Tag: بلیاں

  • مالک مکان کا 110 بلیوں سے ظالمانہ سلوک، دیکھنے والوں کی آنکھیں بھر آئیں

    مالک مکان کا 110 بلیوں سے ظالمانہ سلوک، دیکھنے والوں کی آنکھیں بھر آئیں

    میڈرڈ : اسپین میں ایک شخص کو مالک مکان نے گھر سے نکال دیا جس کے بعد اس کی 110 بلیاں بھی بے گھر ہوگئی ہیں اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں انہیں پناہ دینے کی کوشش میں ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسپین میں ویلینشیا کی ریجن میں سپاما سفور نامی تنظیم کا خیال تھا کہ فلیٹ میں بلیوں کی تعداد 96 ہے لیکن بعد میں پتا چلا کہ ان کی تعداد 110 ہے۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ ان بلیوں کو ویکسینیشن اور فوری طور پر پناہ دینے کی ضرورت ہے، یہ بلیاں اس وقت بے گھر ہوئیں جب ان کے مالک کو ایک ہزار مربع فٹ کے فلیٹ سے بے دخل کر دیا گیا۔

    جانوروں کے حقوق کی تنظیم کی ایک ممبر سالوا دارو تھامس نے بتایا کہ بلیوں کے مالک نے تین سال پہلے بلیوں کی ایک جوڑی رکھی جس کے بعد ان کی تعداد 110 تک پہنچ گئی۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ تمام بلیوں کو پناہ نہیں دے سکتی کیونکہ ان کے پاس پہلے ہی 200 بلیاں ہیں، سالوا دارو نے کہا کہ انہوں نے ان میں سے 48 بلیوں کو پناہ دی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ ان کے مالک کی مدد سے باقی رہ جانے والی بلیوں کو بھی لایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ تباہ کن ہے، کسی نہ کسی کو اس شخص کی مدد کرنی چاہیے، مقامی حکام نے مدد کا کہا ہے لیکن ابھی تک عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔

  • درندہ صفت شخص نے زندہ بلیوں کو واشنگ مشین میں ڈال دیا

    درندہ صفت شخص نے زندہ بلیوں کو واشنگ مشین میں ڈال دیا

    کوالالمپور: ملائیشیا میں سفاک شخص نے درندگی کی انتہا کرتے ہوئے زندہ بلیوں کو واشنگ مشین میں ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملائیشیا میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک درندہ صفت شخص کی جانب سے بلیوں کو واشنگ مشین میں ڈالنے کے مناظر کیمرے میں محفوظ ہوگئے۔

    دل دہلا دینے والا واقعہ ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں واقع ایک لانڈری شاپ میں پیش آیا۔پولیس نے بتایا کہ 12 جولائی کو کپڑے ڈالتے ہوئے خاتون واشنگ مشین میں بلیوں کو دیکھ کر سکتے میں آگئی، خاتون نے فوراََ پولیس کو کال کر کے واقعے سے متعلق آگاہ کیا۔

    پولیس نے تفتیش کے دوران جب لانڈری شاپ میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ دیکھی تو دنگ رہ گئی، ریکارڈنگ میں درندہ صفت شخص کو بلیوں کو واشنگ مشین میں ڈالتے ہوئے واضح دیکھا جاسکتا تھا۔

    یاد رہے کہ 16 جولائی 2017 کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان ہوزے میں عدالت نے ایک شخس کو 18 بلیاں مارنے کے جرم میں 16 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • کروناوائرس: بلیاں پالنے والوں کے لیے خطرہ؟

    کروناوائرس: بلیاں پالنے والوں کے لیے خطرہ؟

    پیرس: فرانس میں پہلی پالتو بلی کروناوائرس کا شکار ہوگئی جس نے جانور پالنے والے افراد کو خوف زدہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں مالک سے کروناوائرس بلی میں منتقل ہوگیا، فرانس میں بلی میں کرونا وائرس کی منتقلی کا یہ پہلا کیس ہے۔

    بلی میں کرونا پائے جانے کے بعد متعلقہ اداروں نے پالتوں جانور رکھنے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جانوروں سے دور رہیں تاہم جانوروں سے کرونا انسانوں میں منتقل ہونے کی کوئی حتمی تحقیق یا شواہد نہیں ہیں۔

    کرونا وائرس نے معصوم بلیوں کو بھی نہ بخشا

    فرانس میں تقریباً 10 ایسی بلیوں کا کرونا ٹیسٹ کیا گیا ہے جن کے مالکان وبائی مرض کا شکار ہیں البتہ اب تک کرونا رپورٹس سامنے نہیں آئیں، متاثرہ سمیت تمام بلیوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا، چین اور یورپی ملک بیلجیم میں بھی بلیاں کرونا کا شکار ہوچکی ہیں۔

    واضح رہے کہ سائنس دانوں نے حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ بلیاں کوویڈ 19 وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتی ہیں جبکہ کتے، مرغیاں، بطخیں اس وائرس سے متاثر نہیں ہوتے۔

  • سعودی عرب: بلدیاتی حکام نے بلیوں کے کھانے کا بہترین انتظام کردیا

    سعودی عرب: بلدیاتی حکام نے بلیوں کے کھانے کا بہترین انتظام کردیا

    ریاض: کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تفریحی مقامات لوگوں سے خالی ہے اور مختلف جانوروں جیسے بلیوں اور جانوروں کو کھانے پینے کی اشیا تلاش کرنے میں کافی دشواری کا سامنا ہے، ایسے میں بلدیاتی حکام نے بلیوں کے کھانے کا نہایت بہترین انتظام کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الخبر کی بلدیہ نے ساحل پر رہنے والی بلیوں کی خوراک کے لیے خصوصی طور پر ’فیڈنگ پائپس‘ کا بندوبست کر دیا ہے جس میں بلیوں کے لیے خشک خوراک اور ایک بوتل میں پانی رکھا جاتا ہے۔ ساحل کے مختلف مقامات پر 60 عدد فیڈنگ پائپس نصب کیے گئے ہیں۔

    اس سے قبل حرم مکی کے باہر کبوتروں کے لیے دانے کا بندوبست بھی حرمین کے سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے کیا گیا تھا۔

    حرمین کے باہر موجود کبوتروں کو وہاں آنے والے لوگ دانہ ڈالتے تھے مگر جب سے کرونا وائرس کی وبا پھیلی اور مکہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کرفیو لگایا گیا کبوتروں کے لیے دانے کا انتظام سکیورٹی اہلکاروں نے کرنا شروع کردیا۔

    دوسری جانب الخبر کے ساحل پر بلیوں کے لیے فیڈنگ پائپس کے انتظام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جیسے ہی بلدیہ کے کارکنوں نے بلیوں کے لیے نصب کیے گئے مخصوص پائپوں میں خشک خوراک ڈالی فوراً بڑی تعداد میں بلیاں وہاں پہنچ گئیں اور کھانا کھانے لگیں۔

    بلدیہ کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ہماری ڈیوٹی نہیں مگر بحیثیت مسلمان ہمارا فرض ہے کہ جانوروں کی خوراک کا بھی خیال رکھیں، خاص کر ان حالات میں جب لوگ کرفیو کی وجہ سے تفریحی مقامات پر نہیں آتے اور جانوروں کو بھوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    بلدیہ کی جانب سے خصوصی طور پر پی وی سی کے پائپس تیار کیے گئے ہیں جن میں بلیوں کےلیے خشک خوراک ڈالی جاتی ہے، پائپ کے اوپری سرے کو مخصوص طریقے سے بند کر دیا جاتا تاکہ پانی یا کوئی اور چیز خوراک میں شامل نہ ہو اور بلیوں کو بھی کھانا آسانی سے میسر ہو سکے۔

    فیڈنگ پائپس کے ساتھ ہی پانی کا بڑا کین رکھا گیا ہے جس میں مخصوص انداز میں ڈرین کرنے کے لیے نیچے پلیٹ لگائی گئی ہے جس میں ضرورت کے مطابق پانی نیچے آجاتا ہے اور بلیاں سیراب ہو کر اپنی پیاس بجھا لیتی ہیں۔

  • زمین سے بلیاں ختم ہوگئیں، تو کیا انسانی اموات میں اضافہ ہوجائے گا؟

    زمین سے بلیاں ختم ہوگئیں، تو کیا انسانی اموات میں اضافہ ہوجائے گا؟

    ذرا تصور کیجیے، اگر زمین سے تمام بلیاں یک دم ختم ہوجائیں، تو کیا ہوگا؟ کیا اس سے انسانی زندگی پر کوئی فرق پڑے گا؟

    شاید آپ اس کا جواب نفی میں دیں. یہ سوچا جاسکتا ہے کہ بلیاں ختم ہونے سے دنیا پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا، زندگی کا سفر یوں ہی رواں دواں رہے گا، کاروبار حیات جاری رہے گا، مگر ٹھہرے، یہ سچ نہیں.

    زمین سے بلیوں‌ کا خاتمہ انتہائی مہلک اثرات مرتب کرسکتا ہے، اس کے نتیجے میں‌ بڑی تعداد میں انسانوں کی اموات ہوسکتی ہیں، اس جانور کے ہمارے نظام زندگی سے اخراج کی صورت میں‌ قحط کا خطرہ بھی پیدا ہوسکتا ہے.

    سیارہ زمین میں‌ ہر زندگی کسی نے کسی انداز میں‌ دوسری زندگی سے جڑی ہوئی ہے، انسان، چرند، پرند، پودے، سب ایک لڑی میں‌ پروے ہوئے ہیں.

    اس لڑی سے کسی نوع کے اخراج کی صورت میں‌ یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ زندگی ختم ہوجائے گی، مگر اس پر گہرے اثرات ضرور مرتب ہوں گے.

    انسانوں کی شہری آبادیوں میں جو جانور سہولت سے جگہ بنا لیتا ہے، ان میں‌ بلیاں سر فہرست ہیں. یہ عام طور سے بارہ سے سولہ گھنٹے سوتی ہیں، باقی وقت یہ شکار میں‌ صرف کرتی ہیں.

    یہ امر حیرت انگیز ہے کہ بلیاں 32 فی صد معاملات میں اپنے شکار کو گرفت کرنے میں کامیابی رہتی ہیں، یہ تعداد ببر شیر کی کامیابی کی شرح سے زیادہ ہے.

    بلیوں کا اصل شکار چوہے ہوتے ہیں. بلیاں‌ ہر سال کروڑوں چوہوں‌ کا خاتمہ کرتی ہیں. یہ چوہوں‌ کی ہلاکتوں کا سب سے بڑا سبب ہیں.

    اگر بلیاں نہ تو ہوں، تو چوہوں کی افزائش میں اس تیزی سے اضافہ ہو کہ چند ہی برس میں ان سے جان چھڑانا مشکل ہوجائے. یہ زمین پر ہر طرف پھیل جائیں.

    چوہوں کے جسم میں ایسے کئی جراثیم ہوتے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں، یہ طاعون جیسی وبا کو جنم دے سکتے ہیں، اس لیے ان کی تعداد کا ایک حد میں رکھنا ضروری ہے. اس ضمن میں بلیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں.

    چوہے غذائی اجزا کو بھی خراب کرسکتے ہیں، اگر زرعی فارمز پر بلیاں نہ پالی جائیں، تو چوہے گوداموں میں پڑے مال کو تباہ و برباد کر دیں.

    مذکورہ عوامل کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر ہمارے سیارے سے بلیاں ختم ہوئیں، تو بہت جلد انسانی اموات میں اضافہ ہوجائے گا، جس کا ایک سبب بیماریاں ہوں گی اور  دوسرا قحط.

  • ہماری معصوم سی دوست بلی کا عالمی دن

    ہماری معصوم سی دوست بلی کا عالمی دن

    بلیاں پالتو جانوروں کی فہرست میں سب سے مقبول ترین جانور ہے۔ ہم میں سے کئی افراد بلیاں پالنے کے شوقین ہوتے ہیں یا انہیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    آج بلیوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز جانوروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے انٹرنیشنل فنڈ فار اینیمل ویلفیئر کی جانب سے سنہ 2002 میں کیا گیا اور اس کا مقصد اس معصوم سی دوست کا خیال رکھنے کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    آج ہم آپ کو کچھ ایسی ضروری معلومات بتا رہے ہیں جو آپ کے لیے جاننا بے حد ضروری ہیں اگر آپ کسی بلی کے مالک ہیں۔


    بلیوں کی اوسط عمر 13 سے 17 سال ہوتی ہے مگر اکثر بلیاں 20 سال کی عمر تک پہنچ جاتی ہیں۔

    اپنی بلی کے پنجے کی جڑ میں موجود ناخن کاٹنے سے پرہیز کریں۔ یہ ان کے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے۔ اس کی جگہ انہیں کھردری سطح فراہم کریں جس پر وہ اپنے ناخن کھرچ سکیں۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ کھرچنے سے بلیوں کے پرانے ناخن ٹوٹ جاتے ہیں اور نئے اگ آتے ہیں جو ان کے لیے ضروری ہے۔

    البتہ ناخن بہت بڑھ جائیں تو ہر 2 سے 3 ہفتے بعد انہیں کاٹا جاسکتا ہے۔

    بلی کے پنجوں میں موجود گوشت نہایت حساس ہوتا ہے لہٰذا اسے چھونے سے حتیٰ الامکان گریز کریں۔

    انگور، کشمش اور خمیر کا آٹا آپ کی بلی کے لیے نقصان دہ ہے لہٰذا یہ چیزیں کبھی بھی اسے کھانے کے لیے نہ دیں۔

    بلیوں کو پیاس بہت لگتی ہے لہٰذا ان کے لیے ہر وقت ایسی جگہ پانی رکھیں جہاں وہ باآسانی پہنچ سکیں۔

    بلیاں اپنے آپ کو چاٹ کر صاف ستھرا رکھتی ہیں۔ بلیوں کو نہلانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ بعض بلیاں پانی سے بہت گھبراتی ہیں۔

    اگر آپ ان کے بالوں کو کنگھا کرنے کی کوشش کریں گے تو انہیں تکلیف ہوگی اور ان کے بالوں کی تعداد میں بھی کمی آتی جائے گی۔

    بلیوں کے کان صاف کرنے کے لیے جانوروں کے ڈاکٹر ایئر کلینر تجویز کرتے ہیں جنہیں احتیاط سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: 32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    بلیوں کے دانت صاف کرنا ایک مشکل کام ہے، تاہم کوشش کر کے ہفتے میں 1 سے 2 بار یہ کام کرنا آپ کی بلی کو صحتمند رکھے گا۔ لیکن یاد رہے کہ اس کے لیے آپ کو جانوروں کے لیے مخصوص ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا ہے۔

    نرم روئی سے بلیوں کی آنکھیں صاف کرنا بھی ضروری ہے۔

    پالتو بلیوں کو باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس لے جا کر ان کی ضروری ویکسینیشنز بھی کرواتے رہیں۔

    اگر آپ کی بلی کھانا نہیں کھا رہی تو اس کی خوراک کو پانی میں بھگو کر دیں۔

    اگر آپ کے گھر میں بلی کے علاوہ دوسرے پالتو جانور بھی ہیں تو تمام جانوروں کو ایک دوسرے سے متعارف کروائیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے دوست بنیں۔

    دو بلیاں آپس میں کبھی بھی میاؤں کر کے بات نہیں کرتیں۔ تو جب بھی آپ کی بلی میاؤں کرے، جان لیں کہ وہ آپ سے مخاطب ہے۔

    اور ہاں بلیوں کو انسانی لمس بے حد پسند ہوتا ہے چنانچہ اسے اپنے ساتھ لپٹا کر بٹھائیں اور سلائیں۔ یہ نہ صرف آپ کی بلی کو خوش کرے گا بلکہ آپ کو بھی ڈپریشن سے نجات دلائے گا۔

  • 32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    امریکی شہر نیویارک میں ایک بلی 32 منزلہ عمارت سے نیچے گر پڑی، لوگوں کا خیال تھا کہ بلی زندہ نہیں ہوگی مگر وہ سانس لے رہی تھی البتہ زخمی تھی۔ موقع پر موجود لوگوں نے اسے جانوروں کے اسپتال پہنچایا۔

    ڈاکٹر کے مطابق بلی کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور اس کے پنجوں کے ناخن ٹوٹ گئے تھے۔ صرف 2 دن بعد بلی بھلی چنگی ہو کر اپنے مالک کے ساتھ گھر چلی گئی۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بلندی سے گرنے کے باوجود بلی کیسے محفوظ رہی؟ آج ہم بلی کی اسی قدرتی صلاحیت کے بارے میں آپ کو بتائیں گے جو کئی مواقعوں پر اس کی جان بچاتی ہے۔

    شرارتیں اور بھاگ دوڑ کرتے ہوئے معصوم بلیوں کا گرنا روزمرہ کا معمول ہے، ہر بار گرتے ہوئے وہ اپنی ٹانگوں کا رخ زمین کی طرف کر لیتی ہے یعنی گرنے کے بعد پہلے اس کے پاؤں زمین سے ٹکراتے ہیں۔ بہت کم کہیں سے گرنے کے بعد کسی بلی کی موت واقع ہوتی ہے۔

    اگر وہ کسی جگہ سے الٹی یعنی پشت کے بل گرے تب بھی زمین پر وہ سیدھی یعنی ٹانگوں کے بل پر ہی پہنچتی ہے۔ بلیوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ گرنے کے دوران ہوا میں ہی اپنے جسم کا رخ بدل کر ٹانگوں کا رخ زمین کی طرف کر لیتی ہیں۔

    لیکن ٹانگوں کے بل زمین پر گرنا ہر دفعہ کارآمد نہیں ہوتا خصوصاً اس وقت جب بلی بہت زیادہ بلندی سے نیچے گر رہی ہو۔

    اس بارے میں جاننے کے لیے ماہرین نے 100 ایسی بلیوں کے گرنے کا جائزہ لیا جو 2 سے لے 32 منزلوں تک ہر قسم کی اونچائی سے گر چکی تھیں۔

    ماہرین نے ایک اور انوکھی تکنیک دریافت کی۔ انہوں نے دیکھا کہ اگر بلی 7 منزلوں تک کی اونچائی سے گرے تب تو وہ ٹانگوں کے بل ہی گرتی ہے، لیکن اگر وہ اس سے زیادہ بلندی سے گر پڑے تو وہ اپنی ٹانگوں کو پھیلا لیتی ہے اور پیٹ کے بل زمین پر گرتی ہے۔

    پیٹ کے بل گرنے سے پسلی کی ہڈی ٹوٹنے یا پھیپھڑوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے تاہم ٹانگ ٹوٹنے سے محفوظ رہتی ہے اور معصوم بلی کی جان بھی بچ جاتی ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ بلی چاہے 32 ویں منزل سے گرے یا ساتویں منزل سے، اسے لگنے والے زخم ایک جیسے ہوتے ہیں یعنی انتہائی اونچائی سے گرنے کے بعد بھی بلی کو زیادہ چوٹیں نہیں آتیں۔

    لیکن خیال رہے کہ اگر آپ اس مضمون کو پڑھ کر اپنی پالتو بلی کو اونچائی سے گرانے کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں تو یہ نہایت احمقانہ اور بے رحمانہ خیال ہے، پالتو بلیاں دیگر بلیوں کی نسبت ذرا زیادہ نازک مزاج ہوتی ہیں اور ہوسکتا ہے آپ کا کھیل کھیل میں کیا جانے والا تجربہ انہیں بہت زیادہ نقصان پہنچا جائے۔

  • کیا آپ نے یہ خوبصورت سی جنگلی بلی دیکھی ہے؟

    کیا آپ نے یہ خوبصورت سی جنگلی بلی دیکھی ہے؟

    کیا آپ نے کبھی مٹیالے رنگ کی جنگلی بلی دیکھی ہے؟ صحراؤں میں رہنے والی اس بلی کو سینڈ کیٹ کہا جاتا ہے۔

    بلیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم پینتھرا نے حال ہی میں اس بلی کو عکسبند کیا اور یہ ان بلیوں کی پہلی عکسبندی ہے۔

    مراکش کے صحرا میں ملنے والے ان بلونگڑوں کی عمریں 6 سے 8 ہفتے تھی جبکہ یہ جھاڑی سے ملتے جلتے رنگ کی وجہ سے بہت مشکل سے دکھائی دیتے تھے۔

    سینڈ کیٹ صحرا میں رہنے والی بلی کی واحد قسم ہے اور یہ شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ، اور وسطی ایشیا کے صحراؤں میں پائی جاتی ہے۔

    یہ بلی سخت سرد اور گرم موسم کی عادی ہوتی ہے جبکہ یہ طویل وقت تک پیاسی بھی رہ سکتی ہے۔

    سنہ 2002 میں اس کی آبادی میں کمی کو دیکھتے ہوئے اسے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل کردیا گیا۔

  • گوڈزیلا جتنی بلی سڑکوں پر آگئی!

    گوڈزیلا جتنی بلی سڑکوں پر آگئی!

    معصوم اور خوبصورت سی بلیاں سب ہی کو پیاری لگتی ہیں، بلی پالتو جانوروں کی فہرست میں سب سے مقبول ترین جانور ہے۔ ہم میں سے کئی افراد بلیاں پالنے کے شوقین ہوتے ہیں یا انہیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک فنکار بھی بلیوں کا نہایت شوقین ہے جس نے ان بلیوں کو گوڈزیلا بنا کر ان کی نہایت حیران کن تصاویر پیش کی ہیں۔

    ان تصاویر میں طویل القامت ’کیٹ زیلا‘ سڑکوں پر اور مختلف مقامات پر نظر آرہی ہے۔ آئیں ہم بھی ان حیرت انگیز تصاویر کو دیکھ کر لطف اندز ہوتے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    Harap Tenang | Quiet Please . 🇮🇩 Selamat berakhir pekan 🇬🇧 Happy Weekend . #cat #catzilla #weekend #photoshop

    A post shared by Fransdita Muafidin (@fransditaa) on

     

    View this post on Instagram

     

    Selamat Berakhir Pekan | Happy Weekend . 🐈: Weeeee… . #cat #catzilla #weekend #photoshop

    A post shared by Fransdita Muafidin (@fransditaa) on

  • جنگلی بلیاں انسانوں کی دوست کیسے بنیں؟

    جنگلی بلیاں انسانوں کی دوست کیسے بنیں؟

    بلیاں ہمارے گھروں میں پلنے والی عام جانور ہیں جو بعض اوقات خود ہی آ کر گھر میں رہنے لگتی ہیں اور اہل خانہ سے اپنے آپ کو مانوس کرلیتی ہیں۔ بلیوں پر کی جانے والی ایک جامع تحقیق سے معلوم ہوا کہ انسانوں نے بلیوں کو گھریلو نہیں بنایا، بلکہ یہ خود اپنی مرضی سے انسانوں کے گھروں میں رہنے کی عادی بنیں۔

    کسی جانور کی فطرت تبدیل ہونے میں اس وقت کے جغرافیائی حالات، موسم اور دیگر عوامل کا ہاتھ ہوتا ہے اور فطرت میں ارتقا کا یہ عمل کئی نسلوں تک جاری رہتا ہے۔

    بالکل ایسے جیسے زرافے کی گردن اونچے درختوں سے پتے کھانے کے باعث لمبی ہوتی گئی اور کئی سو سال کے بعد یہ ارتقا زرافے کا خاصا بن گیا جو ہمیں اب زرافے کی موجودہ نسل میں نظر آتا ہے۔

    مزید پڑھیں: زرافے کی گردن لمبی کیوں ہوتی ہے؟

    ایک عام خیال تھا کہ جنگلی بلیوں کے اپنے فطرت تبدیل کر کے انسانوں کے دوست اور گھریلو بننے کا سبب انسان ہیں جنہوں نے زبردستی بلیوں کو گھروں میں قید کیا، تاہم تحقیق نے یہ خیال غلط ثابت کردیا۔

    بلیوں پر کی جانے والی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 200 ایسی بلیوں کی باقیات کا تجزیہ کیا جو 9 ہزار سال کے طویل عرصے میں مختلف ادوار میں پیدا ہوئیں۔

    ان میں قدیم مصر میں فراعین کے ساتھ حنوط کی جانے بلیاں، قدیم روم میں پائی جانے والی بلیاں اور افریقہ کے جنگلات میں پائی جانے والی جنگلی بلیاں شامل ہیں۔

    ماہرین نے بلیوں کے ان رکازیات پر کی جانے والی طویل تحقیق سے معلوم کیا کہ اب سے 8 ہزار سال قبل جنگلی بلیوں نے کھانے کی تلاش میں کھیتوں کے قریب جانا شروع کیا۔

    یہاں سے انسان اور بلیوں کے درمیان اجنبیت کی دیوار گرنا شروع ہوئی۔

    اس وقت کھیتوں میں چوہوں کا پھرنا بھی عام بات تھا جن کا پیچھا کرتے ہوئے بلیاں انسانوں کی آبادیوں میں بھی پہنچ جاتیں۔

    تحقیق کی سربراہ کلاڈیو اوٹنی کا کہنا ہے کہ یہی وہ مرحلہ تھا جب انسانوں اور بلیوں کے درمیان تعلق قائم ہوا اور یہ ایک دوسرے سے مانوس ہونے لگے۔

    ان کے مطابق، ’ایسا نہیں ہے کہ انسانوں نے بلیوں کو پکڑ کر گھرمیں قید کرلیا جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ گھریلو ہوتی گئیں۔ یہ بلیاں ہی تھیں جو خود انسانوں کی زندگی میں داخل ہوئیں‘۔

    بلیوں کے ڈی این اے کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے بتایا کہ جنگلی اور گھریلو بلیوں کی جینز میں کچھ خاص فرق نہیں ہوتا۔ دونوں میں صرف ایک چیز مختلف ہے کہ جنگلی بلیاں دیگر چھوٹے جانوروں، بلیوں اور انسانوں کو برداشت نہیں کرتیں۔

    مزید پڑھیں: پرندوں کو کھانے والی جنگلی بلیوں کے ’قتل‘ کا فیصلہ

    تاہم یہ عادت بھی ذرا سی رد و کد کے بعد تبدیل ہوسکتی ہے اور جنگلی بلیاں باآسانی گھریلو ماحول میں ڈھل جاتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق 15 سو قبل مسیح میں قدیم مصر میں بلیاں پالنے کا رواج اس لیے پڑ گیا کیونکہ بلیاں انسانوں سے نرمی کا برتاؤ کرتیں اور بہت جلد ان سے گھل مل جاتی۔

    بعد ازاں یہ بلیاں بحری سفر پر جانے والوں کی ضرورت بھی بن گئیں جو انہیں جہاز میں اس لیے ساتھ لے جاتے تاکہ بحری جہاز کو چوہوں کی دست برد سے محفوظ رکھا جاسکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق انسانوں اور بلیوں کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کرتی ہے جو بہت قدیم ہے اور اس میں دونوں کی رضامندی شامل ہے۔

    مضمون بشکریہ: نیشنل جیوگرافک