Tag: بلین ٹری سونامی

  • عدالت نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے

    عدالت نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے

    پشاور: ہائیکورٹ نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق مالم جبہ، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر انکوائری کیس پر پشاور ہائیکورٹ نے 4 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کر دیا۔

    عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب عظیم داد کو مالم جبہ کیس انکوائری بند کرنے کی نیب ایکزیگٹو بورڈ میٹنگ کے منٹس طلب کر لیے ہیں، عدالت نے ڈی پی جی نیب کو آئندہ سماعت پر مالم جبہ کیس انکوائری بند کرنے کے ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے منٹس پیش کرنے کا حکم دیا ہے، حکم نامے میں عدالت نے لکھا ہے کہ کس کے حکم پر اور کیسے یہ انکوائری بند کی گئی ہے؟

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق نیب آرڈیننس 199 کے سیشن 9 (c) کے تحت نیب نے انکوائری بند کرنے کے لیے پشاور کی احتساب عدالت میں 10 ستمبر 2021 کو درخواست جمع کی تھی، جس میں انکوائری بند کرنے کی استدعا کی گئی تھی، احتساب عدالت نے 2 نومبر 2021 کو نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے مالم جبہ اسکینڈل انکوائری بند کرنے کا حکم دیا۔

    اس پر ہائیکورٹ نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے ایگزیگٹو بورڈ میٹنگ کے کمنٹس طلب کر لیے تو ڈی پی جی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ نیب ایگزیگٹو بورڈ میٹنگ ڈیپارٹمنٹ کا اندرونی معاملہ ہے، اس کے منٹس زاردارانہ ہوتے ہیں، اس لیے اس کو عدالت میں پیش نہیں کر سکتے۔

    تاہم عدالت نے کہا کہ کہیں پر یہ نہیں لکھا ہے کہ یہ رازدارانہ ہیں، اس میٹنگ میں پبلک میٹر کے اور بھی فیصلے ہوئے ہیں ان کو رازدارانہ نہیں رکھ سکتے، عدالت کا حکم ہے آپ میٹنگ کے منٹس آئندہ سماعت پر پیش کریں۔

    عدالت نے نیب حکام کو بلین ٹری سونامی انکوائری کا عمل مزید تیز کرنے کا بھی حکم دیا۔

    مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیس میں درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جب نیب منٹس عدالت میں پیش کرے گا تو پھر پتا چلے گا کہ انکوائری کیوں بند کی گئی۔

    بینک آف خیبر سے متعلق انکوائری کیس میں بیرسٹر مدثر امیر نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت میں ہمارا اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے اس لیے عدالت بینک آف خیبر کیس میں کوئی حکم جاری نہ کرے، کیوں کہ اس کا ہمارے کیس پر اثر ہوگا، کیس 28 اپریل کو سماعت کے لیےمقرر ہے اس کیس کو بھی ان کے ساتھ کلب کیا جائے۔

    خیبر پختون خوا حکومت کے سب سے بڑے پراجیکٹ بی آر ٹی سے متعلق نیب نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، نیب رپورٹ کے مطابق ہائیکورٹ نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے خلاف درخواستوں پر 17 جولائی 2018 کو نیب کو انکوائری کا حکم دیا تھا، 20 جولائی 2018 کو نیب خیبر پختون خوا نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے خلاف انکوائری کی منظودی دی اور متعلقہ محکموں سے ریکارڈ قبضے میں لے کر تحقیقات کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق نیب نے انکوائری کر کے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرائی، لیکن اس کے خلاف صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر لیا اور سپریم کورٹ نے 31 اگست 2018 کو بی آر ٹی انکوائری کی پشاور ہائیکورٹ کا حکم معطل کر دیا، جو اب سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اس میں مزید کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔

  • بلین ٹری سونامی سے متعلق نیب اور محکمہ فارسٹ کی رپورٹ میں تضاد ہے: ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب

    بلین ٹری سونامی سے متعلق نیب اور محکمہ فارسٹ کی رپورٹ میں تضاد ہے: ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب

    پشاور: بلین ٹری سونامی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے نیب سے کہا کہ اکتوبر سے ہم اس کیس کو سن رہے ہیں لیکن ابھی تک آپ لوگوں نے ایک رپورٹ بھی جمع نہیں کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس روح الامین اور جسٹس ارشد علی نے شروع کی، تو ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عظیم داد، پراسیکیوٹر نیب محمد علی، محکمہ جنگلات حکام اور درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عظیم داد نے عدالت کو بتایا کہ ہم رپورٹ تیار کر رہے ہیں، اس کے لیے مزید وقت دیا جائے، اگلی سماعت پر رپورٹ جمع کر دیں گے۔ اس پر جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اکتوبر سے اس کیس کو سماعت کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک آپ لوگوں نے ایک بھی رپورٹ جمع نہیں کرائی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ بلین ٹری سونامی سے متعلق نیب اور محکمہ فارسٹ کی رپورٹس میں کچھ تضاد ہے، 27 اضلاع ہیں اور 5 ہزار 600 سائٹس ہیں، ان کی نشان دہی پر بھی وقت لگے گا، کرونا وبا کی وجہ سے بھی کام رک گیا تھا، ابھی اومیکرون ویرینٹ کی وجہ سے آفس اسٹاف کے ویکسینیشن کا عمل جاری ہے، اور آفسز بند ہیں، جس کی وجہ سے رپورٹ تیار کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    اس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ کرونا 2019 میں آیا تھا، اور ختم ہو گیا ہے، دیکھیں آج آپ نے بھی ماسک نہیں پہنا، اب آپ یہ نہ کہیں کہ کرونا کی وجہ سے اسٹاف نے جنگل میں درختوں کو نہیں گنا، ہمیں یہ بتا دیں کہ کتنے درخت جل گئے، کتنے پودے لوگوں نے خراب کیے اور ابھی کتنے درخت جنگل میں موجود ہیں۔

    انھوں نے کہا نیب اور محکمہ جنگلات کی رپورٹ میں جو تضاد ہے اس کو بالائے طاق رکھ کر ہمیں رپورٹ پیش کر دیں، ہمیں پتا ہے کہ آپ لوگوں کی مجیوریاں کیا ہیں، اور یہ تضاد کیوں ہے، آپ دیکھیں کہ ملاکنڈ کے پہاڑوں پر لاچی کے کتنے درخت لگائے گئے، اس پر درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی نے عدالت کو بتایا کہ پانی کی کمی کا مسئلہ ہے لیکن پھر بھی یہ لاچی کے درخت لگا رہے ہیں، لاچی پانی زیادہ جذب کرتا ہے، اگر یہ لاچی کے پودے لگائیں گے تو اس سے پانی کا مسئلہ اور بھی بڑھے گا۔

    جسٹس روح الامین نے نیب پراسیکیوٹر نے استفسار کیا کہ اس کیس میں کتنے انوسٹیگیشن افسران ہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس کیس میں 3 انوسٹیگیشن افسران ہیں، جسٹس روح الامین نے کہا کہ ان میں ہر ایک کو 9 اضلاع دے دیں، وہ جائیں اور خود دیکھیں اور رپورٹ تیار کریں تو جلد یہ کام ہو جائے گا۔

    جسٹس روح الامین نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ مالم جبہ کیس کا کیا ہوا، اس پر درخواست گزار وکیل علی گوہر درانی نے بتایا کہ مالم جبہ انکوائری کو نیب نے اس عدالت کے آرڈر کا سہارا لے کر بند کیا ہے، عدالت نے انکوائری بند کرنے کا نہیں کہا لیکن نیب نے وہ انکوائری بند کر دی ہے، عدالت نے مالم جبہ انکوائری رپورٹ بھی طلب کی ہے جو ابھی تک جمع نہیں کی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب عظیم داد نے عدالت کو بتایا کہ 75 ایکڑ زمین پر فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ اور ٹورزم میں مسئلہ چل رہا تھا، اس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ اس بات کو چھوڑ دیں کہ محکموں کے درمیان کیا تھا، آپ یہ بتا دیں کہ نیب اس کیس میں کیا کر رہا تھا، یہ زمین کس کو الاٹ کی گئی ہے اور کیسے الاٹ کی گئی، اس کی رپورٹ ہمیں دیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا ہمیں مزید تھوڑا وقت دیا جائے تو ہم رپورٹ پیش کر دیں گے، ڈپٹی پراسیکیوٹر عظیم داد کی جانب سے رپورٹ جمع کرنے کے لیے مزید وقت مانگنے کی استدعا عدالت نے منظور کر لی اور نیب سے مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر انکوائری سے متعلق رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • ‘نیب کو بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیسز پر انکوائری سے کون روک رہا ہے؟’

    ‘نیب کو بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیسز پر انکوائری سے کون روک رہا ہے؟’

    پشاور: ہائی کورٹ نے بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیسز پر نیب سے استفسار کیا ہے کہ ان پر کون انھیں انکوائری سے روک رہا ہے، وہ عدالت کو بتا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر مالم جبہ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ میں شروع ہوئی تو جسٹس روح الامین نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ بتائیں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر کیسز میں انکوائری سے کس نے آپ کو (نیب) روکا ہے۔

    درخواست گزار وکیل علی گوہر درانی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر نیب کو انکوائری رپورٹ جمع کرنے کے احکامات دیے تھے لیکن ابھی تک وہ رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔

    پراسیکیوٹر نیب ریاض خان نے عدالت کو بتایا کہ نیا آرڈیننس آیا ہے اس کی روشنی میں اس معاملے کو دیکھیں گے، عدالت ہمیں تھوڑا اور وقت دے۔

    اس پر جسٹس روح الامین نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتا دیں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر کیسز انکوائری سے آپ کو کون روک رہا ہے، نیب جب سب کو ایک جیسا ٹریٹ نہیں کرے تو پھر شک ہو جاتا ہے۔

    جج نے کہا نیب کو طریقے آتے ہیں، جس کو پکڑنا ہوتا ہے اس کو پکڑ لیتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم ایسا آرڈر جاری کریں کہ نئے آرڈیننس سے نیب کا کام رک گیا ہے۔ جج نے کہا نیب کے کیسز ختم ہوگئے ہیں، جس نے عدالت میں درخواست دی ہے انھیں ان کیسز کی فکر ہے لیکن نیب کو نہیں ہے۔

    علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مالم جبہ کیس کو نیب نے بند کر دیا ہے، یہ کیس محکموں کے درمیان کا معاملہ تھا، ہم نے کہا تھا کہ محکمے مل بیٹھ کر اس کا حل نکال لیں، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر میں ہم نے انکوائری رپورٹ طلب کی ہے، ایک کیس میں تو انکوائری بھی مکمل ہے اور فائل بھی یہاں سے گئی ہے، لیکن لگتا ہے اس انکوائری پر کوئی بیٹھ گیا ہے۔

    عدالت نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ انوسٹیگیشن آفیسر کہاں ہے، اس پر پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ انوسٹیگیشن آفیسر آج نہیں ہے ہم آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کر دیں گے۔

    عدالت نے نیب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 12 جنوری 2022 تک ملتوی کر دی۔

  • بلین ٹری سونامی منصوبہ، وزیر اعظم کی اہم ہدایت

    بلین ٹری سونامی منصوبہ، وزیر اعظم کی اہم ہدایت

    اسلام آباد: بلین ٹری سونامی منصوبے کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے احکامات پر حکومت متحرک ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بلین ٹری منصوبے کی مکمل تفصیلات عدالت کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی، اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان سے معاون خصوصی ملک امین اسلم نے آج مشاورت کی۔

    ملاقات میں وزیر اعظم نے بلین ٹری منصوبے کی مکمل تفصیلات عدالت کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا اعلیٰ عدالت کو منصوبے کی مکمل تفصیل اور شفافیت سے آگاہ کیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تمام صوبوں سے بھی مستند ڈیٹا طلب کر لیا گیا ہے، بلین ٹری منصوبے کی ڈرون فوٹیج اور مستند تصاویر بھی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    وفاقی حکومت نے سیٹلائٹ امیجز کے لیے اسپارکو سے بھی رابطہ کیا ہے، اسپارکو سے بلین ٹری منصوبے کی سیٹلائٹ امیجز فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    معاون خصوصی ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ بلین ٹری وفاقی حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، منصوبے میں مکمل شفافیت کے پہلو کو روز اوّل سے مقدم رکھا گیا۔

    شجر کاری منصوبوں کی سماعت، سپریم کورٹ کا سندھ اور کے پی پر اظہار برہمی

    انھوں نے کہا یہ منصوبہ وزیر اعظم کے میرٹ اور شفافیت کے وژن کے مطابق جاری ہے، عالمی ماحولیاتی اداروں نے بھی منصوبے سے متعلق شفافیت کا اعتراف کیا، اس منصوبے کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے عدالت سے بھرپور تعاون کریں گے۔

    یاد رہے کہ یکم دسمبر کو سپریم کورٹ میں 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے اس منصوبے کی تمام تفصیلات تصاویر سمیت طلب کر لی تھیں، سپریم کورٹ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی سے بھی سیٹلائٹ تصاویر مانگیں۔

  • شجر کاری منصوبوں کی سماعت، سپریم کورٹ کا سندھ اور کے پی پر اظہار برہمی

    شجر کاری منصوبوں کی سماعت، سپریم کورٹ کا سندھ اور کے پی پر اظہار برہمی

    اسلام آباد: ملک میں شجر کاری منصوبوں کے سلسلے میں سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سندھ اور خیبر پختون خوا پر اظہار برہمی کیا، عدالت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت درخت لگانے کی عدالتی تصدیق کا بھی عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے منصوبے کی تمام تفصیلات طلب کر لیں، سپریم کورٹ نے کہا آگاہ کیا جائے منصوبے پر اب تک کتنے فنڈز خرچ ہوئے، فنڈز خرچ ہونے کا جواز بھی معہ ریکارڈ پیش کیا جائے۔

    کتنے درخت کہاں لگے، سپریم کورٹ نے تمام تفصیلات تصاویر سمیت فراہم کرنے کا حکم جاری کر دیا، سپریم کورٹ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی سے سٹیلائٹ تصاویر بھی منگوا لیں، نیز سپریم کورٹ نے کلر کہار کے اطراف پہاڑوں پر کمرشل سرگرمیاں روکنے کا حکم دے دیا۔

    پہاڑوں سے متعلق عدالت کو بتایا گیا کہ نجی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا نجی ملکیتی پہاڑ ہیں تو بھی قدرتی حسن متاثر کرنے کی اجازت نہیں، پنجاب حکومت کمرشل سرگرمیاں ختم کرا کر پہاڑوں پر درخت لگائیں۔

    سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی نے عدالت کو بتایا کہ ایک سال میں 430 ملین درخت لگائے جا چکے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے ناہید درانی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کیا آپ نے 430 ملین درخت لگے دیکھے ہیں؟ ناہید درانی نے بتایا کہ یہ دیکھنا ممکن نہیں ہے کہ تمام درخت لگے ہوئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 10 ارب درخت لگنا ناقابل یقین بات ہے، اتنے درخت لگ گئے تو ملک کی قسمت بدل جائے گی، عدالت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت درخت لگانے کی عدالتی تصدیق کا بھی عندیہ دیا، چیف جسٹس نے کہا ملک بھرمیں مجسٹریٹس کے ذریعے درخت لگنے کی تصدیق کرائیں گے۔

    کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے محکمہ جنگلات سندھ کے حکام کی بھی سرزنش کی، انھوں نے ریمارکس میں کہا سندھ میں جو بھی فنڈز جاتے ہیں چوس لیے جاتے ہیں، جتنا بھی فنڈ چلا جائے لگتا کچھ نہیں، انسانوں کا جینا مشکل ہے تو درخت کیسے رہیں گے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو پکڑنے کے نام پر لاڑکانہ کے قریب جنگل کاٹاگیا، سندھ پولیس ڈاکو تو کیا ایک تتلی بھی نہیں پکڑ سکی، پورے پورے جنگل صاف ہوگئے مگر پکڑا کوئی نہیں گیا۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا نہروں، دریاؤں کے اطراف درخت عدالت نے لگوائے، بلین ٹری سونامی منصوبے کے درخت کہاں گئے؟ سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ بلین ٹری منصوبے پر عمل صوبائی حکومتیں کر رہی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا صوبے آپ کی بات سنتے ہی کہاں ہیں، بلوچستان میں تو بلین ٹری منصوبے کا وجود ہی نہیں۔

    عدالت میں سیکریٹری ماحولیات خیبر پختون خوا کی بھی سرزنش کی گئی، جسٹس اعجاز الحسن نے کہا اسلام آباد پشاور موٹر وے پر درختوں کا وجود ہی نہیں، ملک کی کسی ہائی وے کے اطراف درخت موجود نہیں، کلر کہار کے اطراف پہاڑوں سے درخت کاٹ دیے گئے، اور اب وہاں ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں۔

    جسٹس اعجاز نے کہا بلین ٹری منصوبے سے متعلق دعوے کے شواہد بھی دیں، کیا بلین ٹری منصوبہ کی تصدیق بھی کرائی جا رہی ہے ؟ عدالت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت درخت لگانے کی عدالتی تصدیق کا عندیہ دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکریٹری پلاننگ اور چاروں صوبائی سیکریٹریز جنگلات کو طلب کر لیا، سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت ایک ماہ بعد ہوگی۔

  • نیب: بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے پی میں 6 الگ الگ انکوائریز کی منظوری

    نیب: بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے پی میں 6 الگ الگ انکوائریز کی منظوری

    اسلام آباد: چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس میں آج 12 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے پی میں 6 الگ الگ انکوائریز کی منظوری سمیت 12 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔

    خیبر پختون خوا ٹیکسٹ بک بورڈ کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری بھی دی گئی ہے، جب کہ سابق ایم پی اے قیصر ولی خان کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی۔

    شوگر سبسڈی اسیکنڈل میں شوگر ملز کی انتظامیہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، بنوں شوگر ملز لمیٹڈ کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری کی منظوری جب کہ ریونیو ڈپارٹمنٹ ڈی آئی خان کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی۔

    دلاور حسین میمن سی ای او سیپکو سکھر کے خلاف انکوائری بند کرنے، عدم شواہد پر نظیر سومرو سی ٹی او سکھر کے خلاف انکوائری بند کرنے، پاک پی ڈبلیو ڈی افسران اور اہلکاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے، ایل جی ای اینڈ آر ڈی ڈی، ٹی ایم اے ٹاؤن افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوریاں دی گئیں۔

    گومل یونی ورسٹی ڈی آئی خان کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے، سابق ضلع ناظم پشاور اور دیگر کے خلاف انکوائری بند کرنے، لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے پی افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

    ایڈیشنل کنٹرولر عبد الولی خان یونی ورسٹی مردان اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری سمیت کے پی آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

    نیب اجلاس میں ایم پی اے سردار خان چانڈیو اور ایم پی اے برہان خان چانڈیو کے خلاف بھی انکوائری کی منظوریاں دی گئیں، ریونیو ڈیپارٹمنٹ افسران اور اہل کاروں کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی، محکمہ تعلیم و خواندگی سندھ کے افسران اور اہل کاروں کے خلاف انویسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔

  • بلین ٹری سونامی مہم کو نقصان پہنچانے کی مبینہ کوشش، فاریسٹ افسر معطل

    بلین ٹری سونامی مہم کو نقصان پہنچانے کی مبینہ کوشش، فاریسٹ افسر معطل

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی بلین ٹری سونامی مہم کو نقصان پہنچانے کی مبینہ کوشش پر وفاقی حکومت نے نوٹس لے لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کوٹلی ستیاں کے جنگل میں درختوں کی کٹائی پر وفاقی حکومت نے نوٹس لے لیا، وزیر اعظم کے مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے کوٹلی ستیاں کا ہنگامی دورہ کر کے درخت کاٹنے کی اجازت دینے والا ڈسٹرکٹ فارسٹ افسر معطل کر دیا۔

    ڈپٹی کمشنر نے کاٹے گئے درختوں کی لکڑی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کر دی، اس سلسلے میں مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی اور واقعے کی تفصیلات سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ درختوں کی کٹائی ٹمبر مافیا کی کارروائی لگتی ہے۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم عمران خان نے کلین اینڈ گرین مہم کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ایکشن کی ہدایت کر دی، انھوں نے کہا کہ انتظامی سطح پر ملوث عناصر کو بھی سامنے لایا جائے۔ وزیر اعظم نے بروقت ایکشن لینے پر مشیر ماحولیات کی کوششوں کو سراہا۔

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ درختوں کو کاٹنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا، جنگلات کی حفاظت کے لیے پختون خوا طرز پر اقدامات ضروری ہیں، اس سلسلے میں قانون میں تبدیلی کی سمری پنجاب اسمبلی بھجوائے جائے گی۔

  • سرسبز ماحول انسان کی فطرت میں شامل ہے: صدر ڈاکٹر عارف علوی

    سرسبز ماحول انسان کی فطرت میں شامل ہے: صدر ڈاکٹر عارف علوی

    کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سرسبز ماحول انسان کی فطرت میں شامل ہے، نظام قدرت میں ہر ایک چیز کی اپنی اہمیت اور حیثیت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے کراچی میں تعمیر قوم کے تحت سرسبز تحریک سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ ملک کو سرسبز و شاداب بنانے میں بلین ٹری سونامی منصوبہ اہمیت رکھتا ہے۔

    صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں جنگلات کی سطح تشویش ناک حد تک کم ہو رہی ہے، ایسے میں وزیر اعظم عمران خان کا ٹری منصوبہ سنگ میل کی حیثیت اختیار کر گیا۔

    ان کا کہنا تھا خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ ملک کو صاف اور سرسبز بنانے اور گلوبل وارمنگ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے موجودہ قیادت پر خلوص ہے۔

    صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ہمارے مذہب میں ماحول کی پاکیزگی پر بہت زور دیا گیا ہے، اسلام ہمیں روحانی اور جسمانی پاکیزگی کی تعلیم دیتا ہے۔

    انھوں نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملک میں سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے توانائی کے متبادل ذرایع بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جوہری اور آبی ذرایع توانائی کے سستے ترین ذرایع ہیں جب کہ بجلی کی پیداوار کے لیے پَون اور شمسی ذرایع کو بھی بھرپور انداز میں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔

    عارف علوی نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کو تقریباً پانچ سال پہلے شمسی توانائی پر منتقل کیا گیا تھا اور اب وہ ایوان صدر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا چاہتے ہیں۔

    صدر عارف علوی نے توانائی کے متبادل ذرایع میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم بھی کیا۔

  • قبضے کی زمینیں چھڑا کر ان پر درخت لگائیں گے: مشیر ماحولیات

    قبضے کی زمینیں چھڑا کر ان پر درخت لگائیں گے: مشیر ماحولیات

    اسلام آباد: مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ تمام صوبوں میں قبضے کی زمینیں خالی کرائی جا رہی ہیں، جن پر درخت لگائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں میں قبضے سے چھڑائی گئی زمینوں پر درخت لگائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ 10 ملین ٹری منصوبے میں تمام صوبوں کو شامل کریں گے، وزیر اعظم کے کلین گرین پاکستان وژن کو ترویج مل رہی ہے۔

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے خیبر پختون خوا میں ایک ارب پودے لگائے گئے، کے پی کا بلین ٹری سونامی عالمی سطح کے منصوبوں میں شامل ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ :گھر بنانے والے ہر شہری کیلئے 2درخت لگانا لازمی قرار

    مشیر ماحولیات نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی اس طرز کے منصوبے شروع کرنے جا رہے ہیں، وزیر اعظم کی ہدات پر ماحولیاتی تحفظ کے لیے خصوصی بجٹ مختص کیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ معیشت، سماجی ترقی اور ماحولیاتی ترجیحات پائیدار ترقی کے لیے نا گزیر ہیں، ہم ماحولیات کے تحفظ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

    یاد رہے کہ مئی میں لاہور ہائی کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے نئی ہاؤسنگ سوسائیٹیز میں گھر بنانے والے ہر شہری کے لیے دو درخت لگانا لازمی قرار دے دیا تھا۔

  • کراچی: درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف مظاہرہ، خواتین کی بڑی تعداد کی شرکت

    کراچی: درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف مظاہرہ، خواتین کی بڑی تعداد کی شرکت

    کراچی: شہرِ قائد میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف شہریوں نے بڑی تعداد میں مظاہرہ کیا، جس میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن میں سی ویو کے قریب بڑی تعداد میں شہریوں نے درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف مظاہرہ کیا۔

    مظاہرے میں کلفٹن اور ڈیفنس کی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مظاہرے کی قیادت پی ٹی آئی ایم این اے آفتاب صدیقی کر رہے تھے۔

    مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ’درختوں کی غیر قانونی کٹائی بند کرو‘ کے نعرے درج تھے۔

    مظاہرے کے دوران شرکا کی جانب سے نعرے بھی لگائے گئے، مظاہرین نے ’درخت کاٹنا بند کرو‘ کے نعرے لگائے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر درختوں کی کٹائی جاری رہے گی تو ہماری آنے والی نسلوں کو زمین پر سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے درخت اگاؤ مہم جاری ہے، اس کے با وجود کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے۔

    درختوں کی کٹائی میں مختلف ادارے بھی ملوث ہیں، گزشتہ دنوں میٹروول سائٹ ایریا میں کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے پول لگانے کے لیے سڑک کے کنارے درختوں کو کاٹا گیا۔