Tag: بلیک آؤٹ

  • حیدرآباد میں بارش کو 20 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بلیک آؤٹ

    حیدرآباد میں بارش کو 20 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بلیک آؤٹ

    حیدر آباد: سندھ کے شہر حیدرآباد میں بارش کو 20 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بلیک آؤٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حیدر آباد میں بارش کے بیس گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہیں کی جا سکی ہے، تعلقہ سٹی، لطیف آباد، قاسم آباد، تعلقہ حیدرآباد میں 20 گھنٹے سے بجلی بند ہے۔

    بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کے باعث شہر میں پینے کے پانی کا بحران ہو گیا ہے، مختلف علاقوں میں سول اسپتال سمیت دیگر سرکاری و پرائیویٹ اسپتال بھی متاثر ہوئے۔

    حیسکو ترجمان کا کہنا ہے کہ حیدرآباد شہر کو مجموعی طور پر 31 فیڈرز سے بجلی فراہم کی جاتی ہے، اور شہر میں کئی فیڈرز فالٹ اور سیفٹی کی بنیاد پر بند ہیں۔ سندھ کے شہر دادو میں بھی بارش کے بعد 10 گھنٹے سے بجلی بند ہے، بجلی کی طویل بندش کے باعث شہر میں پینے کے پانی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔


    بارش کے باعث مدرسے کی چھت گر گئی ، 2 طالبعلم جاں بحق، 28 زخمی


    ادھر کراچی میں نیشنل ہائی وے پر قائد اعظم پارک کے قریب شہریوں نے پانی اور بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا، جس کے باعث گلشن حدید آنے اور جانے والی سڑک بند ہو گئی، ٹریفک پولیس نے ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑا، تاہم پولیس اور مظاہرین کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد سڑک کھول دی گئی ہے اور شہریوں نے احتجاج ختم کر دیا ہے۔

    کراچی میں گلستان جوہر بلاک 7 میں بھی بجلی کی طویل بندش پر مکینوں نے احتجاج کیا، جس کے دوران انھوں نے کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی کی اور انتظامیہ سے بجلی کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

  • 3 جنوری کو ملک میں بلیک آؤٹ کیوں ہوا؟ انکوائری رپورٹ  سامنے آگئی

    3 جنوری کو ملک میں بلیک آؤٹ کیوں ہوا؟ انکوائری رپورٹ سامنے آگئی

    اسلام آباد : نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے این ٹی ڈی سی، حبکو ٹو پورٹ قاسم الیکڑک پاور کمپنی کے الیکڑک کو رواں سال جنوری میں بلیک آؤٹ کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بلیک آؤٹ کی انکوائری رپورٹ جاری کردی، جس میں این ٹی ڈی سی، جنکو ٹو پورٹ قاسم الیکڑک پاور کمپنی کے الیکڑک بلیک آؤٹ کی ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے جنوب میں ونڈ پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداور بڑھائی گئی، شمال میں واقع پن بجلی پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں کمی کی گئی ، بجلی کی ترسیلی لائنوں کی استعداد سے زیادہ فراہمی سے سسٹم غیر متوازن ہوا۔

    نیپرا کا کہنا تھا کہ ساوتھ میں فریکوئنسی زیادہ اور جنوب میں کم تھی ، پورٹ قاسم پاور پلانٹ رن بیک موڈ میِں جانے سے کے ٹو کے تھری پلانٹس ٹرپ کر گئے ، کے 2 کے 3 ٹرپ کرنے سے 1940 میگاواٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ لکی،اینگرو، شنگھائی الیکڑک اور تھر کول میں کیسکیڈنگ ہوئی، ساوتھ زون کو بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے ساوتھ ریجن میں بلیک آؤٹ ہوگیا ، سسٹم میں 3834 میگاواٹ بجلی شامل کرنے کے باوجود نارتھ ریجن ٹرپ کرگیا اور این پی سی سی میں سکاڈاسسٹم نہ ہونے سے پاور پلانٹس کی بحالی میں تاخیر ہوئی۔

    انکوائری کمیٹی نے بجلی کی ترسیل کے لئے ایچ وی ڈی سی سسٹم کو مضبوط کرنے اور این ٹی ڈی سی سٹاف کی ترسیلی نظام کو سمجھنے کے لئے ٹریننگ کی سفارش کی۔

    کمیٹی نے سفارش کی کہ ڈیموں سے پانی کے اخراج کی مقدار کے تعین کے لئے ایس او پی قائم کیا جائے اور جدید ٹیکنالوجی والی ڈیوائسز کی تنصیب کی جائیں۔

    انکوائری کمیٹی کا کہنا تھا کہ پاور سسٹم کی سیکورٹی کے لئے سکاڈا سسٹم بہت ضروری ہے۔

  • ملک  میں حالیہ بلیک آؤٹ کیوں ہوا؟ نیپرا نے پاور سیکٹر کے تمام شراکت داروں کو طلب کرلیا

    ملک میں حالیہ بلیک آؤٹ کیوں ہوا؟ نیپرا نے پاور سیکٹر کے تمام شراکت داروں کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : نیپرا نے ملک میں حالیہ بلیک آؤٹ کی وجوہات جاننے کے لئے پاورسیکٹر کے تمام شراکت داروں کو آج طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں حالیہ بلیک آؤٹ پر نیپرا نے پاور سیکٹر کے تمام شراکت داروں کو آج دن 2 بجے طلب کرلیا۔

    نیپرا اتھارٹی تمام متعلقہ شراکت داروں کو سنے گی ، شراکت داروں کی آرا کے بعد انکوائری کی نوعیت کا فیصلہ ہوگا۔

    چیئرمین نیپرا کا کہنا ہے کہ معاملے کی آزادانہ یا مشترکہ انکوائری سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے 23 جنوری کو نیشنل گرڈ میں خرابی کے باعث بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث ملک کے بڑے شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی۔

    بعد ازاں پاور ڈویژن کے ذیلی ادارہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے بلیک آؤٹ کی ابتدائی رپورٹ سامنے آئی تھی۔

    این ٹی ڈی سی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 23 جنوری کی صبح فریکوئنسی میں اتارچڑھاؤ پیداہوا اور فریکوئنسی اتارچڑھاؤ سے500کےوی کی ٹرانسمیشن لائنزپر ٹرپنگ ہوئی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ٹرپنگ کی وجہ سےاین ٹی ڈی سی اور کے الیکٹرک کاسسٹم بیٹھ گیا ، سسٹم بیٹھنے سے11 ہزار356 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آؤٹ ہوئی۔

    این ٹی ڈی سی نے کہا تھا کہ بریک ڈاؤن سے پہلے سسٹم کی فریکوئنسی 50 میگا ہزٹ تھی ، اتار چڑھاؤ کے باعث فریکوئنسی اچانک بڑھ کر 57 میگا ہزٹ تک پہنچ گئی اور فریکوئنسی اچانک بڑھنے سے سسٹم پر لوڈ اور وولٹیج غیر متوازن ہوا۔

  • پاکستان میں بجلی کا بلیک آؤٹ کیوں ہوا تھا؟ رپورٹ سامنے پر آگئی

    اسلام آباد : پاکستان میں بجلی کے بلیک آؤٹ کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں بتایا گیا فریکوئنسی اتارچڑھاؤ سے 500 کےوی کی ٹرانسمیشن لائنز پر ٹرپنگ ہوئی اور سسٹم بیٹھ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاور ڈویژن کے ذیلی ادارہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے بلیک آؤٹ کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔

    این ٹی ڈی سی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 23 جنوری کی صبح فریکوئنسی میں اتارچڑھاؤ پیداہوا اور فریکوئنسی اتارچڑھاؤ سے500کےوی کی ٹرانسمیشن لائنزپر ٹرپنگ ہوئی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ٹرپنگ کی وجہ سےاین ٹی ڈی سی اورکےالیکٹرک کاسسٹم بیٹھ گیا ، سسٹم بیٹھنے سے11 ہزار356 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آؤٹ ہوئی۔

    این ٹی ڈی سی نے کہا کہ بریک ڈاؤن سے پہلے سسٹم کی فریکوئنسی 50 میگا ہزٹ تھی ، اتار چڑھاؤ کے باعث فریکوئنسی اچانک بڑھ کر 57 میگا ہزٹ تک پہنچ گئی اور فریکوئنسی اچانک بڑھنے سے سسٹم پر لوڈ اور وولٹیج غیر متوازن ہوا۔

    ابتدائی رپورٹ کے مطابق بنیادی فالٹ گدو ٹرانسمیشن لائنوں میں آیا جبکہ تربیلا،منگلا اور وارسک میں متعدد بار ٹرپنگ ہوئی، جس کے باعث تربیلا، منگلا اور وارسک سے بحالی کا عمل فوری شروع کیا گیا۔

  • جنوری 2021 کا ملک بھر میں بلیک آؤٹ: ذمہ دار کمپنی کو کروڑوں روپے جرمانہ

    جنوری 2021 کا ملک بھر میں بلیک آؤٹ: ذمہ دار کمپنی کو کروڑوں روپے جرمانہ

    اسلام آباد: ملک میں 9 اور 10 جنوری 2021 کی رات کو ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤٹ پر بجلی کے تقسیم کار ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر 5 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس 9 اور 10 جنوری کی رات کو ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤٹ پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر 5 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    نیپرا کا کہنا ہے کہ جرمانہ ملک میں 9 جنوری 2021 کی رات بروقت بجلی فراہمی کی ناکامی پر کیا گیا، این ٹی ڈی سی کو ملک میں بجلی سپلائی کی بحالی میں تقریباً 20 گھنٹے لگے تھے۔

    نیپرا کے مطابق اتھارٹی نے مکمل تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، رپورٹ کی بنیاد پر این ٹی ڈی سی کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی گئی۔

    نیپرا اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ این ٹی ڈی سی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور سماعت کا موقع بھی دیا گیا، تاہم این ٹی ڈی سی کوئی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہی۔

    نیپرا کا مزید کہنا ہے کہ متعلقہ پاور پلانٹس کے خلاف بھی الگ سے قانونی کارروائی کر رہے ہیں، پاور پلانٹ کا معاملہ الگ سے نمٹایا جائے گا۔

  • پاکستان میں پاور بریک ڈاؤن  کیوں ہوا تھا؟ رپورٹ منظر عام پر آگئی

    پاکستان میں پاور بریک ڈاؤن کیوں ہوا تھا؟ رپورٹ منظر عام پر آگئی

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک بھر میں پاور بریک ڈاؤن کے حوالے سے کہا کہ گدو پاوراسٹیشن میں انسانی غلطی کی وجہ سے مسئلہ ہوا، جس کے باعث مکمل بلیک آؤٹ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 9 جنوری کے پاور بریک ڈاؤن سے متعلق رپورٹ پبلک کردی ، رپورٹ میں کہا گیا
    ہے کہ 9جنوری کو پاور ٹرپ اور بریک ڈاؤن سے ملک بھر میں بجلی متاثرہوئی، گدو پاور اسٹیشن میں رات 11:41 پر انسانی غلطی کی وجہ سے مسئلہ ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا گدو پاور اسٹیشن پر کام ہو رہا تھا مگر ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا گیا، ایک غلطی سے گدو پاور پلانٹ ٹرپ کر گیا، جس سے مکمل بلیک آؤٹ ہوا۔

    نیپرا کی جانب سے رپورٹ میں منیجمنٹ کے علاوہ این ٹی ڈی سی کے سسٹم میں بہتری نہ کرنے کے ذمہ داران کو بھی نامزد کیا گیا ہے ، این ٹی ڈی سی سسٹم میں جوایکشن لئےجانےتھےنہیں لئے گئے، انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے بلیک آؤٹ ہوا۔

    نیپرا نے سفارشات میں کہا ہے کہ توانائی کی بچت کے جامع اسٹیڈی کی جانی چاہئے، مستقبل میں بریک ڈاؤن اور بلیک آؤٹ سے بچنے کیلئے اقدامات کئے جائیں جبکہ این ٹی ڈی سی، کے الیکٹرک اور دیگرپاور پلانٹ احتیاطی تدابیر اختیارکریں۔

    سفارشات کے مطابق ہنگامی حالات میں بجلی کی سپلائی کی بحالی کا نظام بہتر بنایا جائے، پاور ہاؤسز ،گریٹ اسٹیشنز کے آپریشنز پیشگی اطلاعات پر کئے جائیں اور ہنگامی حالت میں مناسب بجلی کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔

  • ہفتے کی شب ملک بھر میں ہونے والا بلیک آؤٹ انسانی غلطی قرار

    ہفتے کی شب ملک بھر میں ہونے والا بلیک آؤٹ انسانی غلطی قرار

    اسلام آباد: ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ ہفتے کی شب ملک بھر میں ہونے والا بلیک آؤٹ انسانی غلطی ہے، نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی منظوری کے بغیر بریکرز کی مینٹننس کی جارہی تھی جہاں معمولی سی غلطی سے پورا سسٹم بیٹھ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کی شب ملک بھر میں ہونے والا بلیک آؤٹ انسانی غلطی قرار پایا، ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ گدو پاور پلانٹ کے سرکٹ بریکر کو غلط طریقے سے بند کرنے پر پورا پاور سسٹم بیٹھ گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گدو پاور پلانٹ کے سوئچ یارڈ میں لگے ایک بریکر کی مینٹننس جاری تھی، میٹننس کے دوران سرکٹ بریکر کی ارتھنگ کی گئی تھی۔ دن کو کام کرنے والا عملہ اس سرکٹ بریکر کو کلوز کیے بغیر چلا گیا۔

    ذرائع کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے عملے نے سرکٹ بریکر کی ارتھنگ ختم کیے بغیر اسے کلوز کیا، سوئچ یارڈ میں لگے اس سرکٹ بریکر کو براہ راست کنٹرول روم سے کلوز کیا گیا۔ ارتھنگ ہٹائے بغیر سرکٹ بریکر کو بند کرنے سے گدو پاور پلانٹ بیٹھ گیا۔

    وزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گدو پاور پلانٹ بند ہونے سے پلانٹ سے نکلنے والی ٹرانسمیشن لائنز بھی ٹرپ کر گئیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ گدو پاور پلانٹ کے بریکر کی میٹننس بھی بغیر منظوری کے کی جا رہی تھی۔ گدو پاور پلانٹ کے بریکر کی مینٹننس کے لیے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی منظوری ضروری تھی۔

  • بجلی بریک ڈاؤن، تحقیقاتی کمیٹی قائم، کئی افسران معطل

    بجلی بریک ڈاؤن، تحقیقاتی کمیٹی قائم، کئی افسران معطل

    کراچی: ملک میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ جاننے کے لیے حکومت نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، گدو تھرمل پاور کے 7 افسران و ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کا کہنا ہے کہ پلانٹ منیجر سہیل احمد، جونیئر انجینئر دلدار علی چنا کو معطل کیا گیا، کمپنی کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق فورمین علی حسن گولو، آپریٹر ایاز حسین، سعید احمد، اٹنڈینٹ سراج احمد اور اٹنڈینٹ الیاس احمد کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    آئندہ چند گھنٹوں میں ملک بھر میں بجلی بحال ہوجائے گی، عمرایوب

    سینٹرل پاور جنریشن کا کہنا ہے کہ معطل افسران و ملازمین روزانہ حاضری یقینی بنائیں گے، ان افسران و ملازمین کی غفلت سے پاور بریک ڈاؤن ہوا۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں بریک ڈاؤن کیوں ہوا؟ اس کی وجوہ جاننے کے لیے حکومتی سطح پر کوششیں بدستور جاری ہیں، وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے آج کہا تھا کہ فالٹ گدو پاور پلانٹ کی چار دیواری کے اندر نہیں ہوا، بلکہ باہر ہوا ہے جس کے لیے پول ٹو پول اسے ڈھونڈا جا رہا ہے۔

    عمر ایوب کہتے ہیں اس نوعیت کی ٹرپنگ پہلی بار ہوئی ہے، سسٹم فعال ہو چکا ہے، اب آزادانہ انکوائری کرائی جائے گی۔

  • مقبوضہ کشمیر پر دنیا میونخ کی طرح اب محض لا علمی کا بہانہ نہیں کر سکتی: وزیر اعظم

    مقبوضہ کشمیر پر دنیا میونخ کی طرح اب محض لا علمی کا بہانہ نہیں کر سکتی: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر دنیا میونخ کی طرح اب محض لا علمی کا بہانہ نہیں کر سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی نہایت مخدوش صورت حال سے متعلق ایک اہم ٹویٹ کر کے عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑا۔

    انھوں نے لکھا کہ دنیا اب محض لا علمی کا بہانہ نہیں کر سکتی جیسا کہ 1938 میں میونخ میں ہوا، مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے، آج مودی کی بھارتی فورسز کا مقبوضہ کشمیر پر قبضے کا 32 واں دن ہے۔

    وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت عالمی اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے، دنیا ان بھارتی مظالم پر کیوں خاموش ہے، کیا عالمی برادری میں انسانیت مر چکی ہے، عالمی برادری ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کو دنیا میں کیا پیغام دے رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوتوا کے عزائم دنیا پر آشکار ہو چکے ہیں، بھارتی ریاست آسام میں بھی ہندوتوا کے عزائم کھل کر سامنے آ گئے، بھارتی فورسز نے کشمیریوں کو قتل کیا، پیلٹ گنز سے زخمی کیا، کشمیری مردوں، خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، لوگوں کو گرفتار کر کے بھارت کی جیلوں میں ڈال دیا گیا۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے اسپتالوں میں دوائیں ختم ہو گئی ہیں، بنیادی ضرورت کی چیزوں کی کمی ہو چکی ہے، جب کہ بلیک آؤٹ کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے حالات دنیا سے چھپ گئے ہیں لیکن خوف ناک صورت حال کے باوجود عالمی میڈیا مظالم سامنے لا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دوسری طرف عالمی برادری وادی میں جاری ان مظالم پر خاموش ہے۔ وزیر اعظم نے سوال کیا کہ جب مسلمانوں پر ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں تو کیا اقوام عالم کی انسانیت دم توڑ دیتی ہے؟