Tag: بلوچستان کی خبریں

  • بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کا سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف آپریشن

    بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کا سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف آپریشن

    کوئٹہ: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف آپریشن جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، مختلف حادثات میں اب تک 23 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں سیکورٹی فورسز ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔

    [bs-quote quote=”آرمی ہیلی کاپٹرز سے نوشکی میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون کے لیے سیکورٹی فورسز کی جانب سے امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

    ریلیف آپریشن کے دوران آرمی ہیلی کاپٹرز سے نوشکی میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، مند اور تربت کے متاثرین کو 1300 کلو گرام امدادی سامان پہنچا دیا گیا ہے۔

    آئی ایس پی آر اعلامیے کے مطابق ضلع پشین کے 100 سے زائد خاندانوں میں کھانا تقسیم کیا گیا، جب کہ حب میں سیلاب میں پھنسی بس کے 35 مسافر محفوظ مقام پر منتقل کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 9 افراد جاں بحق، پاک فوج کا ریسکیو آپریشن

    واضح رہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث 23 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 26 سو مکانات اور دکانیں زمین بوس ہوئیں۔

    طوفانی بارشوں کے باعث میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، جب کہ پشین میں خدائے دادزئی ڈیم منہدم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، قلعہ عبداللہ بھی متاثر ہوگیا ہے۔

  • بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 9 افراد جاں بحق، پاک فوج کا ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن

    بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 9 افراد جاں بحق، پاک فوج کا ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن

    کوئٹہ: بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، مختلف حادثات میں 9 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں تباہ کن بارشوں کے باعث 800 گھروں کو نقصان پہنچا، مکران، مند، تمپ اور کیچ کےعلاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”پشین میں تیز بارشوں سے خدائے دادزئی ڈیم منہدم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    تربت بلیدہ میں برساتی ریلہ آبادیوں میں داخل ہو گیا جس کے باعث علاقے کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، متعدد مکانات منہدم اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی۔

    دشت کھڈان، ناصر آباد، آبسر کور تمپ اور مند کے نواحی علاقوں میں بھی مکانات کو شدید نقصان پہنچا، میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حدتک بلند ہو گئی۔

    پشین میں تیز بارشوں سے خدائے دادزئی ڈیم منہدم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، قلعہ عبداللہ بھی متاثر ہوگیا، دوسری طرف خیبر پختون خوا میں بھی حادثات سے 6 ہلاکتیں ہوئیں۔

    شمالی وزیرستان میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون اور بچہ جاں بحق ہوئے، پشاور میں تین گھروں کو نقصان پہنچا، جب کہ آٹھ افراد زخمی ہوئے۔

    دوسری طرف بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے ریلیف اور ریسکیو آپریشن کیا، مکران ڈویژن میں پھنسے لوگوں کو ہیلی کاپٹروں میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  طوفانی بارشوں سے15افراد جاں بحق اور31زخمی،500سے زائد مکانات تباہ

    مکران اور لسبیلہ میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے، شمالی بلوچستان میں برف باری سے متاثرہ علاقوں میں بھی ریلیف کیمپ قائم کیا گیا، لسبیلہ اور قلعہ عبداللہ میں 1500 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

    ساڑھے تین ہزارمتاثرہ خاندانوں کو راشن فراہم کیا گیا، پاک فوج کے ڈاکٹرز اورپیرا میڈیکس طبی امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے بھی ہیلی کاپٹر سے مختلف علاقوں کا جائزہ لیا، قلعہ سیف اللہ میں جام کمال کو متاثرہ علاقوں اور امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔

  • 15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے، بلوچستان اسمبلی میں قرارداد

    15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے، بلوچستان اسمبلی میں قرارداد

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی ہے کہ کوئٹہ شہر میں گندے پانی سے کاشت سبزیوں کو تلف کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے قراردادیں پیش کی گئیں جنھیں متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔

    [bs-quote quote=”کسی غیر ملکی کمپنی کو زمین کی ملکیت نہیں دے سکتے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ظہور بلیدی” author_job=”وزیرِ اطلاعات بلوچستان”][/bs-quote]

    مشترکہ قرارداد اپوزیشن رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے پیش کی، کہا کہ گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    نصراللہ نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں 15 سو ایکڑ پر کاشت سبزیوں کو تلف کیا جا ئے۔ اختر حسین لانگو نے کہا کہ گندے نالوں کے پانی سے کینسر کی بیماری پھیل رہی ہے، بلوچستان میں کینسر اسپتال کی اشد ضرورت ہے۔

    قبل ازیں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیرِ صدارت شروع ہوا، اسمبلی میں معذور افراد کی فلاح وبہبود کے لیے وزیرِ صحت نصیب اللہ مری نے اعصابی صحت کا مسودہ قانون پیش کیا، بعد ازاں یہ مسودہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا۔

    صوبائی وزیرِ زمرک اچکزئی نے سعودی ولی عہد کو خوش آمدید کہا، بعد ازاں انھوں نے قرارداد پیش کی کہ بلوچستان میں فنی تربیت کے مراکز کے قیام کو ترجیح دی جائے، صوبے میں ہونے والی ترقی یہاں کے عوام کے مفاد میں کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    اسمبلی میں گوادر میں آئل ریفائنری سے متعلق بھی ایک قرارداد اکثریت سے منظور کی گئی، ظہور بلیدی نے کہا کہ وفاق نے بلوچستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان سے متعلق اہم منصوبے ڈالے جا رہے ہیں، بلوچستان کی سرزمین سے متعلق قانون سازی کی ہے۔

    وزیرِ اطلاعات بلوچستان نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں کو لیز پر زمین دیں گے، کسی غیر ملکی کمپنی کو زمین کی ملکیت نہیں دے سکتے، بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی ایک کمپنی کو زمین دینے سے انکار کیا۔

  • پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائیں گے: صوبائی وزیرِ داخلہ

    پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائیں گے: صوبائی وزیرِ داخلہ

    کوئٹہ: صوبائی وزیرِ داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے کہا ہے کہ پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

    صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز لورالائی میں رونما ہونے والے واقعے پر افسوس ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”میر ضیاءاللہ لانگو”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا ’بلوچستان حکومت پروفیسر ارمان لونی کے لواحقین کے ساتھ ہم دردی رکھتی ہے۔‘

    میر ضیا لانگو کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم (پشتون تحفظ موومنٹ) کے لیڈروں کا پابندی کے با وجود بلوچستان آنا درست نہیں، کسی کو ریاست کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    وزیرِ داخلہ بلوچستان نے کہا کہ ہر مسئلے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، فورسز کی قربانیوں کے بعد امن کا قیام ممکن ہوا ہے، عوام ریاست کے خلاف کسی بھی مہم کا حصہ نہ بنیں۔

    میر ضیا نے نکتہ اٹھایا کہ لورالائی میں 10 پولیس اہل کاروں کی شہادت پر کسی نےغائبانہ نمازِ جنازہ نہیں پڑھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان میں تعلیم اورصحت کے شعبےمیں ایمرجنسی ڈکلیئرکی ہوئی ہے‘ وزیراعلیٰ بلوچستان

    صوبائی وزیرِ داخلہ نے واضح کیا کہ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے ریاست کو کم زور کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

    انھوں نے متنبہ کیا کہ ریاست کے خلاف کام کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔

  • بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    بارش کا لطف اٹھانے کے لیے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں خشک سالی کا مسئلہ اس حد تک نازک صورت اختیار کر گیا ہے کہ بارش برسنے کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہی اس خوشی میں ملتوی کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اس وقت ملتوی کر دیا گیا جب ایک صوبائی وزیر نے بارش کے لطف اٹھانے کی بات کی۔

    [bs-quote quote=”صوبائی وزیر سردار عبد الرحمٰن کھیتران کے بارش انجوائے کرنے کے مطالبے پر ایوان کشتِ زعفران بن گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اجلاس کے دوران صوبائی وزیر نے کہا ’بارش انجوائے کرنے کے لیے اجلاس کل تک ملتوی کیا جائے۔‘

    صوبائی وزیر سردار عبد الرحمٰن کھیتران کے بارش انجوائے کرنے کے مطالبے پر ایوان کشتِ زعفران بن گیا۔

    یہ مطالبہ ایسے وقت آیا جب صوبائی اسمبلی میں صوبے میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں پر بحث جاری تھی، وزرا نے خشک سالی پر تشویش کا اظہار کیا۔

    سردار عبد الرحمٰن کے مطالبے پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس کل سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بارش کا نیا سسٹم داخل، کراچی اور بلوچستان میں‌ ایمرجنسی نافذ

    یاد رہے کہ دس دن قبل محکمہ موسمیات نے مغرب سے آنے والے بارش کے سسٹم کے پیشِ نظر ایمرجنسی نافذ کی تھی جب کہ پہاڑی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا تھا۔

    ایک طرف کوئٹہ کے علاوہ مستونگ، قلات، پشین، قلعہ عبداللہ، زیارت، قلعہ سیف اللہ سمیت مختلف علاقوں میں بارشیں ہوئیں، دوسری طرف بارش نہ ہونے سے بلوچستان کے 20 اضلاع شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں جن میں چاغی‘ نوشکی اور خاران کے بعض علاقوں میں قحط کی سی صورتِ حال بن گئی ہے۔

  • وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کی لورالائی دہشت گردی کی مذمت

    وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کی لورالائی دہشت گردی کی مذمت

    اسلام آباد: وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے لورالائی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن اور ترقی کے دشمنوں کے مذموم مقاصد ناکام بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے لورالائی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کی، انھوں نے کہا کہ امن دشمنوں کے مقاصد کو ناکام بنایا جائے گا۔

    [bs-quote quote=”دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری”][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔

    فواد چوہدری نے مزید کہا کہ شہدا نے لہو سے امن کے چراغ روشن کیے، شہدا ہمارا فخر ہیں، قوم انھیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

    وزیرِ اطلاعات نے کہا ’سیکورٹی اداروں نے مہارت سے لوگوں کی جان بچائی۔‘ دریں اثنا فواد چوہدری نے شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لورالائی حملہ: تین اہل کاروں سمیت 9 افراد شہید، تینوں دہشت گرد ہلاک

    خیال رہے کہ آج بلوچستان کے علاقے لورالائی میں ڈی آئی جی ژوب رینج کے دفتر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا، جس میں پولیس اہل کاروں سمیت 9 افراد شہید، جب کہ 20 افراد زخمی ہوئے۔

    تین خود کش بم باروں نے سہ پہر کو ڈی آئی جی کے دفتر میں داخلے کی کوشش کی تھی، تاہم پولیس اہل کاروں نے بر وقت کارروائی کر کے دہشت گردوں کو روکا۔

  • اسمبلی میں شور کی اصل وجہ احتساب سے بچنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے: وزیرِ اعظم

    اسمبلی میں شور کی اصل وجہ احتساب سے بچنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے: وزیرِ اعظم

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج اسمبلی سے شور اٹھ رہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے، شور کی اصل وجہ احتساب سے بچنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ’قومی سیکورٹی ورکشاپ بلوچستان‘ کے شرکا نے ملاقات کی، شرکا نے قومی نوعیت کے معاملات اور مسائل سے وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا۔

    [bs-quote quote=”قیام پاکستان کے وژن سے کنارہ کشی مسائل کی اصل وجہ ہے، ماضی میں بلوچستان کو وفاق اور صوبائی حکومت دونوں نے نظر انداز کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”عمران خان” author_job=”وزیرِ اعظم پاکستان”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نئے پاکستان کا تصور دیا ہے، ریاستِ مدینہ سے مراد سنہری اصول ہیں، ان اصولوں کی بنیاد پر مسلمانوں نے دنیا کی امامت سنبھالی، معاشرہ تب ترقی کرتا ہے جب قانون کی عمل داری اور یکساں اطلاق ہو، بد قسمتی سے پاکستان میں طاقت ور اور کم زور کے لیے مختلف قوانین ہیں۔

    قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات کے حوالے سے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ان کا شور دراصل احتساب سے بچنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔

    انھوں نے کہا ’الزامات کا جواب دینا سیاسی لیڈر پر فرض ہو جاتا ہے، ڈکٹیٹر شپ کے بر عکس جمہوریت میں لیڈر جواب دہ ہوتا ہے، قیام پاکستان کے وژن سے کنارہ کشی مسائل کی اصل وجہ ہے، ماضی میں بلوچستان کو وفاق اور صوبائی حکومت دونوں نے نظر انداز کیا۔‘

    وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ بلوچستان کی معدنی دولت پورے ملک کو خوش حال بنا سکتی ہے، سی پیک سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، بلوچستان میں اسکل ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، چین سے مدد لے رہے ہیں، اسکل ڈویلپمنٹ کے ساتھ ٹیکنالوجی ٹرانسفر حصول پر بھی خصوصی توجہ ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پینے کے پانی کی کمی کےحل کے لیے مختلف تجاویز زیرِ غورہیں، نوکریوں میں بلوچستان کے کوٹے پر بھی عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا، کوئٹہ میں کینسر کے علاج کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ’جو کرنا ہے جلدی کیجیے‘ اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں سعد رفیق کا کسی سے فون پر رابطہ

    انھوں نے کہا ’موجودہ حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ بڑھایا ہے، ملک کی ترقی کے لیے تعلیم اور ٹیکنیکل ایجوکیشن انتہائی اہم ہے۔‘

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی معاشی استحکام و ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں، برآمدات بڑھ رہی ہیں اور درآمدات میں کمی آ رہی ہے، بیرون ملک سے زرِ مبادلہ کی قانونی ترسیل پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، حکومتی اقدامات سے ملک میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔

    عمران خان نے حکومتی منصوبوں میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے معاشی ترقی کا عمل تیز، اور نوجوانوں کے لیے روزگار میسر آئے گا، ملک میں گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں یہ منصوبہ سنگِ میل ثابت ہوگا۔

  • بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں: رپورٹ

    بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں: رپورٹ

    کوئٹہ: بلوچ رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی ثنا بلوچ نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی اجلاس میں ثنا بلوچ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پچیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، جب کہ بلوچستان میں کل 13 لاکھ 845 اسکول ہیں۔

    [bs-quote quote=”محروم بچوں کو اسکولوں میں لائیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”عبد الرحمان کھیتران” author_job=”صوبائی وزیر”][/bs-quote]

    ثناء اللہ بلوچ نے تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی پس ماندگی کی وجہ سے ترقی نہیں ہو رہی ہے۔

    وزیر برائے سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی عبد الرحمان کھیتران نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اسکولوں کی حالت بہتر، اور محروم بچوں کو اسکولوں میں لائیں، ہم مل بیٹھ کر تعلیم کے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

    دریں اثنا اپوزیشن اراکین کی جانب سے کورم پورا نہ ہونے کی نشان دہی پر اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا

    خیال رہے کہ صوبے میں غذائی قلت کا مسئلہ بھی سنگین نوعیت کا رخ اختیار کر چکا ہے، جس پر چند دن قبل صوبائی وزیرِ صحت نصیب اللہ مری نے کہا تھا کہ صوبائی نیوٹریشن پروگرام کو دور دراز علاقوں تک لے کر جائیں گے۔

  • حکومت مقامی زبانوں کے فروغ اور حوصلہ افزائی پر یقین رکھتی ہے: وزیرِ اطلاعات

    حکومت مقامی زبانوں کے فروغ اور حوصلہ افزائی پر یقین رکھتی ہے: وزیرِ اطلاعات

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت مقامی زبانوں کے فروغ اور حوصلہ افزائی پر یقین رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریڈیو پاکستان ملتان اسٹیشن سے بلوچی زبان میں پروگراموں کا آغاز کیا گیا ہے، فواد چوہدری نے بلوچی پروگرامز کے آغاز کا خیر مقدم کیا۔

    [bs-quote quote=”بلوچی زبان پاکستان کے دل کش رنگوں میں سے ایک خوب صورت رنگ ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری”][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ مادری اور علاقائی زبانیں ہماری متنوع ثقافت کا حسن ہیں، مقامی زبانوں کا فروغ ریڈیو پاکستان کا ایک نہایت احسن قدم ہے۔

    فواد چوہدری نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ملتان اسٹیشن سے بلوچی پروگرامز کے اجرا کا افتتاح کریں گے۔ کہا کہ بلوچی زبان پاکستان کے دل کش رنگوں میں سے ایک خوب صورت رنگ ہے۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ پروگرامز بلوچی بولنے اور سمجھنے والوں کے لیے ریڈیو پاکستان کا ایک تحفہ ہے، مختلف زبانوں میں پروگرامز ریڈیو پاکستان کو دیگر نشریاتی اداروں سے ممتاز بناتا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان میں خشک سالی، لوگ اپنے باغات کاٹنے پر مجبور، قحط کی صورتِ حال


    خیال رہے کہ بلوچستان اس وقت شدید خشک سالی کا شکار ہے، جس کے باعث لوگ اپنے باغات کاٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں‘ مستونگ کی تحصیل دشت میں ڈھائی سو سے زائد ایکڑ اراضی پر مشتمل پھلوں کے درخت کاٹ دیے گئے ہیں۔

  • بلوچستان میں خشک سالی، لوگ اپنے باغات کاٹنے پر مجبور، قحط کی صورتِ حال

    بلوچستان میں خشک سالی، لوگ اپنے باغات کاٹنے پر مجبور، قحط کی صورتِ حال

    کوئٹہ: ملک کے اہم صوبے بلوچستان میں خشک سالی شدید نوعیت اختیار کر گئی ہے، لوگ اپنے باغات بھی کاٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان شدید طور پر خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، جس کے باعث لوگ اپنے باغات کاٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں‘ مستونگ کی تحصیل دشت میں ڈھائی سو سے زائد ایکڑ اراضی پر مشتمل پھلوں کے درخت کاٹ دیے گئے۔

    [bs-quote quote=”علاقے میں اب تک 250 سو ایکڑ سے زائد اراضی پر مشتمل سیب‘ خوبانی اور دیگر پھلوں کے باغات کاٹے جا چکے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے منظور احمد کی رپورٹ کے مطابق خشک سالی سے متاثرہ مستونگ کی تحصیل دشت میں پھلوں کے درخت مسلسل سوکھ رہے ہیں۔

    مقامی لوگوں نے گزشتہ روز مزید 20 ایکڑ پر محیط باغات کاٹ دیے‘ باغ بانوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں اب تک 250 سو ایکڑ سے زائد اراضی پر مشتمل سیب‘ خوبانی اور دیگر پھلوں کے باغات کاٹے جا چکے ہیں۔

    باغ بانوں کا کہنا ہے کہ اگر صورتِ حال یہی رہی تو علاقہ بنجر ہو جائے گا اور لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان حکومت اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں قرض اور امداد کا معاہدہ طے


    مقامی زمین داروں کے مطابق بارشوں میں مسلسل کمی اور گزشتہ برس خاطر خواہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے زیرِ زمین پانی کی سطح 12 سو فٹ نیچے تک گر چکی ہے، جہاں سے پانی کا حصول بہت مشکل ہے۔

    صوبے میں خشک سالی کی دن بہ دن بھیانک صورت اختیار کرتی جا رہی ہے، محکمۂ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے دوران صرف 978 ملی میٹر بارش ہوئی جو معمول سے 733.5 ملی میٹر کم ہے۔

    بارش نہ ہونے سے بلوچستان کے 20 اضلاع شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں جن میں چاغی‘ نوشکی اور خاران کے بعض علاقوں میں قحط کی سی صورتِ حال بن گئی ہے۔