جنسی جرائم میں سزائے موت یا کم از کم 25 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا بل سیینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے منظور کر لیا۔
ملک میں بڑھتے جنسی جرائم بالخصوص کمسن بچوں کو اغوا کے بعد جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات تواتر سے ہونے پر اس کی روک تھام کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اس گہناؤنے جرم میں زیادہ سے زیادہ سزا کا بل منظور کر لیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو سزائے موت یا کم از کم 25 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا دینے کا بل منظور کر لیا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے رکن سینیٹر محسن عزیزنے یہ بل پیش کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل ملک میں جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کیلیے بہت اہم ثابت ہوگا۔
اس اہم بل کا مقصد جنسی جرائم کرنے والوں کے خلاف قانون کو اتنا سخت بنانا دینا ہے کہ کوئی ریپ کا سوچ بھی نہ سکے۔
واضح رہے کہ ملک میں خواتین، بالخصوص کمسن بچوں کو اغوا کر کے ان سے جنسی ہوس پوری کرنے کے شرمناک جرائم تواتر سے ہو رہے ہیں۔
حال ہی میں کراچی میں سات سالہ صائم کو اغوا کے بعد جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اس کیس میں پولیس نے کئی ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے اور اب ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے۔
دوسری جانب اسی مدت کے دوران کراچی کے علاقے گارڈن سے دو کمسن بچے اغوا ہوئے۔ ان کی کئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ چکی ہیں، تاہم پولیس انہیں تاحال بازیاب کرانے میں ناکام رہی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان نے ٹرانس جینڈرز ایتھلیٹس کو خواتین اسپورٹس میں شرکت سے روکنے کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرانس جینڈرز ایتھلیٹس سے متعلق بل پر ووٹنگ ہوئی تو بل کے حق میں 218 ووٹ پڑے، جس میں 2 ڈیموکریٹک ارکین بھی شامل تھے۔
خبر ایجنسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بل پر سینیٹ میں ووٹنگ ہونا باقی ہے، قانون بننے کا امکان کم ہے۔
رپورٹس کے مطابق بل پاس ہونے کے بعد اب ٹرانس جینڈر ایتھیلیٹ فیڈرل فنڈنگ حاصل کرنے والے اسکولوں یا یونیورسٹیوں کی خواتین ٹیموں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
واضح رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد فوج میں شامل تمام ٹرانس کو برطرف کئے جانے کا امکان ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد اس حوالے سے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب امریکی مسلح افواج میں بھرتیوں کا تناسب کم ہوچکا ہے، ٹرانس جینڈر کو فوج سے نکالنے کا اقدام ہزاروں حاضر سروس ملازمین کی برطرفی کا سبب بن سکتا ہے۔
فرانس جانے کے خواہش مند افراد کے لئے بری خبر یہ ہے کہ فرانس کی حکومت کی جانب سے امیگرینٹس کیخلاف قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں بھی امیگرینٹس کیخلاف قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ایوان زیریں نے اس حوالے سے بل بھی منظور کرلیا ہے۔
فرانس کی ایوان زیریں میں پیش کیا گیا بل 186 کے مقابلے میں 349 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا ہے، فرانس کی سینیٹ کی جانب سے پہلے ہی امیگریشن قوانین سخت کرنے کا بل منظور کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب برطانوی حکومت کی جانب سے امیگریشن سے متعلق نئے قوانین کے اعلان سے جنوبی ایشیائی ممالک کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مذکورہ قوانین کے مطابق جو تبدیلیاں سال 2024 میں لاگو ہونے والی ہیں اس کی وجہ سے برطانیہ میں مقیم غیر ملکی خاندانوں میں خوف و ہراس اور ہلچل کا سماں ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مقیم ایک 25 سالہ برطانوی پاکستانی ماہر قانون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سب گھبراہٹ کا شکار ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے برطانیہ میں مقیم شخص کے لیے خاندان کو اسپانسر کرنے کے لیے کم از کم آمدنی کی حد 18 ہزار 600 پاؤنڈز سے بڑھا کر 38 ہزار 700 پاؤنڈز کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں برطانیہ میں ابتدائی تنخواہیں 22 ہزار پاؤنڈز سے 26 ہزار پاؤنڈز سالانہ کے درمیان ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تقریباً 21 ہزار پاؤنڈز کما رہا ہوں جو کہ پچھلی حد (18 ہزار پاؤنڈز) سے کچھ زیادہ تھے، اب اچانک اس حد کو بڑھا دیا گیا ہے، میں راتوں رات 38 ہزار 600 پاؤنڈز نہیں کما سکتا۔
اسلام آباد: اپوزیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی نظام میں تبدیلی سے متعلق الیکشن ترمیمی بل 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے، اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل منظور کر لیا ہے۔
جہاں ایک طرف وزیر اعظم سمیت حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے بلز کی منظوری پر ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہار کیا، وہاں اپوزیشن نے بلز کی کاپیاں پھاڑ دیں، اور ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر کےباہر چلے گئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما شہباز شریف اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے، بلز منظور کرنے کے لیے مشترکہ اجلاس کو استعمال کیا گیا، جوائنٹ سیشن سے منظوری کے لیے حکومت کے پاس 222 ووٹ ہونا لازمی ہے۔
لائیو: پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی میڈیا سے بات چیت https://t.co/htrJL2B4Pc
واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی تحریک کی منظوری کے لیے ہونے والی ووٹنگ پر اسپیکر نے ایوان میں بتایا کہ تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ممبران ہیں، جس پر تحریک منظور ہو گئی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے خیال میں حکومتی گنتی میں 4،3 ووٹ زیادہ گنے گئے ہیں، بلاول اور مولانا اسعد گئے لیکن اسپیکر نے ہماری بات نہیں مانی، ہماری تعداد 200 سے اوپر تھی، ہم نے بار ہا کہا ووٹنگ غلط ہوئی ہے، قواعد کو فالو کریں، قواعد کے مطابق 222 ارکان ہونا ضروری ہیں، لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی، اس لیے ہم نے واک آؤٹ کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج حکومت کی جیت نہیں بلکہ شکست ہوئی ہے، ای وی ایم اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کریں گے، ای وی ایم پر الیکشن کمیشن کو بھی سمجھائیں گے، میڈیا سے اپیل ہے قوم کو سمجھائیں کہ حکومت ناکام رہی ہے۔
قبل ازیں، بلاول بھٹو نے اپنے نکتہ اعتراض میں کہا تھا کہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں دونوں ایوانوں کے مکمل اراکین کی اکثریت سے ہی کوئی بل منظور ہوسکتا ہے، مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں کسی بل کی منظوری کے لیے سادہ اکثریت کافی نہیں ہوتی۔
اسلام آباد: اراکین پارلیمنٹ کے لیے تنخواہ اور الاؤنس ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق آج فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ اور الاؤنس سے متعلق ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔
بل کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کو 25 ٹریول ووچرز ملیں گے، ارکان پارلیمنٹ کو پہلے سالانہ 25 ایئر ٹکٹس کی اجازت تھی، اس سہولت سے رکن پارلیمنٹ کی بیوی اور 18 سال سے کم عمر کے بچے مستفید ہوں گے۔
چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ بزنس کلاس ایئر ٹکٹ کو ٹریول ووچرز میں تبدیل کیا گیا ہے، ٹریول ووچرز کی سہولت سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔
انھوں نے وضاحت کی کہ ایوان بالا کے تمام اراکین امیر نہیں ہیں، سفر نہ کرنے کی صورت میں ایئر ٹکٹ کی سہولت ختم ہو جاتی تھی، اب ارکان پارلیمنٹ ٹریول ووچرز کی سہولت کسی بھی وقت استعمال کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو اس سے قبل سال میں 25 ایئر ٹکٹس ملتے تھے، اگر اراکین انھیں استعمال میں نہیں لاتے تھے یا استعمال کی ضرورت نہ پڑتی، تو سال ختم ہونے پر یہ ناقابل استعمال ہو جاتے، موجودہ ٹریول ووچرز سے یہ مسئلہ ختم ہو گیا ہے۔
کراچی : سندھ کابینہ نے طلبہ یونین کی بحالی کابل منظورکرلیا، بل اسمبلی میں متعارف کرانےکےبعدقائمہ کمیٹی قانون کوبھیجا جائے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد پاس کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ نے طلبہ یونین کی بحالی کابل منظورکرلیا، بل میں کہا گیا ہے کہ اسٹوڈنٹ یونین کا کام سوشل اور اکیڈمک ویلفیئر کو بہتر کرنا ہوگا، کسی بھی تعلیمی ادارے، تعلیمی تربیتی ادارے میں یونین بنائی جاسکتی ہے۔
اسٹوڈنٹ یونین بل2019 کے مطابق طلبہ یونین کا کام تعلیمی ماحول بہترکرنا اور نظم و ضبط پیدا کرناہوگا، طلبہ یونین غیر نصابی سر گرمیوں کو فروغ دینے کیلئے کام کریں گی، اسٹوڈنٹ یونین 7 سے 11 ممبران پر مشتمل ہوگی، یونین کےممبران طلبہ منتخب کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بل اسمبلی میں متعارف کرکےاسٹیڈنگ کمیٹی آن لا کوبھیجاجائےگا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے بل پاس کیا جائے گا۔
یاد رہے حکومت سندھ نے طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کیا تھا، حکومتی ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر محکمہ قانون نے اس سلسلے میں مشاورت شروع کر دی ہے، طلبہ سے میٹنگ بھی ہوئی ہے جنھوں نے مطالبات سامنے رکھے، یونین کی بحالی کا قانون آیندہ دنوں میں کابینہ سے منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے اسٹوڈنٹ یونینزکی بحالی کے لیے ملک بھر میں طلبہ تنظیموں کی جانب سے مارچ کیے گئے ، پاکستان میں 35 سال سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد ہے اور یہ پابندی جنرل ضیاء الحق کے دور میں لگائی گئی تھی۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں مددگار ترمیمی بل منظور کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کمیٹی نے باہمی قانونی معاونت ترمیمی بل 2019 منظور کر لیا، کمیٹی کے بیش تر ارکان نے بل کی حمایت کی تاہم پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی۔
سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے یہ بل انتہائی ضروری ہے، بل ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکلنے میں مدد دے گا۔
دوسری طرف پی پی رکن عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ کہیں بل سے سیاسی مقاصد تو حاصل نہیں ہوں گے، کیوں کہ اس بل سے متعلق پہلے دن ہی سے اختلاف تھا کہ اس سے سیاسی فوائد حاصل ہوں گے، یہ بھی دیکھا جائے جس ملک سے معاہدہ ہو وہ یک طرفہ نہ ہو۔
سیکریٹری داخلہ نے جواب میں کہا کہ مجوزہ بل کے سیکشن 8 کے تحت یہ کسی طور بھی یک طرفہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر نے عندیہ تھا کہ پاکستان 2020 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے سے وائٹ لسٹ میں آجائے گا۔ رواں ماہ یکم نومبر کو چین نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر پاکستان کی حمایت کی، اور کہا کہ ایف اے ٹی ایف رکن ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان کو مزید تعاون اور مدد فراہم کرنے کے لیے کام کریں گے۔
پیرس : فرانسیسی حکومت نے ملک بھر میں یلو ویسٹ تحریک کے تحت جاری احتجاج کو روکنے کےلیے بل پاس کرلیا، جس کے تحت انتشار پھلانے کےلیے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق فرانس میں گزشتہ برس نومبر سے صدر ایمینئول میکرون کی غلط معاشی پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والی یلو ویسٹ احتجاجی تحریک عفریت بن چکی ہے، جو ہر ہفتے دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کرتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی پارلیمنٹ نے ملک کا امن و امان بحال رکھنے اور پُر تشدد مظاہروں کو روکنے کےلیے حکومت کی جانب سے پیش کردہ بل کی منظوری دے دی۔
فرانسیسی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے بل کے تحت کے پولیس کو دوران احتجاج انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا حق حاصل ہوگا، احتجاجی مظاہروں کے دوران مظاہرین چہرہ ڈھانپ کر احتجاج میں شریک نہیں ہوسکتے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے بل کی منظوری کے بعد معاملہ سینیٹ میں زیر بحث آئے گا۔
یاد رہے کہ فرانس میں یلو ویسٹ احتجاجی تحریک پیٹرول کے نرخوں میں اضافے پر شروع ہوئی تھی تاہم اب اس نے حکومت کے سامنے ٹیکس نظام کی تبدیلی، ریٹائرمنٹ کی عمر میں تخفیف ، تعلیمی نظام میں تبدیلی سمیت 40 مطالبات رکھ دیے ہیں۔
دارالحکومت پیرس سمیت فرانس بھر میں احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں، اب جھڑپوں میں خواتین اور بوڑھوں سمیت سینکڑوں افراد زخمی جبکہ متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں دوسری جانب مشتعل مظاہرین کی جانب سے اب تک درجنوں گاڑیاں بھی نذرآتش کی جاچکی ہیں۔
خیال رہے کہ فرانسیسی حکومت خود اعتراف کیا تھا کہ پیٹرول نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والی ’یلو ویسٹ‘ تحریک آسانی سے دھیمی ہونے والی نہیں ہے۔
یروشلم : اسرائیل کو ’صیہونی ریاست‘ قرار دینے کا متنازعہ بل اراکین پارلیمنٹ نے منظور کرلیا، تاہم عرب اراکین پارلیمنٹ نے بل کو نسل پرستی پر مبنی مسودہ قرار دیتے ہوئے پھاڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق غاصب اسرائیل کو صیہونی ریاست تسلیم کرنے کا متنازعہ بل اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظور کرلیا، جس میں 120 ارکان پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ کے 62 اراکین نے بل کے حق میں ووٹ دے کر متنازعہ بل کی منظور کرکے اسرائیل کو صیہونی ریاست کا درجہ دے دیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں 55 ارکان نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیئے جبکہ 3 اراکین پارلیمنٹ نے انتخابی عمل میں حصّہ ہی نہیں لیا۔
برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ منظور کیے گئے بل میں یروشلم کو صیہونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے، جبکہ مذکورہ بل میں عربی کو ملک کی سرکاری زبان اور یہودی آبادکاری کو قومی مفاد کا حصّہ قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ غاصب صیہونی ریاست کی آبادی کا 20 فیصد حصّہ عرب یہودیوں پر موجود مشتمل ہے، جنہیں اسرائیلی قوانین کے تحت برابری کے حقوق دیئے گئے ہیں تاہم عرب اسرائیلیوں کی جانب سے طویل سے مدت سے شکایات درج کروائی جاتی رہی ہیں کہ انہیں دوسرے درجے کا شہری گردانا جاتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متنازعہ بل کو عرب اسرائیلی اراکین پارلیمنٹ میں نسل پرستی پر منبی مسودہ قرار دیا اور شدید احتجاج کرتے ہوئے مسودہ پھاڑ دیا۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے متنازعہ مسودے کے تحت صرف یہودیوں کو ملک میں خود مختاری کا حق حاصل ہوگا، ’اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بل کی منظوری کو صیہونیت اور اسرائیلی ریاست کے لیے تاریخی لمحہ قرار دیا ہے‘۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور کیا جانے والے بل میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کی سرزمین یہودیوں کا تاریخی وطن ہے، جہاں ہمیں خصوصی آزادی و خودمختاری حاصل ہونی چاہیئے‘۔
اسرائیل کے اٹارنی جنرل اور صدر کی جانب سے بل میں موجود کچھ نکات پر اعتراض کے بعد حذف کردیا گیا تھا، جس میں ایک نکتہ یہ تھا کہ اسرائیل کو محض یہودیوں کمیونٹی کا ملک قرار دیا جائے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
اسلام آباد: نااہل قرار دیے گئے نواز شریف کے لیے پارٹی کی دوبارہ صدارت کاراستہ ہموار ہوگیا، انتخابی اصلاحات بل 2017ء کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، سینیٹ میں اکثریت کے باوجود اپوزیشن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انتخابی بل 2017ء ایک ووٹ کی برتری سے منظور کرالیا۔
انتخابی اصلاحاتی بل سال دو ہزار سترہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا گیا تو پیپلز پارٹی کے سینیٹراعتزاز احسن نے ترمیم پیش کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عدالتی سزا یافتہ اور شہریت چھوڑنے والا شخص پارٹی سربراہ بھی نہ بن سکے۔
بل کی اہم ترین شق 203 کو 38 اراکین نے حق میں جبکہ 37 نے مخالفت میں ووٹ دیا، نتیجتاً یہ ترمیم منظور کرلی گئی، جس کے بعد نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
انتخابی اصلاحاتی بل میں کسی بھی نااہل شخص کے سیاسی جماعت کے بھی عہدیدار نہ بننے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھی اسی لیے اعتزاز احسن نے یہ ترمیم پیش کی، بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔
اپوزیشن اراکین کا اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ
قبل ازیں ترمیم میں ایک اورترمیم کے ذریعے چیئرمین کی رولنگ ان ڈو کرنے کے خلاف اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا جبکہ اس معاملے پروفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور چیئرمین کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد چیئرمین نے احتجاجاً اجلاس کی کارروائی معطل کردی۔
پانچ منٹ سے زائد اجلاس کی کارروائی معطل رہی جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین عبدالغفور حیدری نے سینیٹ کی کارروائی جاری رکھی۔
متحدہ سینیٹ اراکین نے نواز شریف کے حق میں ووٹ دیا
ایم کیو ایم اراکین نے نواز شریف کو دوبارہ پارٹی صدر بنانے کے لیے ن لیگ کی حمایت کی جس پر راجہ ظفر الحق اور زاہد حامد نے ایم کیو ایم اراکین کا نشستوں پر جا کر شکریہ ادا کیا۔
رضا ربانی ناراض ہوکر ایوان سے اٹھ کر چلے گئے
انتخابی بل 2017ء کی منظوری کے عمل پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ناراض ہوکر ایوان سے اٹھ کر چلے گئے اور اپنی سیٹ احتجاجاً عبدالغفور حیدری کے حوالے کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری رائے کو اکثریتی رائے نے مسترد کردیا، میرے فیصلے کے خلاف ایوان نے اپنا فیصلہ دیا ہے، اخلاقی طور پر آج کے اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتا۔
یاد رہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر سال دوہزار دو کے تحت نااہل شخص پارٹی کا صدر نہیں بن سکتا تھا، بل کی منظوری کے بعد پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کی ایک شق کا خاتمہ ہوجائے گا، شق دو سو تین کی منظوری سے نااہل شخص پارٹی کا صدر بن سکتا ہے۔
وزیر قانون کو ترمیم لانے کی اجازت نہیں دی، چئیرمین سینیٹ
علاوہ ازیں چئیرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد کو ترمیم لانے کی اجازت نہیں دی، میں نے فیصلہ کیا کہ جب تک یہ بل ایوان کے زیر غور ہے ایوان کی صدارت نہ کروں۔
چئیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے سینیٹ کے قواعد وضوابط اور انصرام کار کے ضابطہ 105 کے تحت اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد کو ترمیم لانے کی اجازت نہیں دی تاہم وہ باربار اصرار کررہے تھے اور انہوں نے یہ مؤقف اختیار کیا یہ ترمیم انتہائی اہم ہے اور اراکین بھی اس کو دوبارہ زیر غور لانا چاہتے ہیں جس کے برعکس میں نے اپنا فیصلہ دیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس ضمن میں اپنے اختیارات ایوان کو فیصلے کے لیے دے دیئے، ایوان نے میرے فیصلے کے برعکس ووٹ دیا ہے اور اسی لیے اخلاقی قدروں کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک یہ بل ایوان کے زیر غور ہے ایوان کی صدارت نہ کروں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔