Tag: بلے کا نشان

  • بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہو یا نہ ہو کوئی فرق نہیں پڑتا، گورنر سندھ

    بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہو یا نہ ہو کوئی فرق نہیں پڑتا، گورنر سندھ

    کراچی : گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہو یا نہ ہو کوئی فرق نہیں پڑتا، بال شیر کے پاس پڑی ہے اب جس میں ہمت ہے لے لے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اے آر وائی نیوزسے خصوصی گفتگو میں عام انتخابات سے متعلق کہا کہ بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہو یا نہ ہو کوئی فرق نہیں پڑتا، اس بار بلے کے پاس بال نہیں اور بنا بال بلا کیا کرے گا، بال شیر کے پاس پڑی نظر آرہی ہے اب جس میں ہمت ہےلے لے۔

    لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے خاص جماعت کونافیور ہے ناہونی چاہیے، قوم آزاد ہے سب کو حق رائے دہی دینے کی آزادی اور حق ہے۔

    گورنرسندھ نے پی ٹی آئی سے متعلق کہا کہ بلے والے اگر غلطیاں اور کوتاہیاں نہ کرتے تو وہ موجود ہوتے، اب انکے امیدوار آزاد حیثیت سے کھڑے ہیں، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن آئین و قانون کے تحت ہونے چاہئیں ، سب سے پہلے ملکی سلامتی ، لوگوں کا اعتماد اور سب کا متفق ہونا ضروری ہے۔

    پاک ایران کشیدگی پر گورنر سندھ نے کہا ایران کی جانب سےپاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی خبر سفارتخانے سے ملی، خبر ملنے پر ایران کا دورہ مختصر کرکے کراچی پہنچا۔

    کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی سب سے زیادہ مقدم ہے، ملکی سلامتی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ،پاکستانی افواج اور قوم کی ترجیح ملکی سلامتی ،قومی اداروں کے فیصلے ہیں۔

    انھوں کہا کہ افواج پاکستان اور اس کے سپہ سالار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔

  • سپریم کورٹ نہ جاتے تو ہماری رٹ ہی ختم ہو جاتی: ذرائع الیکشن کمیشن

    سپریم کورٹ نہ جاتے تو ہماری رٹ ہی ختم ہو جاتی: ذرائع الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے ذرائع نے کہا ہے کہ اگر وہ سپریم کورٹ نہ جاتے تو ان کی رٹ ہی ختم ہو جاتی۔

    تفصیلات کے مطابق بلے کے نشان پر پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے فریق بننے کے معاملے پر ذرائع الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا، اگر ہم سپریم کورٹ نہ جاتے تو ہماری رٹ ہی ختم ہو جاتی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے قانونی طور پر صحیح فیصلہ دیا تھا، اب اس فیصلے کے کیا سیاسی اثرات ہوتے ہیں الیکشن کمیشن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    پاکستان میں الیکشن 8 فروری کوہی ہوں گے، نگراں وزیراعظم

    ذرائع نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں اب ہر جماعت انٹرا پارٹی انتخابات صحیح طریقے سے کروائے گی، الیکشن کمیشن اختیارات، آئین اور الیکشن ایکٹ کے مطابق میرٹ پر فیصلے کرتا ہے۔

  • پی ٹی آئی کے پاس "بلے کا نشان ” رہے گا یا نہیں؟ فیصلہ آج متوقع

    پی ٹی آئی کے پاس "بلے کا نشان ” رہے گا یا نہیں؟ فیصلہ آج متوقع

    اسلام آباد: تحریک انصاف کو بلے کی واپسی کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ آج متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کو بلے کی واپسی کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت آج پھر ہوگی۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا، جس میں تحریک انصاف کو بلے کی واپسی کے فیصلے کیخلاف اپیل پر آج فیصلے کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز سماعت میں چیف جسٹس نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کے مقام سے متعلق سوال اٹھایا کہ پشاور میں کس جگہ انٹراپارٹی الیکشن ہوا، ریکارڈپر تو کچھ نہیں، پارٹی ارکان کو کیسےمعلوم ہواکہ ووٹ ڈالنےکہاں جانا ہے؟ جس پر حامد خان نے جواب دیا چمکنی میں ہوئے تو جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا گم نام گاؤں میں انتخابات کیوں کرائے؟

    نیازاللہ نیازی نے کہا واٹس ایپ پر لوگوں کو بتایا تھا اور لوگ پہنچے بھی تھے، ویڈیو موجود ہے، عدالت میں چلالیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ویڈیوز باہر جا کر چلالیں ہم دستاویزپر کیس چلاتے ہیں۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیرسٹر گوہر علی خان سے استفسار کیا تھا کہ آپ کا معاملہ لاہورہائیکورٹ میں تھا تو پشاورہائیکورٹ کیوں گئے؟ بیرسٹر گوہر علی خان نے بتایا ہم فورم شاپنگ کرنے نہیں گئے تھے، پشاورمیں الیکشن ہوئے اس لیے وہاں گئے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا آپ کس حیثیت میں دلائل دے رہے ہیں تو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرکا کہنا تھا کہ عدالت کی معاونت کر رہا ہوں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حامد خان سینئر وکیل ہیں انہیں بات کرنے دیں۔

    حامد خان نے عدالت کو بتایا تھا آپ کے سامنے کیس ہے کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جارہی، ہمارے ساتھ جو ہورہا ہے آپ کو معلوم ہے، لاہور اور اسلام آباد میں سیکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی، اس لئے پارٹی نے فیصلہ کیا کہ پارٹی الیکشن پشاور میں کرائیں

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ آپ سیکیورٹی مانگ لیتے ہائیکورٹ نہیں دیتی تو ہم دے دیتے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ کا انتخابی نشان بنتا ہے تو آپ کو فوراً مل جائے، آپ تو کیس میں وقت مانگ رہے ہیں جبکہ وقت کا ہی تو مسئلہ ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ لاہورہائیکورٹ جاچکے تو پھر پشاور ہائیکورٹ کیوں گئے، یا تو آپ اسلام آبادکی ہائیکورٹ جاتے جہاں الیکشن کمیشن موجود ہے، یقیناً آپ کیخلاف بہت سی چیزیں ہوں گی مگر عدالت آئیں گے تو ہم دیکھیں گے نا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا لاہور ہائی کورٹ میں زیرالتوادرخواست کیا واپس لے لی ہے تو حامد خان نے بتایا درخواست غیر موثر ہونے سے آگاہ کر دیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا درخواست واپس نہ لے کر آپ نے اپنے پیر پر کلہاڑی ماری ہے۔

    بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی عہدے کیلئے نااہل کرنے کیلئے کیس چلایا، پارٹی انتخابات اور چیئرمین پی ٹی آئی نااہلی کیسزایک ساتھ چلانےکی درخواست کی تھی، پارٹی انتخابات کی حد تک لاہور ہائیکورٹ والا کیس غیرموثر ہوچکا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت صبح 10 بجے تک ملتوی کردی گئی تھی۔

  • پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے لیے بلے کا نشان بحال کر دیا

    پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے لیے بلے کا نشان بحال کر دیا

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کے کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کر لی، اور اس کے لیے بلے کا نشان بحال کر دیا۔

    عدالتی فیصلے کے بعد اب پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’’بلے‘‘ پر الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی ہے، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو یہ حکم بھی دے دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے انتخابات کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیے تھے۔ پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جب کہ محفوظ شدہ فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے سنایا، جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا آرڈر غیر آئینی ہے۔

    عدالت نے کہا الیکشن کمیشن کے 22 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کا پارٹی سرٹیفکیٹ الیکشن ایکٹ 2017 کے شق 209 کے تحت ویب سائٹ پر شائع کرے، اور آرٹیکل 215 کے تحت الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’’بلا‘الاٹ کرے۔ عدالت نے کہا کہ تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

    بیرسٹر سینیٹر علی ظفر نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے غیر قانونی آرڈر کے ذریعے بلے کا نشان چھینا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے آرڈر کو کالعدم قرار دے دیا ہے، انھوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ 20 دنوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں، جب پی ٹی آئی نے الیکشن کرایا تو کہا گیا کہ اس الیکشن کے لیے جس کمشنر کی تعیناتی کی گئی تھی وہ درست نہیں تھی جس پر انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ اور آئین کے تحت الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں ہے کہ پارٹی الیکشن کالعدم قرار دے، پشاور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے پوری بحث سنی، اللہ کاشکر ہےآج انصاف اور قانون کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا، عدالت میں ہمارا پارٹی الیکشن مانا گیا اور بلے کا نشان بحال ہو گیا۔ اگر 15 منٹ میں انتخابی نشان ویب سائٹ پر نہ ڈالا گیا تو توہین عدالت ہوگی۔

  • محسوس ہوتا ہے پی ٹی آئی کو بلے کا نشان مل جائے گا: شیخ رشید

    محسوس ہوتا ہے پی ٹی آئی کو بلے کا نشان مل جائے گا: شیخ رشید

    راولپنڈی: سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے پی ٹی آئی کے کل کے فیصلے سے لگتا ہے کہ عام انتخابات میں ان کو بلے کا نشان مل جائے گا۔

    9 مئی کے مقدمات کے خلاف شیخ رشید کی دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کی۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ 12 اپریل سے لیکر 12 مئی تک میں کرغستان پھر باقو میں تھا کسی بندے نے مجھے دیکھا ہے تو بتائے، نواز شریف کو ریلیف ہی ریلیف ہے لمبا ریلیف دیا جارہا ہے۔

    شیخ رشید نے ن لیگ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انسان یہ سمجھتا ہے کہ شاید سب کچھ میری بہتری کیلئے ہورہا ہے، مگر عوام میں انکی مقبولیت میں روز بروز فرق پڑ رہا ہے، جو لوگوں کو بے وقوف سمجھتا ہے وہ خود بہت بڑا بے وقوف ہے، ہر بندے کو سمجھ ہے انہیں کیسے لایا گیا کیسے ایئر پورٹ پر انگوٹھا لگوایا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کل جوپی ٹی آئی نے فیصلہ کیا محسوس ہوتا ہے انہیں بلےکا نشان مل جائے گا، میں نے کسی کے ہاتھ کوئی پیغام نہیں بھیجا ساری زندگی اپنے حلقوں میں سیاست کی۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ 10 تاریخ سے الیکشن مہم شروع کروں گا، مجھے کسی جلسے کی ضرورت نہیں، میں پی ڈی ایم کیخلاف الیکشن لڑرہا ہوں، جس آدمی نے 16 مئی کا قحط زدہ دور دیکھا وہاں کام کرنےکی ضرورت نہیں۔