Tag: بلی

  • پالتو بلی کے باعث شادی شدہ جوڑا چور بن گیا؟

    پالتو بلی کے باعث شادی شدہ جوڑا چور بن گیا؟

    پرسٹن پنس: اسکاٹ لینڈ میں ایک پالتو بلی کے باعث شادی شدہ جوڑے پر چوری کا الزام عائد کردیا گیا۔

    آپ نے اکثر لوگوں کے منہ سے کسی پر بھی چوری کا الزام لگاتے سنا ہوگا کہ فلاں چور ہے فلاں نہیں، لیکن کبھی کبھی پالتو بلی کے باعث غلط فہمی کے نتیجے میں کسی پر بھی چوری کا الزام عائد ہوسکتا ہے۔

    جی ہاں، ایسی ہی صورت حال کا سامنا اسکاٹ لینڈ کے علاقے پرسٹن پنس میں پیش آیا جہاں ایک شادی شدہ جوڑے پر بلی کی مالکن نے چوری کا الزام دھر دیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماجرا یہ تھا کہ اسکاٹ لینڈ کے ایک شادی شدہ جوڑے کو ان کے کسی عزیز نے اپنی بلی گم ہونے کی اطلاع دی اور ساتھ ہی مطلع کیا تھا انہیں کہیں دکھے تو فوری طور پر رابطہ کریں۔

    صوفی جانسن نامی خاتون کی بلی 20 اکتوبر سے لاپتہ ہے، جانسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ بھی کی تھی کہ میری ایک سالہ ’ریگ ڈول‘ لاپتہ ہے جسے ملے فوری مطلع کرے۔

    مذکورہ جوڑے کو وہ لاپتہ بلی دکھی انہوں نے فوری طور پر جانسن کو تصویر کے ساتھ میسج کرکے بتایا کہ ہمیں بلی مل گئی ہے، بدقسمتی وہ بلی اس کی نہیں تھی۔

    اس سے قبل جوڑا کار کی اگلی سیٹ پر بیٹھی بلی اٹھاتا اتنے میں پڑوسی آگیا اور اس نے بتایا یہ بلی وہ نہیں ہے جو آپ سمجھ رہے ہیں یہ گزشتہ ایک سال سے یہیں رہتی ہے۔

    بات یہاں نہیں رکی، بلی کے مالکن نے فیس بک گروپ پر جوڑے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ وہ ہماری بلی چوری کرنا چاہتے تھے، یہ سن کر صوفی جانسن بہت مایوس ہوئی البتہ جوڑے نے تلاش جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

  • پہلی بار بلی کا کلون تیار

    پہلی بار بلی کا کلون تیار

    سنگاپور کی ایک کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پہلی بار مصنوعی طریقے سے ایک بلی تیار کرلی ہے، بلی کا یہ کلون 2 ماہ قبل تیار کیا گیا تھا۔

    سنگا پور میں کام کرنے والی چینی بائیو ٹیک کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ کلون انہوں نے ایک 23 سالہ نوجوان کی درخواست پر تیار کیا ہے، نوجوان کی بلی 2 ماہ قبل مر گئی تھی اور اب اس کی نقل تیار کی گئی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ بلی مرنے والی بلی کی ہوبہو نقل ہے اور مکمل طور پر صحت مند ہے، کمپنی نے اس عمل کے لیے مرنے والی بلی کے جسم سے نمونے اور گوشت کی کچھ مقدار حاصل کی تھی۔

    اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ اس سے قبل 40 کتوں کے کلون بھی تیار کرچکی ہے۔ کمپنی کے مطابق کتے کے کلون پر 53 ہزار امریکی ڈالر یعنی تقریباً 83 لاکھ پاکستانی روپے اور بلی کے کلون پر 35 ہزار امریکی ڈالر یعنی 55 لاکھ پاکستانی روپے کے اخراجات آتے ہیں۔

    خیال رہے کہ کلوننگ ایسا سائنسی طریقہ ہے جس کے تحت کسی بھی جاندار کے جسم سے نمونے، خلیات، خون اور گوشت وغیرہ لے کر اس کی مصنوعی طریقے سے تولید کی جاتی ہے۔

    تولید کے بعد اس نمونے کی افزائش کی جاتی ہے، اس عمل میں جاندار کی تولید اور افزائش کے لیے سائنسی طریقے سے ایسا ماحول بنایا جاتا ہے جو کسی بھی جاندار کی پیدائش کے لیے درکار ہوتا ہے۔

    کئی ممالک میں اب تک انسانی اعضا کی کلوننگ کا دعویٰ بھی کیا جاچکا ہے۔

  • زمین سے بلیاں ختم ہوگئیں، تو کیا انسانی اموات میں اضافہ ہوجائے گا؟

    زمین سے بلیاں ختم ہوگئیں، تو کیا انسانی اموات میں اضافہ ہوجائے گا؟

    ذرا تصور کیجیے، اگر زمین سے تمام بلیاں یک دم ختم ہوجائیں، تو کیا ہوگا؟ کیا اس سے انسانی زندگی پر کوئی فرق پڑے گا؟

    شاید آپ اس کا جواب نفی میں دیں. یہ سوچا جاسکتا ہے کہ بلیاں ختم ہونے سے دنیا پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا، زندگی کا سفر یوں ہی رواں دواں رہے گا، کاروبار حیات جاری رہے گا، مگر ٹھہرے، یہ سچ نہیں.

    زمین سے بلیوں‌ کا خاتمہ انتہائی مہلک اثرات مرتب کرسکتا ہے، اس کے نتیجے میں‌ بڑی تعداد میں انسانوں کی اموات ہوسکتی ہیں، اس جانور کے ہمارے نظام زندگی سے اخراج کی صورت میں‌ قحط کا خطرہ بھی پیدا ہوسکتا ہے.

    سیارہ زمین میں‌ ہر زندگی کسی نے کسی انداز میں‌ دوسری زندگی سے جڑی ہوئی ہے، انسان، چرند، پرند، پودے، سب ایک لڑی میں‌ پروے ہوئے ہیں.

    اس لڑی سے کسی نوع کے اخراج کی صورت میں‌ یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ زندگی ختم ہوجائے گی، مگر اس پر گہرے اثرات ضرور مرتب ہوں گے.

    انسانوں کی شہری آبادیوں میں جو جانور سہولت سے جگہ بنا لیتا ہے، ان میں‌ بلیاں سر فہرست ہیں. یہ عام طور سے بارہ سے سولہ گھنٹے سوتی ہیں، باقی وقت یہ شکار میں‌ صرف کرتی ہیں.

    یہ امر حیرت انگیز ہے کہ بلیاں 32 فی صد معاملات میں اپنے شکار کو گرفت کرنے میں کامیابی رہتی ہیں، یہ تعداد ببر شیر کی کامیابی کی شرح سے زیادہ ہے.

    بلیوں کا اصل شکار چوہے ہوتے ہیں. بلیاں‌ ہر سال کروڑوں چوہوں‌ کا خاتمہ کرتی ہیں. یہ چوہوں‌ کی ہلاکتوں کا سب سے بڑا سبب ہیں.

    اگر بلیاں نہ تو ہوں، تو چوہوں کی افزائش میں اس تیزی سے اضافہ ہو کہ چند ہی برس میں ان سے جان چھڑانا مشکل ہوجائے. یہ زمین پر ہر طرف پھیل جائیں.

    چوہوں کے جسم میں ایسے کئی جراثیم ہوتے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں، یہ طاعون جیسی وبا کو جنم دے سکتے ہیں، اس لیے ان کی تعداد کا ایک حد میں رکھنا ضروری ہے. اس ضمن میں بلیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں.

    چوہے غذائی اجزا کو بھی خراب کرسکتے ہیں، اگر زرعی فارمز پر بلیاں نہ پالی جائیں، تو چوہے گوداموں میں پڑے مال کو تباہ و برباد کر دیں.

    مذکورہ عوامل کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر ہمارے سیارے سے بلیاں ختم ہوئیں، تو بہت جلد انسانی اموات میں اضافہ ہوجائے گا، جس کا ایک سبب بیماریاں ہوں گی اور  دوسرا قحط.

  • دنیا کی خطرناک ترین بلی

    دنیا کی خطرناک ترین بلی

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کی خطرناک ترین بلی کون سی ہے؟

    افریقہ کے کئی ممالک میں پائی جانے والی ایک چھوٹی سی بلی جسے گائرا یا سیاہ پاؤں والی (بلیک فوٹڈ کیٹ) کہا جاتا ہے، کو دنیا کی خطرناک ترین بلی مانا جاتا ہے۔

    یہ جسامت میں دنیا کی سب سے چھوٹی جنگلی بلی ہے، اس کے جسم پر سیاہ دھبے بھی موجود ہوتے ہیں۔

    یہ بلی اپنے شکار کی تلاش میں ایک رات میں 20 میل کا سفر طے کرسکتی ہے۔ ایک بار یہ اپنے شکار کو تاڑ لے تو شکار کا بچنا مشکل ہوتا ہے۔

    اس بلی کے 60 فیصد شکار کامیاب ہوتے ہیں اور نشانے کی اسی درستگی کی وجہ سے اسے دنیا کی خطرناک ترین بلی مانا جاتا ہے۔

    جسم پر سیاہ دھبوں والی اس بلی کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے اور اسے معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔

  • ہماری معصوم سی دوست بلی کا عالمی دن

    ہماری معصوم سی دوست بلی کا عالمی دن

    بلیاں پالتو جانوروں کی فہرست میں سب سے مقبول ترین جانور ہے۔ ہم میں سے کئی افراد بلیاں پالنے کے شوقین ہوتے ہیں یا انہیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    آج بلیوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز جانوروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے انٹرنیشنل فنڈ فار اینیمل ویلفیئر کی جانب سے سنہ 2002 میں کیا گیا اور اس کا مقصد اس معصوم سی دوست کا خیال رکھنے کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    آج ہم آپ کو کچھ ایسی ضروری معلومات بتا رہے ہیں جو آپ کے لیے جاننا بے حد ضروری ہیں اگر آپ کسی بلی کے مالک ہیں۔


    بلیوں کی اوسط عمر 13 سے 17 سال ہوتی ہے مگر اکثر بلیاں 20 سال کی عمر تک پہنچ جاتی ہیں۔

    اپنی بلی کے پنجے کی جڑ میں موجود ناخن کاٹنے سے پرہیز کریں۔ یہ ان کے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے۔ اس کی جگہ انہیں کھردری سطح فراہم کریں جس پر وہ اپنے ناخن کھرچ سکیں۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ کھرچنے سے بلیوں کے پرانے ناخن ٹوٹ جاتے ہیں اور نئے اگ آتے ہیں جو ان کے لیے ضروری ہے۔

    البتہ ناخن بہت بڑھ جائیں تو ہر 2 سے 3 ہفتے بعد انہیں کاٹا جاسکتا ہے۔

    بلی کے پنجوں میں موجود گوشت نہایت حساس ہوتا ہے لہٰذا اسے چھونے سے حتیٰ الامکان گریز کریں۔

    انگور، کشمش اور خمیر کا آٹا آپ کی بلی کے لیے نقصان دہ ہے لہٰذا یہ چیزیں کبھی بھی اسے کھانے کے لیے نہ دیں۔

    بلیوں کو پیاس بہت لگتی ہے لہٰذا ان کے لیے ہر وقت ایسی جگہ پانی رکھیں جہاں وہ باآسانی پہنچ سکیں۔

    بلیاں اپنے آپ کو چاٹ کر صاف ستھرا رکھتی ہیں۔ بلیوں کو نہلانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ بعض بلیاں پانی سے بہت گھبراتی ہیں۔

    اگر آپ ان کے بالوں کو کنگھا کرنے کی کوشش کریں گے تو انہیں تکلیف ہوگی اور ان کے بالوں کی تعداد میں بھی کمی آتی جائے گی۔

    بلیوں کے کان صاف کرنے کے لیے جانوروں کے ڈاکٹر ایئر کلینر تجویز کرتے ہیں جنہیں احتیاط سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: 32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    بلیوں کے دانت صاف کرنا ایک مشکل کام ہے، تاہم کوشش کر کے ہفتے میں 1 سے 2 بار یہ کام کرنا آپ کی بلی کو صحتمند رکھے گا۔ لیکن یاد رہے کہ اس کے لیے آپ کو جانوروں کے لیے مخصوص ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا ہے۔

    نرم روئی سے بلیوں کی آنکھیں صاف کرنا بھی ضروری ہے۔

    پالتو بلیوں کو باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس لے جا کر ان کی ضروری ویکسینیشنز بھی کرواتے رہیں۔

    اگر آپ کی بلی کھانا نہیں کھا رہی تو اس کی خوراک کو پانی میں بھگو کر دیں۔

    اگر آپ کے گھر میں بلی کے علاوہ دوسرے پالتو جانور بھی ہیں تو تمام جانوروں کو ایک دوسرے سے متعارف کروائیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے دوست بنیں۔

    دو بلیاں آپس میں کبھی بھی میاؤں کر کے بات نہیں کرتیں۔ تو جب بھی آپ کی بلی میاؤں کرے، جان لیں کہ وہ آپ سے مخاطب ہے۔

    اور ہاں بلیوں کو انسانی لمس بے حد پسند ہوتا ہے چنانچہ اسے اپنے ساتھ لپٹا کر بٹھائیں اور سلائیں۔ یہ نہ صرف آپ کی بلی کو خوش کرے گا بلکہ آپ کو بھی ڈپریشن سے نجات دلائے گا۔

  • ننھے منے بلونگڑوں نے ماہرین کے لیے امید کی نئی کرن جگا دی

    ننھے منے بلونگڑوں نے ماہرین کے لیے امید کی نئی کرن جگا دی

    اسکاٹ لینڈ میں معدومی کے خطرے کا شکار جنگلی بلی کے ننھے منے بلونگڑوں نے اپنی نسل کے لیے امید کی نئی کرن جگا دی، یہ مخصوص جنگلی بلیاں اب تعداد میں صرف 35 رہ گئی ہیں۔

    اسکاٹ لینڈ سمیت برطانیہ کے مختلف علاقوں میں پائی جانے والی اس جنگلی بلی کو اسکاٹش وائلڈ کیٹ کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کی نایاب ترین بلی ہے۔

    اسکاٹش بلی جنگلی بلیوں کے خاندان میں سب سے بڑی جسامت رکھنے والی بلی ہے، اس کی جسامت عام بلیوں سے دگنی ہوتی ہے۔

    کچھ عرصے قبل تک پورے برطانیہ میں ان بلیوں کی تعداد 1 سے 2 ہزار تھی تاہم ماہرین کے مطابق ان میں سے صرف 400 بلیاں ہی ایسی تھیں جو اس جینیاتی معیار پر پورا اترتی تھیں جو جنگلی بلی کے لیے مخصوص ہے۔

    گزشتہ کچھ عرصے میں ان بلیوں کی تعداد میں خاصی کمی واقع ہوچکی ہے، یہ بلیاں اب صرف شمالی اور مشرقی اسکاٹ لینڈ تک محدود ہوگئی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد اب صرف 35 ہے۔

    اسکاٹ لینڈ میں اب ان کو ایک بریڈنگ سینٹر میں رکھا گیا ہے جہاں محفوظ ماحول میں ان کی افزائش نسل کی جارہی ہے۔

    ماہرین کا ارادہ ہے کہ اس بلی کی تعداد مستحکم ہونے کے بعد اسے واپس اس کے گھر یعنی جنگلوں میں چھوڑ دیا جائے گا۔

  • بلیاں اپنا نام پہچاننے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتی ہیں

    بلیاں اپنا نام پہچاننے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتی ہیں

    جاپان میں ہونے والی ایک جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ بلی جس کا شمار ذہین جانوروں میں ہوتا ہے، وہ اپنا نام پہچاننے اور اس پر ردعمل دینے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ تحقیق یونیورسٹی آف جاپان میں پرفیسرتوشی کازو کی ٹیم نے انجام دی ہے اور اس مقصد کے لیے پالتو بلیوں کو لیبارٹری میں مختلف صوتی تجربات سے گزارا، ان تجربات اور تحقیق کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس تحقیق میں پروفیسر توشی کازو کے ہمراہ اتسکو سیٹو بھی شامل تھے جو کہ اس موضوع پر پہلے پی ایچ ڈی شخص ہیں اور آج کل صوفیا یونیو رسٹی ٹوکیو سے وابستہ ہیں۔

    بلیاں انسان کی آواز کو کس حد تک پہنچان سکتی ہیں ، اس حوالے سے یہ پہلی تحقیق تھی۔ اس سے قبل تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بن مانس، ڈولفن، طوطے اور کتے انسانوں کی آواز کو پہچاننے اور کچھ الفاظ کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: 32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    اس تحقیق میں ڈاکٹر سیتو کا خیال تھا کہ بن مانس اور ڈولفن نسبتاً زیادہ سماجی جانور ہیں لہذا انہیں انسانوں سے تعلق رکھنے میں اور ردعمل دینے میں آسانی ہوتی ہے۔ لیکن کسی بھی جاندار کی نسبت بلیاں زیادہ اچھے سماجی تعلقات پر یقین نہیں رکھتیں اور صرف اسی وقت ردعمل دیتی ہیں جب وہ چاہتی ہیں۔

    سب سے پہلے تو یہ دیکھا گیا کہ آیا بلیاں اپنے نام پہچانتی بھی ہیں یا نہیں ۔ اس مقصد کے لیئے ان کے سامنے ایک ہی صوتی وزن کے حامل پانچ الفاظ بولے گئے جن میں سے ایک ان کانام بھی تھا۔

    تحقیق کاروں نے ایک تجربہ اور کیا کہ منتخب شدہ پانچ الفاظ کو مختلف لوگوں کی آواز میں بلیوں کو سنوایا گیا، ترتیب یہ رکھی گئی کہ چار ہم وزن الفاظ اور آخر میں بلی کا نام۔ مختلف آوازوں میں سے ایک آواز بلی کے مالکوں کی تھی۔

    جن بلیوں نے ہم وزن الفاظ پر کوئی ردعمل نہیں دیا انہوں نے اپنے نام پر بس کان ہلادیے تاہم وہ بلیاں جنہوں نے دوسرے الفاظ پر بھی معمولی سی توجہ دی انہوں نے اپنے نام پر زیادہ گرم جوشی سے ردعمل کا اظہار کیا۔

    اس تحقیق کے بعد ماہرین کا ماننا ہے کہ وہ بلیاں جو اپنے نام پر زیادہ ردعمل نہیں دیتیں ، وہ بھی اپنے نام کو پہچانتی ہیں ۔ تاہم وہ اپنے مالک کی آواز پر زیادہ متحرک ہوتی ہیں، یعنی پہلی تحقیق میں ثابت ہوگیا کہ بلیاں اپنا نام پہچانتی ہیں۔۔ ویسے قدیم حکایا ت میں کہا جاتا ہے کہ بلیاں راستے بھی پہچانتی ہیں اور کبھی بھی نہیں بھولتیں جبھی انہیں آپ کہیں بھی چھوڑ آئیں ، اگر وہ کسی حادثے کا شکا رنہ ہوں تو کبھی نہ کبھی واپس آجاتی ہیں۔

  • 32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    امریکی شہر نیویارک میں ایک بلی 32 منزلہ عمارت سے نیچے گر پڑی، لوگوں کا خیال تھا کہ بلی زندہ نہیں ہوگی مگر وہ سانس لے رہی تھی البتہ زخمی تھی۔ موقع پر موجود لوگوں نے اسے جانوروں کے اسپتال پہنچایا۔

    ڈاکٹر کے مطابق بلی کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور اس کے پنجوں کے ناخن ٹوٹ گئے تھے۔ صرف 2 دن بعد بلی بھلی چنگی ہو کر اپنے مالک کے ساتھ گھر چلی گئی۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بلندی سے گرنے کے باوجود بلی کیسے محفوظ رہی؟ آج ہم بلی کی اسی قدرتی صلاحیت کے بارے میں آپ کو بتائیں گے جو کئی مواقعوں پر اس کی جان بچاتی ہے۔

    شرارتیں اور بھاگ دوڑ کرتے ہوئے معصوم بلیوں کا گرنا روزمرہ کا معمول ہے، ہر بار گرتے ہوئے وہ اپنی ٹانگوں کا رخ زمین کی طرف کر لیتی ہے یعنی گرنے کے بعد پہلے اس کے پاؤں زمین سے ٹکراتے ہیں۔ بہت کم کہیں سے گرنے کے بعد کسی بلی کی موت واقع ہوتی ہے۔

    اگر وہ کسی جگہ سے الٹی یعنی پشت کے بل گرے تب بھی زمین پر وہ سیدھی یعنی ٹانگوں کے بل پر ہی پہنچتی ہے۔ بلیوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ گرنے کے دوران ہوا میں ہی اپنے جسم کا رخ بدل کر ٹانگوں کا رخ زمین کی طرف کر لیتی ہیں۔

    لیکن ٹانگوں کے بل زمین پر گرنا ہر دفعہ کارآمد نہیں ہوتا خصوصاً اس وقت جب بلی بہت زیادہ بلندی سے نیچے گر رہی ہو۔

    اس بارے میں جاننے کے لیے ماہرین نے 100 ایسی بلیوں کے گرنے کا جائزہ لیا جو 2 سے لے 32 منزلوں تک ہر قسم کی اونچائی سے گر چکی تھیں۔

    ماہرین نے ایک اور انوکھی تکنیک دریافت کی۔ انہوں نے دیکھا کہ اگر بلی 7 منزلوں تک کی اونچائی سے گرے تب تو وہ ٹانگوں کے بل ہی گرتی ہے، لیکن اگر وہ اس سے زیادہ بلندی سے گر پڑے تو وہ اپنی ٹانگوں کو پھیلا لیتی ہے اور پیٹ کے بل زمین پر گرتی ہے۔

    پیٹ کے بل گرنے سے پسلی کی ہڈی ٹوٹنے یا پھیپھڑوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے تاہم ٹانگ ٹوٹنے سے محفوظ رہتی ہے اور معصوم بلی کی جان بھی بچ جاتی ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ بلی چاہے 32 ویں منزل سے گرے یا ساتویں منزل سے، اسے لگنے والے زخم ایک جیسے ہوتے ہیں یعنی انتہائی اونچائی سے گرنے کے بعد بھی بلی کو زیادہ چوٹیں نہیں آتیں۔

    لیکن خیال رہے کہ اگر آپ اس مضمون کو پڑھ کر اپنی پالتو بلی کو اونچائی سے گرانے کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں تو یہ نہایت احمقانہ اور بے رحمانہ خیال ہے، پالتو بلیاں دیگر بلیوں کی نسبت ذرا زیادہ نازک مزاج ہوتی ہیں اور ہوسکتا ہے آپ کا کھیل کھیل میں کیا جانے والا تجربہ انہیں بہت زیادہ نقصان پہنچا جائے۔

  • کیا آپ نے یہ خوبصورت سی جنگلی بلی دیکھی ہے؟

    کیا آپ نے یہ خوبصورت سی جنگلی بلی دیکھی ہے؟

    کیا آپ نے کبھی مٹیالے رنگ کی جنگلی بلی دیکھی ہے؟ صحراؤں میں رہنے والی اس بلی کو سینڈ کیٹ کہا جاتا ہے۔

    بلیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم پینتھرا نے حال ہی میں اس بلی کو عکسبند کیا اور یہ ان بلیوں کی پہلی عکسبندی ہے۔

    مراکش کے صحرا میں ملنے والے ان بلونگڑوں کی عمریں 6 سے 8 ہفتے تھی جبکہ یہ جھاڑی سے ملتے جلتے رنگ کی وجہ سے بہت مشکل سے دکھائی دیتے تھے۔

    سینڈ کیٹ صحرا میں رہنے والی بلی کی واحد قسم ہے اور یہ شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ، اور وسطی ایشیا کے صحراؤں میں پائی جاتی ہے۔

    یہ بلی سخت سرد اور گرم موسم کی عادی ہوتی ہے جبکہ یہ طویل وقت تک پیاسی بھی رہ سکتی ہے۔

    سنہ 2002 میں اس کی آبادی میں کمی کو دیکھتے ہوئے اسے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل کردیا گیا۔

  • گوڈزیلا جتنی بلی سڑکوں پر آگئی!

    گوڈزیلا جتنی بلی سڑکوں پر آگئی!

    معصوم اور خوبصورت سی بلیاں سب ہی کو پیاری لگتی ہیں، بلی پالتو جانوروں کی فہرست میں سب سے مقبول ترین جانور ہے۔ ہم میں سے کئی افراد بلیاں پالنے کے شوقین ہوتے ہیں یا انہیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک فنکار بھی بلیوں کا نہایت شوقین ہے جس نے ان بلیوں کو گوڈزیلا بنا کر ان کی نہایت حیران کن تصاویر پیش کی ہیں۔

    ان تصاویر میں طویل القامت ’کیٹ زیلا‘ سڑکوں پر اور مختلف مقامات پر نظر آرہی ہے۔ آئیں ہم بھی ان حیرت انگیز تصاویر کو دیکھ کر لطف اندز ہوتے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    Harap Tenang | Quiet Please . 🇮🇩 Selamat berakhir pekan 🇬🇧 Happy Weekend . #cat #catzilla #weekend #photoshop

    A post shared by Fransdita Muafidin (@fransditaa) on

     

    View this post on Instagram

     

    Selamat Berakhir Pekan | Happy Weekend . 🐈: Weeeee… . #cat #catzilla #weekend #photoshop

    A post shared by Fransdita Muafidin (@fransditaa) on