن لیڈر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 17 مئی کو شٹر ڈاؤن اور احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔

    بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہڑتال مہنگائی، ترقیاتی بجٹ کے لیپس، اور بد امنی کے خلاف کی جا رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا 80 فی صد ترقیاتی بجٹ لیپس ہو گیا، بارشوں سے نقصانات کے ازالے کے لیے کوئی پیکیج نہیں دیا گیا۔

    ملک سکندر نے کہا آئندہ مالی سال کے ترقیات بجٹ سے بھی کوئی توقع نہیں، این ایف سی ایوارڈ ابھی تک لٹکا ہوا ہے، صوبے میں امن و امان دن بدن خراب ہوتا جا رہا ہے، اس تناظر میں اپوزیشن نے مل کر ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان کی آمدن 15 ارب اور خرچ 350 ارب روپے ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

    خیال رہے کہ یکم مئی کو وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا تھا کہ صوبے میں مالی بحران کا خدشہ ہے، بلوچستان کی آمدن صرف 15 ارب روپے ہے جب کہ ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ 350 ارب روپے کا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں منی مارکیٹ کے قریب دھماکا ہوا جس کے نتیجے 4 پولیس اہل کار شہید اور 12 افراد زخمی ہوئے۔

  • بیٹا ساتھ لانے پر خاتون رکن بلوچستان اسمبلی کو تنقید کا سامنا، روتی ہوئی باہر چلی گئیں

    بیٹا ساتھ لانے پر خاتون رکن بلوچستان اسمبلی کو تنقید کا سامنا، روتی ہوئی باہر چلی گئیں

    کوئٹہ : خاتون رکن اسمبلی کو اپنے بیٹے کو گود میں لے کر ایوان میں آنا مہنگا پڑگیا، اراکین کی تنقید پر خاتون روتی ہوئی باہر چلی گئیں حالانکہ اکثر ممالک میں بچوں کے ساتھ پارلیمنٹ آنے والی خواتین کو خوش آمدید کہا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی خاتون رکن ماہ جبیں اپنے بیٹے کو گود میں لے کر اسمبلی ہال پہنچی تو وہاں موجود دیگر اراکین نے اعتراض کرتے ہوئے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    ان کی جلی کٹی باتیں سن کر ماہ جبیں کی آنکھیں بھرآئیں یہاں تک کہ ان کو اسمبلی سے باہر جانے کا کہہ دیا گیا اور وہ مایوسی کے ےعالم میں اپنے بیٹے کو لے کر ایوان سے باہر چلی گئیں۔

    واضح رہے کہ دنیا کے کئی ملکوں میں بچوں کے ساتھ پارلیمنٹ آنے والی خواتین کو خوش آمدید کہا گیا ہے، اس کی تازہ مثال کرائسٹ چرچ حملے کے بعد مسلمانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرنے والی نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن اقوام متحدہ کے اجلاس میں اپنے بیٹے کو لے کر پہنچیں لیکن کسی نے ان پر تنقید نہیں کی۔

    جیسنڈا آرڈرن کو اقوام متحدہ کی جانب سے پاس بھی جاری کیا گیا تھا، اس کے علاوہ ۔۔۔۔ اٹلی کی رکن پارلیمنٹ کی بیٹی بھی ایوان میں بیٹھتی ہے۔ آسٹریلیا اور اسپین کی خاتون ارکان بھی بچے ساتھ لاچکی ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں خاتون رکن پر بچہ ساتھ لانے پرتنقید کیوں کی گئی؟

  • بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں خشک سالی کا مسئلہ اس حد تک نازک صورت اختیار کر گیا ہے کہ بارش برسنے کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہی اس خوشی میں ملتوی کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اس وقت ملتوی کر دیا گیا جب ایک صوبائی وزیر نے بارش کے لطف اٹھانے کی بات کی۔

    [bs-quote quote=”صوبائی وزیر سردار عبد الرحمٰن کھیتران کے بارش انجوائے کرنے کے مطالبے پر ایوان کشتِ زعفران بن گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اجلاس کے دوران صوبائی وزیر نے کہا ’بارش انجوائے کرنے کے لیے اجلاس کل تک ملتوی کیا جائے۔‘

    صوبائی وزیر سردار عبد الرحمٰن کھیتران کے بارش انجوائے کرنے کے مطالبے پر ایوان کشتِ زعفران بن گیا۔

    یہ مطالبہ ایسے وقت آیا جب صوبائی اسمبلی میں صوبے میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں پر بحث جاری تھی، وزرا نے خشک سالی پر تشویش کا اظہار کیا۔

    سردار عبد الرحمٰن کے مطالبے پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس کل سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بارش کا نیا سسٹم داخل، کراچی اور بلوچستان میں‌ ایمرجنسی نافذ

    یاد رہے کہ دس دن قبل محکمہ موسمیات نے مغرب سے آنے والے بارش کے سسٹم کے پیشِ نظر ایمرجنسی نافذ کی تھی جب کہ پہاڑی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا تھا۔

    ایک طرف کوئٹہ کے علاوہ مستونگ، قلات، پشین، قلعہ عبداللہ، زیارت، قلعہ سیف اللہ سمیت مختلف علاقوں میں بارشیں ہوئیں، دوسری طرف بارش نہ ہونے سے بلوچستان کے 20 اضلاع شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں جن میں چاغی‘ نوشکی اور خاران کے بعض علاقوں میں قحط کی سی صورتِ حال بن گئی ہے۔

  • بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ جاری

    بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ جاری

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ آج ہورہی ہے، سینیٹ کے انتخاب میں 5 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست کے لیے بلوچستان اسمبلی میں پولنگ جاری ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنر غلام اسرار کا کہنا ہے کہ پولنگ شام 4 بجے تک جاری رہے گی۔

    سینیٹ کے انتخاب میں 5 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے منظور احمد اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام مری میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ سینیٹ کی مذکورہ نشست اعظم موسیٰ خیل کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

    پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر اعظم موسیٰ خیل حرکت قلب بند ہونے سے گزشتہ برس 15 دسمبر کو انتقال کر گئے تھے۔

    سردار اعظم موسیٰ خیل مارچ 2015 میں بلوچستان سے جنرل نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ 2002 سے 2008 تک بلوچستان اسمبلی کے رکن بھی رہے۔

    ان کے انتقال کے موقع پر وزیر اعلیٰ جام کمال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرحوم ایک سنجیدہ سینئر سیاستدان تھے جنہوں نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی اور ہر سطح پر صوبے کے حقوق کی بات کی۔

  • بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں: رپورٹ

    بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں: رپورٹ

    کوئٹہ: بلوچ رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی ثنا بلوچ نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی اجلاس میں ثنا بلوچ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پچیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، جب کہ بلوچستان میں کل 13 لاکھ 845 اسکول ہیں۔

    [bs-quote quote=”محروم بچوں کو اسکولوں میں لائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”عبد الرحمان کھیتران” author_job=”صوبائی وزیر”][/bs-quote]

    ثناء اللہ بلوچ نے تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی پس ماندگی کی وجہ سے ترقی نہیں ہو رہی ہے۔

    وزیر برائے سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی عبد الرحمان کھیتران نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اسکولوں کی حالت بہتر، اور محروم بچوں کو اسکولوں میں لائیں، ہم مل بیٹھ کر تعلیم کے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

    دریں اثنا اپوزیشن اراکین کی جانب سے کورم پورا نہ ہونے کی نشان دہی پر اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا

    خیال رہے کہ صوبے میں غذائی قلت کا مسئلہ بھی سنگین نوعیت کا رخ اختیار کر چکا ہے، جس پر چند دن قبل صوبائی وزیرِ صحت نصیب اللہ مری نے کہا تھا کہ صوبائی نیوٹریشن پروگرام کو دور دراز علاقوں تک لے کر جائیں گے۔

  • بلوچستان اسمبلی کےحلقہ پی بی 26 میں ضمنی انتخاب کےلیے پولنگ

    بلوچستان اسمبلی کےحلقہ پی بی 26 میں ضمنی انتخاب کےلیے پولنگ

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 26 کوئٹہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 26 کوئٹہ میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔

    حلقہ پی بی 26 کوئٹہ میں 18 امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں تاہم ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی ، جمعیت علمائے اسلام ف کے مولانا ولی محمد اور مجلس وحدت المسلمین کے سید محمد رضا کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں ووٹرزکی تعداد 57 ہزار675 ہے، حلقے میں ضمنی الیکشن میں پولنگ کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور مختلف پولنگ اسٹیشنز پرپولیس اور ایف سی اہلکار تعینات ہیں۔

    پی بی 26 کوئٹہ : افغان شہری کا بطور ایم پی اے انتخاب کالعدم قرار

    یاد رہے کہ 2018 کے انتخابات میں اس نشست پر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے احمد کوہزاد کامیاب ہوئے تھے تاہم مخالف امیدوار کی جانب سے شہریت چیلنج کیے جانے پر الیکشن کمیشن نے افغان شہری ہونے پرانہیں نا اہل قرار دیا تھا۔

    احمد کوہزار 5 ہزار 117 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ مجلس عمل کے ولی محمد نے 3 ہزار 242 ووٹ حاصل کیے تھے۔

  • ماشکیل میں 6 سال بعد بھی زلزلہ متاثرین کو امداد نہ مل سکی

    ماشکیل میں 6 سال بعد بھی زلزلہ متاثرین کو امداد نہ مل سکی

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ ماشکیل میں 2013 کے زلزلہ متاثرین تا حال امداد کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ماشکیل میں 2013 کے زلزلے کے حوالے سے متاثرین کو تا حال امداد نہ ملنے پر توجہ دلاؤ نوٹس دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”ماشکیل زلزلہ متاثرین کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی تحقیقات کرائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ضیا لانگو” author_job=”صوبائی وزیرِ داخلہ”][/bs-quote]

    صوبائی اسمبلی کے رکن زاہد ریکی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مالی امداد کے لیے یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن یہ امداد ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے۔

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایم پی اے ثنا بلوچ نے کہا کہ ماشکیل میں تعلیم، صحت اور روزگار کے حوالے سے محرومیوں کا نوٹس لیا جائے۔

    بی این پی کے سینئر رہنما ثناء اللہ بلوچ نے کہا کہ ایوان اس مسئلے سے متعلق کمیٹی تشکیل دے جو ماشکیل کا دورہ کرے۔

    صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماشکیل زلزلہ متاثرین کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی تحقیقات کرائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سال 2018: بلوچستان کے متعدد علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں


    واضح رہے کہ 16 اپریل 2013 کو جنوب مغربی پاکستان میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں سب سے زیادہ بلوچستان کا علاقہ ماشکیل متاثر ہوا جہاں 43 افراد جاں بحق اور 210 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    زلزلے کے نتیجے میں ماشکیل کے 80 فی صد گھر یا تو مکمل طور یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے تھے۔

  • بلوچستان اسمبلی کے کام یاب امیدوار احمدعلی غیر ملکی شہری قرار

    بلوچستان اسمبلی کے کام یاب امیدوار احمدعلی غیر ملکی شہری قرار

    اسلام آباد: نادرا نے بلوچستان اسمبلی کے کام یاب امیدوار احمدعلی کو غیر ملکی شہری قرار دے دیا، احمدعلی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے حلقے 26 سے رکن منتخب ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے ذرائع نے کہا ہے کہ رکن بلوچستان اسمبلی احمد علی کو نادرا اور متعلقہ اداروں نے غیر ملکی قرار دے دیا۔

    [bs-quote quote=”احمد علی کو شناختی کارڈ کیسے جاری ہوا؟ نادرا اس پر خاموش ہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق نادرا نے رکن اسمبلی احمد علی سے متعلق رپورٹ وزراتِ داخلہ کو جمع کرائی، وزارتِ داخلہ نے رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی۔

    احمدعلی ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ سے کام یاب ہوئے تھے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احمد علی کی جانب سے دیا گیا فارم بی کا نادرا کے پاس ریکارڈ نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق احمد علی کو نادرا کی ڈسٹرکٹ لیول کمیٹی نے غیر ملکی قرار دیا، تاہم نادرا اس بات پر خاموش ہے کہ احمد علی کو نادرا کا شناختی کارڈ کیسے جاری ہوا۔

    الیکشن کمیشن غیر ملکی کی پی بی 26 کوئٹہ سے کام یابی پر سماعت 31 اکتوبر کو کرے گا۔

    یاد رہے کہ 5 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں بلوچستان اسمبلی میں افغان شہری کے رکنِ اسمبلی منتخب ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی تھی، جس میں وزارتِ داخلہ اور نادرا کو حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لیے دو ہفتے کی مہلت دی گئی تھی۔


    یہ بھی پڑھیں:  افغان شہری نے الیکشن میں حصہ کیسے لیا، الیکشن کمیشن کا وزارتِ داخلہ اور نادرا کو جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم


    علی احمد کوہ زاد کا شناختی کارڈ نادرا نے افغان شہری ہونے کے شبے میں بلاک کر رکھا ہے، الیکشن کمیشن نے پہلے کوہ زاد پر الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی تھی تاہم بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

    علی احمد نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں 5117 ووٹ حاصل کر کے متحدہ مجلسِ عمل کے ولی محمد کو شکست دی تھی، جنھوں نے 3342 ووٹ حاصل کیے تھے۔