Tag: بلڈ پریشر

  • کالی کشمش : بلڈ پریشر، نظام ہاضمہ اور ہڈیاں مضبوط، لیکن کیسے؟

    کالی کشمش : بلڈ پریشر، نظام ہاضمہ اور ہڈیاں مضبوط، لیکن کیسے؟

    کالی کشمش ایسا میوہ ہے جو نہ صرف آپ کو غذائیت فراہم کرتی ہے بلکہ بہت سے امراض کیلیے نہایت مفید بھی ہے، یہ قدرت کا انمول تحفہ ہے۔

    وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹس سے مالا مال یہ خشک میوہ خاص طور پر قدرتی شکر، جیسے گلوکوز اور فریکٹوز سے بھرپور ہوتا ہے، جو فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔

    کالی کشمش میں پوٹاشیم کی بھرپور مقدار اسے صبح سویرے کھانے کو بہترین بناتا ہے جس سے جسم میں سوڈیم کی کافی حد تک کمی ہوتی ہے۔

    سوڈیم ہائی بلڈ پریشر کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے، اس طرح مٹھی بھر کالی کشمش آپ کے مسئلے کا علاج کر سکتی ہے۔

    استعمال کرنے کا طریقہ

    ماہرین صحت کے مطابق اگر کالی کشمش کو رات بھر پانی میں بھگو کر رکھا جائے اور صبح نہار منہ استعمال کیا جائے تو اس کے فوائد کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

    آپ کو ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کشمش کو اگر بھگو کر اس میں دودھ شامل کرکے پئیں گے تو یہ آپ کو ذہنی سکون بھی فراہم کرے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق بھیگی ہوئی کالی کشمش کے 6 بڑے فوائد ہیں جس کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جا رہاہے

    نظامِ ہاضمہ :

    کالی کشمش میں موجود فائبر ہاضمے کے عمل کو بہتر کرتا ہے، اس سے قبض کی شکایت دور جبکہ اس سے آنتوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش بھی ہوتی ہے۔ اس میں موجود قدرتی شکر نہ صرف فوری توانائی فراہم کرتی ہے بلکہ معدے کی بے چینی میں بھی آرام دیتی ہے۔

    ہڈیاں مضبوط :

    اس میں کیلشیم کی وافر مقدار ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے۔ اسے روزانہ بھگو کر کھانے سے آسٹیوپوروسس (ہڈیوں کے بھربھرا پن) جیسے امراض سے بچاؤ ممکن ہے، خاص طور پر بڑی عمر کے افراد کے لیے یہ نہایت مفید ہے۔

    سوزش میں کمی :

    کالی کشمش میں اینٹی آکسیڈنٹس کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے، جیسے پولی فینولز، فلیوونوئڈز اور فینولک ایسڈ۔ یہ مرکبات جسم میں موجود مضر فری ریڈیکلز کو بے اثر کرتے ہیں، جس سے آکسیڈیٹیو اسٹریس اور سوزش میں کمی آتی ہے۔

    امراض قلب سے بچاؤ :

    فلیوونوئڈز جیسے کیورسیٹن اور کیٹیچن دل کے لیے نہایت مفید سمجھے جاتے ہیں۔ یہ خون کی گردش کو بہتر بناتے ہیں، سوزش کم کرتے ہیں، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھتے ہیں، جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ اور امراض قلب اور کینسر کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

    قوت مدافعت کی مضبوطی :

    وٹامن سی، بی 6 اور زنک جیسے اہم غذائی اجزا پر مشتمل کالی کشمش مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے۔ اور جسم موسمی اثرات سے لڑنے کے قابل ہو جاتا ہے۔

    خون میں آئرن کی کمی : 

    کالی کشمش آئرن حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جو خون میں سرخ خلیات بنانے اور جسم کے مختلف حصوں تک آکسیجن پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ آئرن کی کمی سے پیدا ہونے والی کمزوری، تھکن اور خون کی کمی (انیمیا) میں بھی بھیگا ہوا کشمش فائدہ مند ہے۔

  • نمک سے صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھتا بلکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔! خوفناک انکشاف

    نمک سے صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھتا بلکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔! خوفناک انکشاف

    نمک کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر تو بڑھتا ہی ہے لیکن ساتھ ہی ایک اور بیماری کی علامات بھی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

    نمک ہمارے پکوانوں کی بنیادی ضروت ہے اس کے بغیر سالن کا ذائقہ بے معنی اور نامکمل ہوتا ہے لیکن کھانوں میں اس کا استعمال متوازن طریقے سے نہ کیا جائے تو یہ صحت کیلیے نقصان کا باعث بھی بن جاتا ہے۔

    جی ہاں !! یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ غذا میں نمک کی زیادہ مقدار صرف ہائی بلڈپشر مین ہی مبتلا نہیں کرتی بلکہ ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    جرنل آف امیونولوجی میں شائع تحقیق میں چوہوں پر نمک سے بھرپور غذاؤں کے استعمال اور ڈپریشن جیسی علامات کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کی 5 فیصد بالغ آبادی کو ڈپریشن کا سامنا ہے اور بظاہر اس عام دماغی عارضے سے متاثر ہونے کی واضح وجوہات بھی معلوم نہیں۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب چوہوں کو زیادہ نمک والی غذاؤں کا استعمال کرایا گیا تو ان میں ڈپریشن جیسی علامات سامنے آئیں اور ایسا آئی ایل 17 اے نامی cytokine کی سطح بڑھنے سے ہوا۔

    تحقیق کے دوران ان چوہوں کو 5 سے 8 ہفتوں تک زیادہ نمک والی یا عام غذاؤں کا استعمال کرایا گیا اور چوہوں کے رویوں کا مشاہدہ کیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ نمک والی غذاؤں کا استعمال کرنے والے چوہوں میں ڈپریشن جیسی علامات نمودار ہوگئیں۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ان چوہوں میں آئی ایل 17 اے کی سطح بھی بڑھ گئی اور اس cytokine کو ڈپریشن کی علامات سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    تحقیق میں انکشاف ہوا کہ مخصوص خلیات آئی ایل 17 اے کو زیادہ بنا رہے تھے اور ایسا نمک کے زیادہ استعمال سے ہوا۔

    محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ زیادہ نمک کا استعمال چوہوں کو ڈپریشن کا شکار بنا دیتا ہے اور ایسا انسانوں میں بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    محققین کی جانب سے مستقبل میں اس حوالے سے لوگوں پر تحقیق کی جائے گی اور دیکھا جائے گا کہ زیادہ نمک کے استعمال سے کیا واقعی ہمارے جسم کے اندر ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔

    مگر ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ نمک کا کم از کم استعمال کرنا بہتر ہی ہوتا ہے، نمک کے کم استعمال سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

  • سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے؟

    سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے؟

    شدید سردی کے ایام میں کھانسی، نزلہ اور دیگر وائرل بیماریاں بڑھ جاتی ہیں، اس کے ساتھ ہی سردی میں فالج اور دل کے دورے کے واقعات میں بھی اضافہ ہونے کا احتمال ہوتا ہے۔

    ماہرین صحت اس موسم میں ٹھنڈ سے بچاؤ کے علاوہ کھانوں میں زیادہ نمک اور جنک فوڈ سے پرہیز کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پروفیسر ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے ناظرین کو موسم سرما میں امراض قلب اور فالج کے خطرات سے متعلق اہم معلومات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سرد موسم کی وجہ سے خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں کیونکہ ناراڈرینالین جیسے واسکونسٹرکٹرز میں اضافہ ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، جو فالج کا ایک بڑا خطرہ ہے۔

    ڈاکٹر رضا خیرات کا کہنا تھا کہ خون کے جمنے کی وجہ سے دماغ میں خون کی شریانوں میں رکاوٹ فالج کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔

    سرد موسم پلیٹلیٹس کے جمع ہونے کے امکانات کو بڑھاتا ہے اور جمنے اور جمنے کے توازن کو جھکا دیتا ہے، جس سے جمنا آسان ہو جاتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فالج کا خطرہ صرف ہائی بلڈ پریشر سے ہی نہیں بلکہ لو بلڈ پریشر بھی اس کا سبب بن سکتا ہے۔

    فالج کے حملے سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی ترک کردیں، موٹاپے سے بچیں اور اعتدال پسند وزن کو برقرار رکھیں اور باقاعدگی سے اپنا طبی معائنہ کروائیں۔

  • ساگو دانہ کے ساتھ ایک کپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور خون کی کمی دور

    ساگو دانہ کے ساتھ ایک کپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور خون کی کمی دور

    کھانے پکانے کا شوق رکھنے والوں نے تو ساگو دانہ دیکھا ہوا ہوگا مگر شاید اکثریت کے ذہن میں فورا اس کی کوئی شبیہہ نہ ابھری ہو۔

    آسانی سے مارکیٹ میں دستیاب ساگودانہ تقریباً ہر گھر میں ہی استعمال کیا جاتا ہے مگر غذائیت سے بھر پور اس کے حیران کن اور بے شمار فوائد سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔

    سفید رنگ کے گول گول اور چھوٹے چھوٹے موتیوں جیسے دانے ساگو دانہ کو بعض علاقوں میں سابو دانہ کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے، یہ بہت صحت بخش اور ہلکی پھلکی غذا کے طور پہ بھی استعمال کیا جاتا ہے، زیادہ تر لوگ اسے پیٹ کی خرابی، بیماری یا بچوں کی خوراک کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس غذا کو ہر عمر کا فرد کھا سکتا ہے۔

    لوگ ڈائیٹ کے دوران ساگودانے کا بڑا استعمال کر تے ہیں کیونکہ اس میں کم کیلوریز ہوتے ہیں۔عام طور پر اپنی روزمرہ کی خوراک میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کا استعمال جسم کو بہت سے فوائد فراہم کرتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں ساگو کھانا جسم کے لیے کتنا فائدہ مند ہے۔

    ساگو ایک چھوٹے دانے کی طرح نظر آتا ہے۔ آپ اسے دودھ اور پانی میں ابال کر اپنی مرضی اور ذائقہ کے مطابق بنا سکتے ہیں۔ پکنے کے بعد دانے دار شفاف نظر آنے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ ساگو دانہ کی کھچڑی بھی بنا کر کھا سکتے ہیں۔ ساگو دانہ کی کھچڑی معدے کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ آپ اس میں کئی قسم کی سبزیاں بھی شامل کر سکتے ہیں، اس سے یہ مزید غذائیت سے بھرپور ہو جاتی ہے۔ اگر آپ اسے اپنے صبح کے ناشتے میں شامل کرتے ہیں تو یہ آپ کو زیادہ دیر تک توانا رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

    ساگو دانہ کو اساوا یا ٹیپیوکا کے ٹیوبرز سے بنایا جاتا ہے جو شکرقندی کی طرح نظر آتے ہیں۔ اس میں کاربوہائیڈریٹس، فائبر، پروٹین، وٹامنز اور منرلز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ایسے وٹامنز اور منرلز کا استعمال ہمارے جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے اگر آپ ساگو دانے کا استعمال کریں گے تو آپ صحت مند رہیں گے۔

    خون کی کمی کو پورا کرے

    ساگو دانہ آئرن سے بھرپور پودا ہے جو ان لوگوں کے لیے بہت مفید ہوتا جو آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک کپ دودھ کے ساتھ ساگو دانہ کھانا ان کے لیے ایک نعمت ہے جو جسم میں خون کی کمی پوری کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    شوگر کے مریضوں کے لیے مفید

    ماہرین صحت کے مطابق ساگو کھانے سے آپ کا نظام انہضام مضبوط ہوتا ہے۔ اس میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کو مضبوط بناتا ہے اور قبض کی پریشانی کو دور کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ساگو وزن کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔ اس میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے، جس سے جسمانی وزن کم ہوتا ہے۔ ساگو دانہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک نعمت سمجھا جاتا ہے۔ ساگو دانہ میں فائبر اور پروٹین ہوتا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    بلڈ پریشر کنٹرول

    ساگو دانہ میں پوٹاشیم کی بھر پور مقدار پائے جانے کی وجہ سے خون کی گردش متوازن رکھتا ہے جس سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے، ساگو دانہ کے استعمال سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے، بی پی کے مریضوں کے لیے ایک دن میں ایک کپ سادہ پکا ہوا ساگو دانہ ڈاکٹر تجویز کرتے ہیں، اس کے باقاعدگی کے استعمال سے با آسانی بلڈ پریشر کے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

  • سائنسی رپورٹ: کیا پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے؟

    سائنسی رپورٹ: کیا پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے؟

    یورپی ملک آسٹریا سے ایک سائنسی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں اس سوال کا جواب فراہم کیا گیا ہے کہ کیا پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینے سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے؟

    آسٹریا کی ڈینیوب پرائیویٹ یونیورسٹی کے محققین نے تجربات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل کا پانی پینے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی چیزوں میں استعمال کی جانے والی غذائی اشیا انسانی جسم کے لیے مضر ہیں، مشاہدے میں محققین نے پایا کہ جن لوگوں نے پلاسٹک کی بوتل کا پانی پینا چھوڑ دیا اور دو ہفتوں تک نل کا پانی پیا، اُن میں بلڈ پریشر میں کمی واقع ہوئی۔

    جرنل مائیکرو پلاسٹکس‘ میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق ہم جو پانی پیتے ہیں اور جو کھانا ہم کھاتے ہیں اس میں سائنس دانوں نے مائکرو پلاسٹک کے ذرات پائے جانے کی نشان دہی کی ہے۔

    کون سا گوشت کھانا ذیابیطس کے خطرے کا سبب ہے؟

    پلاسٹک کی بوتل کا پانی پینے اور پلاسٹک کے ڈبوں میں ذخیرہ شدہ کھانا کھانے سے پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات (لمبائی 5 ملی میٹر) جسم کی آنتوں، پھیپھڑوں اور خون کی نالیوں میں داخل ہوتے ہیں، اور اس سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل ہونے والی ریسرچ رپورٹس میں سائنس دان پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال سے کینسر کی بیماری لاحق ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کر چکے ہیں۔

  • بلڈ پریشر پر قابو پانے کا آسان طریقہ

    بلڈ پریشر پر قابو پانے کا آسان طریقہ

    ہائی بلڈ پریشر یعنی بُلند فشار خون کو منظم رکھنا کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا، ادویات کے استعمال سے ہی اسے کم کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تاہم یہ ادویات آنتوں میں خرابی کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، باقاعدگی سے اس کی نگرانی کرنا بہت ضروری ہے۔

    انسانی صحت کی بہتری اور اس کو برقرار رکھنے میں جڑی بوٹیوں کا استعمال بہت اہمیت کا حامل ہے، صحت پر مثبت اثرات مرتب کرنے والی جڑی بوٹیوں کے استعمال کے بے شمار فوائد ہیں۔

    ان جڑی بوٹیوں میں موجود طاقت ور قدرتی اجزا انسان کو متعدد بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں، جس کیلئے قوت مدافعت کا مضبوط ہونا لازمی امر ہے۔

    کوکو پاؤڈر یا بیج بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں کتنا مددگار ہے؟

    اس حوالے سے برطانوی ماہرین کی جانب سے محدود پیمانے پر کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قدرتی جڑی بوٹیوں سے حاصل ہونے والے کوکو بیج یا پاؤڈر کا استعمال بلڈ پریشر کو کنٹرول سمیت شریانوں کی سختی کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    کوکو بیج یا پاؤڈر عام طور پر چاکلیٹ، کافی، چائے کی پتی، آئس کریم، مشروبات اور ادویات بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    اسے کاکاؤ یا کاکو بھی کہا جاتا ہے مگر عام طور پر اسےکوکو کہا جاتا ہے، یہ ایک نایاب درخت کے خوردنی بیج ہوتے ہیں، جنہیں سورج کی تپش پر گرم کرکے ان سے کوکو پاؤڈر حاصل کیا جاتا ہے یا پھر ان بیجز کو جدید مشینری کے ذریعے پاؤڈر میں تبدیل کرکے ادویات سمیت غذاؤں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    کوکو میں 300 سے زائد مرکبات پائے جاتے ہیں اور یہ اینٹی آکسیڈینٹ کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اس میں وٹامن کے، اِی، پروٹین، کیلشیم، سوڈیم، پوٹاشیم، زنک، فاسفورس، آئرن، اور میگنیشیم پایا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے کئی حوالوں سے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ برطانوی ماہرین نے کوکو کی خاصیت پر دوبارہ تحقیق کرکے جاننے کی کوشش کی کہ اس کے امراض قلب سمیت بلڈ پریشر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    ’ہیلتھ لائن‘ کے مطابق برطانوی ماہرین کی جانب سے محدود رضاکاروں پر ایک تجربہ کیا گیا، جس میں ایک درجن کے قریب افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک کو ’کوکو‘ دیا گیا جب کہ دوسرے گروپ کو مصنوعی کیپسول دیے گئے اور تمام افراد کا چند ہفتوں تک یومیہ متعدد بار چیک اپ کیا گیا۔

    ماہرین نے رضاکاروں کو خوراک دینے کے تین گھنٹے بعد اور پھر ہر ایک گھنٹے بعد چیک کیا اور رضاکاروں کو بھی ان ٹیسٹس تک رسائی دی۔ ماہرین نے رضاکاروں کے دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور شریانوں کی صورتحال پر نظر رکھی اور پایا کہ ’کوکو‘ لینے والے افراد میں بلڈ پریشر نارمل رہا اور ان کے شریانوں کی سختی بھی کم ہوئی۔

    ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ ’کوکو‘ کی اچھی مقدار والی غذائیں کھانے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے، ساتھ ہی اس سے شریانوں کی سختی بھی ختم ہوتی ہے۔

  • حاملہ خواتین بلڈ پریشر سے کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں؟

    حاملہ خواتین بلڈ پریشر سے کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں؟

    حمل کا دورانیہ خواتین کے لیے ایک تکلیف دہ اور پیچیدہ عمل ہوتا ہے، اکثر خواتین کو حمل کے ایام میں بلڈ پریشر میں اضافے کی شکایات درپیش ہوتی ہیں۔

    اس حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق کے نتائج میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ دوران حمل خواتین کی بڑی تعداد بلڈ پریشر اور بےبی شوگر کا سامنا کرتی ہے۔

    اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے محققین نے بتایا کہ عام طور پر سن اسکرین، میک اپ اور ذاتی نگہداشت کی دیگر مصنوعات میں پائے جانے والے کیمیکلز حمل کو متاثر کرکے بلڈ پریشر میں اضافے کا سب بن سکتے ہیں۔

    ان مصنوعات میں موجود فینولز اور پیرابینز حمل کے 24 سے 28 ہفتوں میں حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر کے خطرے کو 57 فیصد تک بڑھا سکتے ہیں۔

    اس تحقیق کی اہم محقق جولیا ورشاوسکی جو کہ بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں ہیلتھ سائنسز کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں کا کہنا ہے کہ ہمیں روزمرہ کے صابن، لوشن، میک اپ، سن اسکرین اور دیگر ذاتی نگہداشت کی مصنوعات میں ایسے کیمیکل ملے جو پورٹو ریکو میں حاملہ خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کے خطرہ کو بڑھاتے ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ فینول اور پیرا بینز کو سن اسکرینز میں یووی فلٹر کے طور پر جبکہ میک اپ میں نقصان دہ بیکٹیریا کی افزائش کو روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ حمل میں ہائی بلڈ پریشر، فینول اور پیرابینز کے درمیان تعلق پریشان کن ہے۔

    اس کی وجہ یہ کہ حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر نال میں خون کے بہاؤ کو کم کر دیتا ہے، اس طرح جنین آکسیجن اور غذائی اجزاء سے محروم ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔

    اسی طرح ہائی بلڈپریشر صرف جنین کو ہی نہیں بلکہ حاملہ ماؤں کے لیے بھی خطرناک ہے، جس سے ان کی پیچیدگیوں جیسے پری لیمپسیا اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ ماں اور بچہ دونوں میں یہ امکان بھی بڑھ جاتا ہے کہ وہ حمل کے طویل عرصے بعد ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کی بیماری میں مبتلا ہوں سکتے ہیں۔

    اس تحقیق میں محققین نے شمالی پورٹو ریکو میں 1000 سے زیادہ حاملہ خواتین کی صحت کی جانچ پڑتال کی، جس میں تمام حاملہ خواتین کے پیشاب کے نمونوں کا ٹیسٹ کرایا گیا تو سب ہی میں فینول اور پیرابینز پائے گئے۔

    واضح رہے کہ تحقیق میں شامل تمام خواتین کا بلڈ پریشر ابتدا اور بعد میں حمل کے دوران ٹیسٹ کیا گیا تھا۔

     

  • بیٹھ کر اُٹھتے ہوئے چکر آنا، وجوہات اور علاج

    بیٹھ کر اُٹھتے ہوئے چکر آنا، وجوہات اور علاج

    اکثر لوگوں کے ساتھ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے بیٹھ کر اٹھتے ہوئے جیسے ہی کھڑے ہوں تو چکر آنے لگتے ہیں جس کے تھوڑی دیر بعد ہوش و حواس بحال ہوتے ہیں۔

    یہ بہت عام مسئلہ ہے جس کا سامنا کسی بھی عمر کے فرد کو ہوسکتا ہے تاہم یہ شکایت زیادہ تر 40سال کی عمر کے بعد زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو طبی زبان میں ’آرتھوسٹیٹک ہائپوٹینشن‘ کہا جاتا ہے۔

    جب کوئی انسان کچھ دیر بیٹھنے کے بعد اٹھتا ہے تو خون قدرتی طور پر ٹانگوں کی جانب جاتا ہے اور بلڈ پریشر کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ جسم کو خون کو واپس دل کی جانب لانے کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔

    یہ ایک عام مسئلہ ہے مگر اس کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں تاہم احتیاطی تدابیر بہت اہمیت کی حامل ہیں۔

    اس کیفیت کے پیچھے اصل وجہ کیا ہے؟ اور اس کی علامات اور علاج کیا ہے؟ تو ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ اس سے متاثر ہونے کا امکان بھی بڑھتا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ عمر بڑھنے سے دل اور شریانوں کے بلڈ پریشر مستحکم رکھنے والے خلیات کے افعال سست رفتار ہوجاتے ہیں۔

    جسم میں پانی کی کمی :

    بیشتر افراد کو اس مسئلے کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ یعنی جب آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہوتے ہیں تو جسم کے لیے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور بیٹھ کر اٹھنے کے بعد سر چکرانے لگتا ہے۔

    بہت تیزی سے اٹھنا :

    اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ جسمانی پوزیشن کے مطابق بلڈ پریشر بدلتا رہتا ہے تاکہ توازن برقرار رہ سکے۔

    جب جسم کسی مخصوص پوزیشن سے مطابقت پیدا کرلیں اور اچانک اسے بدل دیا جائے تو یہ جسمانی نظام کے لیے ایک دھچکے کا کام کرتا ہے اور کچھ لمحات کے لیے دماغ کو خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔

    مخصوص ادویات :

    بعض اوقات مخصوص ادویات کے استعمال کے باعث بھی اٹھنے پر بلڈ پریشر کی سطح میں تبدیلی آتی ہے جس سے سر چکرانے لگتا ہے۔

    امراض قلب اور دیگر بیماریاں

    چونکہ یہ مسئلہ بلڈ پریشر سے جڑا ہوتا ہے تو امراض قلب کے شکار مریضوں میں یہ بہت عام ہوتا ہے۔

    اس سے ہٹ کر تھائی رائیڈ امراض، ذیابیطس اور خون کی کمی جیسے امراض سے متاثر افراد کو بھی اس کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔

    بچنا کیسے ممکن ہے؟ :

    اس کے لیے آرام سے اٹھیں، جب بیٹھے ہوں تو زیادہ دیر تک ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر مت بیٹھیں، ایک جگہ ساکت بیٹھنے سے گریز کریں بلکہ ٹانگوں کو حرکت دیتے رہیں تاکہ خون کا بہاؤ برقرار رہے۔

    اگر اکثر کھڑے ہونے پر سر چکرانے لگتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ وہ وجہ کا تعین کرکے علاج تجویز کرسکے۔

  • بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلئے خاص تدابیر

    بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلئے خاص تدابیر

    کہا جاتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی اصل وجہ سگریٹ نوشی، الکحل اور سوڈیم کا زیادہ استعمال، جسمانی سرگرمی کی کمی اور تناؤ جیسے عوامل ہیں۔

    بلڈ پریشر ہائی ہو یا لو دونوں صورتوں میں کسی کے لیے بھی صحت کی سنگینی کے امکانات کو بڑھاتا ہے، جن میں فالج، ہارٹ اٹیک ، گردے کی خرابی شامل ہیں۔

    مردوں کے مقابلے خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان زیادہ ہوتا ہے، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ خواتین میں دل کی بیماری مختلف طریقے سے ظاہر ہوتی ہے ۔

    ہائی بلڈ پریشر کی کوئی نمایاں علامات نہیں ہیں، اس لیے کسی شخص کے لیے یہ جاننے کا واحد طریقہ ہے کہ یہ ہائی ہے یا کم ہے اس کی جانچ کرانا ہے۔

    طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے سنگین اور مہلک حالات کے خطرے کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردے کی بیماری اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہ۔

    اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر موروثی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، جب کہ کچھ دوائیں بلڈپریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔

    عام طور پر ڈاکٹر صرف چند مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کر سکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو نارمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے کہ صحت بخش غذا کھانا، نمک کی مقدار کم کرنا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، کیفین ، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا۔

    کم بلڈ پریشر ہائی بلڈ پریشر کی طرح خطرناک نہیں ہے لیکن یہ کسی شخص میں کچھ علامات کا سبب بن سکتا ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا نظر، یا غیر معمولی پیاس، پانی کی کمی ، کمزوری محسوس کرنا، چپٹی جلد، الجھن اور بے ہوشی۔

    کم بی پی کی وجوہات میں ادویات، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی مسائل شامل ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چوٹوں اور زخموں کے نتیجے میں جسم میں خون کے حجم میں نمایاں کمی بلڈ پریشر کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے یا یہ دل کے مسائل یا اینڈوکرائن کے مسائل سے منسلک ہو سکتی ہے۔

    اس کے علاوہ، ایک ڈیجیٹل بلڈ پریشر مانیٹر گھر میں رکھا جا سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت بلڈ پریشر چیک کرنے کے لیے باہر جانے یا سفر کے دوران آسانی سےلے جایا جاسکتا ہے۔

  • بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے والی جادوئی دوا

    بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے والی جادوئی دوا

    اچھی صحت کیلئے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا دنیا بھر کے لوگوں کی اولین ترجیح ہے، خاص طور پر دنیا بھر میں بلڈ پریشر سے ہونے والی لاکھوں اموات کے حیران کن اعداد و شمار کے بعد اس کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہوگیا ہے۔

    بلڈ پریشر درست رکھنے کے لیے کچھ حالات میں دوائیں ضروری ہوتی ہیں لیکن اس کے لیے ایسی غذائیں بھی ہوتی ہیں جو آپ گھر میں ہی اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق حیران کن طور پر اوریگانو جیسی جڑی بوٹیاں جسے عام مارجورم یا جنگلی تھیم بھی کہا جاتا ہے کو باقاعدہ خوراک میں شامل کرنا بلڈ پریشر کو درست رکھنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

    ویب سائٹ ’’ اییٹنگ ویل‘‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق دو سرکردہ غذائی ماہرین نے حقائق جاننے کے لیے چیک کیا کہ بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اوریگانو سے کیسے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

    صحت مند جڑی بوٹیاں بڑی تعداد میں ہیں جو کھانے کی ترکیبوں میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ اس فہرست میں تقریباً 14 صحت بخش جڑی بوٹیاں اور کھانے کے مصالحے شامل ہیں۔ تاہم ان سب میں سے پہلے نمبر کی جڑی بوٹی اوریگانو ہے۔

    اوریگانو میں طاقتور نباتاتی مرکبات ہوتے ہیں، اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس آپ کے جسم کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور غذائیں، جن میں اوریگانو سر فہرست ہے، ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

    یو ایس نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق اپنی غذا میں اوریگانو کے پتے اور تیل شامل کرنا ممکنہ طور پر محفوظ ہے۔ اس لیے فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنی گھریلو ترکیبوں میں اوریگانو کے پتوں کا استعمال یقینی بنائیں۔