Tag: بلوچستان

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ بے قابو

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ بے قابو

    سندھ / پشاور: ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں، روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں مختلف بیماریوں کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ، پختونخواہ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کی شدت برقرار ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 58 ہزار 616 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران وبائی امراض کے بیشتر کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے۔

    مجموعی طور پر پختونخواہ میں 58 ہزار 883، سندھ میں 47 ہزار 32، بلوچستان میں 5 ہزار 591 اور پنجاب میں 10 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں جلدی بیماریوں کے 10 ہزار 621، سانس کی بیماریوں کے 10 ہزار 591، ڈائریا کے 8 ہزار 264، ملیریا کے 4 ہزار 713 اور ڈینگی کے 3 ہزار 788 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    علاوہ ازیں امراض چشم کے 447، ٹائیفائڈ کے 152 اور ہیپاٹائٹس کے 28 کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • بلوچستان میں سیلاب سے نقصانات کا سلسلہ جاری

    بلوچستان میں سیلاب سے نقصانات کا سلسلہ جاری

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں سیلاب سے نقصانات کا سلسلہ جاری ہے، اب تک 325 افراد جاں بحق اور 2 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں مزید 35 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب متاثرہ گھروں کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 25 ہزار ہوگئی، سیلاب سے 75 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔

    بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 325 ہوگئی، سیلابی صورتحال سے 5 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال سے بلوچستان میں مجموعی طور پر 103 ڈیمز متاثر ہوئے، 9 لاکھ ایکڑ زرعی رقبے کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ زرعی مقاصد کے لیے استعمال 4 ہزار سے زائد سولر پلیٹس اور ٹیوب ویلز کو بھی نقصان ہوا۔

  • بلوچستان میں بارشوں سے کتنا نقصان ہوا؟

    بلوچستان میں بارشوں سے کتنا نقصان ہوا؟

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تفصیل سامنے آگئی، 3 سو سے زائد اموات اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد گھر متاثر ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے بلوچستان میں اموات اور تباہ کاریوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی۔

    پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مزید 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 322 ہوگئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 5 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے ہیں، صوبے میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 85 ہزار گھر متاثر ہوئے۔ 65 ہزار گھر مکمل تباہ ہوئے جبکہ 1 لاکھ 20 ہزار گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال سے بلوچستان میں مجموعی طور پر 103 ڈیمز متاثر ہوئے، 9 لاکھ ایکڑ کے زرعی رقبے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    بارشوں میں 2 ہزار 198 کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہرائیں بھی شدید متاثر ہوئیں جبکہ مختلف مقامات پر 22 پل ٹوٹ چکے ہیں۔

  • بلوچستان میں کوسٹل ہائی وے کی بحالی کا کام جاری

    بلوچستان میں کوسٹل ہائی وے کی بحالی کا کام جاری

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کے بعد کوسٹل ہائی وے اور آر سی ڈی ہائی وے کی بحالی کا کام پاک فوج کی زیر نگرانی جاری ہے، حب اور اوتھل کے علاقے میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن بھی کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔

    پاک فوج اور حکومت بلوچستان کے محکمہ مواصلات اور تعمیرات کے باہمی تعاون کے نتیجے میں کراچی سے کوئٹہ اور گوادر جانے والی ٹریفک کے لیے کوسٹل ہائی وے اور آر سی ڈی ہائی وے کے دونوں حصے کھول دیے گئے ہیں۔

    پاک فوج نے حب اور اوتھل کے علاقے میں سیلاب کے دوران سول حکام کے ساتھ مل کر ریلیف اور ریسکیو آپریشن بھی کیا۔

    پاک فوج کی بے لوث اور ان تھک کوششوں سے لوگوں کو نہ صرف راشن اور ادویات فراہم کی جارہی ہیں بلکہ تمام اہم شاہراہوں کی بحالی کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔

    پاک فوج بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں عوام کو ہر ممکن مدد فراہم کرتی رہے گی۔

  • بلوچستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی ناقابل بیان ہے: وزیر اعظم

    بلوچستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی ناقابل بیان ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی محاذوں پر کام کر رہے ہیں، ریسکیو آپریشن میں بھرپور کردار ادا کرنے پر صوبائی انتظامیہ اور افواج پاکستان کا مشکور ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بلوچستان میں مسلسل بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہی ناقابل بیان ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کے تمام اداروں نے ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے ریسکیو اور ریلیف کا کام اور تیز کر دیا ہے، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک متاثرین کی آباد کاری مکمل نہیں ہو جاتی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب سے پیدا شدہ مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی محاذوں پر کام کر رہے ہیں، چیلنج یقیناً بہت بڑا ہے لیکن اس چیلنج سے نمٹنے کا ہمارا عزم اس سے بھی مضبوط تر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے بڑھے اور تکلیف میں مبتلا ہمارے بھائی بہنوں کی مدد کرے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں بھرپور کردار ادا کرنے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان، صوبائی انتظامیہ، این ڈی ایم اے اور افواج پاکستان کا خاص طور پر مشکور ہوں۔

  • وزیر اعظم کا بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو آج ہی معاوضہ ادا کرنے کا حکم

    وزیر اعظم کا بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو آج ہی معاوضہ ادا کرنے کا حکم

    کوئٹہ: وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے تباہ شدہ مکانوں کا معاوضہ 5 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ متاثرین کو 24 گھنٹے میں معاوضہ ادا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پہنچے جہاں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزرا اور اراکین صوبائی اسمبلی نے ان کا استقبال کیا۔

    وزیر اعظم کو ایئرپورٹ پر چیف سیکریٹری نے صوبے میں سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دی جس کے بعد وزیر اعظم سیلاب متاثرین سے ملنے کے لیے قلعہ سیف اللہ اور چمن کے دورے پر روانہ ہوئے۔

    وزیر اعظم نے جزوی یا مکمل طور پر تباہ مکانوں کا معاوضہ 5 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ متاثرین کو 24 گھنٹے میں معاوضہ ادا کیا جائے۔

    قلعہ سیف اللہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امدادی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں، متعلقہ ادارے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کیمپ میں موجود متاثرین نے بتایا کہ پانی اور کھانا نہیں ملا، امدادی سرگرمیوں میں کوتاہی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ غیر معمولی بارشوں سے وسیع پیمانے پر نقصان ہوا، قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ انفرا اسٹرکچر بھی تباہ ہوا، جب تک آخری گھر آباد نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

  • بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں پاک بحریہ کی امدادی کارروائیاں

    بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں پاک بحریہ کی امدادی کارروائیاں

    کراچی: سیلاب سے متاثر ہونے والے صوبہ بلوچستان میں پاک بحریہ کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، سیلاب متاثرین کو کھانا، راشن اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ کا سیلاب سے متاثر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریلیف آپریشن جاری ہے، بے گھر ہونے والے افراد کے لیے بیلہ میں ٹینٹ ولیج قائم کیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹینٹ ولیج کا قیام پاک بحریہ، پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے کیا گیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق ٹینٹ ولیج کے ساتھ مفت میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا گیا ہے، پاک بحریہ کے ڈاکٹرز اور عملہ علاج اور ادویات فراہم کر رہا ہے، ضلع لسبیلہ کے علاقوں میں تیار کھانا، راشن اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا جارہا ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پاک بحریہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔

  • وزیر اعظم ایک بار پھر بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کی طرف روانہ

    وزیر اعظم ایک بار پھر بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کی طرف روانہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف ایک بار پھر بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی طرف روانہ ہوگئے، وزیر اعظم متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف بلوچستان کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے، وفاقہ وزرا مریم اورنگزیب، سردار اسرار ترین، عبد الواسع، نوابزادہ شاہ زین بگٹی اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

    وزیر اعظم شہباز شریف بلوچستان کے سیلاب متاثرین سے ملاقات کریں گے اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیں گے۔

    وزیر اعظم خشنوب اور قلعہ سیف اللہ میں سیلاب متاثرین کے لیے قائم خیمہ بستی کا دورہ کریں گے اور اس موقع پر میڈیا سے گفتگو بھی کریں گے۔

    خیال رہے کہ بارشوں سے بلوچستان میں تباہی کی داستان رقم ہوچکی ہے، اب تک صوبے میں 137 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    صوبے میں 7 ڈیم ٹوٹ چکے ہیں جبکہ متعدد دیگر ڈیم پانی سے بھر گئے ہیں۔

  • وزیر اعظم کا بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ ایک بار پھر ملتوی

    وزیر اعظم کا بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ ایک بار پھر ملتوی

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا صوبہ بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ ایک بار پھر ملتوی ہوگیا، وزیر اعظم سیلاب متاثرین سے ملاقات کرنے والے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ ایک بار پھر ملتوی ہوگیا، وزیر اعظم کو طے شدہ شیڈول کے مطابق بلوچستان کا دورہ کرنا تھا تاہم ان کی بلوچستان روانگی موسم کی شدید خرابی کے سبب مؤخر ہوگئی۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ موسم بہتر ہوتے ہی بلوچستان روانہ ہوا جائے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم کو سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنا تھا جہاں وہ سیلاب متاثرین سے ملاقات کرنے والے تھے جبکہ ریسکیو اور ریلیف کے اقدامات کا بھی جائزہ لینا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ موسم بہتر ہوتے ہی وزیر اعظم متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔

  • بلوچستان میں مزید بارشیں متوقع

    بلوچستان میں مزید بارشیں متوقع

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں کے بعد مزید بارشیں متوقع ہیں، صوبے میں تاحال امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ژوب، زیارت، بارکھان، لورالائی، بولان، کوہلو، قلات، خضدار، لسبیلہ، کوئٹہ، نصیر آباد، سبی، تربت، پنجگور، لسبیلہ اور چمن میں بھی بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت 19 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، زیارت میں درجہ حرارت 12، قلات میں 16، نوکنڈی میں 27، دالبندین میں 26 اور تربت میں کم سے کم 25 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

    خیال رہے کہ حالیہ بارشوں نے بلوچستان میں خوفناک تباہی مچائی ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ڈی واٹرنگ اور متاثرین کو خوراک اور طبی امداد کی فراہمی جاری ہے اور اب تک بلوچستان میں 700 خاندان محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔