Tag: بلوچستان کابینہ

  • بلوچستان کابینہ کب تشکیل دی جائے گی؟ پی پی ذرائع نے صورت حال واضح کر دی

    بلوچستان کابینہ کب تشکیل دی جائے گی؟ پی پی ذرائع نے صورت حال واضح کر دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع نے کہا ہے کہ بلوچستان کابینہ سینیٹ انتخابات کے بعد تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پی پی قیادت کو بلوچستان کابینہ سینیٹ انتخابات کے بعد تشکیل دینے کے فیصلے پر اعتماد میں لے لیا ہے۔

    بلوچستان میں بیش تر حکومتی اراکین کابینہ میں شمولیت کے خواہش مند ہیں، اور عدم شمولیت پر اتحادی اراکین کی ناراضگی کا خدشہ ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے نئے مطالبے سے وزارتوں کی تقسیم اور کابینہ کی تشکیل کے معاملات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔

    2 ہزار عادی غیر حاضر ٹیچرز کی برطرفی کے لیے کارروائی شروع

    ن لیگ بلوچستان میں طے شدہ معاہدہ تسلیم کرنے سے انکاری ہے، اور کابینہ میں زیادہ نمائندگی کی خواہش مند ہے، اس وقت ن لیگ بلوچستان میں 8 وزارتوں، اور 2 معاونین کا مطالبہ کر رہی ہے، جب کہ ان کے ساتھ بلوچستان کابینہ میں 6 وزارتوں کا معاہدہ ہوا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کو طے شدہ سے زیادہ وزارتیں نہیں دی جا سکتیں، اور ان کو معاہدے کی پاس داری کرنی ہوگی۔

  • بلوچستان کی 14 رکنی کابینہ اتوار کو حلف اٹھائے گی

    بلوچستان کی 14 رکنی کابینہ اتوار کو حلف اٹھائے گی

    کوئٹہ : بلوچستان کی 14 رکنی کابینہ اتوار کو حلف اٹھائے گی ، اٹھارویں ترمیم کے بعد کابینہ میں14 وزیر ہوں گے، تمام اتحادیوں سے مشاورت کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبدالرحمان کھیتران نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کی14رکنی کابینہ اتوارکوحلف اٹھائےگی، اٹھارویں ترمیم کےبعدکابینہ میں14وزیرہوں گے۔

    ترجمان بی اے پی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کابینہ میں5مشیربھی شامل ہوں گے، مشیروں کا نوٹیفکیشن بھی اسی روز جاری ہوگا۔

    عبدالرحمان کھیتران نے مزید کہا تمام اتحادیوں سےمشاورت کرلی گئی ہے، تمام معاملات خوش اسلوبی سےطےہوگئےہیں، وزیراعلیٰ اور اسپیکر کی طرح کابینہ کا معاملہ بھی خوش اسلوبی سے طے پائے گا۔

    یاد رہے جان محمد جمالی دوسری بار اسپیکر بلوچستان اور میر عبدالقدوس دوسری بار وزیراعلیٰ بلوچستان منصب پر فائز ہوئے تھے۔

  • اسپیکر بلوچستان کا وزیر اعلیٰ کے خلاف اعلان بغاوت، صوبائی کابینہ میں رد و بدل کا فیصلہ

    اسپیکر بلوچستان کا وزیر اعلیٰ کے خلاف اعلان بغاوت، صوبائی کابینہ میں رد و بدل کا فیصلہ

    کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف اعلان بغاوت کر دیا ہے، دوسری طرف صوبائی کابینہ میں رد و بدل کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف ان ہاؤس تبدیلی لائی جائے گی، وزیر اعلیٰ کے لیے پارٹی داؤ پر نہیں لگا سکتے، وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کو ایک بنکر بنا دیا گیا ہے، ایک بندے کی وجہ سے پوری پارٹی کو تباہ نہیں کرنا چاہتے۔

    دوسری طرف ذرایع نے کہا ہے کہ بلوچستان کابینہ میں رد و بدل کا فیصلہ کیا گیا ہے، 2 اراکین اسمبلی صوبائی وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے، ان نامزد اراکین میں سردار یارمحمد رند اور مٹھا خان کاکڑ شامل ہیں، گورنر بلوچستان صوبائی وزرا سے حلف لیں گے۔

    ادھر بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بزنجو کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس تحریک عدم اعتما کا ذکر کیا گیا ہے وہ نہ تحریک ہے، نہ عدم نہ اعتماد، بزنجو کی بیماری کا جواب ان کے ڈاکٹر دے سکتے ہیں، ایک شخص کے ذاتی گلے شکوے ہیں، وزیر اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد اسپیکر کی محض خواہش ہے، ہمارے دور میں جتنے کام ہوئے ہیں وہ 10 سال میں نہیں ہوئے، ہم حکومت کا موازنہ پچھلے ادوار کی بہ جائے دوسرے صوبوں سے کر رہے ہیں۔

    گزشتہ رات اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں ہمارا مقصد تھا کہ عوامی پارٹی اور عوامی حکومت بنائیں گے، کوشش تھی کہ حکومت بنانے کا جو موقع ملا ہے اس میں کام یاب ہوں، لیکن وزیر اعلیٰ بلوچستان پرفارم نہیں کر رہے، اگر آپ وزیر اعلیٰ ہاؤس کا دورہ کریں تو خود کہیں گے جام کمال کو نہیں رہنا چاہیے۔

    اسپیکر کا کہنا تھا کہ کئی لوگ استعفے دے چکے ہیں، آہستہ آہستہ لوگ حکومت چھوڑ رہے ہیں، جام کمال باتیں اچھی کرتے ہیں لیکن ناکام ہو گئے ہیں۔ بزنجو نے ترجمان پر بھی تنقید کی، کہا وہ وزیر اعلیٰ کے ترجمان بنے ہوئے ہیں پارٹی کے نہیں۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ بلوچستان بڑا صوبہ ہے، مسائل بھی زیادہ ہیں۔

  • بلوچستان میں خواتین کو جائیداد کا شرعی حصہ 30 دن میں منتقل کرنے کا قانون منظور

    بلوچستان میں خواتین کو جائیداد کا شرعی حصہ 30 دن میں منتقل کرنے کا قانون منظور

    کوئٹہ: بلوچستان کی حکومت نے میراثی جائیداد میں خواتین کے شرعی حصے کی ایک ماہ کے اندر منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے لینڈ ریونیو ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ فیصلہ گزشتہ روز بلوچستان کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا، اجلاس کی صدارت وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کررہے تھے ، اس کے ساتھ ہی دیگر کئی منصوبوں کی منظوری بھی دی گئی۔

    اس کے ساتھ ساتھ کابینہ کے اجلاس کے متعلق جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے بلوچستان لینڈ ریونیو ترمیمی ایکٹ سنہ 2018 میں چار نئی ترامیم کی منظوری دی۔

    ان ترامیم کا مقصد وراثتی جائیداد میں خواتین کے شرعی حصے کی 30 دن کے اندر منتقلی کو یقینی بنانا ہے۔ ان ترامیم کا اطلاق زیر التوا مقدمات پر بھی ہو گا۔ان ترامیم کے تحت ریونیو آفیسر قانونی معاملات کو چھ ماہ کے اندر نمٹانے اور فیصلہ کرنے کا پابند ہو گا۔

    کابینہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق قانونی وراثت کے تصدیقی عمل کو نادرا کے ریکارڈ سے منسلک کیا جائے گا۔کابینہ نے لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی دی۔

    علاوہ ازیں اعلامیے کے مطابق کابینہ نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ اور کمیونٹی کے تحت بجلی اور ڈیزل پر چلنے والی پینے کے پانی کی فراہمی کے سکیموں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی بھی منظوری دی۔

    اس منصوبے کے لیے چار ارب روپے مختص کرتے ہوئے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو اسے حتمی شکل دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد واٹر سپلائی سکیموں پر بجلی اور ڈیزل کی مد میں ہونے والے اخراجات کی بچت کے ساتھ ساتھ واٹر سپلائی اکیموں کو مستقل طور فعال رکھنا ہے۔

    دریں اثنا کابینہ نے بلوچستان سیف سٹی اتھارٹی بل سنہ 2018 کی منظوری بھی دی جس کے تحت وزیر اعلیٰ بلوچستان اتھارٹی کے چیئر مین اور وزیر داخلہ وائس چیئر مین ہوں گے۔

  • وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بلوچستان  کابینہ کا اہم اجلاس

    وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بلوچستان کابینہ کا اہم اجلاس

    کوئٹہ: آج وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بلوچستان کابینہ کا اہم اجلاس معنقد ہوا.

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم بلوچستان کے پہلے دورے پر کوئٹہ پہنچے. اس موقع پر انھوں نے وفاقی وزرا اور وزیراعلیٰ‌ بلوچستان جام کمال کے ساتھ سدرن کمانڈ ہیڈ کوارٹرزکوئٹہ کا دورہ کیا، جہاں انھیں بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال اور درپیش چیلنجز پر بریفنگ دی گئی.

    بعد ازاں‌ وزیراعظم کی زیر صدارت بلوچستان کابینہ کا اجلاس ہوا، اس موقع پر وزیراعظم کو بلوچستان میں سماجی ومعاشی ترقیاتی منصوبوں پرتفصیلی بریفنگ دی.

    وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور وزیر منصوبہ بندی نے بھی اس اہم اجلاس میں شریک کی.


    مزید پڑھیں: قومی کوششوں سے بلوچستان اورملک میں امن واستحکام آئے گا: وزیراعظم


    اجلاس میں ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی قاسم سوری اور وزیرمملکت داخلہ برائے شہریار آفریدی نے بھی شرکت کی.

    اجلاس میں وزیراعظم کےمعاون خصوصی نعیم الحق، اور افتخار درانی بھی موجود تھے.

    اس موقع پر وزیراعظم کو صوبے میں جاری منصوبہ اور آئندہ کےپراجیکٹس سے متعلق آگاہ کیا.

    یاد رہے سدرن کمانڈ ہیڈ کوارٹرزکوئٹہ کے دورے کے موقع پر وزیراعظم نے کہا تھا کہ قومی کوششوں سے بلوچستان اورملک میں امن وترقی آئے گی، امن ترقی و خوش حالی کی درست منزل کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے.

  • پنجاب اور بلوچستان کابینہ نے حلف اٹھا لیا

    پنجاب اور بلوچستان کابینہ نے حلف اٹھا لیا

    لاہور، کوئٹہ: پنجاب اور بلوچستان کی کابینہ نے حلف اٹھا لیا، پنجاب کابینہ سے قائم مقام گورنر پنجاب پرویز الٰہی جب کہ بلوچستان کابینہ سے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس پنجاب میں منعقدہ تقریبِ حلف برداری میں پنجاب کی 23 رکنی کابینہ نے حلف اٹھایا، دوسری طرف گورنر ہاؤس بلوچستان میں منعقدہ تقریبِ حلف برداری میں بلوچستان کی 10 رکنی کابینہ نے حلف اٹھایا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز تحریکِ انصاف نے پنجاب کی تئیس رکنی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے علیم خان کو بلدیات، یاسمین راشد کو صحت، فیاض الحسن چوہان کو وزارتِ اطلاعات کا قلم دان سونپا تھا۔

    کابینہ میں شامل میاں محمود الرشید ہاؤسنگ اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے وزیر میاں اسلم اقبال انڈسٹری، کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے وزیر، یاسر ہمایوں ہائر ایجوکیشن، تیمور خان یوتھ افیئرز اور کھیلوں کے وزیر ہاشم بخت وزیر خزانہ مقرر کیے گئے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  پنجاب کی 23 رکنی صوبائی کابینہ کا اعلان

    مزید پڑھیں:  نامزد گورنرسندھ عمران اسماعیل سندھ اسمبلی کی رکنیت سےمستعفی


    دوسری طرف آج عمران اسماعیل صوبائی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہو گئے ہیں، وہ آج سندھ کے 33 ویں گورنر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک صوبے کے گورنر ہیں، مخصوص شہر کے نہیں، کوشش کریں گے کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں۔

    ادھر نامزد گورنر پنجاب چوہدری سرور کی تقریبِ حلف برداری ملتوی کردی گئی ہے، ان کی حلف برداری کی تقریب 28 اگست کو منعقد ہونا طے تھی۔ ان کی تقریبِ حلف برداری اب صدارتی الیکشن کے بعد ہوگی، چوہدری سرور پہلے بطور سینیٹر صدر کے لیے عارف علوی کو اپنا ووٹ دیں گے۔