Tag: بلڈ پریشر

  • موسم سرما کا یہ پھل بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مددگار

    موسم سرما کا یہ پھل بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مددگار

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر آج کل ایک عام مرض بن چکا ہے، بی پی کے مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے دواؤں کا سہارا لینا پڑتا ہے تاہم کچھ غذائیں بھی یہ کام سر انجام دیتی ہیں۔

    انہی میں سے ایک امرود بھی ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ امرود بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نہایت مفید اور مؤثر ہے۔

    سرد تر مزاج کا حامل پھل امرود فرحت بخش اور لذت سے بھرپور ہوتا ہے، امرود میں وٹامن اے اور سی کے علاوہ کیلشیئم بھی پایا جاتا ہے، جو بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    علاوہ ازیں امرود میں کئی طرح کے وٹامن موجود ہیں جو جسم کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ امرود دل کی بیماریوں کے لیے بھی مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق امرود جلد کی حفاظت بھی کرتا ہے جبکہ ہاضمہ بہتر بنانے اور وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

  • نئی تحقیق میں 3 اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت

    نئی تحقیق میں 3 اہم چیزیں بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت

    لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ چائے، بیریاں اور سیب بلڈ پریشر کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں آبادی کا بہت بڑا حصہ بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہے، اس کے تدارک کے لیے چائے، مختلف بیریاں اور فلے وینولز (Flavonols) نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے، جسے اب باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہو چکا ہے، اور اسے ڈائیٹری اپروچ ٹو اسٹاپ ہائپرٹینشن یا ڈیش کہا جاتا ہے، لیکن اب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس سے بھی بلڈ پریشر میں افاقہ ہو سکتا ہے۔

    برطانیہ میں کی جانے والی یہ تحقیقی سروے ایک آن لائن جریدے سائنٹفک رپورٹس کی تازہ اشاعت میں چھپا ہے، اس ریسرچ مطالعے کے دوران 25 ہزار سے زائد افراد کا مطالعہ کیا گیا۔

    اس سروے میں لوگوں کی عمر، عادات، ورزش، اور غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا، ان سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا، اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا، پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔

    یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنس دانوں نے ایک اہم بات نوٹ کی کہ جن افراد میں فلیوونولز کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم تھا، یعنی یہ کمی دو سے چار یونٹ تک تھی، اس سے ماہرین ایک اہم نکتے تک پہنچے، اور پھر جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینولز کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔

    ماہرین کے مطابق فلیوونولز کی بلند مقدار چائے، سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے، جب کہ کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے، بعض اقسام کے چاکلیٹس میں بھی فلیوونولز پائے جاتے ہیں، اور یہ دل کے لیے بھی مفید ہیں، اس کے بارے میں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلے وینولز جادوئی اثرات رکھتے ہیں۔

  • بلڈ پریشر میں کمی کرنے میں مددگار طریقے

    بلڈ پریشر میں کمی کرنے میں مددگار طریقے

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر بے حد عام ہوتا جارہا ہے اور یہ امراض قلب اور فالج کا سبب بن سکتا ہے، ایک سروے کے مطابق تقریباً 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔

    تاہم ایسے کچھ طریقے ہیں جن کے ذریعے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔

    ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے۔ ورزش کو معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور خون پمپ کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔

    مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق نمک کی زیادہ مقدار کے استعمال کا تعلق ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور فالج سے جوڑا گیا ہے۔ اگر آپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال کم کردیں۔

    پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں جیسے سبز پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر، آلو، شکر قندی، تربوز، خربوزے، کیلے، مالٹے، خوبانی، دودھ، دہی، مچھلی، گریاں اور بیج کا استعمال بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرتی ہیں۔

    کیفین کا زیادہ استعمال بھی دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے۔

    تناؤ بلڈ پریشر کو بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اگر ہر وقت تناؤ کا سامنا ہو تو دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں۔

    ڈارک چاکلیٹ اور کوکا پاؤڈر فلیونوئڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، جو ایسا نباتاتی مرکب ہے جو خون کی شریانوں کو کشادہ کرتا ہے، فلیونوئڈ سے بھرپور کوکا دل کی صحت کو مختصر مدت میں بہتر بناتا ہے اور بلڈ پریشر کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔

    موٹاپے کے شکار افراد جسمانی وزن میں کمی لاکر دل کی صحت کو نمایاں حد تک بہتر بناسکتے ہیں۔

    سگریٹ میں شامل نکوٹین بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے، جو لوگ دن بھر بے تحاشہ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان کا بلڈ پریشر ہمیشہ بڑھا ہوا ہی رہتا ہے۔

    ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کا کم استعمال بلڈ پریشر میں کمی لاتا ہے۔

    بیریز پولی فینولز، قدرتی نباتاتی مرکبات سے بھرپور ہوتی ہیں جو دل کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں، پولی فینولز فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ کم کرتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر، انسولین کی مزاحمت اور ورم کو بہتر بھی کرتے ہیں۔

    جن لوگوں کو کیلشیئم کی کمی کا سامنا ہوتا ہے ان میں اکثر ہائی بلڈ پریشر عام ہوتا ہے۔ کیلشیئم سپلیمنٹس تو بلڈ پریشر میں کمی نہیں لاتیں مگر اس جز سے بھرپور غذائیں ضرور مفید ثابت ہوتی ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر والوں کے لیے نہایت فائدہ مند شے

    ہائی بلڈ پریشر والوں کے لیے نہایت فائدہ مند شے

    بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض بنتا جارہا ہے، ماہرین بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے والی ایسی اشیا تجویز کرتے ہیں جن کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔

    انہی میں سے ایک شے دہی بھی ہے، طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دہی میں شامل صحت بخش بیکٹریا معدے میں جا کر بلند فشار خون کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دہی میں پائے جانے والے بیکٹریا پرو بائیوٹک کے استعمال کو معمول بنا لیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی میں پائے جانے والا کیلشیئم، پروٹین، وٹامن بی اور فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کو چکنائی اور نمک والی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیئے اور ورزش کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

    دہی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر میں کمی کے لیے امرود بھی مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • بلڈ پریشر کے مرض سے کیسے بچیں؟ محققین نے آسان طریقہ دریافت کر لیا

    بلڈ پریشر کے مرض سے کیسے بچیں؟ محققین نے آسان طریقہ دریافت کر لیا

    کیلی فورنیا: عام طور سے درمیانی عمر میں لوگوں کو بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے مسئلے سے سامنا ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی زندگی پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، لیکن یہ جتنا خطرناک ہے اتنا ہی اس سے بچنا آسان بھی ہے۔

    اس حوالے سے امریکی ریاست کیلی فورنیا کی یونی ورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی ہے، جس کے نتائج بتاتے ہیں کہ ہر ہفتے اگر 5 گھنٹے ورزش کی جائے تو درمیانی عمر میں بلند فشار خون کے مسئلے سے تحفظ مل سکتا ہے۔

    یعنی جوانی میں اگر جسمانی سرگرمیوں اور ورزش کو معمول بنایا جائے تو درمیانی عمر میں ہائپرٹینشن جیسے خاموش قاتل مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے، یہ یاد رکھیں کہ ہائی بلڈ پریشر سے فالج اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور دماغی تنزلی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔

    یہ ایک وسیع سطح کا طبی مطالعہ تھا جس میں 30 برس تک 3 سے 18 سال کی عمر کے 5 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا، اور اس تحقیقی مطالعے کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف پریوینٹو میڈیسن میں شایع کیے گئے۔

    تحقیق کے دوران ان افراد کی ورزش کی عادات، لاحق ہونے والی بیماریوں، تمباکو نوشی اور الکحل کے استعمال، بلڈ پریشر اور جسمانی وزن پر نظر رکھی گئی، بلوغت کے آغاز سے ہر ہفتے کم از کم 5 گھنٹے ورزش کرنے والے 17.9 فی صد رضاکاروں کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا کہ ان میں ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 18 فی صد تک کم تھا، جب کہ یہ شرح درمیانی عمر میں جسمانی سرگرمیاں معمول بنانے والوں میں زیادہ تھی۔

    کیا کرونا کو شکست دینے والے افراد کے لیے ویکسین کی ایک خوراک کافی ہے؟

    محققین نے اس دوران یہ اہم نکتہ معلوم کیا کہ جسمانی سرگرمیوں کے دورانیے کو 5 گھنٹے تک بڑھانا ضروری ہوتا ہے، بالخصوص کالج میں زیر تعلیم رہنے کے دوران، بہ صورت دیگر ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ یاد رہے کہ مارچ 2020 میں ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنا ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ کم کر سکتا ہے۔

    اوسطاً 9 سال تک درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ لینے سے یہ معلوم ہوا کہ زیادہ چہل قدمی کرنے والوں میں ذیابیطس کا خطرہ 43 فی صد اور ہائپرٹینشن کا امکان 31 فی صد تک کم ہوجاتا ہے۔

    تحقیق کے دوران 2 ہزار خواتین کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ درمیانی عمر میں جتنا زیادہ پیدل چلنا عادت بنائی جائے، اتنا ہی ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہو جائے گا، چہل قدمی سے خواتین میں نہ صرف ذیابیطس اور ہائپرٹینشن کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ موٹاپے کا امکان بھی 61 فی صد تک کم ہو جاتا ہے، دوسری طرف اس تحقیق میں مردوں میں چہل قدمی اور موٹاپے کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق معلوم نہیں ہو سکا۔

    محققین کا کہنا تھا چہل قدمی آسان اور مفت جسمانی سرگرمی ہے، روزانہ اپنے قدموں کو گننا ایسا آسان طریقہ ہے جس سے لوگ مختلف امراض سے خود کو بچا سکتے ہیں، جو لوگ روزانہ ورزش کے خیال سے گھبراتے ہیں، وہ بس اپنی توجہ چلتے پھرتے وقت اپنے قدموں پر مرکوز کر لیں، اس سے وہ خود جسمانی طور پر زیادہ متحرک محسوس کرنے لگیں گے، اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ معمول کی جسمانی سرگرمیاں دل کی صحت کے لیے کتنی ضروری ہے، بالخصوص درمیانی عمر میں۔

  • بلڈ پریشر سے متعلق 5 غلط فہمیاں

    بلڈ پریشر سے متعلق 5 غلط فہمیاں

    بلڈ پریشر کے بارے میں پائی جانے والی ایسی 5 غلط فہمیاں ہیں جن کے بارے میں آپ کو معلومات ہونا ضروری ہے۔

    ہم سب جانتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) ایک خطرناک مرض ہے جس میں شریانوں میں بہتے خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور دل کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔

    یہ ہائپرٹینشن انسان کے دل سے متعلق مختلف بیماریوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، دوسری طرف کم بلڈ پریشر بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، یہ چکر آنے کا سبب بن سکتا ہے جو انسان کے دل کی صحت کو متاثر کر دیتا ہے۔

    وہ 5 غلط فہمیاں کون سی ہیں؟

    1: بلڈ پریشر بے ضرر

    کچھ لوگوں کو بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ کا سامنا رہتا ہے، وہ اسے بے ضرر سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ معمولی تبدیلیاں نقصان دہ ہو سکتی ہیں، جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر کسی سنگین بیماری کا اندیشہ ہو سکتا ہے اور لو بلڈ پریشر سے جسمانی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے اس کا باقاعدگی سے ریکارڈ رکھنا شروع کر دیں۔

    2: ناقابل کنٹرول

    اکثر مریض یہ سمجھتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کا کنٹرول ممکن نہیں، حالاں کہ اچھی غذا، صحت مند طرزِ زندگی اور معالج کی ہدایات پر عمل کے ذریعے اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین لائف اسٹائل کی تبدیلی کو بڑی اہمیت دیتے ہیں جیسا کہ باقاعدگی سے ورزش، صحت بخش غذا، غصے پر قابو، تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔

    3: نمک

    کچھ لوگ کہتے نظر آتے ہیں کہ نمک کم کرنے سے ہائی بلڈ پریشر ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ایسا نہیں ہے، صرف نمک سے نہیں ہوگا، صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ نمک کا بے جا استعمال بلڈ پریشر اور گردوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

    4: علاج چھوڑنا

    اکثر لوگ ہائی بلڈ پریشر کی علامات کنٹرول ہونے کے بعد علاج چھوڑ دیتے ہیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟ بالکل بھی نہیں۔ ڈاکٹر کے مشورے اور ہدایات کے بغیر ایسا کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

    5: کافی

    کچھ لوگ بلڈ پریشر کے لیے کافی بھی پینا مفید سمجھتے ہیں، لیکن بہت احتیاط کریں اس سلسلے میں۔ ہائی بلڈ پریشر کی شکایت والے افراد کیفین والی اشیا کا استعمال ترک یا بہت کم کر دیں۔ کم بلڈ پریشر والے افراد میں بھی زیادہ کافی پینے سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے، اس لیے احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    جو سب سے اہم بات یاد رکھنے کی ہے وہ ہے: ہائپر ٹینشن ایک خاموش قاتل ہے۔

  • بلڈ پریشر کے مریضوں کو کرونا وائرس سے سخت خطرہ

    بلڈ پریشر کے مریضوں کو کرونا وائرس سے سخت خطرہ

    ریاض: سعودی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے کرونا وائرس زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے لہٰذا فشار خون کے مریض سخت احتیاط کریں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے کرونا وائرس بے حد خطرناک ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے ریاض میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ بلڈ پریشر کا مرض ان امراض میں سے ایک ہے جو کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے خطرہ ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا کا مرض لگنے کی صورت میں بلڈ پریشر کے مریضوں میں علامتیں شدت اختیار کر جاتی ہیں، بلڈ پریشر کے مریض نزاکت کو سمجھیں اور وزارت صحت کی ہدایات کی سختی سے پابندی کریں۔

    انہوں نے بلڈ پریشر کے مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ مقررہ دواؤں کی پابندی کریں، تناؤ والی سرگرمیوں اور باتوں سے دور رہیں اور اطمینان کے لیے بلڈ پریشر چیک کرتے رہیں۔

    ترجمان کے مطابق بلڈ پریشر کے مریض صحت بخش خوراک کی پابندی کریں، انتہائی ضرورت کے بغیر گھروں سے نہ نکلیں اور کرونا وائرس کی علامتیں نمودار ہوتے ہی صحت حکام سے فوری رابطہ کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہوجانے پر اس سے نمٹنا آسان ہوتا ہے، لہٰذا اس سلسلے میں لاپروائی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

  • نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، ڈاکٹر محمود ایاز

    نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، ڈاکٹر محمود ایاز

    لاہور: پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا ہے کہ نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، دوران علاج نوازشریف کودل کا اٹیک ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسرمحمود ایاز نے کہا کہ نوازشریف کو محدود چہل قدمی اور ورزش سمیت کھانے پینے کے حوالے سے بھی اجازت دے دی۔

    انہوں نے کہا کہ نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، دوران علاج نوازشریف کودل کا اٹیک ہوا تھا۔

    سربراہ میڈیکل بورڈ نے کہا کہ ہم نے کچھ جینٹک ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، خون کی بند شریانوں کے لیے بھی ٹیسٹ تجویز کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی تشخیص مکمل طور پر کرچکے ہیں، آئی ٹی پی کا علاج ہو رہا ہے۔

    پروفیسر محمود ایاز نے کہا کہ نوازشریف کے سیکڑوں کی تعداد میں ٹیسٹ کیے ہیں، جینٹک ٹیسٹ بیرون ملک سے ہوتے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ جینٹک ٹیسٹ کے لیے مریض کو باہر جانا ہوتا ہے یا نمونے بھیجے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر نے کہا کہ میں اس پر جواب نہیں دینا چاہتا۔

    سربراہ میڈیکل بورڈ نے کہا کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس 2 ہزار تک کم ہوئے تھے، نوازشریف کے پلیٹ لیٹس اتنی کم تعداد میں آنے سے مسائل پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت نے نوازشریف کے علاج کو براہ راست دیکھا۔

  • لو بلڈ پریشر کی علامات جانیں

    لو بلڈ پریشر کی علامات جانیں

    خون کے بہاؤ کا عمل نارمل رہنا از حد ضروری ہے، جس طرح ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، اسی طرح کم فشار خون یا لو بلڈ پریشر بھی جسم کو نقصان پہنا سکتا ہے۔

    اکثر افراد لو بلڈ پریشر کی علامات سے ناواقف ہوتے ہیں، اس پر قابو پانے کے لیے اس کی علامات جاننا ضروری ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کون سی علامات لو بلڈ پریشر کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

    ڈی ہائیڈریشن

    لو بلڈ پریشر کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوسکتی ہے جبکہ ڈی ہائیڈریشن بھی لو بلڈ پریشر کی وجہ بن سکتا ہے۔ مستقل لو بلڈ پریشر رہنے کی وجہ سے پانی کی کمی سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے۔

    بینائی دھندلانا

    لو بلڈ پریشر کے سنگین سائیڈ افیکٹس میں سے ایک بینائی دھندلانا ہے، یہ نہ صرف خوفناک تجربہ ہوتا ہے بلکہ اس کے اثرات طویل عرصے تک برقرار رہتے ہیں۔

    سر چکرانا

    کافی دیر تک بیٹھ کر اچانک اٹھنے پر سر چکرا جانا بھی لو بلڈ پریشر کی علامت ہو سکتی ہے۔

    توجہ مرکوز نہ ہو پانا

    لو بلڈ پریشر کی وجہ سے آپ کو توجہ مرکوز کرنے میں بھی مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں دماغ تک خون نہیں پہنچ رہا ہوتا۔

    دھڑکن تیز ہونا

    خون کا بہاؤ بہت زیادہ ہو یا بہت کم ہو تو دونوں صورتوں میں دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی کام کرنا پڑتا ہے جس سے دل پر بوجھ پڑتا ہے، اسی وجہ سے دھڑکن تیز ہوسکتی ہے۔

    تھکاوٹ

    ہر وقت تھکاوٹ طاری رہنے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم یہ لو بلڈ پریشر کی علامت بھی ہوتی ہے۔

  • حافظ قرآن شوگر ، بلڈ پریشر اور ڈپریشن سے محفوظ رہتے ہیں ، نئی تحقیق

    حافظ قرآن شوگر ، بلڈ پریشر اور ڈپریشن سے محفوظ رہتے ہیں ، نئی تحقیق

    جدہ : تحقیق میں یہ بات سامنے آئی حافظ قرآن افراد کا دماغ عام افراد سے زیادہ قوی ہوتا ہے، جس سے وہ دیگر بیماریوں مثلاََ شوگر ، بلڈ پریشر اور ڈپریشن سے محفوظ رہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قرآن کریم کی کرامات و معجزات بے شمار و لاثانی ہیں جن میں کسی قسم کی شک کی گنجائش ہی نہیں ہوتی ، عظیم آسمانی کتاب میں بنی نوع انسان کی ہدایت و رہنمائی ، اصلاح و بھلائی کے قواعد و ضوابط موجود ہیں ۔

    صدیوں سے علماومفکریں اس عظیم کتاب پر تحقیق کرتے ہیں اور نئے نئے معجزات سامنے آتے ہیں ۔

    سعودی اخبار کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی صوبے القصیم یونیورسٹی کے شعبہ طب میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ حافظ قرآن افراد کا دماغ عام افراد سے زیادہ قوی ہوتا ہے، 81 فیصد حفاظ شوگر ، بلند فشار خون کے علاوہ ڈپریشن کا مرض لاحق نہیں ہوتا۔

    قصیم یونیورسٹی کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے کافی عرصے تک متعدد افراد کا جائزہ لیااور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ افراد جنہوں نے کم از کم 10 سپارے حفظ کررکھے ہیں، ان میں ڈپریشن 81 فیصد ، شوگر 71 فیصد اور بلڈ پریشر کا مرض 64 فیصد ان افراد کے مقابلے میں کم ہے جنہوں نے محض چند صورتیں ہی حفظ کی ہیں ۔

    طبی تحقیقی ٹیم نے بریدہ کی مساجد سے لوگوں کا انتخاب کیا جن کی عمر55 برس اور اس سے زائد تھی۔