Tag: بلوچستان میں فروخت

  • کراچی سے چھینی یا چوری شدہ موٹرسائیکلیں کہاں جاتی ہیں؟ ہوشربا انکشافات

    کراچی سے چھینی یا چوری شدہ موٹرسائیکلیں کہاں جاتی ہیں؟ ہوشربا انکشافات

    کراچی : شہر قائد میں یومیہ بنیادوں پر ڈیڑھ سو سے پونے دوسو موٹر سائیکلیں چھینی یا چوری کی جاتی ہیں، یہ مسروقہ موٹر سائیکلیں کہاں اور کیسے جاتی ہیں اس حوالے سے ملزم نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کراچی کے نمائندے کامل عارف کی رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزم نے پولیس کو دیئے گئے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی سے چھیننی اور چوری ہونے والی موٹرسائیکلیں بلوچستان کے علاقے اوتھل میں فروخت کی جاتی ہیں۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے کچھ کباڑیے بھی ان مسروقہ موٹر سائیکلوں کو خریدنے میں ملوث ہیں جن کیخلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

    گرفتار ملزم نے بتایا کہ میں نے شہر کے مختلف علاقوں سے شہریوں کی متعدد موٹر سائیکلیں چھینیں، ان موٹر سائیکلوں کو اوتھل بلوچستان میں فروخت کیا جاتا ہے جس کی مالیت فی موٹر سائیکل 80 سے 90ہزار روپے ہے

    ملزم کا کہنا تھا کہ ایک مہینے میں 8 سے 10 موٹرسائیکلیں چھیننے کی وارداتیں کرتا ہوں، پولیس حکام نے بتایا کہ چھینی گئی موٹر سائیکلیں منظم انداز میں اندرون سندھ اور بلوچستان میں فروخت کی جاتی ہیں۔

    motorcycle

    انہوں نے بتایا کہ کراچی اور بلوچستان میں موجود منشیات کے اڈوں کے کارندے باقاعدہ موٹر سائیکلوں کے بدلے منشیات کا بیوپار کرتے ہیں۔ اڈوں کیخلاف کارروائی کے دوران درجنوں موٹر سائیکلیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ شہر قائد میں موٹر سائیکلوں کی چھینا جھپٹی اور چوری کی وارداتوں نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، کراچی پولیس بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کی وجوہات تلاش کررہی ہے اسی ضمن میں کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔

  • کراچی سے چھینی ہوئی کاریں بلوچستان میں فروخت کرنے کا انکشاف

    کراچی سے چھینی ہوئی کاریں بلوچستان میں فروخت کرنے کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد سے چھینی ہوئی کاریں بلوچستان میں فروخت کرنے کا انکشاف سامنے آیا ، ملزم نے بتایا کرائے کی گاڑی بکنگ کراتے تھے اور پھر چھین لیتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے ہاتھوں گرفتار اسنیچر فیملی سے تحقیقات میں چھینی ہوئی کاریں بلوچستان میں فروخت کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    ملزم شہاب نے اپنے بیان میں بتایا کہ محکمہ اسپورٹس کاملازم ہوں، 2، 3 ماہ سے گاڑیاں چھین رہےہیں، کرائے کی گاڑی بکنگ کراتے تھے اور پھر چھین لیتے تھے۔

    ملزم کا کہنا تھا کہ 3 ماہ قبل پہلی گاڑی چھینی، وارداتوں میں سوتیلابھائی صمدبھی ساتھ ہوتا ہے ، ہمارے پاس دونوں پستولیں لائسنس یافتہ ہیں، گاڑیاں کوئٹہ میں ایک ہی بندے کوفروخت کرتے تھے۔

    ڈی آئی او اے وی ایل سی چوہدری جاوید نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کوناکہ بندی کرکےگرفتارکیا، ملزمان شادی کابہانہ کرکے گاڑیاں کرائے پرلیتے تھے، ملزمان کرائے پر گاڑی لیکر نکلتے اور راستے سے دیگرساتھی سوار ہوجاتے تھے۔

    ڈی آئی او چوہدری جاوید کا کہنا تھا کہ ملزمان ناظم آباد گاڑیاں لاکر چھینتے اور فرار ہوجاتے تھے ، یہ ملزمان خاتون کی مددسےگاڑیاں بک کراتےتھے، یہ اب تک 8سےزائدگاڑیاں چھین چکے ہیں۔