Tag: بل منظور

  • سندھ اسمبلی: نیب آرڈیننس منسوخی کا بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

    سندھ اسمبلی: نیب آرڈیننس منسوخی کا بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

    کراچی : سندھ اسمبلی میں نیب آرڈیننس منسوخی کا بل اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منظور کرلیا گیا، مشتعل اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے بل کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب آرڈیننس کی منسوخی کا بل پاس کرانے کیلیے سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا۔

    اجلاس کے دوران وزیر قانون ضیاء لنجار نے نیب آرڈیننس 1999 سندھ منسوخی کا بل پیش کیا جو اراکین اسمبلی نے منظور کرلیا جس پر اپوزیشن نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔

    اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے بل کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں شور شرابے کے باوجود حکومت بل پاس کرانے میں کامیاب ہوگئی، اراکین نے نو کرپشن نو کے نعرے لگائے اور اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔

    نیب عزت دار افراد کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے، وزیر قانون سندھ

    اس موقع پر صوبائی وزیر قانون ضیاء لنجار کا کہنا تھا کہ ہم نیب آرڈیننس کو وفاق کی طرف سے سندھ کے معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں، نیب عزت دار افراد کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ایسا کوئی قانون نہیں جہاں مقدمہ سزا اور ضمانت ایک ہی ادارہ کرے۔

    نیب صرف وفاقی ملازمین کیخلاف کارروائی کرسکے گا

    واضح رہے کہ نیب آرڈیننس منسوخی بل کی منظوری سے نیب کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں، افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائے گا اور نیب سندھ صرف وفاقی اداروں میں کرپشن کیخلاف کارروائی کر سکے گا۔

    بل کے منظوری کے بعد نیب سندھ حکومت یا اس کے ذیلی اداروں میں کرپشن سے متعلق کسی معاملے میں تحقیقات نہیں کر سکے گا بلکہ یہ کام صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کرے گا۔

    محکمہ قانون سندھ کی جانب سے تیار کیے گئے مجوزہ بل کے مسودے کے مطابق اس کا اطلاق پورے سندھ پر فوری طور پر ہوگا۔

    بل کی منظوری پراحتساب کمیشن کووسیع اختیار مل جائے گا، نیب کی تحقیقات صوبائی احتساب کمیشن کو منتقل ہو جائیں گی زیرسماعت مقدمات بھی صوبائی احتساب کورٹ میں منتقل ہوجائیں گی۔

    گورنرسندھ نیب سے متعلق اس بل کو مسترد کردیں، خواجہ اظہارالحسن

    سندھ اسمبلی میں نیب آرڈیننس بل کی منسوخی کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے اسمبلی سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنرسندھ محمد زبیر نیب سے متعلق اس بل کو مسترد کردیں، اس حوالے سے ان پر بڑی آئینی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن کی بات کریں تو پیپلزپارٹی کا نام سب سے پہلے سامنےآتا ہے، پیپلزپارٹی کے لوگ اور وزراء ہی نیب میں مطلوب کیوں ہیں۔

    خواجہ اظہارالحسن نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی بنی تو پیپلز پارٹی کے رہنما خوش ہیں اور جب اپنے پربات آئی تو شور کیسا؟

  • آسٹریا میں برقع پہننے اور قرآن شریف تقسیم پر پابندی عائد

    آسٹریا میں برقع پہننے اور قرآن شریف تقسیم پر پابندی عائد

    ویانا: آسٹریا میں برقع پہننے اور قرآٓن شریف تقسیم کرنے پر پابندی عائد کردی گئی، برقع کرنے والی خاتون پر 150 یورو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کئی ممالک کے بعد اب آسٹریا بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا جہاں برقع پر پابندی عائد کردی گئی، منگل کی شام آسٹریا کی پارلیمنٹ نے برقع پر پابندی کے بل کی منظوری دے دی۔

    لیکن یہاں اضافی طور پر قرآن کی مفت تقسیم پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے،اب عوامی مقامات پر قرآن کریم کے نسخے مفت تقسیم نہیں کیے جاسکیں گے۔

    AUSTTTT

    آسٹرین میڈیا کے مطابق منظور شدہ بل کے تحت پابندی کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا، خلاف ورزی کرنےو الے خاتون کو 150 یورو یعنی 166 ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

    بل میں مہاجرین کو جرمن زبان سیکھنے کا بھی پابند کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ باقاعدہ انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لے کر جرمن زبان سیکھیں اور یہاں کے طور طریقوں سے آگاہی کا ایک سالہ کورس مکمل کریں۔

    آسٹرین میڈیا کے مطابق یہ قانون نیو مائیگرنٹ لا کا تسلسل ہے ، اس قانون کا مقصد ہجرت کرکے آنے والے افراد کو مقامی افراد میں ضم کرنا ہے۔

    آسٹریا کے قوانین سیاسی پناہ کے خواہش مند مہاجرین کی اس ضمن میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بلا معاوضہ رفاہی کام کریں تاکہ وہ لیبر مارکیٹ میں کام کرنے کےلیے تیار ہوجائیں۔

    قبل ازیں آسٹریا کی عدالت  برقع کے ضمن میں کمپنیوں کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے کہ وہ اپنے ملازمین پر برقع پہننے کی پابندی عائد کرسکتے ہیں تاہم اب پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر بھی برقع پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    یاد رہے کہ فرانس اور بیلجیم کی طرح متعدد یورپی ممالک میں بھی برقع پہننے پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

  • سندھ اسمبلی: یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کا بل منظور

    سندھ اسمبلی: یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کا بل منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بانی ایم کیوایم کے نام سے منسوب یونیورسٹییز کا نام تبدیل کرنے کا بل منظورکرلیا گیا، بل کی حمایت ایم کیو ایم پاکستان نے بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسمبلی میں بانی ایم کیو ایم کے نام سے منسوب یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کا بل پیپلزپارٹی کے سنیئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے پیش کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ بانی ایم کیو ایم نے زمین سے ملنے والی عزت کا پاس نہیں رکھا۔ مذکورہ بل کی حمایت ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی نے بھی کی۔

    جامعہ کا نیا نام فاطمہ جناح یونیورسٹی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ کابینہ نے حیدر آباد میں بانی ایم کیو ایم سے منسوب یونیورسٹی کا نام تبدیل کر کے فاطمہ جناح یونیورسٹی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بانی ایم کیو ایم سے منسوب یونیورسٹی کا نام تبدیل

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حیدر آباد میں بانی ایم کیو ایم سے منسوب یونیورسٹی کا نام تبدیل کردیا جائے۔

  • قومی اسمبلی:‌ 28 ویں آئینی ترمیم منظور، فوجی عدالتوں‌ کی مدت میں 2 سالہ توسیع

    قومی اسمبلی:‌ 28 ویں آئینی ترمیم منظور، فوجی عدالتوں‌ کی مدت میں 2 سالہ توسیع

    اسلام آباد: قومی اسمبلی نے 28 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں دو سالہ توسیع کی منظوری دے دی، دہشت گردی میں ملوث ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں لازمی پیش کیا جائے گا، ملزم کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں آئین میں 28ویں بار ترمیم کرنے کا بل وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا،  255 ارکان نے بل کی حمایت اور صرف4 ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے ان چار اراکین میں محمود خان اچکزئی اور جمشید دستی بھی شامل ہیں۔

    وزیر قانون نے آرمی ترمیمی ایکٹ 2017ء بھی پیش کیا جس کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کردی گئی۔

    28ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

    1-یہ ترمیم 7 جنوری 2017 سے لاگو ہوگی

    2-ایکٹ کے تمام احکامات تاریخ آغاز سے اگلے 2 سال تک نافذ العمل ہوں گے

    3-مدت کے اختتام کے بعد ترمیم کے تمام احکامات از خود منسوخ تصور ہوں گے

    4-ریاست مخالف اقدامات کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے

    5-سنگین اور دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے

    6-مذہب اور فرقہ واریت کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے مقدمات بھی فوجی عدالتیں دیکھیں گی

    آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترامیم:

    اول ترمیم: دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ملزم کو اس کا جرم بتایا جائے گا

    دوم ترمیم: ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں پیش کیا جائے گا

    سوم ترمیم: ملزم کو مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی

    چہارم ترمیم: قانون شہادت کا اطلاق ہوگا

    فوجی عدالتوں کی نگرانی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی قرارداد منظور

    اس ضمن میں فوجی عدالتوں کی نگرانی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی قرارداد منظورکرلی گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک منظورکی گئی جس کے تحت پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ اسپیکر ایاز صادق ہوں گے،کمیٹی فوجی عدالتوں کی کارکردگی سے متعلق امور کی نگرانی کرے گی۔

    اپوزیشن کی تجاویز مسترد

    اجلاس میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے فوجی عدالتوں کے بل میں ترمیم کے لیے تجاویز پیش کی گئیں تاہم انہیں مسترد کردیا گیا۔

    جے یو آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا

    28 ویں آئینی ترمیم کے لیے ایوان میں ہونے والی رائے شماری میں جمعیت علمائے اسلام( جے یو آئی) فضل الرحمن گروپ نے حصہ نہیں لیا۔

    یہ پڑھیں: فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل آج ایوان میں پیش کیا جائے گا

    نمائندہ اے آر وائی نیوز اظہر فاروق نے بتایا کہ پاکستانی آرمی ایکٹ 1952 میں مزید ترمیم کرتے ہوئے ترمیمی ایکٹ 2017ء کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کردی گئی  ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کی چار ترامیم کو مسترد کردیا گیا اور چار نئی شقیں شامل کی گئی ہیں ، چار نئی شقیں شامل کی گئی ہیں جس کے تحت دہشت گردی کے ملزم پر قانون شہادت لاگو ہوگا، 24 گھنٹے کے دوران ملزم کو فوجی عدالت میں پیش کیا جائےگا، ملزم کو وکیل کرنے کی اجازت ہوگی اگر وہ وکیل نہیں کرسکے گا تو حکومت فراہم کرے گی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ مذہب او ر فرقہ کے غلط استعمال پر بھی یہ بل لاگو ہوگا اس حوالے سے اپوزیشن نے ترامیم پیش کی تھیں کہ مذہب یا فرقہ کا نام نکال دیا جائے لیکن کثرت رائے سے یہ تجویز مسترد کردی گئی۔

  • قومی اسمبلی میں الیکٹرانک جرائم کے تدارک کا بل منظور

    قومی اسمبلی میں الیکٹرانک جرائم کے تدارک کا بل منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی نے الیکٹرانک جرائم کے تدارک کا بل منظور کر لیا بل وزیر مملکت انوشے رحمان نے پیش کیا۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مر تضی جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے اکیس ترامیم پیش کی گئیں بیشتر ترامیم کے ساتھ حکومت نے اتفاق کیا بل کے تحت معلوماتی نظام یا ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی کی صورت میں تین ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا ڈیٹا کو بغیر اجازت نقل یا ارسال کر نے پر چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ تک سزا ہو گی معلوماتی اعداد و شمار میں مداخلت پر دو سال قید پانچ لاکھ رو پے جرمانہ ہو گا حساس انفر ااسٹر کچر معلوماتی نظام یا ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی پر پانچ سال قید یا پچاس لاکھ جر مانہ ہو گا۔

    بل کے تحت دہشت گردی اور کالعدم تنظیموں کی نفرت انگیز تقاریر پر معاونت کر نے پر پانچ سال قید یا ایک کروڑ جر مانہ ہو گا سائبر دہشت گردی پر چودہ سال قید یا پانچ کروڑ جرمانہ ہو گا الیکٹرانک جعل سازی پر تین سال قید پانچ لاکھ جرمانہ ہو گا سم کارڈ کے غیر مجاز اجراء پر تین سال قید یا پانچ لاکھ جر مانے کی سزا ہو گی مواصلاتی الات میں رد و بدل پر تین سال قید یا دس لاکھ جرمانے کی سزا ہو گی۔

    بل کے تحت فطری شخص کی عز ت و وقار کے خلاف جرائم پر تین سال قید یا پانچ لاکھ رو پے جرمانہ ہو گا بل کے تحت وفاقی حکومت ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے خصوصی تربیت کا انتظام کرے گی وفاقی حکومت معلوماتی نظام پر حملے کے خلاف ایک یا اس سے زیادہ کمپیوٹر ایمبر جنسی ریسپانس ٹیمیں تشکیل دے گی۔

    ایوان نے غیر ملکی زر مبادلہ انضباط بل اور غیر ملکی ترمیمی بل 2016 کی منظوری بھی دی ایوان کو پارلیمانی سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل مل تباہی کے دہانے پر ہے ملازمین کو دسمبر جنوی کی تنخواہ ادا کر دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاق نے صوبائی حکومت کو استیل مل خریدنے کے لیئے خط لکھ دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ گریجویٹی فنڈز میں خرد برد کا کیس نیب میں ہے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبع ساڑھے دس بجے دو بارہ ہو گا ۔

  • سندھ اسمبلی میں ‘ہندو میرج’ بل منظور کرلیا گیا

    سندھ اسمبلی میں ‘ہندو میرج’ بل منظور کرلیا گیا

    کراچی: سندھ اسمبلی میں ہندو برادری کی شادی کو رجسٹر کرنے کے حوالے سے ‘ہندو میرج’ بل منظور کرلیا گیا۔

    سینیئر پیپلز پارٹی رہنما اور صوبائی وزیر برائے قانون اور پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے بل ایوان میں پیش کیا، جسے بحث کے بعد منظور کرلیا گیا۔

    ایوان میں بحث کرتے ہوئے اقلیتی رکن نند کمار نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک ہندو برادری کی شادیاں رجسٹرڈ نہیں ہو پارہی تھیں۔ بل کو پیش کرنے میں پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے، اب اس معاملہ کو مزید طول نہ دیا جائے، بعدازاں ایوان نے ہندو برادری کے حوالے سے ‘ہندو میرج’ بل منظور کرلیا۔

    بل کے متن کے مطابق شادی میں 2 گواہوں کی موجودگی اور والدین کی رضامندی بھی ضروری قرار دی گئی ہے، جبکہ سکھ، پارسیوں اور دیگر اقلیتوں کی شادیاں بھی اسی بل کے تحت رجسٹرڈ ہوں گی، منظوری کے بعد 3 ماہ میں بل کے قوانین کے اجراء کردیا جائے گا۔

  • سندھ اسمبلی : مکان اور جائیداد کرائے پر دینے کا بل منظور

    سندھ اسمبلی : مکان اور جائیداد کرائے پر دینے کا بل منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی میں مکان اور جائیداد کرائے پر دینے کا بل منظورکر لیا گیا ہے۔

    بل کے مطابق کرائے دار سے متعلق پولیس کو تین گھنٹے میں اطلاع دینا لازمی قرار دیا ہے، خلاف ورزی پر چھ ماہ قید اور پینتالیس ہزار روپے جرمانہ ہوگا، مکانات کرائے پر دینے اور کرائے پر لینے والوں کے لیے بھی قانون آگیا۔

    ہوٹل اور گیسٹ ہاوٴس مالکان بھی مہمانوں اورکرائے داروں کی اطلاع تین گھنٹے میں پولیس کوفراہم کریں گے، کرائے داری قانون کے تحت پولیس کو اطلاع نہ دینے والے کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ اطلاع نہ دینے والے مالک کوچھ ماہ قید اورپینتالیس ہزارروپے جرمانے کا سامانا کرنا پڑے گا۔

    صوبائی وزیرِ پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو کا کہنا ہے کہ بل جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔

    ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ نے جائیداد کرائے پر دینے کے بل میں کئی ترامیم پیش کیں، جو مسترد کردی گئیں۔

    سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ پولیس کو اطلاع دینے کا ٹائم فریم تین گھنٹے کی بجائے چوبیس گھنٹے ہونا چاہیے، لامحدود اختیارات پولیس کودینے سے صوبہ پولیس اسٹیٹ بن جائے گا۔

    قائد حزبِ اختلاف شہریارمہر نے ٹائم فریم تین گھنٹے میں توسیع کے لیے ترمیم پیش کی، جو مسترد کردی گئیں اور بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔