Tag: بلوچستان عوامی پارٹی

  • میر عاصم کرد گیلو نے بلوچستان عوامی پارٹی کو خیرباد کہہ دیا

    میر عاصم کرد گیلو نے بلوچستان عوامی پارٹی کو خیرباد کہہ دیا

    اسلام آباد:میر عاصم کرد گیلو نے بلوچستان عوامی پارٹی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میر عاصم علی گیلو نے بلوچستان پارٹی چھوڑنے کے بعد  پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔

    عاصم کرد گیلو بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی نائب صدر تھے، وہ بلوچستان کے سابق وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔

    عاصم کرد گیلو کی سینیٹ میں چیف وہپ سلیم مانڈوی والا سے ملاقات کی، ملاقات میں سلیم مانڈوی والا نے پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہا۔

    اس موقع پر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ لڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے ہمیشہ صوبے کے حقوق کی بات کی ہے، بلوچستان پیکج کا سہرا پیپلزپارٹی کے سر ہے۔

  • پیپلز پارٹی کے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے رابطے، 2 ایم پی ایز سے معاملات طے

    پیپلز پارٹی کے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے رابطے، 2 ایم پی ایز سے معاملات طے

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمٰن کے بعد آصف علی زرداری نے صوبہ بلوچستان میں انٹری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے رابطے شروع کر دیے ہیں، 2 ایم پی ایز سے معاملات بھی طے ہو گئے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے بلوچستان کے اہم رہنماؤں سے معاملات طے پانے لگے ہیں، عاصم کرد گیلو کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا امکان ہے، عاصم کرد سابق وزیر خزانہ و بلوچستان عوامی پارٹی کے نائب صدر ہیں۔

    پی پی ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے 2 ایم پی ایز سے معاملات طے پا گئے ہیں، عارف جان محمد حسنی اور سلیم کھوسہ پیپلز پارٹی سے رابطے میں ہیں، یہ دونوں جام کمال کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں۔

    دوسرہ طرف سردار فتح محمد حسنی بھی پیپلز پارٹی میں واپسی کے لیے تیار ہیں، وہ چاغی سے رکن بلوچستان اسمبلی رہ چکے ہیں، پیپلز پارٹی کے آغاز شکیل درانی سے بھی معاملات طے پا گئے ہیں، آغا شکیل خضدار کے سابق ضلع چیئرمین رہ چکے ہیں، اور سابق وزیر اعلیٰ ثنا اللہ زہری کے قریبی عزیز ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما پی پی قیادت سے جلد ملاقاتیں کریں گے، پی پی مگسی، جمالی، جام، بھوتانی خاندان سے بھی رابطوں پر غور کر رہی ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد پرکس کاساتھ دیں ؟ مسلم لیگ ق آج ایم کیوایم اور بی اے پی سے ملاقات کرے گی

    تحریک عدم اعتماد پرکس کاساتھ دیں ؟ مسلم لیگ ق آج ایم کیوایم اور بی اے پی سے ملاقات کرے گی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ق آج ایم کیوایم اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے ملاقات کرے گی ، جس میں حکومتی اتحادی مستقبل کا لائحہ عمل وضع کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومت اور اتحادی جماعتوں کی اہم ملاقاتیں آج ہوں گی ، مسلم لیگ ق،ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) سے ملاقات کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ اور ایم کیوایم کے رہنماؤں کی ملاقات آج ایک بجے ہوگی، ق لیگ کی طرف سے پرویز الہٰی، طارق بشیر چیمہ ودیگر رہنما ملاقات میں موجود ہوں گے۔

    ملاقات میں ن لیگ، پی پی رہنماؤں سے ملاقات سے بھی آگاہ کیا جائے گا اور سیاسی صورتحال،تحریک عدم اعتماد پربھی تبادلہ خیال ہوگا۔

    ق لیگ ایم کیو ایم سے ملاقات کے بعد 3 بجے بی اے پی رہنماؤں سے ملاقات کرے گی ، ملاقاتوں میں حکومتی اتحادی مستقبل کا لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی تھی، دونوں جماعتوں میں آئندہ انتخابات میں نشستوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) نے قومی اسمبلی کی 15 نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کر دیا جب کہ مسلم لیگ (ن) اتنی زیادہ نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ نہیں چاہتی۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان اورن لیگی وفد میں بھی ملاقات ہوئی ، جس میں ن لیگ نے ایم کیوایم پاکستان کے تمام تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

  • بلوچستان عوامی پارٹی کے مبینہ طور پر لاپتہ ایم پی ایز  سامنے آگئے

    بلوچستان عوامی پارٹی کے مبینہ طور پر لاپتہ ایم پی ایز سامنے آگئے

    اسلام آباد: بلوچستان اسمبلی کے 4 ممبران نے لاپتہ ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لاپتہ نہیں اپنی مرضی سےاسلام آباد آئے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے مبینہ طورپرلاپتہ ایم پی ایز سامنےآگئے اورچاروں ممبران نے وضاحتی ویڈیو بھی جاری کردی۔

    ویڈیو میں بشری رند، لیلی ترین،ماہ جبین شیران اوراکبرآسکانی نے لاپتہ ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لاپتہ نہیں اپنی مرضی سے اسلام آباد آئے۔

    ناراض اراکین اوراپوزیشن نے چاروں ارکان کو لاپتہ کئے جانے کا الزام لگایا تھا۔

    گذشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے ناراض اور اپوزیشن اراکین نے مطالبہ کیا تھا کہ 24 گھنٹے کے اندر اندر ان کے لوگ بازیاب کرائے جائیں۔

    ناراض رکن اسد بلوچ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جام کمال نے اسٹیپ ڈاؤن نہیں کیا تو پہیہ جام ہڑتال ہو سکتی ہے، ہمارے کسی بندے کو نقصان ہوا تو ذمہ دار جام کمال ہوں گے۔

  • 24 گھنٹے کے اندر اندر ہمارے لوگ بازیاب کرائے جائیں، ناراض اپوزیشن اراکین نے مطالبہ کر دیا

    24 گھنٹے کے اندر اندر ہمارے لوگ بازیاب کرائے جائیں، ناراض اپوزیشن اراکین نے مطالبہ کر دیا

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے ناراض اور اپوزیشن اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر اندر ان کے لوگ بازیاب کرائے جائیں۔

    ناراض رکن اسد بلوچ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جام کمال نے اسٹیپ ڈاؤن نہیں کیا تو پہیہ جام ہڑتال ہو سکتی ہے، ہمارے کسی بندے کو نقصان ہوا تو ذمہ دار جام کمال ہوں گے۔

    اسد بلوچ نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ ہمارے لوگ کہاں ہیں، آج کل سائنس کا دور ہے، ہمیں معلوم ہے ہمارے لوگوں کو 25 اکتوبر کے بعد چھوڑ دیا جائے گا۔

    ملک سکندر نے پریس کانفرنس میں کہا 34 اراکین اسمبلی جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا حصہ بنے، اس عدم اعتماد کی تحریک کے بعد جام کمال بلوچستان کا وزیر اعلیٰ نہیں رہے۔

    انھوں نے کہا اراکین اسمبلی کو آئینی طور پر اسمبلی تک رسائی نہیں دی جا رہی، بلوچستان کے ایم پی ایز خصوصاً خواتین کی رائے کو دبانے کے لیے اغوا کیا گیا، ہم سب سے پہلے چیف سیکریٹری کے آفس گئے وہ غائب ہوگئے، باقی ایم پی ایز کو دھمکی آمیز فون آ رہے ہیں، ہم گورنر بلوچستان کے پاس گئے اور ان سے کہا آپ آئینی اختیارات استعمال کریں، ہم آئی جی ڈھونڈتے رہے ان کے گھر گئے تو پتا چلا وہ گھر پر نہیں ہیں۔

    سردار عبدالرحمان نے کہا چیف جسٹس نے جام کمال کی تینوں درخواستیں مسترد کر دیں، جام کمال ہارس ٹریڈنگ کر رہے ہیں، مجھے 10 کروڑ اور وزارت کی آفر کی گئی لیکن میں نے نہیں مانا، پھر 20 کروڑ کی پیش کش کی گئی۔

    دوسری طرف لاپتا رکن بلوچستان اسمبلی ماہ جبین شیران نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ وہ کچھ ذاتی مسائل کی وجہ سے کل اسمبلی نہیں پہنچ سکی تھیں، الحمدللہ میں ٹھیک ہوں اور محفوظ ہوں۔

    ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے ناراض اراکین کی پریس کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ارکان کے لاپتا ہونے سے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، یہ پی ڈی ایم کے غیر سنجیدہ ساتھی ہیں، ہم اراکین اسمبلی کو لا پتا کرنے سے متعلق الزام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے مستقبل کا فیصلہ پچیس اکتوبر کو ہوگا، بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری پیر کی صبح گیارہ بجے ہوگی، دو دن قبل تحریک عدم اعتماد کی تینتیس ارکان نے کھڑے ہو کر حمایت کی تھی، وزیر اعلیٰ جام کمال نے استعفے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

  • ناراض رکن ظہور بلیدی کو بی اے پی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا

    ناراض رکن ظہور بلیدی کو بی اے پی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا

    کوئٹہ: ناراض رکن ظہور بلیدی کو بی اے پی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں بدلتی سیاسی صورت حال میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے، بلوچستان عوامی پارٹی کور کمیٹی نے ناراض رکن ظہور بلیدی کو قائم مقام پارٹی صدر بنا دیا۔

    بلوچستان عوامی پارٹی کے سیکریٹری جنرل منظور کاکڑ نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھ کر کہا کہ باہمی مشاورت سے نائب صدر ظہور بلیدی کو قائم مقام صدر بنا دیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام صدر بی اے پی کی تعیناتی پارٹی کے نظم و نسق چلانے کے لیے کی گئی ہے، جام کمال کے استعفے کے بعد پارٹی الیکشن کے لیے قائم مقام صدر کا تقرر ضروری ہے، الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن کو بھی اعلامیے کی کاپی ارسال کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ظہور بلیدی نے گزشتہ روز جام کمال کے خلاف 14 ارکان کے ہمراہ تحریک عدم پر دستخط کیے تھے، انھوں نے ناراضی کے باعث بطور وزیر خزانہ بلوچستان کے عہدے سے استعفیٰ بھی دیا تھا۔

    دوسری طرف آج گورنر بلوچستان وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے اسلام آباد پہنچے، جہاں انھوں نے وزیراعظم کو سیاسی صورت حال سے آگاہ کیا۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بلوچستان میں سیاسی ایشو چل رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ استحکام آئے، صوبے میں جو بھی آئینی اور قانونی طریقہ ہوگا، اس کے مطابق آگے بڑھیں گے۔

    ناراض اراکین نے جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی

    وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے  گورنر، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور اراکین اسمبلی، وزرا اور پارلیمانی سیکریٹریز کو مراسلے بھجوا دیے گئے۔

    بی اے پی کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جان محمد جمالی نے ایک بیان میں کہاکہ نومبر تک پارٹی کا نیا صدر منتخب کرلیں گے ، کچھ عرصے سے پارٹی میں رسہ کشی چل رہی ہے ، پارلیمنٹری گروپ میں ایک تفریق ہے  اور اس وقت پارٹی 2 حصوں میں تقسیم ہے۔

     جان محمد جمالی نے کہا کہ میں جام کمال سے مطالبہ کروں گا کہ وہ پالیمانی پارٹی کااجلاس بلائیں ، جس میں مستقبل کے حوالے سے فیصلے ہوں، ناراض ارکان کےپاس بھی وہی اکثریت ہےجو جام کمال کے پاس ہے ،  ظہور آغا نئے نئے گورنر ہیں اس لیے مشورہ کرنے اسلام آباد گئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومت چلے اور وزیر اعلیٰ سب کو منالیں۔

  • جماعت اسلامی، بی اے پی نے سینیٹ امیدواروں کا اعلان کر دیا

    جماعت اسلامی، بی اے پی نے سینیٹ امیدواروں کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: جماعت اسلامی پاکستان اور بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی سینیٹ الیکشن کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے سینیٹ الیکشن کے لیے امیدوار نامزد کر دیے، جنرل نشست پر ڈاکٹر عطا الرحمان، ٹیکنوکریٹ پر ڈاکٹر اقبال خلیل نامزد کیے گئے ہیں۔

    جماعت اسلامی کی طرف سے خواتین کی سیٹ پر عنایت امین جدون، اور اقلیتی سیٹ پر جاویدگل کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

    سینیٹ الیکشن کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے، سعید احمد ہاشمی کو بلوچستان سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر ٹکٹ مل گیا۔

    بی اے پی کی جانب سے خواتین کی نشست پر ثانیہ خان نے ٹکٹ حاصل کر لیا ہے، پارٹی رہنما منظور احمدکو بھی سینیٹ کا ٹکٹ مل گیا، جب کہ اورنگ زیب پارٹی کی طرف سے جنرل نشست پر امیدوار مقرر کیے گئے۔

    سینیٹ الیکشن: نون لیگ نے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کا اعلان کردیا

    ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک خیبر پختون خوا کی 12 نشستوں کے لیے 22 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع ہو چکے ہیں، جب کہ سندھ میں آج تک 20 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

    کے پی میں پی ٹی آئی کے شبلی فراز، ثانیہ نشتر، محسن عزیز، ذیشان خان زادہ، فیصل سلیم، فرزانہ جاوید، حامد الحق، گردیپ سنگھ، اورنگ زیب خان نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ جے یو آئی ف کے مولانا عطا الرحمان، نعیمہ کشور، زبیر علی، طارق خٹک، رنجیت سنگھ نے کاغذات جمع کرائے۔ اے این پی کے ہدایت اللہ، ڈاکٹر تسلیم حیات، آصف بھٹی، شوکت امیر زادہ نے، پی پی پی کے فرحت اللہ بابر نے، ن لیگ کے ریحان عالم خان، فرح خان، عباس آفریدی نے، جب کہ ایک آزاد امیدوار نجیب گل خلیل نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن سندھ سعید سومرو نے میڈیا سےگفتگو میں بتایا کہ آج تک 20 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں، پیپلز پارٹی کے 12 کاغذات نامزدگی جمع ہوئے، 3 ٹیکنو کریٹ، 3 خواتین کی نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع ہوئے، ایم کیو ایم کی جانب سے 4 جنرل، ایک خواتین، ایک ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے کاغذات جمع ہوئے۔

  • سرفراز بگٹی کوئٹہ میں گرفتار ہو گئے

    سرفراز بگٹی کوئٹہ میں گرفتار ہو گئے

    کوئٹہ: سینیٹر سرفراز بگٹی کو بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کو اغوا کیس میں درخواست ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    سینیٹر سرفراز بگٹی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایک بچی کی اغوا کے کیس میں ضمانت کے لیے درخواست دی تھی جسے آج خارج کر دیا گیا، جس کے بعد عدالت کے حکم پر انھیں سیشن کورٹ سے بچی کے اغوا میں معاونت کرنے پر گرفتار کر لیا گیا۔

    بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر سرفراز بگٹی پر کوئٹہ کے بجلی گھر تھانے میں دفعہ 7519 اور 364A کے تحت اغوا کا مقدمہ گزشتہ ماہ درج کیا گیا تھا، مقدمہ خاتون کی مدعیت میں بچی کے اغوا میں سہولت کاری سے متعلق تھا۔

    عدالت میں سرفراز بگٹی کے خلاف درخواست دینے والی خاتون کا مؤقف تھا کہ ان کی بیٹی سحرش کے 2013 میں قتل کے بعد وہ اپنی دس سالہ پوتی ماریہ علی کی کفالت کر رہی تھیں، تاہم 7 دسمبر 2019 کو جب وہ پوتی کو اس کے والد توکل علی بگٹی سے ملانے عدالت لائیں، تو انھوں نے میری پوتی کو اغوا کر کے سرفراز بگٹی کے گھر میں چھپا دیا۔

    دوسری طرف سینیٹر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ توکل علی ان کا دوست ضرور ہے لیکن بچی کے اغوا کے مذکورہ واقعے سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • صوبائی وزیر عبدالرحمان کیتھران کی کامیابی کالعدم قرار

    صوبائی وزیر عبدالرحمان کیتھران کی کامیابی کالعدم قرار

    کوئٹہ: صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کیتھران کی بہ طور رکن اسمبلی کام یابی کالعدم قرار دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل بلوچستان میں انتخابی عذرداری کی سماعت کرتے ہوئے ٹریبونل نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کیتھران کی بہ طور رکن اسمبلی کام یابی کالعدم قرار دے دی۔

    الیکشن ٹریبونل نے پی بی 8 بارکھان میں دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا، الیکشن کمیشن نے پی بی 48 کیچ فور سے اکبر آسکانی کی کام یابی بھی کالعدم قرار دے دی، پی بی 48 کیچ فور میں بھی دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم جاری کیا گیا۔

    الیکشن کمیشن نے عبدالرحمان کھیتران اور اکبر آسکانی کی کام یابی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔ خیال رہے کہ سردار عبدالرحمان کیتھران اور اکبر آسکانی کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔

    عبدالرحمان کھیتران کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلم دان سونپا گیا تھا، تاہم رواں سال جنوری میں بلوچستان کابینہ میں تبدیلی کرتے ہوئے صوبائی وزیر عبدالرحمن کیتھران محکمہ خوراک کا قلم دان سونپا گیا تھا، جب کہ محکمہ بہبود آبادی کی وزارت بھی انھیں دی گئی۔

  • بی اے پی کا پیپلز پارٹی سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

    بی اے پی کا پیپلز پارٹی سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

    اسلام آباد: بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق بی اے پی کے رہنماؤں نے آج اسلام آباد میں سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کی، یہ ملاقات ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے چیمبر میں ہوئی۔

    وفد کی سربراہی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان صالح بھوتانی نے کی، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جان محمد جمالی، رہنما بلوچستان عوامی پارٹی خالد مگسی اور سینیٹر نصیب اللہ بازائی بھی وفد میں شامل تھے، فاٹا کی طرف سے نمایندگی سینیٹر مرزا آفریدی نے کی۔

    وفد نے آصف زرداری سے مطالبہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ سےمتعلق فیصلے پر نظر ثانی سے کی جائے، وفد نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خوش آیند اقدام تھا، تاہم اس فیصلے سے بلوچستان کی محرومیوں میں اضافہ ہوگا۔

    وفد کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے ہٹانے کے حوالے سے فیصلہ اے پی سی میں ہوا ہے، اور اس سلسلے میں حتمی فیصلہ رہبر کمیٹی کرے گی۔

    سابق آصف زرداری نے وفد سے کہا کہ فیصلے سے متعلق پارٹی مشاورت کے بعد آگاہ کروں گا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی سے متعلق رہبر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، ن لیگ نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام رہبر کمیٹی کے لیے تجویر کر دیے ہیں، یہ کمیٹی چیئرمین سینیٹ سے متعلق ناموں کو حتمی شکل دے گی۔

    چیئرمین سینیٹ کا نام تا حال فائنل نہیں کیا گیا ہے، مسلم لیگ ن کی جانب سے میر حاصل بزنجو کے نام پر غور کیا گیا۔