Tag: بلڈ شوگر

  • بلڈ شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    بلڈ شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    بلڈ شوگر کا شمار دائمی بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو اگر لاحق ہو جائے تو پھر یہ زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتی اس مرض کو کسی حد تک روکا تو جاسکتا ہے لیکن اس سے مکمل چھٹکارا ناممکن ہے۔

    بلڈ شوگر کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد ہر سال موت کا شکار ہو جاتے ہیں، جب کہ یہ بیماری کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔

    یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب جسم گلوکوز (شکر) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا، جس کی وجہ سے فالج، دل کے دورے، نابینا پن، اور گردے ناکارے ہونے سمیت مختلف بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ صحت بخش غذا، باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی، وزن کو نارمل رکھنے اور تمباکو نوشی سے اجتناب جیسی عادات سے بلڈ شوگر کے بہت سارے کیسز اور ان کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں 7 اقسام کی ایسی غذاؤں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ جس کے استعمال سے آپ کی بلڈ شوگر کی سطح کنٹرول میں رہے گی لہٰذا اپنی غذا کو کار آمد بنائیں۔

    کچی پکی سبزیاں

    کچی، پکی ہوئی یا سینکی ہوئی سبزیاں آپ کے کھانوں میں رنگ، ذائقہ بھر دیتی ہیں۔ آپ ان کو مختلف ڈپس، ڈریسنگ یا مختلف ذائقوں کی چٹنیوں کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔

    ہممس، سالسا یا اپنے سلاد میں بلسمی سرکے اور زیتون کے تیل ملا کر کھائیں۔ سبزیوں کے باریک کٹے ٹکڑے آپ کے منہ کو مصروف رکھیں گے جبکہ آپ کا پیٹ بھی بھرا رکھیں گے۔

    پالک، سرسوں اور کیل

    پالک، سرسوں اور کیل (بند گوبھی کی ایک قسم)، (ان میں سے جو بھی مقامی طور پر دستیاب ہوں) آپ کے کھانوں میں غذائیت بھر دیتے ہیں۔ ان کو آم لیٹ، سوپ یا سلاد کے ساتھ کھائیں۔ لہسن اور زیتون کے تیل سے تلنے کے بعد یہ چیزیں کافی ذائقہ دار اور خستہ ہوجاتی ہیں۔ سرسوں کا ذائقہ ہمسس کے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے۔

    لیموں، نارنگی اور پودینہ

    عام پانی بہت زبردست ہے مگر اس میں لیموں، نارنگی یا کھیرے اور تھوڑے بہت پودینے کے پتے ڈال کر پینے سے پورا دن آپ کا جسمانی نظام زہریلے اجزا سے پاک رہنے کے ساتھ ساتھ یہ پانی آپ کو ٹھنڈا بھی رکھے گا۔ دارچینی اور پودینے کے پتوں کے ساتھ کولڈ ٹی بھی حیرت انگیز کمالات دکھا سکتی ہے۔

    خربوزہ

    کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک کپ خربوزے میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس شامل ہوتے ہیں؟ اس لیے خربوزے سے اپنا پیالہ بھریں اور مزے لے کر کھائیں۔

    لال لوبیا، مٹر اور ۔ ۔ ۔ ۔!!

    لوبیا اور لال لوبیا، مٹر اور مسور کی دال کو سلاد، چاٹ یا کچی سبزیوں کے ساتھ سالسہ میں ملا کر کھائیں۔ اس میں مکئی کے دانیں، دھنیا، پیاز اور ٹماٹر ڈال کر اور بھی ذائقہ دار بنا دیں۔

    زیتون کا تیل اور مچھلی

    فیٹ کے لحاظ سے زیتون کا تیل، مگر ناشپاتی اور فربہ مچھلی کا انتخاب اچھا ہے۔ سامن مچھلی کو سینک کر سلاد پتے، رومین یا پالک کے اوپر رکھ کر پیش کریں۔ اگر آپ زیتون کا تیل ڈالنا نہیں چاہتے تو مچھلی کا تیل بھی آپ کی ڈریسنگ ہوسکتی ہے۔

    پنیر، انڈے اور بغیر چربی کا گوشت

    پنیر، انڈے، بغیر چربی کا گوشت جیسے چکن یا ایک کپ دہی آپ کو اچھی مقدار میں پروٹین فراہم کر سکتے ہیں جس سے آپ کا شکم سیر رہتا رہے۔

    پی نٹ بٹر یا مونگ پھلی مکھن لگے ہوئے سیلری یا سیب ایک ذائقہ دار اور غذائیت سے بھرپور اسنیک ہیں۔ جب آپ پیک شدہ گوشت کھا رہے ہوں تو پیکٹ پر درج سوڈیم کی مقدار ضرور چیک کر لیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • قدرتی طور پر بلڈ شوگر کم کرنے کے 6 طریقے

    قدرتی طور پر بلڈ شوگر کم کرنے کے 6 طریقے

    ذیابیطس ایک خاموش قاتل کہلائے جانے والا مرض ہے کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس کے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ بلڈ شوگر کو چیک کراتے رہنا چاہیے اور ہر بار اس میں ہونے والا اضافہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ آگے بڑھ کر آپ کو ذیابیطس کا مریض بھی بنا سکتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خون میں شوگر کو متوازن رکھنا بہت ضروری ہے، میتھی، سیب کا سرکہ، اور فائبر اور زنک جیسے سپلیمنٹس تمام قدرتی علاج ہیں جو گلوکوز کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

    اگر آپ ذیابیطس کی روک تھام کیلیے سنجیدہ اقدامات کرنا چاہتے ہیں تو اس کیلئے کچھ قدرتی علاج بھی ہیں ان ہدایات پر عمل کرکے آپ اس پر کافی حد تک قابو پا سکتے ہیں۔

    مندرجہ ذیل مضمون میں یہاں چھ ایسے طریقے بیان کیے جارہے ہیں جو آپ کو بلڈ شوگر کے اضافے سے بچنے اور گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

    1: ورزش

    باقاعدگی سے ورزش کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح بہتر ہوسکتی ہے، ورزش سے آپ کے خلیے جسم میں پٹھوں کو طاقت دینے کے لیے گلوکوز کو توانائی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

    ورزش کے بعد آپ کے پٹھوں میں دوران خون سے زیادہ گلوکوز پہنچتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ آپ جتنے فٹ ہوتے ہیں انسولین کے نظام میں اتنی ہی بہتری آتی ہے۔

    2: فائبر سے بھرپور غذائیں کھائیں

    فائبر سے بھر پور غذائیں طویل العمری اور صحت مند زندگی کی کنجی ہیں، فائبر درحقیقت دو اقسام کا ہوتا ہے ایک کولیسٹرول کی سطح کم کرنے والا یا آسانی سے ہضم ہونے والا جو کہ دلیہ، مٹر، بیج، سیب، ترش پھل، گاجر وغیرہ میں پایا جاتا ہے جبکہ ایک قسم جذب نہ ہونے والا فائبر ہے جو گندم کے آٹے، گریوں، آلو اور سبزیوں جیسے گوبھی میں پایا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ گری دار میوے، بیج، سیب، کیلے، انگور اور بیریز وغیرہ، فائبر آپ کے جسم کو انسولین کی فراہمی کے لیے مدد کرتا ہے۔

    3 : سیب کا سرکہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کا سرکہ بلڈ شوگر کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے،
    ایک جائزے کے مطابق کھانے کے ساتھ ایک سے دو کھانے کے چمچ سیب کا سرکہ پانی ملا کر پینے سے بلڈ شوگر میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔

    4 : میتھی کا استعمال

    سال 2023میں کیے جانے والے ایک تحقیقی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ میتھی کھانے سے اے آئی سی اور کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح کم ہو سکتی ہے۔ میتھی میں فور ہائیڈروکسی آئسولین نامی امینو ایسڈ ہوتا ہے جو لبلبہ کو انسولین کے اخراج کے لیے تحریک دیتا ہے۔

    آپ کو فارمیسیز یا میڈیکل اسٹورز سے میتھی کے سپلیمنٹس مل سکتے ہیں، آپ میتھی کے بیجوں کو رات بھر گرم پانی میں بھگو کر خود بھی تیار کر سکتے ہیں، جس سے انہیں چبانے اور نگلنے میں آسانی ہوتی ہے۔

    5 : جسم میں زنک کی مقدار

    زنک ایک ایسا منرل ہے جس کی ہمارے جسم کو بہت ضرورت ہوتی ہے، اس کی کمی کئی مسائل کا باعث بن سکتی ہے، اس لیے خوراک میں زنک کو شامل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

    انسان کے لبلبے میں قدرتی طور پر زنک کی بڑی مقدار ہوتی ہے، یہ معدنیات جسمانی طور پر بہت اہم کردار ادا کرتی ہے جس میں لبلبہ میں بیٹا سیلز کو انسولین پیدا کرنے کی ترغیب دینا زیادہ اہم ہے۔ تربوز کے بیج، لہسن اور انڈے کی زردی میں زنک کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔

    6: پروبائیوٹک غذاؤں کا استعمال

    پروبائیوٹک کھانے میں قدرتی طور پر جسم میں پائے جانے والے بیکٹیریا اور خمیر کا مرکب ہوتے ہے، پروبائیوٹکس غذائیں کھانے سے آپ کے آنتوں کی صحت بہتر ہوتی ہے جو اینڈوکرائن سسٹم سے گہرا تعلق ہے۔ پری بائیوٹکس کھانے کے ناقابل ہضم اجزاء آنت کے بیکٹیریا کی افزائش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    پری بائیوٹکس بہت سے پھلوں، سبزیوں اور اناج سمیت بہت سے اشیاء شامل ہیں جیسے موصلی سفید، جَو، بیر، چکری، ہری سبزیاں، پیاز، ٹماٹر، سویا بین اور گندم وغیرہ۔

  • بلڈ شوگر کا علاج ’سرخ روشنی‘ سے

    بلڈ شوگر کا علاج ’سرخ روشنی‘ سے

    کسی شخص کی کمر پر 15 منٹ تک سرخ روشنی کی مخصوص فریکوئنسی دینے سے خون میں شوگر کی سطح کم ہو سکتی ہے۔

    جی ہاں !! سائنس دانوں نے بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرنے کے لیے سرخ روشنی کے استعمال کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طبی جریدے ’جرنل آف بائیو فوٹونکس‘ میں ایک تحقیقی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ریڈ لائٹ تھراپی‘ بلڈ شوگر کو تقریباً 30 فیصد تک کم کرتی ہے اور صرف 15 منٹ تک اگر بدن کی جلد پر براہ راست سرخ روشنی پڑنے دی جائے تو اس سے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    تجربے کے دوران ماہرین صحت سرخ روشنی کے ذریعے بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے میں کامیاب رہے، یہ ایک مختصر تحقیق تھی جس کے بعد ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

     Red Light Therapy

    تحقیق کے سرکردہ مصنف ڈاکٹر پاؤنر نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ روشنی مائٹوکونڈریا کے کام کرنے کے طریقے کو متاثر کرتی ہے اور یہ سیلولر اور جسمانی سطح پر ہمارے جسموں کو متاثر کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالعے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ہم کھانے کے بعد خون میں شوگر کی سطح کو کم کرنے کے لیے 5 منٹ کیلئے سرخ روشنی کا استعمال کر سکتے ہیں۔

    امریکی ماہرین نے ریسرچ کے لیے 40 سال کی عمر کے 30 رضاکاروں کا انتخاب کیا، جنہیں بلڈ شوگر یا ذیابیطس نہیں تھا، رضاکاروں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کو روزانہ کچھ گھنٹوں بعد 15 منٹ تک سرخ لائٹس تھراپی کرنے کا مشورہ دیا گیا جب کہ دوسرے گروپ کو مصنوعی دوا پینے کا کہا گیا۔

    Cryotherapy

    ایک ہفتے بعد رضاکاروں میں بلڈ شوگر کی سطح دیکھی گئی اس کے بعد مزید ایک ہفتے تک ریڈ لائٹ تھراپی دہرائی گئی اور پھر ان میں کھانے کے بعد خون میں پیدا ہونے والی شوگر کی سطح اور اس شوگر کے کام کرنے کا عمل دیکھا گیا۔

    طبی ماہرین نے نوٹ کیا کہ رضاکاروں میں نہ صرف بلڈ شوگر کی سطح کم ہوئی بلکہ ان میں کھانے کے بعد پیدا ہونے والی شوگر کے نقصان دہ طور پر کام کرنے کا عمل بھی سست تھا۔ سرخ شعاعیں پڑنے سے جسم پر کوئی منفی رد عمل بھی نہیں دیکھا گیا۔

    یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ سرخ روشنی سے کیوں اور کس طرح بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے، اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کیا ریڈ لائٹ تھراپی ذیابیطس کے شکار مریضوں کو بھی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے؟ تاہم محققین نے امید ضرور ظاہر کی ہے۔

  • بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے کے لیے ریڈ لائٹ کے استعمال کا کامیاب تجربہ

    بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے کے لیے ریڈ لائٹ کے استعمال کا کامیاب تجربہ

    طبی سائنس دانوں نے خون میں شوگر کی سطح کم کرنے کے لیے سرخ لائٹ کے استعمال کا کامیاب تجربہ کر لیا۔

    طبی جریدے ’جرنل آف بائیوفوٹونکس‘ میں ایک ریسرچ اسٹڈی شائع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ریڈ لائٹ تھراپی صحت مند بالغوں میں بلڈ شوگر کو تقریباً 30 فی صد تک کم کرتی ہے، اور صرف 15 منٹ تک اگر بدن کی جلد پر براہ راست سرخ روشنی پڑنے دی جائے تو اس سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    تجربے کے دوران ماہرین صحت سرخ لائٹس کے ذریعے بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے میں کامیاب رہے، یہ ایک مختصر تحقیق تھی جس کے بعد ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    امریکی ماہرین نے ریسرچ کے لیے 40 سال کی عمر کے 30 رضاکاروں کا انتخاب کیا، جنھیں بلڈ شوگر یا ذیابیطس نہیں تھا، رضاکاروں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کو روزانہ کچھ گھنٹوں بعد 15 منٹ تک سرخ لائٹس تھراپی کرنے کا مشورہ دیا گیا جب کہ دوسرے گروپ کو مصنوعی دوا پینے کا کہا گیا۔ ایک ہفتے بعد رضاکاروں میں بلڈ شوگر کی سطح دیکھی گئی۔ اس کے بعد مزید ایک ہفتے تک ریڈ لائٹ تھراپی دہرائی گئی اور پھر ان میں کھانے کے بعد خون میں پیدا ہونے والی شوگر کی سطح اور اس شوگر کے کام کرنے کا عمل دیکھا گیا۔

    طبی ماہرین نے نوٹ کیا کہ رضاکاروں میں نہ صرف بلڈ شوگر کی سطح کم ہوئی بلکہ ان میں کھانے کے بعد پیدا ہونے والی شوگر کے نقصان دہ طور پر کام کرنے کا عمل بھی سست تھا۔ سرخ شعاعیں پڑنے سے جسم پر کوئی منفی رد عمل بھی نہیں دیکھا گیا۔

    یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ سرخ روشنی سے کیوں اور کس طرح بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے، اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کیا ریڈ لائٹ تھراپی ذیابیطس کے شکار مریضوں کو بھی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے؟ تاہم محققین نے امید ضرور ظاہر کی ہے۔

    خیال رہے کہ اس وقت کینسر سمیت دماغی امراض، ڈپریشن اور بعض آنکھوں کی پیچیدگیوں کے لیے بھی لائٹس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

  • بڑی تحقیق، زیادہ بھوک اور موٹاپے کی وجہ دریافت

    بڑی تحقیق، زیادہ بھوک اور موٹاپے کی وجہ دریافت

    لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک بڑی طبی تحقیق میں اس اہم ترین سوال کا جواب مل گیا ہے کہ کچھ افراد کو ہر وقت بھوک کیوں لگتی رہتی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے کنگز کالج لندن میں ایک بڑی تحقیق کی گئی جس میں مختلف ممالک کے سائنس دان شریک تھے، یہ تحقیق اس سوال پر مبنی تھی کہ کچھ لوگوں کو ہر وقت بھوک کیوں لگتی رہتی ہے، اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں شائع کیے گئے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کھانے کے چند گھنٹوں بعد جن افراد کے خون میں شوگر کی سطح اچانک کم ہو جاتی ہے، ان کو ہر وقت بھوک کا احساس ستاتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے وہ دوسروں کی نسبت دن بھر میں سیکڑوں زیادہ کیلوریز جزوِ بدن بنا لیتے ہیں۔

    اس تحقیق کا تعلق ایک اہم پروگرام PREDICT سے ہے، یہ دنیا میں سب سے بڑا غذائیت سے متعلق تحقیقی پروگرام ہے، جو حقیقی زندگی کے مختلف حالات میں کھانے کے رد عمل کو دیکھتا ہے۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آخر کچھ افراد کو تمام تر کوششوں کے باوجود جسمانی وزن میں کمی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہوتا ہے، تحقیق میں شامل 1070 افراد پر 2 ہفتے تک روایتی اور من پسند ناشتے کے حوالے سے خون میں شوگر کے رد عمل اور صحت سے متعلق دیگر ڈیٹا کو جانچا گیا، روایتی ناشتے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور فائبر جیسے اجزا موجود تھے۔

    تحقیقی مطالعے کے دوران ان افراد کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول دیکھا گیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ جسم شکر کو کس حد بہتر طریقے سے جزو بدن بناتا ہے، ایک طرف خون میں شوگر کی سطح کو مسلسل جانچنے کے لیے انھیں گلوکوز مانیٹر دیے گئے، دوسری طرف جسمانی سرگرمیوں اور نیند کی نگرانی کے لیے wearable device سے کام لیا گیا، اس کے علاوہ بھوک اور جسمانی چوکسی کی سطح کو بھی ایک فون ایپلی کیشن کی مدد سے ریکارڈ کیا گیا۔

    ڈیٹا کے تجزیے معلوم ہوا کہ کچھ افراد کو کھانے کے 2 سے 4 گھنٹے بعد شدید بھوک محسوس ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے خون میں شوگر کی سطح بہت تیزی سے گر جاتی ہے، جس کی وجہ سے بھوک میں 9 فی صد اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ دوسروں کے مقابلے میں اوسطاً نصف گھنٹے قبل اگلی غذا کھالیتے ہیں، ایسے افراد ناشتے کے 3 سے 4 گھنٹے بعد دوسروں کے مقابلے میں 75 اور دن بھر میں 312 اضافی کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یوں کرنے سے ایسے افراد کے جسمانی وزن میں ایک سال میں 20 پونڈ (9 کلوگرام سے زیادہ) اضافہ ہو سکتا ہے۔

    کنگز کالج لندن کی محقق ڈاکٹر سارا بیری کا کہنا تھا کہ اب تک خون میں شوگر کی سطح کا بھوک کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے کردار پر تحقیقی نتائج واضح نہیں تھے، اب اس تحقیق سے یہ سامنے آ گیا ہے کہ خون میں شوگر کی سطح میں کمی سے بھوک اور زیادہ کیلوریز کے استعمال کے حوالے سے بہتر پیش گوئی کی جا سکتی ہے۔

    اسٹڈی ٹیم کی سربراہ اور یونی ورسٹی آف نوٹنگھم کی میڈیسن پروفیسر آنا والڈس نے کہا کہ بہت سارے لوگ جسمانی وزن میں کمی لانے اور اسے برقرار رکھنے جدوجہد کرتے رہتے ہیں، لیکن روزانہ چند سو اضافی کیلوریز کے استعمال سے ایک سال کے دوران وزن میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری یہ دریافت (یعنی کہ کھانے کے بعد خون میں شوگر کی سطح میں کمی آدمی کی بھوک اور کھانے کی خواہش پر بڑا اثر رکھتی ہے) لوگوں کو وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

  • ہلکی پھلکی چہل قدمی بلڈ شوگر کو معمول پر رکھنے میں مددگار،تحقیق

    ہلکی پھلکی چہل قدمی بلڈ شوگر کو معمول پر رکھنے میں مددگار،تحقیق

    واشنگٹن : ایریزونا یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنے دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں،اگر وہ ہلکی پھلکی چہل قدمی کو عادت بنالیں تو دن اور رات کو اپنے اوسط بلڈ شوگر کی بڑھتی ہوئی سطح کو کم کرسکتے ہیں.

    تفصیلات کےمطابق ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بلڈ گلوکوز کی سطح میں کمی لانے کے لیے اگر لوگ کچھ کرسکتے ہیں تو اس کے لیے سست رفتاری سے چہل قدمی کو عادت بنانا ہوگا.

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ دن بھر میں عام طور پر لوگ دفتری اوقات میں اپنا بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں جو مختلف جسمانی امراض کا باعث بن سکتا ہے مگر اس سے بچنے کے لیے کچھ دیر کھڑے رہنا یا چہل قدمی مددگار ثابت ہوسکتی ہے.

    اس تحقیق کے دوران محققین نے موٹاپے کا شکار 9 افراد کے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کے لیول کو ایک ہفتہ تک جانچا اور پھر انہیں دن میں 10 سے 30 منٹ تک کے پانچ وقفوں کے ساتھ کھڑے رہنے کی ہدایت کی گئی.

    امریکی ماہرین کی تحقیق کےنتائج سے معلوم ہوا کہ چہل قدمی یا کھڑے رہنے کے نتیجے میں ان افراد کا بلڈ شوگر لیول معمول کی سطح پر آنا شروع ہوگیا.

    واضح رہےکہ محققین کے مطابق طرز زندگی میں اس معمولی سی تبدیلی سے 24 گھنٹے کے دوران بلڈ شوگر کی سطح میں 5 سے 12 فیصد تک کمی ہوتی ہے.